New Age Islam
Sat Jun 14 2025, 01:33 AM

Urdu Section ( 17 Apr 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

ISIS, Other Terrorist Groups, and Misuse of Islamic Terminologies – Part 1 داعش جیسی تنظیمیں اور اسلامی اصطلاحات کا غلط استعمال

غلام غوث صدیقی

(قسط اول)

17 اپریل 2024

ایمان، اسلام ، شریعت ، جہاد ، سنت ، قرآن اور حدیث یہ اسلام کے مقدس اصطلاحات ہیں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں ان اصطلاحات کا غلط استعمال ہونا ممکن نہ تھا ۔مگر موجودہ دور میں  کچھ پوشیدہ طاقتوں کی سازشوں کا حصہ بن کر داعش جیسی انتہاپسند تنظیمیں اسلامی اصطلاحات کا استعمال کرکے زمین پر مسلسل  فتنہ و فساد برپا کرنے میں لگی ہیں   ۔بالخصوص عراق اور شام کی رپورٹس سے ہمیں اندازہ ہوا کہ کس طرح ان تنطیموں نے عام شہریوں کا قتل عام کیا  اور پھر  جوابی کارروائیوں میں  کتنا جانی و مالی  نقصان  ان ممالک کو اٹھانا پڑا ۔ سر دست ہماری نگاہوں کے سامنے غزہ کے شہریوں پر کی جانے والی صیہونی اسرائیلی بربریت کی تصویریں گردش کر رہی ہیں جن میں عورتوں ، بچوں ، اولاد ، والدین ، بوڑھوں اور کمزوروں کی چیخ و پکار کی صدائیں ہمارے کانوں کو بار بار دستک دے رہی ہیں  اور تباہی کے یہ مناظر ہماری آنکھوں سے ہتنے کا نام نہیں لیتے ، ہمارے آنسو بھی خشک ہو چکے ہیں مگر ان سب کے باوجود ان مظلوموں کے صبر ، ہمت اور ایمان پر استقامت بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہے ہیں ۔ مگر  دوسری طرف داعش جیسی تنظیمیں مسلمانوں کو مزید کمزور کرنے ، ان کو کافر و مرتد گمان کرکے قتل کرنے ، اور پھر غیر مسلموں میں اسلام و مسلمان کی ہمدردی کو ختم کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں ۔یہ تنظیمیں خود کو اسلامی کہتی ہیں، اپنے اعمال کا جواز دینے کے لیے اسلامی اصطلاحات کا استعمال کرتی ہیں  حالانکہ اسلام سے ان کا دور کا بھی واسطہ نہیں ۔

موضوع پر گفتگو کرنے سے قبل یہ نقطہ ذہن نشین کرنا ضروری ہے کہ  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں اسلامی تعلیمات  کا غلط استعمال کرنا کسی کے لیے  ممکن نہ تھا۔  بنیادی طور پر اس کے دو اسباب تھے ۔

پہلا  سبب یہ تھا  کہ وہ نزول قرآن کا زمانہ تھا جو کہ تقریبا تئیس برس کی مدت پر مشتمل تھا ۔اگر کوئی شخص اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ کرتا تو اللہ تعالی کلام کو نازل فرماکر اس کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنا دیتا ۔ مثلا  اسی دور میں اسلام کو منافقین کے گروہ کا سامنا ہوا جو دل سے مومن نہ تھے مگر زبان سے خود کو مومن کہتے تھے ۔ یہ  منافقین حقیقی مسلمانوں کی صفوں میں داخل ہو  گئے ۔چونکہ وہ ظاہری طور پر خود کو اسلامی ہونے کا دکھاوا کرتے ،  لہذا  ان کی شناخت مشکل تھی اور پھر   مسلمانوں کے لئے بہت بڑا خطرہ بن گئے  تو قرآن نے ان کی علامتوں کو بیان کر کے ہر دور کے مسلمانوں کے لیے ہوشیار رہنے کی تعلیم دے دی ۔

ارشاد باری تعالی ہے : (ومن الناس من یقول آمنا باللہ و بالیوم الآخر و ماھم بموٴمنین) یعنی  بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور قیامت پر ایمان لائے ہیں حالانکہ  وہ مومن نہیں ہیں ۔(سورہ بقرہ آیت ۸)

منافقین اپنے نفاق کو ایک قسم کی چالاکی اور عمدہ تکنیک گمان کرتے تھے اور وہ یہ سمجھتے تھے اپنے اس عمل سے اللہ تعالی اور مسلمانوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو جائیں گے  ۔ مگر قرآن کریم نے ان کی ان سازشوں کا پردہ فاش کر دیا ۔ ارشاد باری تعالی ہے :( یخدعون اللہ والذین آمنوا)  یعنی وہ اللہ تعالی اور مومنوں کو فریب دینا چاہتے ہیں  (و مایخدعون الا انفسھم و ما یشعرون) حالانکہ  وہ صرف اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں لیکن انہیں اس بات کا شعور نہیں ۔  ۔(سورہ بقرہ آیت ۹)

منافقین کی عادت مستمرہ  یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی کو صراط مستقیم سے منحرف ہو کر گزارتے ہیں اور اپنی تمام قوتوں اور صلاحیتوں کو ناپاک منصوبوں کی خاطر برباد کر دیتے ہیں اور پھر انہیں ذلت و رسوائی اور عذاب الہی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا ۔اگلی آیت میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے (و فی قلوبھم مرض) یعنی  منافقوں کے دلوں میں ایک خاص بیماری ہے  ۔(سورہ بقرہ آیت ۹)۔نفاق یقینا ایک خاص قسم کی بیماری ہے جس سے ظاہر و باطن میں ہم آہنگی نہیں ہوتی بلکہ ظاہر و باطن میں ایسا  تضاد  رہتا ہے  جو خود اس کی نجی زندگی میں  کشمکش  اور بے چینی کا سبب بنتا ہے   اور اس کا انجام قرآن کریم نے یہ بتایا کہ آخرت میں ان کے لیے دردناک عذاب ہے (ولھم عذاب الیم)۔

منافقین کی خصوصیات میں دروغ گوئی اور فتنہ و فساد برپا پیدا کرنا بھی شامل ہے ۔ان کا ایک جھوٹ یہ ہے کہ وہ اصلاح طلبی کا دعوی کرتے ہیں حالانکہ وہ حقیقت میں فسادی ہیں ۔ارشاد باری تعالی ہے :

(و اذا قیل لھم لا تفسدوا فی الارض قالوا انما نحن مصلحون) یعنی جب ان  (منافقین ) سے کہا جائے کہ تم زمین پر فساد مت پیدا کرو تو وہ کہتے ہیں ہم اصلاح کرنے والے ہیں ۔ (سورہ بقرہ آیت ۱۱)۔

پھر اس کے بعد اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے کہ  (الا انھم ھم المفسدون ولکن لا یشعرون) یعنی خبرادر بے شک وہی لوگ (منافق)  ہی فساد برپا کرنے والے ہیں  لیکن  انہیں اس بات کا شعور نہیں ۔۔ (سورہ بقرہ آیت ۱۲)۔

قرآن کریم میں منافقین کی ایک خصوصیت یہ بیان کی گئی کہ وہ اپنے آپ کو عقلمند اور ہوشیار جبکہ مومنین کو بے وقوف سمجھتے ہیں ۔ ارشاد باری تعالی ہے : (و اذا قیل لھم آمنوا کما آمن الناس قالوا انوٴ من کما آمن السفھاء) یعنی جب ان سے کہا جائے کہ ایمان لے آوٴ جس طرح باقی لوگ ایمان لائے ہیں تو وہ کہتے ہیں کیا ہم ان بے وقوفوں کی طرح ایمان لے آئیں ۔ (سورہ بقرہ آیت ۱۳)

پھر اسی آیت کے اگلے حصے میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا کہ : (الا انھم ھم السفھاء ولکن لا یعلمون) یعنی خبردار بے شک وہی لوگ (منافقین) بے وقوف ہیں  مگر جانتے نہیں۔ (سورہ بقرہ آیت ۱۳)

منافقین اپنی نجی مجلسوں میں مسلمانوں کو بے وقوف کہا کرتے اور فریب کاری کو اپنا ہنر سمجھتے تھے  جبکہ مسلمانوں کے سامنے وہ یہ کہتے  کہ ہم مخلص مومن ہیں ،تاکہ مسلمان ان کی باتوں میں آکر ان کی شرپسندی سے دھوکہ کھا جائیں ۔قرآن کریم نے صاف لفظوں میں بے دینوں کی فریب کاریوں سے ہوشیار رہنے  اور ان کی چکنی چپڑی باتوں سے دھوکا نہ کھانے  کی تعلیم دے دی  ۔ہم مسلمانوں  کا ایمان ہے کہ اللہ  ورسول سے زیادہ کوئی ہماری بھلائی چاہنے والا نہیں ۔

نفاق کی دو قسمیں ہیں: (۱) نفاق اصلی یا اعتقادی اور (۲) نفاق عملی۔نفاق اعتقادی وہ ہے جس میں زبان پر کلمہ توحید و رسالت کا اقرار اور دل میں کفر و شرک کا عقیدہ ۔ آج کے دور میں نفاق اعتقادی کا پتہ لگانا مشکل ہے کیونکہ یہ ایک مخفی اور غیبی چیز ہے ۔ کسی کے دل میں کیا ہے اس کی حقیقت اللہ تعالی ہی جانتا ہے ۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں غیبی فتوحات اور نزول وحی کا سلسلہ جاری تھا اس لیے  وحی کے ذریعے نفاق کا پردہ فاش ہونا ممکن بلکہ واقع تھا ۔ بعض روایتوں میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ جمعہ کے دن منبر پر کھڑے ہو کر چھتیس آدمیوں کا نام لے کر پکارا   ’’اخرج فانک منافق‘‘ یعنی اے فلاں تو نکل کیونکہ تو منافق ہے ۔ (کما فی الروض عن ابن عباس ص ۹۷) ۔ لیکن چونکہ اب نزول وحی کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے اس لیے نفاق اعتقادی کا پتہ لگانا مشکل ہے ۔لیکن نفاق عملی اور اخلاقی کی جو علامتیں قرآن و سنت میں بیان ہوئی ہیں ان کی روشنی میں ان کی شناخت ممکن ہے ۔

جھوٹ بولنا ، امانت میں خیانت کرنا ، وعدہ خلافی کرنا ، عہد کرکے توڑنا وغیرہ نفاق عملی کی خصوصیات و علامات  میں سے ہیں ۔  اس رو سے اگر دیکھا جائے تو موجودہ دور کی داعش جیسی اتنہا پسند تنظیمیں جو اسلامی اصطلاحات کا غلط استعمال کرتی ہیں ، وہ در اصل جھوٹ کا سہارا لے رہی ہیں ۔ اسلامی مصادر امت مسلمہ کی امانت ہیں جن کے احکام و مسائل کو سیاق و سباق سے توڑ مروڑ کرکے  یہ تنظیمیں خیانت  کا ارتکاب کر رہی ہیں   اور ملکی آئین سے کئے گئے وعدہ و عہد کی خلاف ورزی کررہی ہیں ۔ یہ تنظیمیں قرآن و سنت میں  مذکور ظلم وستم کے خلاف لڑی جانے والی جنگوں سے متعلق ہدایات و ارشادات کو زیادہ تر مسلم ممالک ، عام شہریوں ، عورتوں ،  بچوں  اور نہتوں  پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں ۔ان کا مکرو فریب اور جھوٹ امت مسلمہ پر پوری طرح سے بے نقاب ہو چکا ہے، جیساکہ مسلمانوں کی بھاری اکثریت نے ہمیشہ ان کے دہشت گردانہ اعمال کی مذمت کی ہے ۔  

لیکن چونکہ یہ تنظیمیں اسلامی اصطلاحات کا استعمال کرتی ہیں اور جب کبھی کوئی دہشت گردانہ عمل کو انجام دیتی ہیں تو کچھ بیانات جاری کرتی ہیں جن میں وہ اس بات کو پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردانہ عمل اسلام کے فروغ یا اسلام کی تعلیمات کی وجہ سے کر رہے ہیں ۔ان کے ایسے اعمال کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اسلام کے خلاف نفرت کا ماحول میڈیا کے ذریعہ بننا شروع ہو جاتا ہے اور پھر ماحول خراب کرنے کا امکان پیدا ہوتا ہے  لیکن الحمد للہ ابھی بھی بیشتر ممالک بڑی سطح پر ناپاک منصوبوں کو ناکام بنانے میں کامیاب  رہے ہیں ۔

داعش جیسی تنظیموں نے  مختلف مجلات و جرائد کو جاری کیا ،  جن کی نشر و اشاعت پر بعض ممالک میں پابندی لگ چکی ہے مگر ابھی بھی کچھ اقوال میڈیا پر گردش ہوتے ہیں۔ان کے چند بیانات کو ہم نے جمع کیا ہے جسے ہم کسی اگلی تحریر میں پیش کریں گے ۔یہاں سر دست   یہ بتانا ہے کہ ان تنطیموں کے اعمال و کردار نے غیر مسلموں کے اذہان پر منفی اثرات مرتب کیا ہے  اور یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان سب کے پیچھے کوئی خفیہ طاقت کا ہاتھ ضرور شامل ہے ۔بہر حال یہ بات تو طے شدہ ہے کہ یہ  تنظیمیں  فتنہ و فساد برپا کرنے والی  ہیں اور ان کے بیانات ، ان کی تحریروں اور ایجنڈوں سے قوم مسلم  کو ہی کو نقصان پہنچتا ہے اس لیے بار بار ہمیں اپنی قوم کو ان سے ہوشیار رہنے کی ترغیب دیتے رہنا بھی ہماری  ذمہ داری  ہے ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(اِیَّاکُمْ وَاِیَّاہُمْ لَا یُضِلُّوْنَکُمْ وَلَا یَفْتِنُوْنَکُمْ)  ان سے  دور رہو اور انہیں اپنے سے دور کروکہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں۔(مسلم، المقدمۃ، باب النہی عن الروایۃ۔۔۔ الخ، ص۹،  الحدیث: ۷)

۔۔۔(جاری)

----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/isis-terrorist-groups-islamic-terminologies–part-1/d/132148

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..