New Age Islam
Fri Mar 21 2025, 07:10 AM

Urdu Section ( 10 Jan 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

From Bhopal to Haldwani...! !... بھوپال سے ہلدوانی تک

اعظم شہاب

7 جنوری 2023

ہلدوانی کے بن بھول پورا علاقے سے پچاس ہزار لوگوں کے بے گھرہونے کا معاملہ ایک ماہ کے لیے ٹل ضرور گیا ہے، لیکن یہ کب تک ٹلارہے گا؟ کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے سپریم کورٹ کے حکم امتناعی کی بنیاد انسانی ہمدردی پر ہے ناکہ قانونی وواقعاتی ثبوت وشواہد پر۔سپریم کورٹ نے یہ کہہ کر ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگائی ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جاسکتا، حکومت کو ان کی بازآبادکاری کرنی چاہیے۔ ایسی صورت میں جب واضح ثبوت اور شواہد بھی حصول انصاف کی بنیاد نہیں بن پاتے ہیں، انسانی ہمدردی کس حدتک انصاف کی راہ ہموار کرے گی؟ اس کااندازہ لگانا مشکل نہیں۔پھربھی سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا جانا چاہیے کہ اس نے کم ازکم ایسے وقت میں جب کہ ہزاروں لوگ اپنا آشیانہ بچانے کے لیے کھلے آسمان کے نیچے آچکے تھے، ان مصیبت زدہ لوگوں کی حالت پررحم کھایا اور ہائی کورٹ کے ظالمانہ فیصلے پر روک لگادی۔ خداکرے سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقل انصاف کی شکل میں تبدیل ہوجائے۔

لیکن گزشتہ ماہ ۱۳؍دسمبر کو بھوپال کے شمالی حلقے عارف نگرنواب کالونی سے۲۵؍ہزارلوگوں کو محکمۂ ریلوے نے بغیر کسی نوٹس اور پیشگی اطلاع کے اجاڑ دیااور یہ تمام لوگ کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہوگئے۔بے گھر ہوئے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں گزشتہ۲۰؍سے۲۵؍برسوں سے رہ رہے تھے، لیکن کبھی بھی ریلوے کی جانب سے انہیں کسی بھی طرح کا نوٹس یا کوئی اطلاع نہیں دی گئی کہ انہیں اپنے مکانات خالی کرنے ہوں گے۔ اچانک محکمۂ ریلوے کے ذریعے کالونی میں آکر یہ کہاگیا کہ اس علاقے میں ریلوے تیسری لائن کاکام شروع کرنے جارہا ہے اس لیے اس علاقے کو پوری طرح خالی کیا جائے گا اور آناً فاناً ۲۵؍ہزار لوگوں کو بے گھرکردیا گیا۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ یہاں کے لوگ ان گیس متاثرین بستیوں میں شامل ہیں، جو یونین کاربائیڈ کے کارخانے کے قریب ہیں اور زمینی آلودگی کے شکار ہیں۔ گیس متاثرین تنظیموں کے ذمہ داران کے مطابق یہ وہ بستی تھی جہاں زمین کے نیچے ملنے والا پانی یونین کاربائیڈ کے زہریلی کچرے سے آلودہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بستی کے لوگو ں کی بازآبادکاری کے لیے محکمۂ کیمیکل اینڈ فرٹیلائزر نے ۲۰۱۰؍میں ۴۰؍کروڑ روپئے کا فنڈ منظور کیا تھا جو ہنوز ریاستی حکومت کے پاس موجود ہے۔ لیکن اس فنڈ کو ان کی بازآبادکاری کے لیے استعمال کرنے کے بجائے اس بستی کو ہی اجاڑدیا گیا۔

یہ دونوں واقعات ہمارے وطن عزیز کی اس انصاف پسندی کو واضح کرنے کے لیے کافی ہیں جو آبادیوں کو ویرانے میں تبدیل کرنے کا پیش خیمہ بنتی ہیں۔وزیر اعظم ۲۰۲۲؍کے اختتام تک سب کو پکا گھر، گھرمیں نل اور نل میں جل کا وعدہ تو سبھی کو یاد ہوگا۔ یہ وعدہ سن کر بہت سوں کی مارے خوشی کے سیٹیاں تک بج گئی تھیں کہ بھلے ہی گھرمیں نل اور نل میں جل نہ ملے، سرپرچھت تو ضرور مل جائے گی۔ لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہمودی جی کے وعدوں کی طرح یہ وعدہ بھی پورا تو نہیں ہوگا، اس کے برعکس ان کا گھاس پھونس کا آشیانہ بھی ان سے چھن جائے گا۔ ہلدوانی کی غفوربستی، ڈھولک بستی واندرانگر کے ۵۰؍ہزار لوگوں کے مبینہ قبضہ کو ہٹانے کے لیے کم ازکم نینی تال کا حکم نامہ موجود تھاجس پر سپریم کورٹ نے روک لگادی، بھلے ہی یہ روک وقتی طور پر ہو۔ اگر سپریم کورٹ نے ان کی بازآباکاری کی ضرورت کا اظہار کیا ہے تو بعید نہیں کہ یہ وقتی روک مستقل انصاف میں تبدیل ہوجائے۔ لیکن بھوپال کے عارف نگر نواب کالونی کا معاملہ تو عدالت بھی نہیں پہنچ سکا اور وہاں کے۲۵؍ہزار لوگ توبغیر کسی عدالتی کارروائی یا کسی بازآبادکاری کے کھلے بے گھر ہوگئے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ملک کے عدالتی نظام میں اس قدر صریح ناانصافی اور سفاکانہ ظلم کے خلاف کوئی اقدام کرنے کی گنجائش موجود ہے؟یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ چاہے ہلدوانی کا معاملہ ہو یا بھوپال کا، متاثر ہونے والوں میں زیادہ تر لوگ مسلمان ہیں۔

ہلدوانی کے پچاس ہزار لوگوں کو اجاڑنے کا ۲۰؍دسمبرکو نینی تال ہائی کورٹ کا فیصلہ طوطے اور الو کی اس کہانی کی یاد تازہ کرتا ہے جس میں طوطا ویرانی کو الوسے منسوب کرتا ہے۔کہانی کچھ یوں ہے کہ ایک طوطا اپنی طوطی بیوی کے ساتھ کہیں سفر میں تھا کہ ایک ویران سی بستی سے اس کا گزر ہوا۔ اس کی بیوی نے ویرانی کی وجہ پوچھی تو طوطے نے کہا کہ یقیناً یہ کسی الو کی وجہ سے ہے۔کیونکہ الو ہی اس طرح کی ویرانیوں کا سبب ہوتے ہیں۔ انہیں نہیں معلوم کہ ان کی یہ باتیں قریب ہی بیٹھا الو سن رہا تھا، سو اس نے ان میاں بیوی کو اپنے یہاں کھانے کی دعوت دی۔ کھانے کے بعد جب طوطا چلنے کے لیے روانہ ہوا تو الو نے طوطی کا ہاتھ پکڑلیا کہ میاں میری بیوی کوکہاں لے جارہے ہو؟ طوطانے کہا کہ یہ طوطی میری بیوی ہے لیکن الونہ مانا۔الو نے کہا کہ شہر کا قاضی موجود ہے، چلو اس سے اس معاملے کا فیصلہ کرواتے ہیں۔ طوطاخوش ہوا کہ جب طوطی میری بیوی ہے تو عدالت ضرور انصاف کرے گی۔ معاملہ عدالت میں پہنچا اور عدالت نے فیصلہ دیا کہ طوطی الو کی بیوی ہے۔ فیصلے سے مایوس ہوکرجب طوطاجانے کے لیے روانہ ہوا تو الو نے طوطی کو طوطے کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ اپنی بیوی کو تو ساتھ لیتے جاؤ،میں تو اس کے ذریعے یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ ویرانی الوکی وجہ سے نہیں آتی بلکہ عدل وانصاف کے جاہلانہ وسفاکانہ فیصلوں کی وجہ سے آتی ہے۔

چاہے ہلدوانی کا معاملہ ہو یا بھوپال کا، اس میں ایک ایک چیز مشترک ہے اور وہ ہے محکمہ ریلوے۔ یعنی دونوں جگہ محکمۂ ریلوے کا دعویٰ ہے کہ لوگ اس کی زمین پر بسے ہوئے ہیں۔ ہلدوانی کے مکینوں کا تو دعویٰ ہے کہ ان کے پاس آزادی سے قبل کے دستاویزات موجود ہیں اور وہ ۱۹۴۰؍سے حکومت کو ٹیکس بھی ادا کررہے ہیں اور اس ٹیکس ادائیگی کی رسیدیں ان کے پاس موجود ہیں۔جبکہ بھوپال کے متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ لوگ یہاں ۲۰؍سے ۲۵؍سالوں سے رہ رہے ہیں۔ ہلدوانی کی طرح یہاں کے لوگ سرکاری بجلی وپانی استعمال کرہی رہے ہوں گے اور اس کے لیے ادائیگی بھی کررہے ہوں گے۔ پھرچاہے یہ ادائیگی ٹیکس کی صورت میں ہو بل کی صورت میں، دائیگی بہرحال حکومت کو ہی کی جاتی رہی ہوگی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ لوگ غیرقانونی قابضین ہیں تو کیا ان سے وصول کیا جانے والا بل یا ٹیکس قانونی ہوجائے گا؟ پھر اس جرم کی سزا کس کو اور کیسے دی جائے گی؟ اس کے علاوہ ایک اور سنگین سوال ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر محکمۂ ریلوے یہ دعویٰ کرتا ہے کہ یہ زمینیں اس کی ہیں اور لوگوں نے وہاں پر غیرقانونی قبضہ کرلیا ہے تو پھر محکمۂ ریلوے کے پاس یہ زمین کہاں سے آئی؟ کیونکہ قاعدہ تو یہ ہے کہ ریلوے کو اگر کوئی زمین چاہیے تو وہ حکومت سے طلب کرتی ہے۔ حکومت کے پاس موجود زمینوں کا حساب وکتاب محکمہ محصول کے پاس ہوتا ہے۔اس لحاظ سے تو محکمہ ریلوے ان زمینوں کا مالک ہوا ہی نہیں بلکہ حکومت ہوتی ہے۔ پھر ان متاثرین کی بازآبادکاری کیاحکومت کی ذمہ داری نہیں ہے؟سچائی ہے کہ ملک میں آئی ہوئی پرائیویٹائزیشن کی لہر میں غریبوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور اگریہ غریب مسلمان ہیں تو پھر تو قطعا کوئی جگہ نہیں ہے۔ اب عدالتوں سے انصاف کی امید کی جاسکتی ہے۔

7 جنوری 2023،بشکریہ:انقلاب ،نئی دہلی

----------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/from-bhopal-haldwani/d/128842

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..