نیو إیج إسلام
اسٹاف رائٹر
29دسمبر،2023
یہ خیال کہ موجودہ سائنسی
ترقی میں اسلام اور مسلمانوں کا کوئی کردار نہیں ، کسی طرح درست نہیں ۔قرآن و سنت
کی تعلیمات نے مسلمانوں کے اندر سائنسی مزاج پیدا کیا ۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں
سینکڑوں مقامات پر انسان کو کائنات میں غور و فکر کرنے کا حکم دے کر جدید سائنس کی
بنیادیں فراہم کیں ۔اس حکم پر عمل کرنے والے یہ مسلمان ہی تھے جنہوں نے جدید سائنس
کی ترقی میں اہم کردار پیش کیا ۔تاریخ کے صفحات گواہ ہیں کہ ایک وقت تھا جب مسلم اندلس
کی گلیاں روشن ہوتی تھیں اور مغرب اپنے تاریک دور سے گزر رہا تھا ۔قرون وسطی کے مسلمانوں
کی سائنسی ترقی میں دلچسپی کی اصل وجہ ان کا دین اسلام تھا ، کیونکہ اسلام اپنے متبعین
کو یہ تعلیم دیتا ہے کہ زمین و آسمان کی تمام چیزیں انسان کی خدمت کے لیے بنایا گیا
ہے اور حکم دیا گیا کہ ان تمام چیزوں کو مسخر کرو، خالق حقیقی کے انعامات کو پہچانو،
اور ان سے فائدے حاصل کرو تو بھلا وہ قوم سائنسی ترقی کیوں نہیں کرے گی ۔
مغرب کے منصف مزاج محققین
نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ مغرب کا احیائے علوم در اصل مسلم سائنسدانوں کی دین ہے
۔
فلپ حتی نے اپنی کتاب ہسٹری
آف دی عربس میں لکھا : ‘‘قرون وسطی میں کسی بھی قوم نے انسانی ترقی میں اتنا حصہ ادا
نہیں کیا جتنا عربوں نے اور عربی زبان بولنے والوں نے کیا ’’۔
عربی زبان اور اسلامک اسٹڈیز
کے مشہور مغربی پروفیسر مانٹگو مری واٹ لکھتے ہیں: ‘‘خلافت عباسی کے دور میں بغداد
میں دنیا کا پہلا طبی کالج قائم کیا گیا ۔ قاہرہ میں ایک ہسپتال بنایا گیا جس میں بیک
وقت آٹھ ہزار آدمی رہ سکتے تھے ۔ اس میں عورتوں اور مردوں کے الگ الگ وارڈ بنے ہوئے
تھے ۔اسی طرح مختلف بیماریوں کے لیے الگ الگ شعبے تھے ۔۔۔’’
یورپی محققین و مصنفین اس
بات کا بھی اعتراف کرتے ہیں کہ یورپ نے ترقی کی راہ پرقدم بڑھانے سے قبل چھ سوسالوں
تک مسلمانوں کی تحقیقات کو سیکھا اور اس سے استفادہ کیاہے۔
مارکوئس لکھتے ہیں :- ”یہ مسلمانوں
کاہی علم تھا، مسلمانوں کاہی فن تھا اور مسلمانوں کا ہی ادب تھا کہ جس کا یورپ بڑی
حد تک مقروض ہے قرون وسطی کی تاریکی سے نجات حاصل کرنے میں“۔
ڈاکٹر رابرٹ بریفالٹ لکھتے
ہیں کہ یورپ میں سائنس کی نشوونما تحقیق کے نئے جذبے، تفتیش کے نئے طریق کار،تجرباتی
طریق کار، مشاہدہ، پیمائش، ریاضی کافروغ ایک ایسی شکل میں جو یونانیوں کے لئے غیر معروف
تھاکے نتیجے میں ہوئی۔ اور وہ جذبہ اور وہ طریق کار یورپی دنیا میں عربوں (مسلمانوں)
کے ذریعہ متعارف ہوئی تھی۔
مسلم سائنسدانوں کی سائنسی
دلچسپی میں قرآن کریم کی تعلیمات کا سب سے اہم رول رہا ہے ۔ مگر یہ ہمارے دور کا المیہ
ہے کہ تعلیمی مراکز میں مذہب اور سائنس دونوں کو الگ الگ کر دیا گیا ہے ، اور ان دونوں
کی سربراہی ایک دوسرے سے ناواقف حضرات کے ہاتھوں میں ہے ۔یہی وجہ ہے کہ سائنس اور مذہب
دونوں گروہ اپنے مد مقابل دوسرے علم سے دوری کے سبب اسے اپنا مخالف تصور کرنے لگے ہیں
جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہے ۔
جن سائنسی علوم و فنون کی
تشکیل اور ان کی ترویج و اشاعت کی تعلیم ہمیں قرآن و سنت میں ملتی ہے اور جن میں تقریبا
ایک ہزار برس تک مسلم سائنسدانوں نے بغداد، رے ، دمشق ، اسکندریہ اور اندلس میں ایسی
سائنسی خدمات انجام دی کہ پورے عالم میں سائنسی ترقی کا مزاج بن گیا ۔مگر یہ بہت بڑا
المیہ ہے جب مسلمانوں کا زوال شروع ہوا تو اس کے بعد سے آج تک مسلمانوں میں سے ایک
بڑی تعداد سائنس کو اسلام سے جدا سمجھ کر اپنی ‘‘بدعت’’ کا ثبوت دیتے نہیں شرماتی
۔آج دوسری قوموں نے سائنس میں خوب ترقی کر لی اور ہمارا حال یہ ہے کہ جن سائنسی علوم
و فنون کے پودے کو ہمارے اجداد نے پروان چڑھایا تھا آج ہم اس سے دور ہو کر اتنے پیچھے
جا چکے ہیں کہ ہمیں ان علوم میں دیار مغرب سے بھیک مانگنی پڑ رہی ہے ۔
حسب ذیل ہم چند مسلم سائنسدانوں
کے کارناموں کو پیش کر رہے ہیں تاکہ جو لوگ کہتے ہیں کہ اسلام اور مسلمانوں نے دنیا
کو کیا دیا ہے ، انہیں تھوڑا جواب مل جائے اور قوم مسلم کو احیائے علوم کا جذبہ فراہم
ہو سکے ۔
دُنیا میں سب سے پہلا
"کیمرہ" ایجاد کرنے والا "ابنِ الہیثم" ہے ۔۔
دُنیا میں سب سے پہلا
"کیلنڈر" ایجاد کرنے والا "عُمرخیام" ہے ۔۔
آپریشن سے قبل مریض کو
"بےہوش" کرنے کا طریقہ متعارف کروانے والا "زکریاالرازی" ہے
۔۔
دُنیا میں "الجبرا"
ایجاد اور متعارف کروانے والا "موسیٰ الخوارزمی" ہے ۔۔
سن 1957 میں "شیمپو"
ایجاد کرنے والا "محمد" ہے ۔۔
زمیں پہ آنے والے "زلزلوں"
کی سب سے پہلے سائنسی وجوہات بیان کرنے والا "ابنِ سینا" ہے ۔۔
کپڑااورچمڑا رنگ کرنے اور
گلاس بنانے کیلئے "میگنیزڈائی آکسائد" کا استعمال متعارف کروانے والا
"ابنِ سینا" ہے ۔۔
دھاتوں کی صفائی ، "سٹیل"
بنانے کا طریقہ متعارف کروانے والا "ابنِ سینا" ہے ۔۔
مصنوعی "دانت" لگانے
کا طریقہ متعارف کروانے والا "ابوالقاسم الزہروی" ہے ۔۔
ٹیڑھے "دانتوں"
کو سیدھا کرنے اور خراب "دانت" نکالنے کا طریقہ متعارف کروانے والا
"ابوالقاسم الزہروی" ہے ۔۔
دُنیا میں سب سے پہلے
"ادویات" بنانے کے علم متعارف کروانے والا "ابنِ سینا" ہے ۔۔
دُنیا میں کششِ ثقل کی درست
پیمائش کا طریقہ متعارف کروانے والا "عُمرخیام" ہے ۔۔
آنکھ ، ناک ، کان اور پتے
کا "آپریشن" سے علاج متعارف کروانے والا "ابوالقاسم الزہروی" ہے
۔۔
دنیا میں "سرجری"
کیلئے استعمال ھونے والے تین اہم ترین آلات متعارف کروانے والا "ابوالقاسم الزہروی"
ہے ۔۔
دُنیاوی علموں میں "علمِ
اعداد" اور "جدیدریاضی" کی بنیاد رکھنے والا "یعقوب الکندی"
ہے ۔۔
مریضوں کو دی جانے والی
"ادویات کی درست مقدار" کا تعین کرنے والا "یعقوب الکندی" ہے
۔۔
دُنیا کو "آنکھ"
پہ روشنی کے مُضراثرات کا بتانے والا "زکریاالرازی" ہے ۔۔
روشنی کی "رفتار"
کا آواز کی "رفتار" سے تیز ھونے کا انکشاف کرنے والا "البیرونی"
ہے ۔۔
دنیا کو "زمین چاند اور
سیاروں" کی حرکات اور خصوصیات سے روشناس کرنے والا "البیرونی" ہے
۔۔
دُنیا کو "قُطب شمالی
اور قُطب جنوبی" کی سمت کا تعین کرنے کے "سات طریقے" بتانے والا
"البیرونی" ہے
علمِ ارضیات میں مغرب والوں
کی زبان سے "بابائےارضیات" کہلائے جانے والا "ابنِ سینا" ہے
۔۔
دُنیا میں "ہائیڈروکلورک
ایسڈ ، نائٹرک ایسڈ اور سفید سیسہ" بنانے کے طریقے بیان کرنے والا "ابنِ
سینا" ہے..
کیمیکلز بنانے اور ایجاد کرنے
میں "بابائےکیمیا" کہلائے جانے والا "ابنِ سینا" ہے..
دُنیا کو "روشنی کے انعکاس"
اور بصارت میں "ریٹینا" کا مرکزی کردار متعارف کروانے والا "ابنِ الہیثم"
ہے..
اور "سیاروں" کی
حرکت کا درست تعین کرنے والا "نصیرالدین طوسی" ہے ۔۔
یہ سب مُسلمان سائنسدان ہی
تھے مگر تعجب ہے معترضین کہتے ہیں کہ اِسلام نے آج تک دُنیا کو کیا دیا؟!
--------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism