New Age Islam
Tue Dec 10 2024, 08:11 PM

Urdu Section ( 24 Dec 2020, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

What Is the Ruling About Abusing Non-Muslims or Muslims in Islam? اسلام میں کسی مسلمان یا غیر مسلم کے ساتھ بدسلوکی کرنا یا اس کی توہین کرنے کا کیا حکم ہے؟

غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام

 5 دسمبر 2020

  اسلام کے نزدیک  کسی مسلمان یا غیر مسلم کو گالی دینا یا ان کو  ذلیل کرنا اچھا عمل نہیں ہے۔کیونکہ  اللہ تعالٰی اس طرح کے فعل کو بالکل پسند نہیں کرتا ۔ لیکن ہاں  اسلام  کسی مظلوم کے اوپر ہورہے ظلم ستم کو دیکھ کر خاموش رہنے کا بھی  حکم نہیں دیتا ہے ۔ اگر کوئی  ظالم کسی  پر  ظلم  ستم ڈھا رہا ہے  چاہے وہ ظلم  جسمانی، مالی، مذہبی طور پر ہو یا کسی  اور شکل میں ڈھایا جا رہا ہے تو اس صورت میں اسلام  لوگوں کو اجازت  دیتا ہے وہ مظالم کی مذمت کریں اور   ان ظالموں  کو  دوبارہ اس طرح کے  ظلم و زیادتی کرنے سے روکنے کیلئے اپنی بھرپور کوشش کریں۔

 اللہ سبحانہ وتعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا  "اللہ سوائے  مظلوم کے  برے الفاظ کو  ہرگز پسند نہیں کرتا ہے" (4: 148)

 قرآن کریم کی  اس آیت مبارکہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ  ہر وہ  تمام ناپسندیدہ امور مثلا  گالیاں دینا ، چغلی کرنا  یا کسی مردہ یا زندہ آدمی کیلئے  برے الفاظ کہنا حرام ہے۔  چونکہ یہ  آیت عام ہے اس لئے تمام انسانوں ، چاہے وہ مسلم ہوں  یا غیر مسلم  ہر ایک کے لئے  اس کی پیروی کی جانی چاہئے۔

 محدثین کرام مذکورہ  بالا آیت کی شان نزول کو  بیان کرنے کے لئے مندرجہ ذیل حدیث کا حوالہ پیش کرتے ہیں۔

  سعید بن المسیب روایت کرتے ہیں کہ: "ایک مرتبہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے  کچھ ساتھیوں (صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ) کے ساتھ تشریف فرما تھےاتنے میں  ایک شخص نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو گالی دی اور ان کی توہین کی۔  لیکن ابوبکر خاموش رہے۔  اس نے ان  کی دو بار توہین کی بھر بھی حضرت  ابوبکرنے کوئی جواب نہیں دیا ۔ لیکن جب اس شخص  نے تیسری  بار ان  کی توہین کی تو  حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جوابا اس کو کچھ کہا۔  جب   ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس شخص کا جواب  دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اٹھ گئے  تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :  یا  رسول اللہ صلی علیہ والہ و سلم  کیا آپ مجھ سے ناراض ہو گئے؟  رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا: ایک فرشتہ جنت سے آیا اور وہ ان تمام باتوں کو رد کر رہا تھا جو کچھ اس نے آپکو کہا تھا ۔ لیکن جب آپ نے اس کا جواب دیا تو ایک شیطان آکر کھڑا ہو گیا ۔  جب شیطان حاضر ہوگیا  تو  اب میں نہیں بیٹھ سکتا ۔  (سنن ابوداؤد ، حدیث 4896)

 مذکورہ  بالا حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی  مختلف راویوں کی سند سے  نقل کیا ہے۔  (سنن ابوداؤد ، حدیث: 4897)

 مفسرین کرام  نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے  اپنی کتابوں میں متعدد روایات نقل کی ہیں کہ مظلوموں کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ  اپنے اوپر  ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کا بیان کریں۔ اور  صرف اتنا ہی نہیں بعض روایتوں کے مطابق تو  انہیں  ظالم وجابروں پر لعنت بھیجنے کی بھی اجازت ہے۔  فقہاء کرام نے ان تمام ثبوتوں کی روشنی میں جو  قرآن و احادیث سے ثابت ہیں  یہ مسئلہ استنباط کیا ہے کہ مظلوم مظالم کا انکشاف کر کے طلب انصاف کیلئے عدالتوں کا دروازہ  کھٹکھٹاسکتے ہیں نیز اسی طرح دوسرے لوگ بھی  اس طریقہ کار کو اپنا سکتے ہیں۔ تاکہ اس طرح کے ظلم و ستم  دوبارہ نہ دوہرائی جا کیں۔

 اس طرح کی متعدد احادیث ہیں جو گالی گلوچ یا چغلی  کرنے جیسے عمل کو حرام  قرار دیتی ہیں۔  ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: "جب دو لوگ آپس میں  ایک دوسرے کو  گالی گلوچ دینے میں ملوث ہوں  تو ان میں سے  پہلا شخص گنہگار ہوگا (جس نے پہلے گالی دی) جب تک کہ مظلوم (جسکو گالی دی گئی)  حد سے تجاوز نہ کرے۔"   (صحیح مسلم ، حدیث 2587)

 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  کہ ،" جب تمہارا ساتھی مر جائے تو اسے چھوڑ دو اس پر لعن و طعنہ نہ کرو  "۔  (سنن ابو داؤد ، 4899)

 سیدنا عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  نے ارشاد فرمایا: "اپنے مرنے والوں کی خوبیاں بیان کرو اور ان کی برائیوں سے باز آو"۔  (سنن ابو داؤد ، 4900)

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا: یا  رسول اللہ !  چغلی کیا ہے؟  رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشادفرمایا : یہ تمہارے اپنے  بھائی کے بارے میں کچھ کہنا ہے جسے وہ ناپسند کرےگا  ۔  پھردوبارہ پوچھا : یا رسول اللہ اس کا  کیا حکم ہے اگر میں اپنے بھائی کے بارے میں جو کچھ کہوں وہ سچ ہے تو  ؟  رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  نے ارشاد فرمایا: اس کے بارے میں جو کچھ تم کہتے ہو اگر وہ سچ ہے تو تم  نے اس پر بہتان باندھا   اور اگر تم اس کے بارے میں وہ  کہتے ہو جو سچ نہیں ہے تو تم نے اس کی مذمت کی۔" (صحیح مسلم ، 2589 ، سنن ابو دائود ، 4874)

 حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ، "کوئی بھی  غیبت کرنے والا  جنت میں نہیں جائے گا " (سنن ابو داؤد 4872)

 خلاصہ کلام  یہ ہے کہ اسلام غیبت ، بہتان  یا گالی گلوچ وغیرہ جیسے عمل  کو بالکل  پسند نہیں کرتا ہے۔ خواہ وہ مسلمان کیلئے ہوں  یا غیر مسلم کیلئے ہوں ۔__

مترجم:عمران عالم ،نیو ایج اسلام

 

URL for English article:  https://newageislam.com/islamic-q-a/ruling-abusing-non-muslims-muslims/d/123671

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/ruling-abusing-non-muslims-muslims/d/123858


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..