حسین امیر فرہاد
جنوری، 2013
عدل عربی لفظ ہے، معنی ہیں برابری (Equitability, Justice, Fairness ) کسی جانور پر بوجھ لاددیا جائے جو ایک طرف زیادہ ہو اور دوسری طرف کم تو جانور کا دو قدم چلنامشکل ہوجاتا ہے ۔ ٹیڑ ھا چلتا ہے بوجھ گرنے کا بھی احتمال رہتا ہے اور جانور کو تکلیف بھی ہوتی ہے ۔ معتدل موسم وہ کہلاتا ہے جب سردی اور گرمی برابر ہو۔ عدیلان انہیں کہا جاتا ہے جن پردو بہنیں بیاہی گئی ہوں جسے اردو میں ( ہم زلف)کہتے ہیں ، عدل کا بین الاقوامی نشان میزان ہے جس پر رب نے کائنات قائم کی ہے ۔ میزان تر ازو اس لئے عدل کا بین الاقوامی نشان قرار پایا ہے کہ اس کے دونوں پلڑے برابر رکھے جائیں۔ موازنہ ویسے تو وزن سے مشتق ہے یہ بھی دو کے درمیان موازنہ یعنی برابر ی دیکھی جاتی ہے اور Level جس سے اونچ نیچ برابری دیکھی جاتی ہے اسے بھی میزان میزانیہ کہتے ہیں ، تھرما میٹر اور بیرو میٹر بھی میزا نیہ کہلاتا ہے ۔ آسمان میں ایک برج ہے ( Libra ) ترازو کی طرح ہے اس لئے اسے برج المیزان کہتے ہیں ۔ میزان (مَیّز بَین الْفَرق ) دو کے درمیان فرق کو واضح کرنا ۔
ہمارے معاشرے میں بڑا ٹیڑھا پن ہے ، اس ٹیڑھا پن کا علاج یہی ہے کہ برابری کو قائم رکھا جائے ۔ اس میزان سے حکومتیں چلتی ہیں اس کا خیال نہ رکھا جائے تو حکومتوں کا دیوالیہ نکل جاتا ہے ۔ ( Budget) فرانسیسی زبان کالفظ ہے معنی ہیں وہ مٹی کی گڑوی جس میں بچے پیسے جمع کرتے ہیں انگریزوں نے فرنچ زبان سے لیا ہے بجٹ کوبھی عرب میزان کہتے ہیں جس میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ خرچ آمد ن سے زیادہ نہ ہو۔ میزان کو انگریزی میں ( Scales ) بھی کہتے ہیں اردو میں ترازو ، پنجابی میں غالباً ترکڑی اور پشتو میں تلہ کہتے ہیں۔ یہ میزان اتنی اہم چیز ہے کہ رب کا فرمان ہے۔
الَّا تَطْغوْ ا فِی الْمِیزان ٹھیک تولو ڈنڈی نہ مارو۔وَأَ قِیمُوا اُ لْوَزْنَ بِاْ لْقِسْطِ وَلاَ تُخْسِرُو ا اُ لْمِیزَانَ ( 7۔8۔9/55 ) برابر برابر تولو اور تولنے میں نقصان نہ کرو۔ قارئین کرام کہیں یہ نہ سوچئے کہ ہمیں ان آیات سےکیا لینا دینا یہ تو بنیوں اور دکانداروں کے لئے ہیں ہم نے تو کبھی ترازو ہاتھ میں لیا ہے اور نہ لینا ہے ، انگار جانے لوہار جانے۔ ایسا نہیں ہے اس ترازو کی ضرورت ہر انسان کو قدم قدم پر پرتی ہے۔وَاْلسَّمَآ ءَ رَفَعَھَا وَوَ ضَعَ اُ لْمِیزَانَ آسمان کی بلندی اور قیام بھی میزان پرہے۔ مثلاً آپ کی تبلیغی جماعتیں یورپ اور امریکہ میں گھومتی ہیں اپنے دین کی تبلیغ کرتی ہیں تو یہاں مسیحیوں کو بھی تبلیغ کرنے کی مکمل آزادی ہونی چاہئے ، وہاں جگہ جگہ مساجد ہیں اور اُن کی حکومت ان کی حفاظت کرتی ہیں، یہاں بھی بے شک وہ چرچ بنائیں اور ہمیں چاہیے کہ ان کے محافظ بنیں۔ اس طرح میزان کے دونوں پلڑے برابر ہوجائیں گے۔
رخ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں
اُدھر جاتا ہے دیکھیں یا اِدھر آتا ہے پروانہ
اللہ کے بندوں کو کھلی آزادی دو ان کی مرضی چرچ جائیں یا مسجد۔ ترازو کے پلڑے برابر رکھو۔ رب نے جہاں چار شادیوں کا (حکم نہیں) صرف اجازت دی ہے کہ تم ہنگامی حالات میں یتیم بیواؤں کو ایک سے زیادہ نکاح میں رکھ سکتے ہو۔ تو شرط لگائی ہے کہ اگر تمہیں فَإنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِ لُو ا فَوَ حِدَۃً (3۔4) یہ خوف ہو کہ تم بیویوں کے درمیان برابری (عدل) قائم نہ رکھ سکوگے تو پھر ایک ہی کافی ہے۔ ملاحظہ فرمایا عدل نہ ہو تو ایک جانور سامان کے ساتھ گر پڑے گا عدل نہ ہوتو ایک چھوٹا سا گھر نہیں چلے گا تو بغیر عدل حکومت کیسے چلے گی؟ اُس دور میں یتیموں کی اور بیواؤں کی کفالت ایک مسئلہ بن چکی تھی ، مگر دوسری تیسری شادی (عدل کی غیر موجودگی میں ) گھر کو جہنم بنا دیتی اس لیے رب نے اس سے روکا ہے۔
یہ بھی فرمان الہٰی ہے ۔ لاَیَجْرِ مَنَّکُمْ شَنَئَانُ قَوْ مٍ عَلَیٰٓ أَ لَّا تَعْدِ لُو ا اُ عْدِ لُو ا ھُوَ أَ قْرَبُ لِلتَّقْوَیٰ ( 8۔5 ) کسی گروہ ، کسی قوم، کسی پارٹی کی دشمنی تمہیں اتنا مشتعل نہ کردے کہ تم انصاف سے پھر جاؤعدل کرو یہ تقویٰ سے قریب ہے۔ عرب لوگ تو عدل کو درست بات کےلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔ مثلاً ایک ملزم عدالت میں بیان دے رہا تھا اس کا کچھ حصہ ملا حظہ فرمایئے ذھبت الیٰ مطعم و اکلۃ طعام ۔ عدل یالا ؟ میں گیا ہوٹل کھانا کھایا ٹھیک ہے یا نہیں ۔ و بعد ذھبت الیٰ مزرعۃ نعمان للبول عدل یالا؟ پھر میں گیا نعمان کے کھیت میں پیشاب کرنے ٹھیک ہے یا نہیں۔ یہ ایسے ہے جیسے اردو میں کہتے ہیں پہلے میں گیا کھانے کھانے بروبر۔ دوسرا کہتا ہے ہاں بروبر آگے بولو پھر میں گیا خالہ کے گھر بروبر ۔ دوسرا کہتا ہے بروبر ۔ مقصد یہ ہے کہ اس لفظ کے معنی ہیں برابری۔
پاکستان جیسی وسیع و عریض سرزمین میں عدل نہ ہونے سے ہم بھی جہنم میں زندگی گزار رہے ہیں۔ عدل تو یہ ہے کہ خطا کار کو اس کے کئے کی سزا ملے مگر ہمارے ہاں انصاف کے طالب کو وہ سزا ملتی ہے کہ وہ زندگی میں کبھی انصاف مانگنے تھانے یا عدالت نہیں جاتا ۔ ہمارے اسلام میں انصاف کی شرط یہ ہے کہ فوری ہو اور مفت ہو۔ ہمارے ہاں ہر ایرا غیرا حتیٰ کہ وزراء صدور اور عدلیہ بھی کہتی رہتی ہیں کہ پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں ہوگا اور ہر ایک کو سستا انصاف ملے گا ۔
فوری کا معاملہ یوں ہے کہ باپ مرجاتا ہے بیٹا تاریخیں بھگتارہتا ہے ۔ مقدمات ختم ہونے کا نام نہیں لیتے ۔وکیل خود موکل سے کہتا ہے بقایارقم ادا کرو آج کورٹ ریزلٹ ہے ورنہ ابھی جاکر جج سے کہتا ہوں کہ تاریخ دے دو۔ اور سستے انصاف کا معاملہ یوں ہے کہ یہ اعتراف ہے کہ یہاں انصاف بکتا ہے البتہ مہنگا نہیں سستا ہے۔ یہ بات کہ (پاکستان میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں ہوگا) تو قرآن کریم یاحدیث میں کہاں لکھا ہے ۔ صدر مملکت گورنر اور وزراء صاحبان مواخذہ سے مبرا ہیں۔
اول تو یہ بات ہی ناجائز ہے کہ قرآن کے ساتھ کسی چیز کو ملایا جائے ۔ قرآن و سنت کہہ کر یہ ثابت کیا جارہا ہے کہ قرآن چیز دگراست وسنت دگر۔ حضرت رافع رضی اللہ عنہ بن خدیج فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ہم کھجور کی پیوند کاری کررہے تھے، فرمایا اگر تم ایسا نہ کرو تو شاید زیادہ بہتر ہو۔ چنانچہ لوگوں نے اس کو ترک کردیا لیکن پیداوار میں کمی واقع ہوگئی ۔ تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں بھی بند ہ بشر ہوں اگر میں تمہارے دین کے متعلق کوئی بات بتلاؤں تو اسے لازم پکڑو اور اگر اپنی رائے سے کوئی بات کہوں تو یاد رکھو ، میں ایک بشر ہی ہوں جس کی رائے صحیح بھی ہوسکتی ہے اور غلط بھی ۔ (مسلم،جلد سوم، باب نمبر 296 ،حدیث نمبر 1598 ، صفحہ نمبر 599)
ہم شروع سے کہتے آرہے ہیں کہ جو کچھ کرنا ہے اگر اللہ سے نہیں ڈرتے تو آزادی سے کرو لیکن اللہ کےلئے قرآن کو بدنام مت کرو رشوت لیتے ہو، شراب بہت شوق سے پیتے ہو، تو سوّر سے نفرت مت کرو سوّر ناراض ہوجائے گا کوئی فرق نہیں پڑتا دونوں حرام ہیں، پرائی بہو بیٹی کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہو۔ تو اپنی بہن ،بہو، اور بیٹی کومت چھوڑو کہ وہ بھی حرام یہ بھی حرام ہے۔
جنوری، 2013 بشکریہ : ماہنامہ صوت الحق، کراچی
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/the-land-injustice-/d/10327