غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام
12 نومبر 2018
اہل علم کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کی عالمگیر تعلیمات کو فروغ دیں تاکہ معاشرے میں رہنے والے تمام افراد کے اندر امن وسلامتی کے ساتھ رہنے کا جذبہ پیدا ہو سکے ۔ اس روئے زمین پر بڑھتی ہوئی نفرت اور شر و فساد کا سد باب کرنے کے لئے انہیں اپنے قول و عمل دونوں کے ذریعہ یہ کام بحسن و خوبی انجام دینے کی ضرورت ہے ۔بقائے باہمی کو فروغ دینے میں مسلمانوں کو جس رول ماڈل کی پیروی کرنا ضروری ہے وہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت ہے جن کے بارے میں اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے "بیشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے اس کے لیے کہ اللہ اور پچھلے دن کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت یاد کرے"۔ (33:21)
تاریخی طور پر تجزیہ کرنے کے بعد ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے نبی ﷺ نے مسلمانوں کے لئے غیر مسلموں کے ساتھ پر امن بقائے باہمی کو فروغ دینے کے چار اہم ماڈل پیش کئے ہیں خواہ وہ اقلیت میں ہوں یا اکثریت میں ہوں یا کسی اسلامی یا غیر اسلامی ملک میں رہتے ہوں۔ سب سے پہلا نبوی ماڈل ہمیں مکی دور میں ملتا ہے جب صبر و استقامت اور بقائے باہمی اسلام کے بنیادی اصول تھے۔ دوسرا ماڈل حبشہ ہے جہاں بنیادی قدر وفاداری تھی۔ تیسرا ماڈل مدنی دور کے پہلے مرحلے میں دیکھا جاسکتا ہے جس میں تکثیریت اور پرامن بقائے باہمی کی مثال پیش کی گئی۔ چوتھا مثالی ماڈل مدنی دور کا دوسرا مرحلہ ہے جس کی امتیازی خصوصیت انصاف اور دانشورانہ بصیرت تھی۔
ہمارے دور جدید کے انتہا پسند طبقے نے جو طریقہ کار اپنایا ہے اس میں یہ چاروں ماڈل مکمل طور پر مفقود ہیں۔ عجیب بات تو یہ ہے کہ یہ انتہا پسند طبقہ غیر مسلم ممالک میں رہتا ہے اور انہیں کے تحفظ میں زندگی بسر کرتا ہے اور خود انہیں ممالک کے اصل باشندوں کے لئے مسلسل نازیبا الفاظ استعمال کرتا ہے ۔ اس طرح کے انتہا پسند صرف اس بنیاد پر کہ وہ مسلمان نہیں ہیں ان کے متعلق کافی منفی باتیں کرتے ہیں اور ان کے متعلق اپنی نفرت اور تعصب کا اظہار کرتے ہیں۔ یہی وہ بنیادی وجہ ہے کہ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نفرت، تعصب اور منفی ذہنیت پیدا ہوتی ہے۔
اس قسم کے انتہاپسند اصل میں قرآن کے خلاف جا رہے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے کی تعلیم دیتا ہے ، جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے، "بیشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے اس کے لیے کہ اللہ اور پچھلے دن کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت یاد کرے"۔ (33:21)۔ قرآن مجید کی یہ آیت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرنے کی تعلیم دیتی ہے لیکن کافی افسوسناک بات یہ ہے کہ انتہاپسند جو کہ قرآن کی پیروي کرنے کا دعوی کرتے ہیں وہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ان چار اہم کرداروں کی پیروی نہیں کرتے جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب مدینہ ہجرت کی تو اس کے بعد مسلمانوں کو نہ صرف مذہبی آزادی حاصل ہوئی بلکہ انہوں نے مسلمانوں ، یہودیوں ، منافقوں اور کافروں سمیت مدینے کی تمام مذہبی برادریوں کے حق میں آزادی اور تحفظ کو یقینی بھی بنایا۔ ہمارے نبی ﷺ نے میثاق مدینہ بھی قائم کیا ۔ یہ آئین بنیادی طور پر چار اصولوں پر مرتکز تھا ؛ 1) مذہب، ذات اور کلچر وغیرہ سے قطع نظر سب کے لئے ایک پرامن اور محفوظ ماحول تیار کرنا ، 2) تمام برادریوں کی مذہبی آزادی کا تحفظ کرنا ، 3) اقتصادیات، فوج اور سیاسیات کے شعبوں میں عوامی شمولیت میں مساوات قائم کرنا ، اور 4) انفرادی ذمہ داری کو مضبوط کرنا۔ اس نے ایک ایسے "سماجی معاہدے" کی بنیاد فراہم کی جس میں مدینے کے تمام شہریوں کے لئے مساوی حقوق کو یقینی بنایا گیا تھا۔
URL for English article: http://www.newageislam.com/interfaith-dialogue/ghulam-ghaus-siddiqi,-new-age-islam/encourage-the-prophetic-models-of-peaceful-coexistence/d/116855
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/encourage-prophetic-models-peaceful-coexistence/d/118036
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism