New Age Islam
Mon Mar 20 2023, 07:45 PM

Urdu Section ( 8 Jul 2018, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Humility (Khusu) and Modesty (Tawadu) in Islam اسلام میں خشوع اور تواضع- رضائے الٰہی کے حصول اور قیام امن کا سرچشمہ

غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام

14 جون 2018

عربی الفاظ 'خشوع ' اور 'تواضع' کا لغوی معنیٰ عجز و انکساری ہے۔ ان دونوں صفات سے انسان کے متواضع اور منکسر المزاج ہونے کا اندازہ ہوتا ہے۔ خشوع یا تواضع غرور و تکبر اور فخر و مباہات کی ضد ہے۔ تکبر ایک بری عادت ہے جس میں انسان اللہ کے بجائے خود کی تعریف میں لگا رہتا ہے، یا وہ اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر و برتر سمجھتا ہے۔ خشوع یا تواضع کا بنیادی نقطہ نظر یہ ہے کہ ہم بے اختیارہیں اور جو کچھ بھی ہمارے پاس ہے وہ ہمارے رب تعالی کی عطا سے ہے اور ہم سب انسانوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے پر کسی طرح کی برتری کا اظہار نہ کریں ۔

قرآن میں عجز و تواضع کی تعریف کی گئی ہے۔ اللہ رب العزت فرماتا ہے، "اور رحمن کے وہ بندے کہ زمین پر آہستہ چلتے ہیں اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں بس سلام۔"(25:63)

اللہ تعالی ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو "مومنوں کے ساتھ خشوع سے پیش آتے ہیں"۔ (5:54)

اللہ کا فرمان یہ بھی ہے کہ " بیشک مراد کو پہنچے ایمان والے ، جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔" (2-23:1)

اور صاحبان علم کو خشوع لفظ کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جس کا معنی تواضع کے ساتھ سرتسلیم خم کرنا ہے، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے، " تم فرماؤ کہ تم لوگ اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ بیشک وہ جنہیں اس کے اترنے سے پہلے علم ملا اب ان پر پڑھا جاتا ہے، ٹھوڑی کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں، اور کہتے ہیں پاکی ہے ہمارے رب کو بیشک ہمارے رب کا وعدہ پورا ہوتا تھا ، اور تھوڑی کے بل گرتے ہیں روتے ہوئے اور یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے’’۔ "(109-17:107)۔

مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا، "جس شخص کے دل میں رائے کے دانے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا۔" کسی نے پوچھا کہ کیا وہ شخص بھی متکبر ہے جو یہ چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اور جوتے صاف اور عمدہ ہوں۔تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، "بے شک، اللہ جمیل ہے اور وہ جمال پسند کرتا ہے (اس کا مطلب یہ ہے کہ اچھے لباس اور عمدہ جوتے زیب تن کرنا فخر و تکبر نہیں ہے۔" اس کے بعد نبی ﷺ نے مزید فرمایا کہ ، "فخر و تکبر سچائی کا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا ہے۔" صحیح مسلم)

خشوع اور تواضع کی بنیاد نرم دلی ہے۔ جب دل کے اندر خشوع و تواضع ہوتی ہے تو انسانی جسم کے تمام اعضاء و جوارح کے خشوع و تواضع اس کی پیروی کرتے ہیں کیونکہ وہ تمام دل کی پیروی کرتے ہیں، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، "انسانی جسم کے اندر گوشت کا ایک لوتھڑا ہے، اگر یہ صحیح ہے تو پورا جسم کی صحیح و سالم ہے۔ اور اگر اس میں کوئی خرابی پیدا ہو جائے تو پوراجسم خراب ہو جاتا ہے۔ اور بے شک وہ ٹکڑا دل ہے۔" (صحیح بخاری)

خشوع کا مطلب اللہ کی مرضی کے آگے سر تسلیم خم کر لینا ہے اور اطاعت شعاری اللہ کی مرضی کے آگے جھک جانا اور اس کے احکام کی مزاحمت کو ترک کرنا ہے۔ جب دل اللہ تعالی کی بارگاہ میں مکمل توجہ کے ساتھ پیش ہو تو یہ خشوع کی علامت ہے۔ سہل بن عبد اللہ التستری نے کہا: "شیطان اس کے قریب نہیں آ سکتا جس شخص کے دل میں عجز و انکساری ہو۔" محمد بن علی ترمذی نے کہا کہ ، " عجز و انکساری کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری خواہشات کی آگ بجھ گئی ہو اور تمہارے سینے کا دھواں سرد ہو گیاہو ، جبکہ خدا کی تسبیح کی روشنی تمہارے دل میں جگمگا وہی ہو۔ [اس مقام پر،] انسان کی خواہشات مر جاتی ہیں ، اس کے دل کو [نئی] زندگی مل جاتی ہے، اور اس کے تمام اعضاء و جوارح میں خشوع اور تواضع پیدا ہو جاتا ہے۔ "(رسالہ قشیریہ، صفحہ۔ 190)

مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ کو خود کھانا کھلاتے ، اپنے گھر کو خود صاف کرتے ، اپنے نعلین کی مرمت خود کرتے ، اپنے کپڑوں میں پیوند خود لگاتے، اپنے بھیڑ بکریوں کا دودھ خود نکالتے ،اپنے خادم کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے اور جب آپ ﷺ کا خادم تھک جاتا تو چکی پیسنے میں آپ خود اس کی مدد کرتے۔ آپ ﷺ بازار سے اپنے گھر سامان لانے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے۔ آپ ﷺ امیر اور غریب دونوں کے ساتھ مصافحہ کرتے تھے ؛ آپ ﷺ لوگوں کو سلام کرنے میں پہل کرتے تھے؛ آپ ﷺ کو جس قسم کے کھانے کی دعوت دی جاتی آپ اس کی بھی تحقیر نہیں کرتے ، اگر چہ وہ کچے اور خشک کھجور ہی کیوں نہ ہوں۔ آپ ﷺ نے سامان رسد کی مفت فراہمی سے اپنا کام چلایا، آپ ﷺ کا کردار خلیقانہ تھا، فطرت میں سخاوت تھی ، آپ ﷺ کی صحبت خوشگوار تھی؛ آپﷺ کے چہرے سے بشاشت ٹپکتی تھی، آپ ﷺ ہنسنے بغیر بہت زیادہ مسکرانے والے تھے، آپ ﷺ مغموم ہوئے بغیر اپنا دکھ ظاہر فرماتے تھے۔ آپ ﷺ کسر نفسی کے ساتھ عاجزی کا اظہار فرماتے تھے، آپ ﷺ فضول خرچی کے بغیر سخاوت کیا کرتے تھے : آپ ﷺ کا قلب مبارک رقیق تھا، آپ ﷺ ہر مسلمان کے ساتھ شفقت فرماتے تھے؛ آپ ﷺ کبھی بھی شکم سیر ہو کر کھانا نہیں کھاتے اور آپ ﷺ نے کبھی اپنا دست مبارک اس چیز کی طرف نہیں بڑھایا جس کی خواہش آپ کو ہوئی۔ "(رسالہ قشیریہ ، صفحہ۔ 163)

مروی ہے کہ فضیل بن عیاض نے فرمایا، "جو شخص خود کو اہم سمجھتا ہے وہ اس کا توضع میں کوئی حصہ نہیں ہے۔" (رسالہ قشیریہ ، صفحہ۔ 163)

فضیل بن عیاض سے یہ بھی مروی ہے کہ: "اللہ تعالی نے پہاڑوں سے فرمایا کہ : میں تم میں سے کسی ایک پر نبی سے بات کروں گا! تو پہاڑوں نے فخر میں خود کو بلند کر لیا۔ صرف طور سینا نے تواضع سے کام لیا۔ اسی لئے اللہ تعالی نے موسی علیہ السلام سے اس پہاڑ کی تواضع کی وجہ سے اس پر کلام کیا۔"( رسالہ قشیریہ ، صفحہ۔ 163)

کسی نے حضرت جنید سے تواضع کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے جواب دیا، " تواضع دوسرے انسانوں کے ساتھ شفقت اور نرمی سے پیش آنے کا نام ہے۔" (رسالہ قشیریہ ، صفحہ۔ 164)

اللہ انسان کے اندر خشوع کو پسند فرماتا ہے۔ کامل ایمان بندے کو اس بات کا حکم دیتا ہے کہ وہ اللہ کی نعمتوں پر اس کا شکریہ ادا کرے اور تمام انسانوں کے ساتھ انکساری سے پیش آئے۔ اللہ تعالی اس شخص سے محبت نہیں کرتا جو فخر اور تکبر سے کام لیتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالی کیا فرمان ہے:

"اور میں اپنی آیتوں سے انہیں پھیردوں گا جو زمین میں ناحق اپنی بڑا ئی چاہتے ہیں۔" (7:146)

مغرور لوگ خدا کی نعمت سے محروم ہیں اور اسی وجہ سے وہ اپنی زندگی میں اللہ کی نشانوں پر تکرار کرتے ہیں ۔ اللہ فرماتا ہے:

"وہ جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر کسی سند کے، کہ انہیں ملی ہو، کس قدر سخت بیزاری کی بات ہے اللہ کے نزدیک اور ایمان لانے والوں کے نزدیک، اللہ یوں ہی مہر کردیتا ہے متکبر سرکش کے سارے دل پر۔"(40:35)۔

اللہ تعالی فرماتا ہے:

‘‘اور قیامت کے دن تم دیکھو گے انہیں جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا کہ ان کے منہ کالے ہیں کیا مغرور ٹھکانا جہنم میں نہیں؟ ’’(39:60)۔

اللہ تعالی نے یہ بھی فرمایا:

"فرمایا جائے گا جاؤ جہنم کے دروازوں میں اس میں ہمیشہ رہنے، تو کیا ہی برا ٹھکانا متکبروں کا!"(39:72)

قرآن کریم کا کہنا ہے :

"بیشک اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والے بڑائی مارنے والا۔" ​​(4:36)

قرآن کا فرمان ہے،

"بیشک وہ جو میری عبادت سے اونچے کھینچتے (تکبر کرتے) ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہوکر۔" (40:60)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس شخص کے دل میں تکبر کا ایک ذرہ بھی ہو گا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ ایک متکبر انسان دوسروں کے لئے وہ پسند نہیں کرسکتا جو وہ خود کے لئے پسند کرتا ہے کیونکہ اس کے اندر تکبر ہے۔ وہ نفرت کرنا نہیں چھوڑ سکتا کیونکہ اس کے اندر تکبر ہے۔ وہ حقیقت پر قائم نہیں رہ سکتا کیونکہ اس کے اندر تکبر ہے۔ وہ غصہ کو کنٹرول نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے اندر تکبر ہے۔ وہ مشورہ قبول نہیں کرسکتا اس کے اندر تکبر ہے۔ وہ لوگوں کے الزامات سے محفوظ نہیں ہے کیونکہ اس کے اندر تکبر ہے۔ خود پسند اور متکبر انسان میں بدترین بات یہ ہے کہ اسے تعلیم سے کوئی فائدہ نہیں ملتا ، وہ حقیقت کو تسلیم نہیں کرتا اور اس کی پیروی نہیں کرتا۔ اللہ تعالی فرماتا ہے،

‘‘اور بیشک ہم نے ان میں ڈر سنانے والے بھیجے’’ (37:72) ( احیاء العلوم جلد 3، صفحہ۔ 252-253)

ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا، "اے لوگوں! خشوع و تواضع اختیار کرو کیوں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ اس شخص کا مرتبہ بلند کرتا ہے جو اللہ کے لئے خشوع و تواضع اختیار کرتا ہے۔ ایسا شخص اپنی نظروں میں تو کم تر نظر آئے گا لیکن دوسروں کی نظروں میں بلند ہو جائے گا۔ اللہ متکبر انسان کو ذلیل و رسوا کر دیگا۔ ایسا شخص اپنی نظر میں تو اونچا نظر آئے گا لیکن دوسروں کی نظروں میں ایک خنزیر سے بھی زیادہ ذلیل ہو گا(مشکوٰۃ۔ صفحہ434

مندرجہ بالا قرآن کریم کی آیات اور احادیث کریمہ سے خشوع اور تواضع کی اہمیت اور فخر و تکبر کی مذمت ثابت ہوتی ہے۔ فخر و تکبر ہماری روحانی خوبیوں کو مٹا دیتا ہے جبکہ خشوع و تواضع سے ہمیں روحانی کمال اور انسانیت کا شعور حاصل ہوتا ہے اور نتیجۃً یہ قیام امن اور سکون کا مصدر بن جاتا ہے۔اور اس طرح خشوع و تواضع رضائے الٰہی کے حصول کا ایک سرچشمہ ہے۔

URL for English article: http://www.newageislam.com/islamic-ideology/ghulam-ghaus-siddiqi,-new-age-islam/humility-(khusu)-and-modesty-(tawadu)-in-islam--a-source-of-attaining-divine-pleasure-and-maintaining-peace/d/115543

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/humility-khusu-modesty-tawadu-islam/d/115768

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


 

Loading..

Loading..