New Age Islam
Sun Apr 20 2025, 07:33 PM

Urdu Section ( 8 Jan 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

When And How Did Islam Reach India? اسلام ہندوستان میں کب او رکیسے پہنچا

حفظ الرحمن یونس خان

5جنوری،2024

مذہب اسلام اتناہی پرانا اور قدیم ہے جتنی پرانی آدمیت و انسانیت کی تاریخ ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام پہلے انسان بھی تھے اور پہلے پیغمبر بھی۔آپ متحدہ ہندوستان کے سرندیپ میں تشریف لائے تھے۔ یہ بات یقین کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی کہ آپ علیہ السلام یہاں کتنا عرصہ رہے۔ لیکن پیغمبر کے قدم پڑے ہوں وہاں دعوت وتبلیغ نہ ہوئی ہو یہ بات بعید از امکان ہے۔ اس طرح ہندستان سے دین اسلام کا تعلق انسانیت کے بالکل ابتدائی دور میں قائم ہوجاتا ہے۔

ساتویں صدی کی ابتداء میں جب کہ ہندوستان میں مہاراجہ ہرش وردھن کی حکومت مضبوط ہورہی تھی،ملک عرب میں آدم علیہ السلام کے آخری جانشیں پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سارے عرب میں انقلاب برپا کررہی تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل عرب کو تعلیم دی کہ اللہ ایک ہے، اس کاکوئی شریک کار نہیں او رمیں اس کاآخری رسول ہوں، میں تمام بنی نوع انسان کیلئے مبعوث کیا گیا ہوں۔ موت اور قیامت برحق ہے۔ قرآن اللہ کی سچی کتاب ہے جو مجھ پر نازل ہوئی ہے۔ قرآن کی تعلیم میں انسان کی رہنمائی کا مکمل درس ہے۔ یہ بنی نوع انسان کی نجات کابہترین ذریعہ ہے۔

مگر مکہ کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالف ہوگئے، وہ نہ صرف مخالفت پر کمربستہ رہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کو سخت ترین اذیتیں بھی دینے لگے۔آپ کو بار ہا زخمی کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام مظالم اور زیادتیوں کا مقابلہ کرتے رہے۔ جب ان کے مظالم اس حد تک بڑھ گئے کہ ناقابل برداشت ہونے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ چھوڑ کراپنے ساتھیوں کے ساتھ ہجرت کرکے مدینہ جاناپڑا۔ لیکن چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ رب العزت کا وعدہ تھا کہ عرب کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہ کتنی بھی مخالفت کرلیں اور چاہے کتنے بھی اذیتیں پہنچائیں لیکن اللہ دین اسلام کو ہر حال میں غالب کرکے ہی رہے گا:”وہی اللہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت او رسچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام مذاہب پر غالب کردے اگر چہ مشرکین کتنا ہی ناخوش کیوں نہ ہوں“(سورہ صف:98)

پہلی صدی ہجری میں ہی عرب تاجروں کا ہندوستان میں کیرالہ کے مالابار علاقے میں تجارت کی غرض سے آنا جانا شروع ہوگیا تھا۔رفتہ رفتہ ان عرب تاجروں نے اس ساحلی علاقے میں اپنااثر ورسوخ حاصل کیا۔ ادھر عرب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد عربوں میں ایک الگ قسم کا اخلاقی انقلاب برپا ہوچکا تھا۔بہت سے عرب اسلام کی آغوش میں آچکے تھے، پھر جب عرب بغرض تجارت ہندوستان پہنچے اور مالا بار کے ساحل سے ملحق بستیوں میں لوگوں سے ان کاملنا جلنا ہوا تو انہوں نے اپنے نیک اخلاق پختہ کردار،اپنی انصاف پسندی، مساوات، دردمندی اور رواداری سے اہل ہنود کو اپنا گرویدہ بنالیا۔ یہاں تک کہ اس خطے کے شاہی درباروں میں بھی ان عرب تاجروں کی بے روک ٹوک رسائی حاصل ہوگئی، یہاں کے حکمراں بھی ان کے کردار واخلاق سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔انہوں نے ان عربوں کو رہائشی سہولیات کے ساتھ ساتھ اسلام کی تبلیغ کی اجازت بھی دے دی۔ اس طرح ہندوستان میں اسلام کی تبلیغ کی راہ ہموار ہوئی او رلوگ جوق درجوق حلقہ بگوش اسلام ہوتے گئے۔

یوں تو ہندوستانی او ریوروپین مورخین ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد 712ء بتاتے ہیں،جب محمد بن قاسم ہندوستان میں داخل ہوا اور راجہ داہر کو شکست دے کر ایک علاقے کو فتح کرلیا۔ لیکن بعض مورخین ہندوستان میں مسلمانوں کی آمد اس سے بہت پہلے سے بتاتے ہیں۔زین الدین مخدوم کی تحفتہ المجاہدین میں یہ شواہد موجود ہیں جن سے معلوم ہوتاہے کہ چیرامن مسجد ہندوستان کی پہلی مسجد ہے جو 629ء میں تعمیر کی گئی تھی۔لہٰذا اس سے یہ تصدیق ہوتی ہے کہ مسلمان تاجر محمد بن قاسم سے کم وبیش سوسال قبل ہی ہندوستان میں داخل ہوچکے تھے۔ جب کہ اس بات کے بھی شواہد موجود ہیں کہ عرب وہند کے مابین تجارتی روابط عرب میں ظہور اسلام سے بہت پہلے ہی قائم تھے۔ پھر عرب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد یہی عرب تاجر مسلمان ہوکر ہندوستان میں بغرض تجارت آتے جارہے تھے۔تاریخ کے مطابق زمورن سامری نام کے راجہ نے واقعہ شق القمر کا مشاہدہ کیا تھا۔ اس سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرکے اپنا نام تاج الدین رکھ لیا تھا۔روایات کے مطابق راجہ زمورن سامری نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے شرفیابی کی غرض سے مدینہ منورہ کاسفر بھی کیا۔ مدینہ پہنچ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے بعدچند صحابہ کرام علیہ السلام کے ساتھ واپسی میں یمن کے قریب انتقال فرمایا اور وہیں تدفین ہوئی۔ کچھ صحابہ جو ان کے ساتھ تھے واپس مالابار آئے او ردعوت تبلیغ کے کام کو آگے بڑھایا۔ نیز اسی زمانے میں سرندیپ کے راجہ اور دیگر کئی راجاؤں نے بھی اسلام قبول کرلیا۔

83سال بعد 93ہجری 712ء میں میں سندھ کے ساحلی علاقے میں راجہ داہر کے گورنر نے ایک نومسلم راجہ کے ذریعہ بھیجے گئے قیمتی تحائف بھر ے جہازوں کو لوٹ لیا۔ اس کے علاوہ سیکڑوں عازمین حج اور خواتین کو یرغمال بنالیا تب عراق کے حکمراں حجاج بن یوسف نے راجہ دہر کو خط لکھ کر جواب طلب کیا۔مگر راجہ نے نہایت غیر ذمہ دارانہ جواب دیا۔ حجان بن یوسف نے راجہ داہر کے غیر ذمہ دارانہ جواب سے مشتعل ہوکر محمد بن قاسم کو سپہ سالار بنا کر سندھ بھیجا جو ابھی نوجوان ہی تھا۔ اس نے راجہ داہر کے ساتھ جنگ کی اور سندھ کو فتح کرلیا۔ راجہ داہر کے لوگ سندھ کے عوام جواں سال سپہ سالار محمد بن قاسم اور اس کے ساتھیوں وسپاہیوں کی نیک نیتی، انصاف پسندی او ربردباری دیکھ کر بہت متاثر ہوئے اور جوق درجوق کلمہ پڑھ کر مسلمان ہونے لگے۔

ان تاریخی شواہد کے بعد بھی یہ کہنا کہ اسلام ہندوستان میں مسلم بادشاہوں کے ذریعہ پھیلا اورتلوار وطاقت کے زور پر پھیلا خود تاریخ کے ساتھ بھی بڑی نا انصافی ہے۔ ہندوستان میں تیزی کے ساتھ اسلام کے پھیلنے میں یہاں کے راجاؤں کے ذریعہ ظلم و ناانصافی،نابرابری،چھوا چھوت، عورتوں کے ساتھ ظلم کے بالمقابل ان اسلامی تعلیمات کا کردار زیادہ اہم رہاہے جو انسانی مساوات، درد مندی، انصاف پسندی،بھلائی،خدا ترسی، بردباری اوررحم دلی پر مبنی ہیں، اسلام کی ان تعلیمات نے صدیوں سے ستائے جانے والے افراد کو زیادہ متاثر کیا۔ایک طرف برہمن شودروں کو انسان سمجھنے پر زبان تالوسمیت کھینچ لینے کا رواج تھا، عورت کو اس کے بنیادی حق او رمیراث تو دور کی بات ہے، وہ خود میراث میں تقسیم ہو جاتی تھی، اس کے برعکس اسلام میں عورتوں کو باپ اور شوہر کے مال میں حصہ دار بنایا گیا، اسلام میں بیٹی کو پالنا عبادت قرار دیا گیا او رماں کے قدموں میں جنت کا تصور دیا۔ اسلام کے یہ تصورات یہاں کے دبے کچلے لوگوں او رخاص کر عورتوں کو بہت راس آئے۔ اس کے تاریخی شو اہد موجود ہیں کہ اسلام کے ابتدائی دور سے لے کر آج تک دنیا کے ہر خطے او رہر قوم کے لوگ اسلام میں داخل ہوتے رہے ہیں۔

5 جنوری،2024، بشکریہ: انقلاب،نئی دہلی

--------------

URL:  https://newageislam.com/urdu-section/islam-reach-india/d/131474

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..