جلسہ
جلسہ کے معنی ہیں بیٹھنا ۔ اگر کسی اجتماع میں لوگ کھڑے ہوکرکسی لیڈر کی تقریر سن رہے ہیں تو اسے جلسہ نہیں کہا جاسکتا ۔ کیونکہ سامعین بیٹھے نہیں کھڑے ہیں ۔ ہمارے ہاں جلوس اس اجتماع کو کہتے ہیں جس میں لا تعداد لوگ چل رہے ہوتے ہیں ۔ جب کہ چلنا بیٹھنے کی ضد ہے۔ ھو جالس وہ بیٹھا ہے ، اجلس علیٰ کرسی ۔ کرسی پر بیٹھ جائیے ۔ اس حساب سے مجلس وہ جگہ کہلائے گی جہاں لوگ بیٹھتے ہیں ہمارے ہاں مجلس کو بیٹھک کہنا موزوں ہے۔ اردو میں ساتھی اور دوست کو یعنی ایک ساتھ اٹھنے بیٹھنے والے کو ہم جلیس کہتےہیں ، یہ بھی عربی سےمشتق ہے۔ جلسہ ۔SITTING OF A COURT مجلس العسکری ۔ –COURT MARTIAL یا ایھاالذین اٰمنو ا اذاقیل لکم تفسحوافی المجٰلس فا فسحوا یفسح اللہ لکم۔ اے صاحبان ایمان جب تم سےکہا جائے کہ بیٹھک میں کشادگی سےکھل کر بیٹھو تو کھل کر بیٹھا کرو اللہ تمہیں کشادگی بخشے گا۔
تقلید :
عربی کلمہ ہے معنی ہیں کسی کی نقل کرنا پیچھے پیچھے چلنا پیر وکار ہونا ، گلے کا پٹہ جو جانوروں کےگلے میں ڈالا جاتا ہے ۔ رنگ لو ہے تانبے کا تار زنجیر حتیٰ کہ نکلس کوبھی قلادہ کہتے ہیں (TO PUT CAROPE ON THE NECK OF A BEAST) تقلید جو اصل نہ ہو (IMITATION) جو کسی کی تقلید کرے گا اس کامقلد کہلائے گا، جمع مقلدین ۔ تقلید کسی کی اترن پہننا ۔ کسی بھی انسان کو تقلید زیب نہیں دیتا، تقلید بے زبان جانور کا کام ہے جس کے گلے میں قلادہ ہوتا ہے اور وہ مالک کے پیچھے پیچھے چلتا ہے قرآن کریم میں ان جانوروں کا ذکر ہے جن کی مکہ میں قربانی دی جاتی تھی فرمایا .....وَلَا الْهَدْيَ وَلَا الْقَلَائِدَ وَلَا آمِّينَ (2۔5....97۔5) بے حرمتی نہ کرنا ان ھدی کے جانوروں کی جن کے گلوں میں فلائد پٹّے پڑے ہوں ۔ ان دو آیات کریمات سے واضح ہوا ہوگا کہ قلائد ، قلادہ، مقالید ، مقلد اور جانور کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ انسان نئی جہت نئی راہوں کا متلاشی رہا ہے۔
اگر تقلید بودے شیوء خوب پیغمبر ہمرے اجداد افتند
اگرتقلید اچھی چیز ہوتی تو ہمارے پیغمبر اپنے آباو اجداد کی راہ پر چلتے، آج دنیا میں ایک بھی مسلمان نظر نہ آتا۔ دین اپنے ہر دعویٰ کو دلیل و برہان کے ساتھ پیش کرتاہے ۔ جب کہ مذہب اپنے آپ کو اندھی تقلید کےساتھ منواتا ہے ۔ امام الشوکانی ۔114۔ کتابوں کے مصنف تھے ۔ صرف ونحو ، معانی، بدیع اور دیگر علوم آلیہ میں یکتا تھے ہر کتاب ان کی ذہانت کا منفرد نمونہ تھا ۔ نیل الاوطار ان کی فقہانہ احادیث کا مجموعہ ہے۔8۔ جلدوں کا انسائیکلو پیڈیا ہے۔ وہ ارتکاز فکری یعنی تقلید کو حرام سمجھتے تھے ۔
مرتد:
قارئین کرام آپ نےکہیں نہ کہیں یہ لفظ ضرور سناہوگا کہ فلاں مرتد ہوگیا اور اکثر علماء سے سنا ہوگا، ان کےساتھ جب کسی معقول بات کا جواب نہیں ہوتا تو وہ مرتد کا فتویٰ داغ دیتے ہیں پھر اس کا کہیں ٹھکانہ نہیں ہوتا ۔ مرتد وہ ہوتا ہے جس نے ارتداد کیا ہو۔(رود) لوٹا دینا لوٹنا ( RETURN, TO BRING, SEND, OR GIVE BACK) روح قابل فلاں ورد علینا جواب ۔ جاؤ فلاں سے اور جواب واپس لاؤ ۔ مادہ ہے (ردو) ارتداد ہوا لوٹتا اور مرتد ہوا وہ شخص جو واپس ہو ا اس جگہ جہاں سے گیا تھا ۔ عام طور پر ہمارے ہاں مرتد اسے کہتے ہیں جو اسلام دین کو چھوڑ دے ۔ مودودی صاحب اور دیگر بہت سےعلماء کے نزدیک مرتد واجب القتل ہے (مرتد کی سزا اسلامی قانون میں صفحہ 7) مگر اللہ کے نزدیک نہیں اللہ کا فرمان بڑا واضح ہے۔
فرمایا ۔ إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا (3۔76) ہم نے انسان کو سمع و بصر سوجھ بوجھ اور ہدایت دی راستہ دکھایا اب وہ اختیار کرے یا انکار کرے ۔وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَن شَاءَ فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاءَ فَلْيَكْفُرْ (29۔18) کہہ دو سچائی تمہارے رب کی طرف سے آگئی اب جو چاہے ایمان لے آئے جو چاہے انکار کرے ۔ لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ (256۔2) دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ یہ کہیں نہیں فرمایا کہ جو دین اسلام کو چھوڑ دے اسے تارا مسیح کے حوالے کر دو۔ اگر ایسا ہوتا تو دنیا میں ایک مسلمان بھی زندہ نہ رہتا ۔ کیونکہ ہر مسلم فرقے کے نزدیک دوسرا فرقہ گمراہ، باطل اور مرتد ہے لہٰذا قابل گردن زدنی ہے۔ فرمان الٰہی تو ہے کہ ۔ إِنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ (41۔39) ہم نے ( اے نبی) تم پر سچی کتاب نازل کی لوگوں کی ہدایت کےلئے اب جو شخص ہدایت حاصل کرتاہے تو اپنے بھلے کےلئے اور جو شخص گمراہی اختیار کرتا ہے تو اپنا ہی نقصان کرتا ہے او راے تم ان کے انچارج نہیں ہو۔ جو اسلام میں داخل ہوگا وہ اسلامی ثمرات پائے گا جو داخل نہیں ہوگا وہ آلام و مصائب سے دو چار ہوگا۔
اے نبی ۔وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا ۚ أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ (99۔10) اگر تمہارا رب چاہتا تو زمین پر رہنے والے تمام مومن ہوتے، کیا تم لوگوں پر زبردستی کرتے ہو کہ وہ ایمان لے آئے ؟۔ اول تو قرآن میں مرتد کی سزا موت ہے نہیں ۔ اگر بقرض محال مان بھی لیا جائے ۔ کہ ہے۔ تو پھر یہ بھی یاد رہے کہ مرتد کا مادہ ہے ‘‘ رود’’ یعنی واپسی ۔ لوٹنا ۔ پلٹنا۔ ایام نبی میں اگرکوئی مسلمان اسلام چھوڑ تا تو وہ مرتد کہلا سکتا تھا کیونکہ وہ وہاں گیا، عیسائیت یا یہودیت کی طرف جہاں سے وہ آیا تھا ۔ مگر آج کامسلمان اگر دین اسلام کو چھوڑ بیٹھے تو اسے مرتد نہیں کہا جا سکتا کیونکہ وہ تو من موالید (پیدائش سے) مسلمان تھا، اس کا باپ دادا مسلمان تھا اس کی کئی پشتیں مسلمان تھیں ۔ لہٰذا وہ وہاں نہیں لوٹا جہاں سے چلا تھا ۔ نہ وہ مرتد ہو ا نہ واجب القتل ٹھہرا۔ اسلام ONE WAY TRAFFIC نہیں کہ ایک بار اندر گئے تو پھر نکل نہیں سکوگے ۔ دین اسلام کسی کی آزادی نہیں چھینتا۔
اپریل، 2016 بشکریہ : صوت الحق ، کراچی
URL: