اقبال شیخ
امواجِ اثیر
فلسفۂ عبادت کے سلسلے میں
دوسری توضیح طلب چیز"کاسمک وابریشنز" یا امواجِ اثیر ہیں۔ اب یہ بات ایک
سائنسی حقیقت بن چکی ہے کہ ایتھر ایک نہایت حساس چیز ہے جس میں نہ صرف بجلیوں کی کڑک ،طیارے کی پرواز، اور ٹرین کی حرکت ہی سے لہریں
اٹھتی ہیں، بلکہ ایک ہلکی سی آواز اور تارِ رباب کی جنبش سے بھی وہاں ہیچان پیدا ہوجاتا
ہے۔ماہرینِ روح کی تازہ تحقیق یہ ہے کہ آواز تو رہی ایک طرف ، وہاں ارادہ و خیال سے
بھی لہریں اٹھنے لگتی ہیں۔کاسمک ورلڈ میں تین قسم کی مخلوق آباد ہے، جنّ، فرشتے اور
مرے ہوئے لوگوں کے اجسامِ لطیفہ۔اس مخلوق اور ساکنانِ زمین کے درمیان نامہ و پیام یا
مدد امداد کا سلسلہ ان کاسمک وائبریشنز کی وساطت سے ہوتا ہے۔ہم جب کسی مصیبت میں مبتلا
ہونے کے بعد نیاز و گداز میں ڈوب کر دعا کیلئے ہاتھ اٹھاتے ہیں تو ہمارے اندورنی جذبات
کی قوت (ایموشنل انرجی) کاسمک ورلڈ میں زبردست لہریں پیدا کرتی ہے۔جب یہ لہریں فیض
رساں طاقتوں سے ٹکراتی ہیں تو انہیں بے چین کر دیتی ہیں، وہ یا تو خود ہماری مدد کو
دوڑتی ہیں اور راستے کی ہر رکاوٹ کو ہٹاتی ہیں اور یا خیال کی کوئی لہر وہاں سے چھوڑتی
ہیں، جو ہمارے دماغ سے ٹکرا کر ایک ایسی تجویز کی شکل اختیار کر لیتی ہے ، جس پر عمل
پیرا ہونے سے ہماری تکلیف دور ہوجاتی ہے۔
یہ یاد رہے کہ بعض امراض و
مصائب ہماری بدکاری کا نتیجہ ہوتی ہیں جن سے چھٹکارا صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ پہلے
ہم گناہ کو چھوڑیں اور اس کے بعد مخفی طاقتوں کو آواز دیں۔ یہ طاقتیں اللہ کی اجازت
کے بغیر حرکت میں نہیں آتیں۔گناہ اللہ سے بغاوت
ہے، اور ایک باغی کو جب تک کہ وہ باغی ہے اللہ سے رحم کی امید نہیں رکھنی چاہیئے۔
دعا کے متعلق چند یورپی صوفیوں
کے اقوال ملاحظہ ہوں:
1۔لیڈبِیٹر لکھتا ہے:
Prayer is a great outpouring of
force in higher Plane, a great mental and emotional effort; and in a world
which is governed by law, there can be no effort made which does not produce
some kind of results, because action and reaction are inextricably woven
together.
(Invisible
Helper, p.4)
ترجمہ: دعا کیا ہے؟ کاسمک ورلڈ میں قوت کے خزانوں کا منہ کھول
دینا ، یہ ایک زبردست ذہنی و جذباتی جد وجہد ہے اور اس دنیا میں، جو ایک نظام کے تحت
چل رہی ہے، ہر کوشش کا کوئی نہ کوئی صلہ ہوتا ہے، یہاں نتائجِ اعمال سے یوں بندھے ہوئے
ہیں کہ انہیں جدا کرنا ممکن نہیں۔
یہی صوفی ایک اور مقام پر
کہتا ہے:
Any strong thought of devotion
brings an instant response. The universe would be dead if it did not…..The
appeal and the answer are like the obverse and reverse of coin. The answer is
only the other side of the request, just as effect is the other side of the
cause.
(The
Master and the Path, p.231)
ترجمہ:گداز میں ڈوبی ہوئی
ہر آواز کاجواب فوراً آتا ہے، اگر ایسا نہ ہو تو لوگ کائنات کو مردہ سمجھنے لگیں۔دعا
اور قبولیت ایک سکے کے دو رخ ہیں۔قبولیت اسی طرح دعا کا دوسرا رخ ہے جس طرح نتیجہ سبب کا۔
According to R.W. Trine
Every thought is a force that
goes out and comes back laden with its kind. (In Tune with the Infinite)
ترجمہ: ہر خیال ایک لہر ہے
جو دماغ سے نکلنے کے بعد موزوں صلہ لے کر واپس آتی ہے۔
قبولیت ِ دعا کیلئے دو چیزوں
کا ہونا ضروری ہے:
1۔ اگر تکلیف گناہ کا نتیجہ ہو، تو اعترافِ گناہ اور توبہ
2۔نیاز ، گداز اور اضطراب، کہ دعاانہی شہپروں سے عالمِ بالا کی مسافتوں
کو طے کرتی ہے۔اگر موٹر میں تیل نہ ہو تو وہ چلے گی کیا۔اگر دعا کے ساتھ گداز و اضطراب
کی طاقت شامل نہ ہو تو اڑے گی کیسے؛ اللہ نے قرآن میں اسی دعا کو قبول کرنے کا وعدہ
کیا ہے جس کے ساتھ اضطراب شامل ہو:
امن یجیب المضطر اذا دعاہ (نمل 62)
ترجمہ: (ہمارے سوا) وہ کون
ہے جو بے قرار کی پکار کا جواب دے؟
کسی دانا کا مقولہ ہے کہ کائنات
کی طاقتوں کو مسخر کرنے کا طریقہ ایک ہی ہے کہ ان کے سامنے جھک جاؤ، اور ان کے ہر اشارے
کی تعمیل کرو:
By yielding to Nature we conquer
it.
جادو اور عبادت
آغاز میں انسان بعض ریاضتوں
سے قوتِ ارادی کو مضبوط بنا کر چند مخفی طاقتوں کو قابو میں کر لیتا تھا اور الہ دین
کی طرح قوی ارادہ کے چراغ سے کسی جنّ کو اپنا خدمت گار بنالیتاتھا۔ ارادے کو یوں مضبوط
کرکے مخفی طاقتوں کو جھکانا ہر کہ ذمہ کا کام نہیں تھا، اس لئے مجبوراً انسان خود ان
طاقتوں کے سامنے جھک گیا اور گڑگڑا کر ان سے مرادیں مانگنے لگا۔ اسی گڑ گڑاہت کانام
عبادت ہے۔
URL: