New Age Islam
Mon May 12 2025, 02:02 PM

Urdu Section ( 1 Nov 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Guru Nanak: The Saint of Unity and Humanity گرو نانک: اتحاد اور انسانیت کی تعلیم عام کرنے والے سادھو

ساحل رضوی، نیو ایج اسلام

25 اکتوبر 2024

سکھ مت کے بانی، گرو نانک نے اتحاد، انسانیت، اور خدا کی وحدانیت کو فروغ دیا۔ ان کی تعلیمات صرف ان کے مذہب کی چہار دیواری میں قید نہیں رہیں، بلکہ آفاق و اکناف عالم میں پھیل گئیں اور لوگوں کو مشترکہ اقدار اور ہمدردی کی طرف بلایا۔ ان کی ہم آہنگی کی میراث لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی رہتی ہے، جس کا جیتا جاگتا ثبوت ان کے مقدس بھجن اور سکھوں کے مقدس صحیفے، گرو گرنتھ صاحب ہیں۔

اہم نکات:

گرو نانک 1469 عیسوی میں تلونڈی (ننکانہ صاحب)، پنجاب میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے تمام مذاہب میں خدا کی وحدانیت پر زور دیا۔

ان کی تعلیمات گرو گرنتھ صاحب میں محفوظ ہیں، جو متعدد زبانوں میں لکھی جا چکی ہیں۔

انہوں نے گہرے روحانی معارف سے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے عامیانہ تشبیہات اور کہانیوں کا استعمال کیا۔

گرو نانک کا فلسفہ رسمی اختلافات سے بالاتر ہے، جو بھائی چارے اور انسانیت کی خدمت کو فروغ دیتا ہے۔

….

Guru Baba Nanak

------

گرو بابا نانک ایک عظیم مقام پر فائز ہیں، جو تاریخ انسانی کے ان انتہائی عظیم اور قابل احترام سنتوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے انسانیت کی رہنمائی کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دیں۔ ان کی زندگی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف تھی، اور انہوں نے دوسروں کی بھلائی کو اپنے ذاتی آرام و سکون پر ترجیح دی۔ ہمارے وطن عزیز کو، خاص طور پر پنجاب کو، گرو نانک جی کی جائے پیدائش ہونے پر فخر ہے۔ وہ گاؤں جہاں وہ پیدا ہوئے تھے، اصل میں تلونڈی کہلاتا ہے، اور ان کی پرورش و پرداخت ننکانہ شہر میں ہوئی، جسے اکثر احترام سے "ننکانہ صاحب" کہا جاتا ہے۔

سکھ مت کے بانی گرو نانک جی کو ان کی تعلیمات کی وجہ سے کافی عقیدت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، جس سے آج بھی لاکھوں لوگ مستفیض ہو رہے ہیں۔ انہوں نے خدا کی وحدانیت اور انسانیت کے اتحاد پر زور دیا، اور تمام مذاہب کے لوگوں کے درمیان بھائی چارے اور ہم آہنگی کی وکالت کی، چاہے وہ ہندو، مسلم، عیسائی یا زرتشتی ہی کیوں نہ ہوں۔ اتحاد کے اس پیغام سے انہیں دیرپا شہرت ملی، کیونکہ انہوں نے لوگوں کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ فرقہ وارانہ تقسیم عارضی اور سطحی ہے، اور یہ کہ بنیادی طور پر تمام انسان ایک ہی ہیں، اور انہیں ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور احترام سے پیش آنا چاہیے۔

محبت و ہم آہنگی کے ان کے آفاقی پیغام کو درج ذیل سطروں کے ذریعے خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا جا سکتا ہے:

نانک نے ایک نور سے سب جگ اپجایا

کون بھلے، کون منڈے۔

گرو نانک کی مذاہب کے درمیان تفریق کو ختم کرنے کی کوششیں ہمیں یوں نظر آتی ہیں کہ سکھ مذہب ان سے وابستہ ہر چیز کو، یا ان کے جانشینوں کو "صاحب" کے لفظ کے ساتھ یاد کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، گرو نانک کے بھجن اور تعلیمات پر مشتمل سکھوں کے سب سے بڑے صحیفے کو "گرو گرنتھ صاحب" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سکھوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ، جو امرتسر میں واقع ہے، "دربار صاحب" کہلاتی ہے۔ گرو نانک نے اپنے پیچھے کئی یادگاریں چھوڑی ہیں، جیسے کہ "کیارا صاحب"، ایک میدان جو ان کی دعاؤں سے بحال ہوا، اور "کوٹھری صاحب"، ایک چھوٹا سا کمرہ جہاں انہیں مختصر مدت کے لیے قید کیا گیا تھا۔

1469 عیسوی میں تلونڈی میں پیدا ہونے والے گرو نانک کے ابتدائی برسوں میں ہی ان کے مستقبل کی عظمتوں کے آثار دکھنے لگے تھے۔ بچپن میں، انہوں نے اپنے عقیدے کے جوہر کی گہری سمجھ کا مظاہرہ کرتے ہوئے، اکثر ظاہری رسومات پر قلبی اور روحانی اقدار کو ترجیح دی۔ یہ رجحان ان کی زندگی کی ایک نمایاں خصوصیت رہی۔ جب انہوں نے بطور استاد ایک پنڈت اور بعد میں ایک مولوی سے تعلیم حاصل کی، تو ان کی توجہ ہمیشہ تعلیم کی رسموں سے ہٹ کر، روحانی حقائق و معارف کی طرف مبذول رہی۔ ان کے والدین کے خدشات کے باوجود، جنہیں امید تھی کہ وہ ایک کامیاب تاجر بنیں گے، گہری بصیرت رکھنے والوں کو ان کے مستقبل کی اخلاقی اور روحانی عظمتوں کے آثار نظر آنے لگے۔

روحانی بیداری سے معرفت الہی تک کا یہ سفر ان جملوں میں جھلکتا ہے:

مٹی دھوند جگ چھنن ہوا

جیون کر سورج نکلیا۔

گرو نانک کی ابتدائی تعلیم نے ان کی سمجھ کی گہرائی تشکیل دینے میں مدد کی، جو گرو گرنتھ صاحب سے واضح ہے۔ یہ کتاب معرفت الہی کے حوالے سے ان کی گہری بصیرت پر مشتمل ہے، جس سے ہندو مذہب اور اسلام دونوں کے بارے میں ان کا علم ظاہر ہوتا ہے۔ اگرچہ پنجابی ان کی مادری زبان تھی، لیکن گرو نانک کی تحریریں فارسی اور سنسکرت دونوں میں ملتی ہیں۔

اپنی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے، گرو نانک نے عامیانہ اور سادہ تشبیہات، کہانیوں اور تمثیلوں کا استعمال کیا، تاکہ پیچیدہ مذہبی اصول ہر کسی کی سمجھ میں آ سکیں۔ ان میں سے بہت سی تعلیمات کو سبق آموز کہانیوں کی شکل میں پیش کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، ان کی جنیو (مقدس دھاگے) دھارنے کی تقریب میں، جب انہیں اس دھاگے کو پہننے کے لیے کہا گیا، جس سے ان کا شمار اونچی ذاتوں میں ہونے لگتا، تو گرو نانک نے اس رسم پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھاگہ صرف جسم کے ساتھ رہتا ہے، مرنے کے بعد روح کے ساتھ نہیں جاتا۔ اس کے بجائے، انہوں نے نیک اعمال، قناعت، پاکیزگی، اور سچائی کی خوبیوں سے بنا ایک روحانی دھاگہ تلاش کیا، اور یہ بتایا کہ یہ ایسا دھاگہ ہے جو اس زندگی کے بعد بھی ساتھ رہے گا۔

گرو نانک کی تعلیمات نے مسلمانوں کو بھی مخاطب کیا۔ ایک کہانی کے مطابق، نواب دولت خان، جو اس وقت کے ایک بڑے مسلمان تھے، اور گرو نانک کو اچھی طرح جانتے تھے، انہوں نے اپنی ہی مسجد میں گرو نانک اور ایک قاضی کے درمیان بحث ہوتا ہوا دیکھا۔ ان کی زندگی کی باقی دوسری کہانیوں کی طرح، یہ کہانی بھی یہ بتاتی ہے کہ کس طرح گرو نانک نے ظاہری مذہبی معمولات پر باطنی اور روحانی قدروں کو ترجیح دی۔

گرو نانک کی زندگی اتحاد اور بھائی چارے کی ایک مضبوط اور غیر متزلزل دعوت تھی، جو لوگوں کو مذہبی تقسیم سے بالاتر ہوکر مشترکہ انسانی قدروں کو گلے لگانے کی تعلیم سے بھری ہوئی ہے۔ یہ پیغام، ان کی گہری روحانی بصیرت اور انسانیت کی خدمت کے لیے ان کی لگن، آج بھی لاکھوں لوگوں کو متاثر کر رہی ہے، اور سکھ مت کی تعلیمات کے ذریعے ان کی میراث اب بھی زندہ ہے۔ جیسا کہ ذیل کی سطروں سے ان کے فلسفے کا جوہر عیاں ہوتا ہے:

نہ کوئی ہندو، نہ مسلمان،

سب کا مالک ایک ہے۔

 -----

English Article:  Guru Nanak: The Saint of Unity and Humanity

URL: https://newageislam.com/urdu-section/guru-nanak-saint-unity-humanity/d/133596

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..