سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
25 اپریل، 2022
اسلام کے سماجی نظام میں
حلال اور حرام کی تمیز کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ اسلام نے حلال اور حرام رزق میں
فرق کو واضح الفاظ میں بیان کر دیا اور مسلمانوں کو حرام رزق سے بچنے اور حلال رزق
پر اکتفا کرنے کی تلقین کی۔ قرآن میں حلال رزق کا واضح طور پر ذکر کردیا اور اس کے
ساتھ ہی ساتھ حرام رزق کی بھی نشاندہی کر دی۔
قرآن نے فردا فردا بھی
حلال رزق کا بیان کردیا اور مجموعی طور بھی حلال رزق کی نشاندہی کردی۔ سورہ
المائدہ آیت نمبر 4 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں:
۔۔"تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا چیز حلال ہے۔ کہہ دےتم کو حلال
ہیں ستھری چیزیں۔ ۔۔
اس آیت کی رو سے ہر وہ
چیز جو صاف ستھری ہو اور جسے دیکھ کر کراہت محسوس نہ ہو وہ حلال ہے بشرطیکہ کسی
خاص چیز کے متعلق حرمت کا حکم نہ ہو۔
وہ چوپائے مویشی جو
مسلمان اپنے گھروں میں دودھ یا گوشت کے لئے پالتے ہیں وہ حلال ہیں۔ سورہ المائدہ
آیت نمبر 1 ملاحظہ ہو۔
۔"حلال ہوئے تمہارے لئے چوپائے مویشی۔ُُ
مسلمانوں کو اہل کتاب کا
کھانا اور اہل کتاب کو مسلمانوں کا کھانا حلال ہے۔المائدہ آیت نمبر 5 ملاحظہ ہو۔
" آج حلال ہوئیں تم پر ساری ستھری چیزیی اور ایل کتاب کا
کھانا تم کو حلال ہے اور اور تمہارا کھانا ان کو حلال ہے۔۔"۔
چوپائے مویشیوں کے علاوہ
دریا کا شکاراور دریا سے حاصل ہونے والا رزق بھی مسلمانوں کے لئے حلال قرار دیا
گیا۔ المائدہ کی آیت نمبر 96 ملاحظہ ہو۔
۔"حلال ہوا تمہارے لئے دریا کا شکار اور دریا کا کھاناتمہیارے
اور سب مسافروں کے فائدے کے واسطے۔
ان حلال چیزوں کے ساتھ
ساتھ قرآن میں حرام رزق کا بھی ذکر کردیا ہے اور ان سے بچنے کی تلقین کی ہے۔ سورہ
المائدہ میں ہی آیت 62 اور 63 میں تمام حرام چیزوں سے سختی سے پرہیز کرنے کا حکم
دیا گیا ہے۔
۔۔" اور تو دیکھےگا ان میں سے بہتوں کو کہ دوڑتے ہیں گناہ پر
اور ظلم پر اور حرام کھانے پر۔ بہت برے کام ہیں جو کر رہے ہیں۔ کیوں نہیں منع کرتے
ان کے درویش اور علما گناہ کی بات کہنے سے اور حرام کھانے سے۔بہت ہی برے عمل ہیں
جو کر رہے ہیں۔۔ ۔۔"
قرآن کے سورہ النحل آیت
نمبر 115 میں واضح طور پر حرام رزق کی نشاندہی کر دی گئی ہے۔
۔۔" اللہ نے تو یہی حرام کیا ہے تم پر مردار اور لہو اور سور
کا گوشت اور جس پر نام پکارا جائے اللہ کے سوا کسی اور کا۔"
سورہ الانعام کی آیت نمبر
145 میں بھی ان چیزوں کو حرام قرار دیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ یہ بھی واضح
کر دینا ضروری ہے کہ چیزیں حلال ہونے کے باوجود ایک خاص حالت میں حرام اور حرام
چیزکا کھانا ایک خاص حالت میں قابل معافی ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی چوپائے مویشی
کو ذبح کرتے وقت اگر اللہ کے سوا کسی دیوی دیتا کانام لیا جائے تو اس جانور کا
گوشت مسلمان کے لئے حرام ہے۔ اسی طرح اگر کوئی حرام جانور کا گوشت کسی کو زبردستی
کھلا دیا جائے یا بھوک سے مغلوب ہوکر جان بچانے کی خاطر کوئی شخص حرام جانور کا
گوشت صرف اسی قدر کھا لے جتنا بھوک مٹانے کے لئے ضرورہ ہو تو وہ قابل معافی ہے۔
شراب اور سود کو بھی قرآن
نے زحرام کردیا ہے کیونکہ یہ دونوں چیزیں سماج میں بگاڑ، ظلم اور فتنہ کی جڑ
ہیں۔سورہ آل عمران آیت نمبر 130 میں سود کھانے سے مسلمانوں کو منع کیا گیا ہے۔
۔۔"اے ایمان والو مت کھاؤ سود دونے پر دونا۔ اور ڈرو اللہ سے
تاکہ تمہارا بھلا ہو۔"
شراب کے متعلق بھی قرآن
کا حکم
سورہ المائدہ میں شراب کے
ساتھ جوا بت اور پانسے کو گندے کام قرار دیا ہے۔ اور ان سے بچنے کی تلقین کی ہے۔
چونکہ ان سے فتنہ فساد اور دشمنی ہوتی ہے۔
سورہ المائدہ آیت نمبر
162 ملاحظہ ہو۔
۔۔" اے ایمان والو یہ جو ہے شراب، اور جوا اور بت اور پانسے
سب گندے کام ہیں شیطان کے، سو ان سے بچتے رہوتاکہ تم نجات پاؤ۔شیطان تو یہی چاہتا
ہے کہ ڈالے تم میں دشمنی اور بیر بذریعہ شراب اور جوئے کے اور روکے تم کو اللہ کی
یاد سے اور نماز سے ۔سو اب بھی تم باز آؤگے۔"۔۔..
سورہ البقرۃ میں بھی شراب
کے متعلق حکم آیا ہے۔
۔۔" تجھ سے پوچھتے ہیں حکم شراب کا اور جوئے کا۔ کہہ دے ان
دونوں میں بڑا گناہ ہے۔ اور فائدے بھی ہیں لوگوں کو اور ان کا گناہ نہت بڑا ہے ان
کے فائدے سے"
مختصر یہ کہ اسلام میں
حلال اور حرام رزق کی تمیز مسلمانوں کو دی گئی ہے اور حلال رزق کھانے اور حرام رزق
سے حتی المقدور بچنی کی تلقین کی گئی ہے۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism