New Age Islam
Fri May 23 2025, 05:44 PM

Urdu Section ( 12 Jul 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Hazrat Amir Khusrau: The Custodian of Ancient Indian Civilization حضرت امیر خسرو: قدیم ہندوستانی تہذیب کے امین

ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن

10 جولائی 2023

ہندوستان ایک ایسی سرزمین ہے جہاں بھائی چارے اور اتحاد واتفاق کی ضرورت واہمیت کا احساس ہر موڑ پرنظر آتا ہے۔ اس ملک میںپیارو محبت اور امن و سلامتی کے بے شمار پیامبرگزرے ہیں۔ سبھی نے اپنی اپنی حیثیت و صلاحیت کے مطابق حقوق انسانی اور سماجی رابطوں ورشتوں کی عظمت کوبلندی بخشی اور وطن سے محبت کی مثالیں پیش کیں۔ انہی میں ایک اہم شخصیت حضرت امیر خسرو کی ہے، جنہوں نے اپنی تخلیقات اور پیغامات کے ذریعہ ہندوستان کی تہذیب و تمدن کو عام کیا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت امیر خسرو کو ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کا علمبردار کہا گیا ہے۔ حضرت امیر خسرو (1253-1325) معروف صوفی، شاعراورموسیقی کے استاد کے طور پر تاریخ میں اہم مقام رکھتے ہیں۔وہ قدیم ہندوستانی تہذیب کے امین اور مختلف مذاہب، ثقافتوں اور زبانوں کے لوگوں کے درمیان افہام و تفہیم اور محبت کے پیغام کو فروغ دینے کے لئے یاد کئے جاتے ہیں۔ حضرت امیر خسرو ہندوستانی تاریخ کی وہ عظیم اور ہمہ گیر شخصیت ہیں ،جنہیں صدیاں گزر جانے کے باوجود بھلایا نہیں جا سکا اور آج بھی ان کی معنویت باقی ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔ دو سال پہلے ملک کی چند مقتدر اور اہم شخصیات نے حضرت امیر خسرو کے اتحاد و اتفاق اور ملک سے محبت کے پیغام فروغ دینے کے مقصد سے ’خسرو فاؤنڈیشن‘ کی بنیاد رکھی۔

اس کا اہم مقصد امیر خسرو کے افکار و نظریات کو تحریروں، تقریروں اور کتابوں کے ذریعہ ہندوستانی شہریوں تک پہنچانا ہے۔گویا امیر خسرو نے ہندوستان اور اس کے باشندوں سے محبت، رواداری اور توازن و اعتدال کی جو پائیدار وراثت چھوڑی ہے، اس کو آ گے بڑھانے اور ملک میں امن وامان کا پیغام عام کرنے کے مقصد سے ہی خسرو فاؤنڈیشن کا وجود عمل میں لایا گیا۔ ہندوستان کی اقدارو روایات  اوراس کی روحانیت کو اسی وقت قائم رکھا جا سکتا ہے جب کہ یہاں ہر مذہب، ذات پات اور مختلف زبانوں کے لوگوں کے درمیان رشتوں کو مزید مضبوط اور مستحکم کیا جائے۔ حضرت امیر خسرو کی تحریروںاور تقریروں میں ہندوستان جیسے تکثیری سماج کے لیے روحانی غذا اور سماجی تقدس کا جو پیغام موجود ہے آ ج اس کو ہر ہندوستانی تک پہنچانے کی ضرورت ہے ۔

خسرو فاؤنڈیشن کے جو اغراض ومقاصد میں سب سے اولین ترجیح ہندوستانی سماج میںپیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے، جن کی وجہ سے سماج میںخلفشار اور نفرت کو ہوا مل رہی ہے۔ اس افرا تفری اور بدلتے سماجی رویوں کے ماحول میں امیر خسرو کے پیغامات کو عام کرنا وقت کی ضرورت ہے۔خسرو فاؤنڈیشن قومی یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے ایک عظیم مشن پر کام کر رہی ہے۔ان میں اسلام کے بارے میں لوگوں تک درست معلومات پہنچانا ، غلط فہمیوں اور غلط معلومات پر مبنی خیالات کا مقابلہ کرنا، تکثیری سماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، رواداری اور افہام و تفہیم کو فروغ دینا،اس کے لئے ذرائع ابلاغ اور دیگر پلیٹ فارم کا استعمال کرنا، ہندوستان کے لوگوں کو متحد رکھنے اور باہمی محبت کو فروغ دینے کے لئے اردو، ہندی و دیگر زبانوں میں معیاری ادب تخلیق کرنا،پورے ملک میں معاشرے کے مختلف طبقات کے درمیان انسانی ہمدردی، قانون کی حکمرانی، اتحاد اور ہمدردی کی روایات کو فروغ دینا، نوجوانوںکے اندر اعتماد اورمثبت فکر کو فروغ دینااور ان پر خاص توجہ مرکوز کرنا تاکہ ان کو انتہا پسندانہ رجحان کے لئےاستعمال ہونے سے روکا جا سکے، انہی مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے خسرو فاؤنڈیشن اب تک مختلف زبانوں میں تقریباً ایک درجن کتابیں شائع کر چکی ہے۔گزشتہ دو سال کے دوران اردو اور ہندی میں کتابوں کی اشاعت کے ساتھ اب تک ملک کے مختلف حصوں میں کمیونٹی اور ملک کے سامنے متعلقہ مسائل پر کتابوں کے اجراء کے پروگراموں، قومی سیمیناروں، کانفرنسوں اور ثقافتی پروگراموں کا اہتمام کیا گیاہے۔ ادارے کے ذریعہ اسی قسم کی مزید کتابیں جلد ہی منظر عام پر آئیں گی۔اب تک جو کتابیں شائع ہوئی ہیں، ان میں اردو کے ممتاز محقق سید تالیف حیدر کی تحریر کردہ ’اردو کی ترویج و اشاعت میں غیر مسلموں کی خدمت‘، ڈاکٹر ظفر دارق قاسمی کی ’’ہندوستان کی شرعی حیثیت‘‘، ڈاکٹر عذرا نقوی کی ’میرے وطن کے لوگوں‘، ڈاکٹر عمیر منظر کی’ہندوستان اردو شاعری کے حوالے سے‘ شامل ہیں۔ان کے علاوہ جلد ہی مفتی مشتاق تجاروی کی ’دارا شکوہ، ایک صوفی شہزادہ‘ اور ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی کی’مسلم علماء کا مطالعہ ہند دھرم‘ منظر عام پر آنے والی ہیں۔اس کے ساتھ ہی ہندی میں بھی مختلف کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ ان میں ’آتما ورتانت ‘ جو مشہور مجاہد آزادی شیخ الہند مولانا حسین احمد مدنی کی سوانح عمری ہے اور ڈاکٹر آصف عمر کی ’ ہندی ادب میں مسلم ادیبوں کا حصّہ‘وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

خسرو فاؤنڈیشن کا مقصد ہے کہ ہندوستان اور ہندوستانی زبانوں کی ترقی میں مسلمانوں کے تعاون کو منظر عام پر لایا جائے اور دیگر مذہبی تعلیمات کو پھیلانے میں اردو کے کردار کو تلاش کیا جائے۔اس کے ساتھ ہی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مختلف طبقات کے درمیان حقیقی محبت اور تعاون کو فروغ دیا جائے۔ہندوستان چونکہ کثیر مذہبی، کثیر ثقافتی اور کثیر لسانی تہذیب کا گہوارہ ہے، لہذا ہم حضرت امیر کے افکار و نظریات سے متاثر ہو کر اس عظیم سفر پر رواں دواں ہیں۔ہماری کوشش ہے کہ ہم ایک ایسا مستقبل اور معاشرہ بنائیں کہ جہاں اتحاد اور افہام و تفہیم کا راج ہو۔کتابوں کی اشاعت، سمینار، سمپوزیم اور کانفرنسوں کی اسی کڑی میں ۱۱؍ جولائی کو ایک اہم اضافہ ہونے جا رہا ہے، جب خطۂ عرب کی ایک اہم شخصیت مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل محمد بن عبدالکریم العیسیٰ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کے ساتھ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں خسرو فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے ایک پروگرام میں ملک کی اہم شخصیات کو خطاب کریں گے۔ العیسیٰ ایک اسلامی اسکالر ہیں اور اعتدال پسند اسلام پر ایک سرکردہ آواز ہیں۔ وہ بین المذاہب مکالمے اور عالمی امن کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ وہ سعودی عرب کے ایک ممتاز مذہبی رہنما، اسلامی اسکالر اور اصلاح پسند ہیں۔۲۰۱۶ء میں مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر تعینات ہونے سے پہلے، العیسیٰ سعودی کابینہ میں وزیر انصاف کے طور پر کام کر چکے ہیں۔

 مسلم ورلڈ لیگ کےسکریٹری جنرل کے طور پر، دنیا بھر میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والی ایک بااثر غیر سرکاری تنظیم، العیسیٰ نے مختلف برادریوں، عقائد اور قوموں کے درمیان شراکت داری اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔ العیسی معروف اسکالر ہونے کے ساتھ ایک مصلح ،نوجوان،خواتین ،عالمی امن اور دیگر موضوعات پر ایک اتھارٹی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں اقوام متحدہ کے اندر بین مذاہب مکالمہ کی قیادت کی۔وہ سعودی عرب کی باوقار امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی کے فاضل ہیں اور تقابلی عدالتی علوم میں ماسٹر ڈگری اور پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھتے ہیں۔مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل کے طور پرانہوں نے مختلف برادریوں، عقائد اور اقوام کے درمیان شراکت داری اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کی قیادت کی ۔مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان اعتدال، تعاون اور بقائے باہمی کو فروغ دینے میں ان کی کوششوں کے لیے مذہبی رہنماؤں، سرکاری حکام اور بین الاقوامی تنظیموں نے ان کی تعریف کی۔جولائی ۲۰۲۲ءمیں، خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے انہیں مسجد نمرہ کے منبر سے خطبہ حج دینے کے لیے خطیب مقرر کیا تھا۔ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کی سربراہی میں ۲۰۱۹ء میں ۱۲۸؍ممالک کی نمائندگی کرنے والے ایک ہزار اسکالرز نے مکہ کے چارٹر کی توثیق کی تھی تاکہ ایسے اصول وضوابط طے کئے جائیں جس سےنفرت ،تشدد اور انتہاپسندی کو ختم کرکے مذہبی اور ثقافتی تنوع، رواداری اور قانون سازی کو فروغ دیاجاسکے۔۲۰۱۶ءمیں مسلم ورلڈ لیگ کی قیادت سنبھالنے کے بعد سے، ڈاکٹر العیسیٰ کو ممتاز بین الاقوامی اداروں اور حکومتی عہدیداروںکی طرف سے کئی اعزازات سے سرفراز کیا گیا۔ ۱۱؍ جولائی۲۰۲۳ء کو ہونے والا پروگرام ملک اور دنیا میں ہم آہنگی کے لیے ایک اثاثہ ثابت ہو گا، جسے ہم خسرو فاؤنڈیشن کے ذریعے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔یہ پروگرام دنیا کو ایک قابل ذکر پیغام دے گا کہ ہم مل کر ہم آہنگی اور پرامن وجود کو آگے بڑھا سکتےہیں۔

10 جولائی 2023،بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

--------------------

URL:  https://newageislam.com/urdu-section/hazrat-amir-khusrau-indian-civilization/d/130192

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..