New Age Islam
Mon May 12 2025, 01:48 PM

Urdu Section ( 22 Nov 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Gaza and the Apathy of Muslim leaders مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور غزہ

عادل فراز

20نومبر،2023

غزہ پوری طرح تباہ ہوچکاہے ۔ہر طرف وحشت کا ننگا ناچ ہے ۔ننھے مُنے بچوں کی خون آلود لاشیں،مائوں کی دل خراش چیخیں ،شہیدوں کے جنازے اور مسلسل اسرائیل کی بمباری کی جو روح فرسا ویڈیو ز اور تصویریں سامنے آرہی ہیں ،اس سے اندازہ ہوتاہے کہ غزہ میں کشتوں کے پشتے لگ گئے ہیں اور انسانیت پامال ہوچکی ہے ۔مظلوم اور بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی جاری ہے ۔صہیونی فوجیں غزہ میں داخل ہوچکی ہیں۔ ان کے مذہبی پیشوا مفتوحہ علاقوں میں مذہبی رسوم اداکرکے مسلم حکمرانوںکا منہ چڑھارہے ہیں ۔صہیونی فوجییں لاشوں پر رقص کررہی ہیں ۔ہسپتال مسجدیں،کلیسا اور رفاہی عمارتیں زمیں بوس کردی گئی ہیں۔ طبی سازوسامان کی قلت کی بناپر زخمیوں کا علاج نہیں ہوپارہاہے ۔الشفا ہسپتال پر ہوئے حملے میں زیر علاج تقریباً تمام افراد کی موت ہوگئی ہے ۔حتیٰ کہ پناہ گزین کیمپوں پر بھی حملے کئے گئے ۔جو لوگ غزہ سے نقل مکانی کررہے ہیں انہیں بھی ہدف بنایا جارہاہے ۔انسانی امدا کے راستے پوری طرح نہیں کھلے ہیں ۔مصر اسرائیل کے سامنے بے بس نظر آرہاہے اور مصر ہی نہیں، بلکہ تمام مسلمان حکومتیں وحشت ناک جنگ کا تماشا دیکھ رہی ہیں۔

اسرائیل کو اب یہ یقین ہوچلاہے کہ مسلم ملک غزہ کی جنگ میں کسی طرح کا تعاون نہیں کریں گے ۔اس لئے اس نے غزہ پر وحشیانہ حملوں میں اضافہ کردیاہے ۔اوآئی سی اجلاس میں بھی تمام مسلمان ممالک کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ۔یہ اجلاس بھی مذمتی قرارداد،جنگ بندی اور غزہ تک انسانی امداد پہنچانے کے مطالبے پرختم ہوگیا ۔دنیا بھرکے مسلمان یہ توقع کررہے تھے کہ شاید اس اجلاس میں مسلمان ملک اسرائیل کے خلاف کوئی واضح اور سخت موقف اختیارکریں گے مگر ایسانہیں ہوا۔عرب اور بیشتر مسلم حکمرانوں کی مجبوری یہ ہے کہ ان کی معیشت کا سارا انحصار یوروپ پر ہے ۔دفاعی نظام امریکہ کے ہاتھوں میں ہے ۔حتیٰ کہ ان کے داخلی معاملات بھی ان کےاپنے اختیار میں نہیں ہیں ۔اس لئے عرب اور دیگر مسلم حکمراں کبھی اسرائیل پر حملے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے ۔اس طرح ان کی حکومت خطرے میں آجائے گی اور داخلی نظام پر فوراًامریکی فوجیں مسلط ہوجائیں گی ۔

ترکی جونشاۃ ثانیہ کی تلاش میں ہے ،خلافت عثمانیہ کے احیاکے لئےاس کی کوششیں ’ارتغرل غازی ‘ اور ’کورولش عثمان‘ جیسے سیریل بنانے سے آگے نہیں بڑھ سکیں۔ اردوغان نے اسرائیل کو دہشت گرد قراردینے کا مطالبہ کیاہے ،لیکن یہ مطالبہ فقط عالم اسلام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے ۔ترکی ناٹوکا حصہ ہے اس لئے وہ ناٹو ممالک کی پالیسی کے خلاف نہیں جاسکتا۔اس کے یہاں امریکی ائیربیس موجود ہے اور امریکی فوجیں بھی ۔اس لئے اردوغان بخوبی جانتے ہیں کہ اسرائیل کے خلاف جنگ کے اعلان کا نقصان انہیں براہ راست پہنچے گا۔ترکی نے شام اور عراق پر حملے میں امریکہ کا بھرپور ساتھ دیا تھا ۔آج تک ترکی  کی فوجیں شام میں موجود ہیں ۔کیا ترکی اسرائیل کو دہشت گرد ملک قراردے کر اس پر حملہ کرنے کی جرأت کرسکتاہے؟شاید نہیں!یہ مطالبہ صرف ایک دکھاواہے ۔

ظاہری طورپر ایران بھی اس جنگ سے ابھی تک دور ہے ۔حماس نے آپریشن ’طوفان الاقصیٰ‘ سے پہلے ایران سمیت دیگر اتحادی تنظیموں کو باخبر نہیں کیا ۔ظاہر ہے ایران اور اس کے زیر اثر تمام مقاومتی تنظیمیں حماس کی علی الاعلان حمایت کرتی رہی ہیں ،لیکن ’طوفان الاقصیٰ ‘ کے اچانک فیصلے نے ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ،جیساکہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں کہاتھا ۔’طوفان الاقصیٰ‘ کے بعد لبنان کی سرحدوں پر کشیدگی بڑھ گئی تھی، کیونکہ اسرائیل کو پورا یقین تھاکہ ’طوفان الاقصیٰ‘ ایران اور حزب اللہ کی ایما پر کیا گیا آپریشن ہے ،جبکہ ایران اور حزب اللہ نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے اسے خالص فلسطینیوں کے آپریشن سے تعبیر کیاتھا ۔اگرآپریشن ’طوفان الاقصیٰ‘ ایران اور اتحادی مقاومتی تنظیموں کی ایما پر کیا گیا ہوتا تو اس جنگ کا نقشہ کچھ اور ہوتا ۔اس کے باوجود حزب اللہ اور دیگر مقاومتی تنظیموں نے غزہ کو تنہائی کا احساس نہیں ہونے دیا ۔حزب اللہ کے درجنوں جوان اب تک اسرائیلی حملوں میں مارے جاچکے ہیں ۔انصاراللہ یمن نے حماس کی حمایت کا کھلا اعلان کیاہے ۔حتیٰ کہ یمن کی فوج نے بھی اسرائیل پر میزائل داغے ہیں ۔دوسری طرف عراق کی مقاومتی تنظیموں نے بھی فلسطین کی حمایت کااعلان کیا اور عراقی جوان لبنانی سرحدوں پر حزب اللہ کے ساتھ میدان میں موجود ہیں ۔اب سوال ان لوگوں سے کیاجاناچاہیے جو یہ الزامات عائد کررہے ہیں کہ ایران نے فلسطینیوں کو ورغلاکر موت کے کنویں میں دھکیل دیاہے ۔آیا فلسطینی کاز کی حمایت تنہا ایران کا فریضہ ہے؟ اس پورے منظرنامے میں عرب ملک کہاں ہیں ؟ عرب ملکوں نے جنگ بندی اور انسانی امداد کے راستے کھلوانے میں کون سا کلیدی کردار اداکیاہے ؟اگر عرب ملک اسرائیل کے خلاف متحد ہوکر میدان عمل میں اترتے تویہ جنگ بہت پہلے ختم ہوچکی ہوتی ۔مصر جیسی طاقت رفح کراسنگ کو پوری طرح کھلوانے میں ناکام ہے ۔ایرانی امداد کو اسرائیل کی اجازت نہ ملنے کے سبب مصر نے معذرت کے ساتھ واپس بھیج دیاہے ۔اگر عربوں نے غیرت اور حمیت کا مظاہرہ کیاہوتا تو آج صورت حال مختلف ہوتی ۔ڈونالڈ ٹرمپ کے عہد اقتدارمیں فلسطین مخالف ’صدی معاہدہ‘ کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں عرب ملکوں کا بڑا دخل تھا ۔اس کے بعد یروشلم کو اسرائیل کا پایۂ تخت تسلیم کرلیا گیا ،یہ الگ بات کہ بعض عرب ملکوں نے اس فیصلےکو قبول نہیں کیا ۔

مسلم ملکوں سے بہتر تو وہ غیر مسلم ہیں جو امریکہ اور اس کے حلیف ملکوں میں اپنی حکومتوں کی بے حسی اور آمریت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ حتیٰ کہ یہودیوں نے صہیونی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کی ۔انہوں نے احتجاج کے دوران جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ’ ہمارے نام پر بے گناہوں کی نسل کشی کو روکا جائے ‘۔کیونکہ صہیونی غزہ میں جو کچھ کررہےہیں اس سے پوری دنیا میں یہودیت بدنام ہورہی ہے، بلکہ ان کو عد م تحفظ کا احساس بھی ستارہاہے۔ مسلم ملکوں میں احتجاج ضرور ہوئے، مگر کیا وہ احتجاج اتنے موثر تھے کہ وہ اپنی حکومتوں کو غزہ کی حمایت پر آمادہ کرپاتے ؟

غزہ پر اسرائیلی قبضے کے بعد مسلم ملکوں کو اپنی حکمت عملی اور وجود کے بارے میں دوبارہ غور کرنا ہوگا ۔کیونکہ غزہ پر قبضے کے بعد استعماری طاقتیں اپنا دوسرا ہدف تلاش کریں گی ۔اگر عراق اور افغانستان کی بربادی کے وقت مسلمان ملک متحد ہوجاتے تو آج غزہ پر اسرائیل اس طرح حملہ کرنے کی جرأت نہیں کرتا۔ناٹو کے مقابلے میں متبادل فوجی اتحاد کی دنیا کو سخت ضرورت ہے ۔اگر ناٹو کے خلاف متحدہ فوجی محاذ وجود میں نہیں آیا تو بہت جلد مشرق وسطیٰ میں امریکی پرچم لہراتے نظر آئیں گے ۔اس جنگ کے بعد کوئی بھی اگلا ہدف ہوسکتاہے ۔مسلم حکمرانوں کو سوچناہوگا کہ بزدلوں اور کمزوروں کی کوئی زمین نہیں ہوتی ۔اگر وہ خواب غفلت سے بیدار نہیں ہوئے تو انہیں اس کی بھاری قیمت چکانی پڑےگی ۔اس وقت مشرق وسطیٰ میں کئی مقاومتی محاذ موجود ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ عرب اور مسلم ملک ان مقاومتی محاذوں کے ساتھ مخلصانہ اتحاد قائم کریں ۔دفاعی اورداخلی نظام کا اختیار اپنی فوجوں کے سپرد کریں ۔امریکی فوجوں کو اپنے سرحدوں سے باہر نکال کر اپنی حمیت اور شجاعت کا مظاہرہ کریں ۔اگر ایسانہیںہوا توغزہ کے بعد ہم دوسری خوفناک تباہی کا منظر بہت جلد دیکھیں گے ۔

20 نومبر،2023، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

---------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/gaza-apathy-muslim-leaders/d/131155

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..