New Age Islam
Sun Jun 22 2025, 01:38 PM

Urdu Section ( 26 May 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Emperor of Bokaro: The Spiritual Legacy of Hazrat Syed Khandkar Shah Chishti RA شہنشاہِ بوکارو: حضرت سید خندکر شاہ چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی روحانی وراثت

روشن پروین رضوی، نیو ایج اسلام

26 مئی 2025

حضرت سید خندکر شاہ چشتی رحمۃ اللہ علیہ بوکارو کے عظیم صوفی بزرگ تھے۔ چشتیہ سلسلہ کی تعلیمات کو پھیلانے، کرامات اور خدمتِ خلق کی وجہ سے مشہور۔ آپ کا مزار سٹی پارک بوکارو میں مرجعِ خلائق ہے۔ ہر سال ۲۶ رمضان کو عرس پر ہزاروں عقیدت مند روحانی فیض حاصل کرتے ہیں

۱. چشتیہ نسب: خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان سے تعلق، روحانی ورثے کے وارث۔

۲. خدمات: ہندوستان میں اسلام کی تبلیغ، انسانیت کی بے لوث خدمت، اور چشتیہ تعلیمات کی ترویج۔

۳. کرامات: بوکارو اسٹیل پلانٹ کی تعمیر کے دوران درگاہ کی حفاظت، خواب میں ہدایت، اور ہیروں کی وصیت جیسے معجزات۔

۴. مزار کی اہمیت: سٹی پارک بوکارو میں واقع مزار تمام مذاہب کے لوگوں کے لیے امید اور شفا کا مرکز۔

۵. سالانہ عرس: ۲۶ رمضان کو منایا جانے والا عرس، جس میں افطار، نعت خوانی، اور روحانی اجتماع شامل ہوتا ہے۔

تعارف

شہنشاہِ بوکارو آپ کا اصل نام حضرت سید خندکر شاہ چشتی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔

 حضرت خدنکر بابا عظیم صوفی بزرگ میں سے ایک ہے۔ جنہونے اپنے روحانی فیوض و برکات سے لاکھوں دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور کیا۔

 "بوکارو کی عوام آپ کو 'خوندکر بابا' اور 'شہنشاہِ بوکارو' کے لقب سے یاد کرتی ہے۔ آپ کا مزارِ اقدس 'سٹی پارک مزار' کے نام سے معروف ہے۔"

ابتدائی زندگی:

حضرت خندکر بابا کا تعلق ایران کے معزر اور دینی خانوادے سے تھا ۔ آپ کا نسبتاً سلسلہ چشتیہ کے عظیم پیشوا حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللّٰہ علیہ کے نواسے ہے۔

بچپن سے ہی آپ پر زہد ،عبادت اور روحانی فقر کے آثار نمایاں تھا۔

تعلیم وتربیت کا آغاز اپنے خاندان کے بزرگوں سے کیا اور کم عمری میں ہی تصوف اور علمِ دین میں مہارت حاصل کی ۔

زندگی کا سفر:

جب حضرت خواجہ غریب نواز ہندوستان تشریف لائے تو حضرت بابا سید خندکر شاہ رحمتہ اللہ علیہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ آپ ہندوستان نے افغانستان میں قیام کیا (جو کی اس دور میں ہندوستان کا حصّہ تھا)حضرت سید خندکر شاہ بابا نے وصال سے قبل کی تمام زندگی ہزاری باغ کی ایک چھوٹے سے گاؤں میں بسر کی۔ اس گاؤں کا مستند نام حاصل نہیں ۔

آپ نے ساری زندگی تبلیغِ اسلام و روحانی تربیت اور انسانیت کی بے لوث خدمت میں گزاری۔

اسلام کے لئے خدمات:

حضرت خوندکر بابا رحمہ اللہ علیہ نے ہندوستان میں چشتیہ سلسلہ کی تعلیمات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ،آپ نے لوگوں کو اللہ کی محبت اور نبی کریم کیے طریقہ پر چلنے کی تاکید فرمائی اور آپس میں بھائی چارا کا درس دیا۔

آپ کی زندگی زہد و تقویٰ ، توکل علی اللہ اور درویشی کی روشن مثال تھی۔ بابا نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں میں بھی روحانی اثرات قائم کیے ۔

آپ کی پوری زندگی خدمتِ خلق میں بسر ہوئی آپ کو اپنے مریدین و عوام کا اتنا خیال تھا کہ وصال سے قبل آپ نے اپنے دو شاگردوں کو  ۲ قیمتی ہیرے عطا فرمائی اور وصیت کی کہ میرے پردہ فرما جانے کے بعد ہیروں کو میرے مریدوں  میں بانٹ دیا جائے تاکہ پری مریدی کا کام جاری رہے۔

کرامت :

آپ کی ذات گرامی سے متعلق کچھ ایسے واقعات تاریخ سے ملتے ہیں۔جنہیں دیکھ کر عقلِ انسانی حیران و پریشان ره جاتی ہے اور دلوں کے اندر نیک کاری کی جستجوں پیدا کرتی ہے، تا ہم چند واقعات کو قلم بند کرتے ہے تاکہ قارئین اس سے عبرت و سبق آموز کر سکے۔

اور ان کے دلوں میں یہ عقیدہ جم جائے کہ اللہ اپنے نیک بندے کو  وسیع اختیارات کا مالک بنا دیتا ہے۔

١٩٦٠ء کی دہائی میں جب بوكارو اسٹیل پلانٹ کے ملازمین کے لیے رہائشی علاقے کا منصوبہ بنایا گیا تو جولہ آباد گاؤں کا قبرستان جس میں حضرت  سید خندکر شاہ بابا کی درگاہ موجود تھی، سیکٹر ٹو کے تعمیراتی رقبے میں شامل کر دیا گیا۔

 تعمیراتی عملے نے درگاہ کو گرانے کی بھرپور کوشش کی، لیکن وہ ناکام رہے۔ بلڈوزر کی زنجیریں ٹوٹ گئیں، ایک اور بلڈوزر کا اگلا حصہ زمین میں دھنس گیا، اور ایک مزدور، جو درگاہ کو گرانے کی کوشش کر رہا تھا، اچانک منہ سے خون بہانے لگا۔ اسے فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا مگر علاج کارگر نہ ہوا۔

ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ واپس جا کر بابا خندکر کی درگاہ پر توبہ کرے ۔جب اس شخص نے معافی مانگی تو وہ شفایاب ہو گیا۔

مجاور محمد علی شاہ خادم کے مطابق اسی واقعے کے بعد ایک رات بابا خواب میں کرنل یا دو جو بوکارو اسٹیل لمیٹڈ کے پہلے مینیجنگ ڈائریکٹر تھے، کے سامنے ظاہر ہوئے اور فرمایا

"كيا تم میرے ساتھ لڑنے آئے ہو یا پلانٹ شہر آباد کرنے؟" کرنل یادو نے جواب دیا شہر آباد کرنے آیا ہوں۔"

 تب بابا نے فرمایا کہ قبرستان کی زمین پر ایک پارک بنا دیا جائے تاکہ شہری تفریح کر سکیں۔

 اس کے بعد بابا گھوڑے پر سوار ہو کر پارک کی حد بندی کرنے لگے۔ جب مشرق کی طرف موجود مقام جہاں آج سٹی پارک کا پتھریلا نشان موجود ہے پر پہنچے تو سورج کی پہلی کرن نمودار ہوئی اور بابا غائب ہو گئے۔

 کرنل یادو نے بابا کی ہدایت پر عمل کیا اور درگاہ کو پارک کے اندر محفوظ رکھا۔

اپنے وصال سے قبل حضرت سید خندکر شاہ بابا نے دو شاگردوں کو دو قیمتی ہیرے عطا فرمائے اور وصیت کی کہ میرے وصال کے بعد ان ہیروں کو مریدوں میں بانٹ دیا جائے تاکہ پیری مریدی کا کام جاری رہے۔

ان دو شاگردوں میں سے ایک کی ایک آنکھ ضعیف تھی جبکہ دوسرا بالكل صحت مند تھا۔

ان دو شاگردوں میں سے ایک نے اپنا ہیرا نکالا اور بابا کی وصیت حاضرین کو سنائی۔

 دوسرا شاگرد جو ایک آنکھ سے نابینا تھا، اپنا ہیرا دکھائے بغیر واپس چل پڑا۔ مگر جیسے ہی وہ قبرستان  سے کچھ دور پہنچا تو ایک سانپ اور ایک شیر اس کے سامنے نمودار ہو گئے۔ خوف کے مارے وہ چیخنے لگا۔

لوگ دوڑے اور اسے بچایا، تب اس نے بھی اپنا ہیرا نکالا اور بابا کی وصیت بیان کی۔ ان دونوں ہیروں کی اُس وقت کی قیمت دو لاکھ روپے تھی اور اس رقم سے تدفین کے بعد دعوت کا اہتمام کیا گیا۔

مارچ ۲۰۰۲ میں پیش آیا ایک اہم واقعہ

مارچ ٢٠٠٢میں ایک عقیدت مند نے مزار کی ٹوٹی ہوئی دیواروں کی مرمت کے لیے کچھ تعمیری سامان عطیہ کیا۔ جب مرمت کا کام شروع ہوا تو سٹی مینجمنٹ کے چھ ملازمین اور ایک جنرل منیجر درگاه پر پہنچے اور کام بند کرنے کا حکم دیا۔

مجاور نے پوچھا بی ایس ایل بوکارو اسٹیل لمیٹڈ زیادہ طاقتور ہے یا بابا؟

جی ایم نے کہا: بی ایس سیل

مجاور نے اس کا ہاتھ پکڑا اور درگاہ کے اندر آ کر یہ بات دہرانے کو کہا۔ جب جی ایم تین گز اندر بڑھا تو وہ کانپنے لگا۔ پھر وہ اور اس کے اہلکار واپس چلے گئے اور وعدہ کیا کہ وہ ڈیزائن میں کچھ تبدیلی کریں گے، مگر دوبارہ کبھی واپس نہ آئے۔

تعمیراتی کام بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل ہو گیا۔

خلافت وصال و مزار:

حضرت سیّد خندكر شاہ رحمۃ اللہ علیہ کا مزار مبارک صدیوں سے اہل دل کی جائے عقیدت ہے جو جھارکھنڈ کے  ضلع بوکارو کے سٹی پارک میں  واقع ہے۔

 آپ کے وصال کو تقریباً سات سو دس برس بیت چکے ہیں- یعنی اندازے کے مطابق ان کا وصال ١٣٠٤ عیسوی کے آس پاس رمضان المبارک کی بابرکت مہینے کی ١٥ ویں دن تاریخ کو جھارکھنڈ کے ضلع ہزاری باغ میں ہوا۔

بابا نے فرمایا تھا کہ "مجھے اس مقام پر دفن کرنا جہاں زمین کھودنے پر تازہ خون نکلے،بابا کے چاہنے والے ایسی جگہ کی تلاش میں موجودہ سٹی پارک(جلہاآباد) پہنچے۔

جب یہاں زمین میں لکیر کھینچی گئی تو خون جاری ہوا۔

پھر رمضان کی ٢٧ویں شب کو بابا کا جسم مبارک لاکر دفن کیا گیا۔

یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ہزاری باغ سے جلہاآباد کا سفر کتنے دنوں میں مکمل ہوا۔

عرسِ مبارک

 حضرت سید خوندکر شاہ چشتی رحمہ اللہ علیہ

ہر سال ۲۶ رمضان المبارک کو حضرت بابا سید خوندکر شاہ چشتی رحمہ اللہ علیہ کا سالانہ عرس نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ یہ دن بابا کے چاہنے والوں کے لیے روحانی خوشی اور قلبی سکون کا پیغام لے کر آتا ہے۔

قریب و دور سے عقیدت مند جوق در جوق حاضر ہوتے ہیں، جن میں نہ صرف مسلمان بلکہ غیر مسلم بھائی بھی شامل ہوتے ہیں۔ سبھی لوگ محبت، ادب اور عقیدت کے ساتھ پھول، اگربتی اور چادر پیش کرتے ہیں اور دعاؤں کی قبولیت پاتے ہے، یہاں آنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ حضرت بابا خندکر کے در سے کوئی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔

چونکہ یہ بابرکت موقع رمضان کے آخری عشرے میں ہوتا ہے، اس لیے روزہ داروں کے لیے افطار کا خاص انتظام کیا جاتا ہے۔ افطار کے وقت کی روحانی فضا، دعا کی صدائیں، اور دلوں کی نرمیاں عرس کو اور بھی پرنور بنا دیتی ہیں۔

یہ عرس صرف ایک رسم نہیں بلکہ بابا کے پیغامِ محبت، خدمت، اور اخوت کو یاد کرنے کا ذریعہ ہے ۔ ایک ایسا موقع جہاں دل جھکتے ہیں اور روحیں تازہ ہوتی ہیں۔

عرس مبارک میں نعت خوانی کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں عشقانِ رسول کی عقیدت محبت بھری آواز میں ہدیۂ نعت پیش کتے ہے۔

البتہ قوالی کی اجازت نہیں کیونکہ کوئی کوشش کرنے والے کا گلا خراب ہو جاتا ہے۔

منتیں مانگنے والوں کا ہجوم۔

منتیں مانگنے والوں کا ہجوم، مختلف بیماریوں اور مسائل میں مبتلا افراد، حضرت  سیّد سکندر شاہ خندکار المعروف بابا رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر حاضری دیتا ہے۔ لوگ عقیدت سے پھول، اگر بتی، اور چادریں لے کر آتے ہیں اور دل سے دعائیں مانگتے ہیں۔ اس درِ رحمت پر کئی لاعلاج بیماریوں اور پیچیدہ مسائل کے شکار افراد نے شفا اور سکون پایا، اور شکرانے کے طور پر دوبارہ حاضری دی۔

یہ مزار ہر دور میں اُمید کا چراغ رہا ہے، جہاں آج بھی مختلف مذاہب اور ذاتوں کے لوگ بلا تفریق عقیدت کے ساتھ آتے ہیں۔ بابا کے ہندو عقیدت مند بھی اپنی حاضری دیتے ہیں اور دل سے یقین رکھتے ہیں کہ حضرت سیّد سکندر شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے در پر کی گئی ہر دعا قبول ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بھی سچے دل سے مانگتا ہے، یہاں سے خالی نہیں لوٹتا۔

-----------

روشن پروین رضوی ایک ممتاز بھارتی مصنفہ اور شاعرہ ہیں۔ وہ بالخصوص تصوف اور شاعری کے موضوعات پر قلم اٹھانا پسند کرتی ہیں۔

-------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/hazrat-syed-khandkar-shah-chishti-emperor-bokaro/d/135665

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..