ہما یوسف
17 نومبر 2013
ان کے لئے جنت میں ایک ارفع و اعلیٰ مقام کا وعدہ اس لئے ہے کہ انہوں نے اسلام کے دفاع میں لڑتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔ پاکستان میں اکثر بڑی سڑکوں ، اسپتالوں اور پلوں کے نام ان کے نام پر رکھے گئے ہیں ، وہ شہید ہیں ۔
کئی دہائیوں سےملازمت کرتے ہوئے صرف پاکستانی سپاہی ملازمت کے دوران مارے گئے ہیں اور یہاں تک کہ انہیں اعجاز کے لئے بھی اہل قرار دیا گیا ہے ۔ حالیہ برسوں میں جیسا کہ زیادہ ترعوام الناس دہشت گرد حملوں کے شکار ہو رہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ اب عام شہری بھی اس کے لئے موزوں ہوتے جا رہے ہیں ۔ جب وزیر اعظم بےنظیر بھٹو 2007 میں ایک خود کش حملے میں ماری گئیں تو ایک عورت ہونے کے باوجود انہیں عزت و تکریم سے نوزا گیا تھا ۔ کچھ لبرل لوگوں نے اقلیتی امور کے سب سے پہلے وفاقی وزیر شہباز بھٹی کے لئے 2011 میں پاکستانی طالبان کے ذریعہ ان کے قتل کے بعد اسی طرح کا لقب دینے کی کوشش کی ۔ لیکن یہ وسیع المشربی ماند پڑ گئی اور صرف چند حامیوں نے ہی انہیں شہید شمار کیا ۔
اس مہینے کے آغاز میں ایک مباحثہ غیر معقولیت اور مضحکہ خیزی کا شکار ہو گیا ۔ سی آئی اے کے ایک ڈران حملے میں پاکستانی طالبان کے چیف حکیم اللہ محسود کی موت کے بعد رلیجیس پارٹی جماعت اسلامی کے لیڈر منور حسن نے محسود کو ایک شہید قرار دیا اس لئے کہ وہ امریکیوں کے ذریعہ مارا گیا تھا ۔ ایک دووسری بڑی مذہبی سیاسی پارٹی جمعیت علمائے اسلام کے لیڈر فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ جو بھی مخلوق امریکیوں کے ذریعہ ماری جائے اسے شہید سمجھا جانا چاہئے خواہ وہ کتا ہی کیوں نہ ہو ۔
پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات حقیقۃً معقولیت اور خوش کلامی کو ختم کر سکتے ہیں ۔ حسن نے یہ بھی کہا تھا کہ جو فوجی دستے امریکہ کے ساتھ طالبان کے خلاف لڑتے ہوئے مارے جائیں انہیں شہید نہیں سمجھنا چاہئے اس لئے کہ ان کے یہ اقدامات اسلام مخالف ہیں ۔
پاکستانی آرمی کے پبلک ریلیشنز ونگ نے ایک معذرت خواہی کا مطالبہ کیا ہے ۔ لیکن حسن نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے بجائے خود آرمی پر سیاست میں دخل اندازی کرنے کا الزام لگا دیا ۔
پاکستانی طالبان نے ان کے سابق لیڈر کو عزت و عظمت بخشنے کے لئے حسن کی تعریف و توصیف کی ہے ۔صوبہ سندھ میں صوبائی اسمبلی نے جہاں سیکولر لبرل جماعتوں کا غلبہ ہے حسن کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ایک قرار داد منظور کیا ہے ۔ اس کے بعد وزیر داخلہ نے کہا کہ مسلح افواج کے تعلق سے اس طرح کے متنازع فیہ تبصرے ملک کے لئے ‘‘زہر سے بھی خطرناک ’’ ہیں ۔
بحث و مباحثہ سے مذہب اور سیاست کے اختلاط کے خطرات اجاگر ہوتے ہیں ۔ وہ آرمی جو کہ ایک طویل عرصے سے فوج کی حوصلہ افزائی کے لئے مذہبی نعروں کا سہارا لیتی ہے اب انتہائی قدامت پرست سیاسی پارٹیوں کے ان کے اسلامی نہ ہونے کی وجہ سے نشانے پر ہے ۔ سیکورٹی کے مسائل پر توجہ کرنے کے بجائے تشدد پسند پارٹیوں کی مخالفت کرنے والے سیاست دان مذہبی مسائل پر بحث کر رہے ہیں – مثلا شہید بننے کا سبب کیا ہے ۔
(انگریزی سے ترجمہ ، مصباح الہدیٰ ، نیوایج اسلام)
ہما یوسف پاکستانی روزنامہ ڈاؤن کی کالم نگار ہیں اور 11-2010 میں واشنگٹن میں وڈرو ولسن انٹرنیشنل سنٹر فار اسکالرز میں پاکستانی اسکالر تھیں ۔
ماخذ : http://latitude.blogs.nytimes.com/2013/11/15/what-makes-a-martyr/?ref=opinion&_r=0
URL:
https://newageislam.com/islam-terrorism-jihad/makes-martyr-islam/d/34443
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/makes-martyr-islam-/d/34524