New Age Islam
Mon May 12 2025, 07:55 PM

Urdu Section ( 25 Oct 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Gender Segregation, Promiscuity and Muslim Men صنفی علیحدگی، بدکاری اور مسلمان مرد

بدھ مت کے پیروکاروں اور مسلمانوں کے بعد، ہندو میں سب سے زیادہ بدکاری کا رواج ہے

 اہم نکات:

1.      ہندوؤں کے ہاں زندگی بھر میں اوسط 2.2  جنسی ساتھی ہوتے ہیں۔

2.      بدھ مت اور مسلمانوں کے 1.7 جنسی ساتھی ہوتے ہیں۔

3.      جین مت کے پیروکاروں کے ہاں کم از کم 1.1 جنسی ساتھی ہوتے ہیں۔

4.      سب سے زیادہ بدکاری فِن لینڈ میں ہے۔

5.      مراکش اور، ترکی جیسے ممالک بدکاری کے معاملے میں سر فہرست ہیں۔

 ----

 نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

 26 اگست 2022

تصویر: نیشنل سیکولر سوسائٹی

--------------

 مسلم معاشرے میں مرد اور عورت کے باہمی میل جول پر پابندی ہے کیونکہ مسلمانوں کا ماننا ہے کہ مرد اور عورت کے درمیان غیر ضروری میل جول بدکاری کا باعث بنتا ہے جو کہ اسلام میں ایک بہت بڑا گناہ ہے۔ اسلام میں ہی نہیں، ہر مذہب میں بدکاری کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔ اسی بدکاری کے سد باب کے لیے، صنفی علیحدگی کا نظریہ مشرقی ممالک میں پایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ان معاشروں میں بھی جہاں مردوں اور عورتوں کے اختلاط پر سختی سے پابندی نہیں ہے، صنفی علیحدگی کے نظریہ کو تسلیم کیا جاتا ہے۔

 ہندوستان کے اندر ہمیں ٹرینوں، بسوں اور سرکاری دفاتر میں بھی صنفی علیحدگی کے نظارے دیکھنے کو مل جاتے ہی۔ تاہم، مسلم ممالک میں، صنفی علیحدگی زیادہ سختی سے نافذ ہے۔ لیکن کثیر ثقافتی معاشروں میں جہاں مسلمان غیر مسلموں کے ساتھ رہتے ہیں، مسلمانوں کو مخالف جنس کے ساتھ بات چیت کرنے، کاروباری لین دین کرنے یا دوستی رکھنے کی آزادی ہے، وہ تقریباً ایک ہی قسم کے سماجی یا اخلاقی رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

 مخالف جنسوں کا آپس میں میل ملاپ بعض اوقات بے راہ روی کا باعث بن جاتا ہے اور ایسے لبرل معاشروں میں بدکاری سماجی طور پر قابل قبول رویہ ہوتا ہے حالانکہ اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی اور نہ ہی اسے تسلیم کیا جاتا ہے۔ لہٰذا، مغربی ممالک میں سب سے زیادہ بدکاری عام ہے۔ ایک سروے کے مطابق فن لینڈ سب سے زیادہ بدکار ملک ہے جس کے بعد نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، لٹویا، سلووینیا، ڈنمارک امریکہ اور برطانیہ وغیرہ کا نمبر آتا ہے۔ مراکش اور ترکی دو ایسے مسلم ممالک ہیں جن میں سب سے زیادہ بدکاری ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان ممالک میں بدکاری ایک عام انسانی رویہ ہے۔

لیکن جب ہم ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش پر نظر ڈالتے ہیں، تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ بے ان ممالک میں بدکاری بہت کم ہے کیونکہ ان ممالک میں ہندو اور مسلمان، بدھ اور جین آباد ہیں۔ اور یہ قومیں بدکاری کو گناہ سمجھتی ہیں۔ تاہم، ہندوستانی معاشرے میں آگر چہ غیر ازدواجی جنسی تعلقات ممنوع ہیں، لیکن بدکاری یہاں بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔

 نیشنل فیملی ہیلتھ سروے نے حال ہی میں اپنے سروے کے نتائج جاری کیے ہیں۔ سروے میں مختلف مذاہب اور خطوں سے تعلق رکھنے والے مردوں اور عورتوں کے جنسی رویے کا پتہ چلتا ہے۔ 1.1 لاکھ خواتین اور ایک لاکھ مردوں سے مختلف جنسی مسائل پر پوچھ گچھ کی گئی اور سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ ہندستانی مردوں میں ہندو مرد سب سے زیادہ بدکار ہوتے ہیں جن کی زندگی بھر میں اوسطاً 2.2 جنسی ساتھی ہوتے ہیں۔

 تاہم، وہ او بی سی زمرے کے مردوں کے ساتھ ایک ہی سطح پر ہیں جن کا فیصد بھی وہی ہے۔ یعنی وہ جنسی اخلاقیات کے معاملے میں نچلی ذات کے لوگوں سے بہتر نہیں ہیں۔ وہ عیسائی جنہیں زیادہ آزاد خیال مانا جاتا ہے اور جنہیں صنفی علیحدگی کا خیال نہیں ہے، پوری زندگی میں ان کے جنسی ساتھیوں کی شرح 1.9 ہے، جو کہ دوسرے نمبر پر ہیں۔ بدھ مت کے ماننے والے اور مسلمان 1.7 شرح کے ساتھ شراکت داروں کی اوسط تعداد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

 ریاستی سطح پر مردوں کا جنسی رویہ مختلف ہوتا ہے۔ آندھرا پردیش اور اتراکھنڈ میں مردوں کے جنسی ساتھیوں کی اوسط تعداد 4.7 ہے جبکہ گوا میں یہ حیرت انگیز طور پر 1.1 ہے۔ میگھالیہ کے مردوں اس کی شرح 9 کے ساتھ سب سے زیادہ ہے۔

 پاکستان میں صورت حال مزید سنگین ہے۔ ایک سروے میں 2400 میں سے 29 فیصد مردوں کے غیر ازدواجی تعلقات ہیں۔ ایک مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش میں، بدکاری ایک فیصد اوپر کی طرف بڑھ رہی ہے۔

 یہ سادہ سا مطالعہ کچھ غیر روایتی حقائق سے پردہ اٹھاتا ہے، اور وہ یہ ہے کہ صنفی علیحدگی لازمی طور پر ناجائز جنسی تعلقات کی روک تھام کی ضمانت نہیں ہے اور جنس مخالف کے ساتھ اختلاط کی آزادی ہمیشہ ناجائز جنسی تعلقات کا باعث نہیں بنتی۔ اگر ایسا ہوتا تو ہندوستان کے مسلمانوں میں اپنے ہندو ہم منصبوں کے مقابلے میں اس کی شرح صرف 1.7 نہ ہوتی۔ انہیں ہندو مردوں کی ہی طرح آزادی حاصل ہے۔

 بنگلہ دیش کا معاشرہ قدامت پسند ہے لیکن وہاں جنسی تعلقات کی شرح 9 فیصد  ہے، جو کہ ہندوستانی مسلمانوں کے مقابلے میں کچھ کم ہے۔ پاکستان میں اخلاقی رویہ سب سے زیادہ خراب ہے جہاں بھارت اور بنگلہ دیش سے زیادہ بدکاری ہے حالانکہ پاکستان کا معاشرہ زیادہ قدامت پسند ہے۔

 افریقی ممالک میں، مراکش اور ترکی مغرب کے ساتھ ثقافتی قربت کی وجہ سے سب سے زیادہ بدکار ہے۔

 سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ صنفی علیحدگی بدکاری یا جنسی بے راہروی کو روکنے کے لیے ایک مؤثر ذریعہ نہیں ہے۔ لیکن مذہبی طبقہ کا اصرار ہے کہ بدکاری کو روکنے کا واحد ذریعہ یہی ہے، اور اس طرح مردوں میں اخلاقی اقدار کی اہمیت کو یہ طبقہ نظر انداز کرتا ہے۔

سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایک آزاد اور بے لگام معاشرے میں رہنے کے باوجود جہاں مسلمانوں پر صنفی علیحدگی کو زبردستی نہیں تھوپا جاتا، اکثر لوگوں نے اپنی مذہبی اور اخلاقی اقدار کو اور قرآن و حدیث کے ذریعہ بیان کردہ جنسی رویے کو نہیں چھوڑا ہے۔

 اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مذہب کسی بھی قوم کے اخلاقی رویے کی تشکیل میں اہم کردار ادا نہیں کرتا۔ بلکہ ان کی تشکیل میں دیرینہ سماجی اقدار اور اصول کا کردار ہوتا ہے۔ مراکش اور ترکی سب سے زیادہ بدکار ممالک میں شامل ہیں جبکہ ہندوستان، پاکستان اور ایران نہیں ہیں۔ ہندوستان کے عیسائی سب سے زیادہ بدکار نہیں ہیں جبکہ مغربی ممالک کے عیسائی سب سے زیادہ بدکار ہیں۔ قوم کا اجتماعی شعور کسی بھی عمل کو جائز یا ناجائز بناتا ہے۔

 تاہم، انہیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ جین ان سے بہتر کیوں ہیں جن کے صرف 1.1 جنسی ساتھی ہیں۔

 اسلام ناجائز جنسی تعلقات کو ایک بڑا گناہ اور قابل سزا جرم قرار دیتا ہے اور قرآن مسلمانوں کو بہترین امت قرار دیتا ہے جنہیں اچھے اخلاق کی مثال پیش کرنی چاہیے۔ اس لیے 1.7 بھی قابل ستائش پوزیشن نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلم معاشرے میں بدکاری ایک سماجی برائی ہے جس کو نہ صرف صنفی علیحدگی سے بلکہ ان میں مذہبی اور اخلاقی اقدار کو فروغ دیکر جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔

English Article: Gender Segregation, Promiscuity and Muslim Men

URL: https://newageislam.com/urdu-section/gender-segregation-promiscuity-muslim/d/128260

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..