New Age Islam
Sat Feb 08 2025, 12:45 PM

Urdu Section ( 15 Apr 2016, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Spiritual Days and Nights of the Dargah of Sultan e Hind Khawaja Gharib Nawaz سلطان الہند خواجہ غریب نواز کی ایمان افروز بارگاہ کے روح پرور لیل و نہار

 

غلام مصطفیٰ رضوی

14 اپریل، 2016

ہند میں اسلام : پہلی صدی کے آخری ایام میں اسلام کی کرنوں نے ہندوستان کی وادیوں کو پرُنور کیا ۔ کیرلا ، سندھ اور افغانی دروں کے راستوں سے داعیان دین ہند آئے ۔ حضرت شیخ اسماعیل بخاری نے باب الاسلام سندھ میں مسند تدریس آراستہ کی اور علم حدیث کی روشنی دور تک پھیلائی ۔ حضرت داتا گنج بخش نے پنجاب کی زمین کو شرک کی کدورت سےپاک کر کے ایمان کے دیے روشن کیے ۔ محمد بن قاسم کی فتوحات ، غزنوی داد و شجاعت نے بھی اہم رول ادا کیا ۔ فیض گنج بخش سے اکتساب کرنے والے آلِ رسول حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ نے براستہ لاہور و دہلی اجمیر میں قیام کیا ۔ ازیں قبل دہلی میں سیکڑوں افراد کو رہزنی سے نکال کر راہبر بنایا ۔ داخلِ اسلام کیا ۔ اجمیر مرکزِ شرک و منبع بت پرستی تھا ۔ مسموم فضا میں ہی اولیائے کرام بساط عرفان بچھاتے اور وادی بنجر کو سیرا ب کرتے ہیں ۔ اللہ کریم کے عطا کردہ عظیم اختیارات کے ذریعے خواجہ غریب نواز نے فکر و نظر کا قبلہ بدل دیا ۔ لاکھوں پیاسے ایمان کے جام توحید سےسیراب ہوئے ۔

عظیم اخلاق ، قوت عشق رسول کریم علیہ التحیۃ والتسلیم سے آپ نے ہر پست کو بالا تر کردیا اور فضائے ہند میں اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ اجالا کیا جس کے نیتجے میں پورا ہندوستان ایمان و ایقان کے نغموں سے گونج اٹھا ۔ آج مشن خواجہ کا ہی اثر ہے کہ مسلم بستیاں ایمان افروز نغموں سے اسلامی شوکت کا اظہار کررہی ہیں اور نغمۂ توحید کے ساتھ ہی مصطفیٰ جان رحمت سے محبت و اُلفت کا ترانہ فضائے ہند کو نور نور بنائے ہوئے ہیں :

مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام

شمع بزم ہدایت پہ لاکھوں سلام

در اجمیر کے محسوسات: شب کی زلف سمٹ رہی تھی ۔شاہراہیں تاریک تھیں ۔ شب میں عجیب خوف کا ماحول ہوتا ہے ۔ تاریکی ماحول کومزید تحیر خیز بنا دیتی ہے ۔ لیکن کوئی ایسا بھی مقام ہوتا ہے جہاں کی شب بھی صبح درخشاں سےکم نہیں ہوتی ۔ ایسے مقام خاصان خدا کی بارگاہیں ہیں ۔ جہاں کی ہر ساعت بڑی دل کش ہوتی ہے ۔ ہر لمحہ صبح نو کا پتا دیتا ہے ۔ ہماری شب درخشاں ہند کےسلطان غریب نواز کی دہلیز پر بسر ہوئی ۔ ہوا یوں کہ ہم زائر درخواجہ ہوئے ۔ گرمی کے ایام تھے۔ سورج اپنی تمازت بکھیر کر جانب غرب معدوم ہوا ۔ راجستھان کی صحرائی زمیں ۔ اجمیر کی مشک بار فضا ۔ در خواجہ کی تاباں چوکھٹ ۔ دن ہی میں زیارت بارگاہ سے فیض یابی کرلی ۔ ایک شب باقی تھی ۔ عز م ہوا کہ یہ شب اپنی بے عملی کے ازالے کی کوشش میں گزار لی جائے ۔ ہم نماز عشا سے فراغت کے بعد درِ غریب نواز پر فروکش ہوئے ۔ شاہ جہانی مسجد کے صحن میں پہنچے :

اب تو غنی کےدر پر بستر جمادیے ہیں

صحن نور میں محفل نور سجائی ۔ سامنے دودھیا گنبد اپنی کرنیں بکھیر رہاتھا ۔ ہر شے نور نور تھی ۔ نور کی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم سے فیض یابی کرنے والے غریب نواز علیہ الرحمہ کی بارگاہ ناز نورانیت کا پاور ہاؤس ہے، جہاں سےایمان و ایقان کی دولت گراں مایہ تقسیم ہوئی ۔ کشت ایمان ہری بھری ہوگئی بقول علامہ حسن رضا خان:

گلشن ہند ہے شاداب کلیجے ٹھنڈے

واہ اے اندِکرم زور برسنا تیرا

اندِ کرم برسا: ہر کوئی نہال ہوا ۔ ہم بھی شب روشن میں درِ نور پر بھیک لینے بستر جمائے تھے ۔ غریب نواز کی بارگاہ میں محبتوں کا خراج پیش کررہے تھے ۔ ذکر رسول، آل رسول کی بارگاہ میں سبحان اللہ! روحانیت کی قندیل ہے بارگاہ خواجہ ، نورانیت کا منبع ہے در غریب نواز ، سر چشمہ ٔ عرفان ہے دیار اجمیر ، نکہتوں کا گلستاں ہے درِ جود و عطا فکر و نظر اور ایمان کا فصل کو شاداب بناتا ہے دربار ِ شاہ ہند :

خواجہ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا

کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا

صبح کا سپیدہ نمودار ہونے کو تھا ، مسجد کے بلند میناروں سے صدائے لا ہوتی بلند ہونے کو تھی کہ ہم نے محفل ذکر ختم کی ، سلام کو نذرانہ بصدا حترام پیش کیا، شجرہ پڑھا ،دعا کی اور چوکھٹ پر ہی اذان فجر کے منتطر ہوئے ۔ معاصدایئے دل نواز درود کے حصار میں بلند ہوئی ۔ لمحوں کی معراج ہوئی ۔ زندہ ولی کے در بار میں ذکر توحید و نغمہ ٔ رسالت۔ سبحان اللہ ! صبح کا روحانی سماں ۔ خلاق کا ئنات نے اپنے محبوب ولی غریب نواز کا دربار کیسا آراستہ کیا ۔جلالت وشان ۔ اللہ اکبر۔ روح کا ہرتار ہمنوا ہوجاتا ہے ۔ شہنشہی کے تاج سرنگوں ہوجاتے ہیں ۔ گویا دل کی دنیا پر قبضہ ہے غریب نواز کا ۔ زندہ باد اے مرد حق زندہ باد ۔ گلشن ہند میں وہ روشنی پھیلائی جس کی ضیائے عقیدے کی قندیل بھی روشن ہے اور سارا بر صغیر فیض یاب ہے ۔ بریلی کی نکہتیں بھی اجمیر کے منبع نور سے مشک بار ہیں ۔ کچھوچھہ مقدسہ، دیویٰ شریف، مارہرہ مطہرہ ، پاک پتن ، دہلی ، گلبرگہ ، خلد آباد سبھی در و بام نور بار ہیں فیض اجمیر سے :

واہ اے ابر اکرم زور برسنا تیرا

آج دنیا امن کی متلاشی ہے، دہشت گردی کے مقابل اولیاء اللہ کی پاکیزہ تعلیمات ہی انسانیت کے حفظ و بقا کے لیے اکسیر ہیں، جس پر عمل آوری انسانی اقدار کے لیے موجب راحت ہے ۔ اس سمت قدم بڑھانا وقت کا تقاضا ہے۔

14 اپریل، 2016 بشکریہ : انقلاب ، نئی دہلی

URL: https://newageislam.com/urdu-section/spiritual-days-nights-dargah-sultan/d/106986

New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Womens in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Womens In Arab, Islamphobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism,

 

Loading..

Loading..