سہیل ارشد ، نیو ایج اسلام
22 فروری 2023
ان دنوں پوری دنیا کی نظریں
پاکستان پر ہیں۔ پاکستان دیوالیہ ہوچکا ہے اور صرف اس کا رسمی اعلان ہونا باقی ہے۔
پاکستانی حکومت کے ایک وزیر نے یہ بات کہہ بھی دی ہے۔ اس بحران کا سب سے زیادہ اثر
نچلے متوسط طبقے اور محنت کش طبقے پر ہوا ہے۔غذائی اجناس کی قلت کی وجہ سے لوگ فاقہ
کرنے پر مجبور ہیں۔ ذرائع ابلاغ میں عورتوں کو روتے ہوئے یہ کہتے دیکھا جارہا ہے کہ ان کے بچے دو تین
دن سے بھوکے ہیں۔ انہیں روٹی نصیب نہیں ہے۔ ایک دس برس کی بچی نے ایک صحافی کو بتایا
کہ وہ دو دنوں سے بھوکی ہے۔ اس کی والدہ اسے رات کو پانی پلا کر سلادیتی ہے۔بھوک کی
وجہ سے اسے نیند نہیں آتی۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے ایک دل دہلا دینے والی
خبر آئی ہے۔ ایک شخص جب تین دن تک اپنے بھوک سے بلکتے بچوں کے لئے آٹے کا انتظام نہیں
کرسکا توچوتھے روز اس نے اپنے تینوں معصوم بچوں کو اپنے ہاتھوں سے ہلاک کردیا اور خود
بھی ایک رسی کی مدد سے پھانسی لگا لی۔ ایک خاتون کوڑے کے ڈھیر میں پھینکے ہوئے سڑے
گلے پیاز کو اٹھا کر لے جاتی ہےاور اسے ہی بھون کر بچوں کو کھلاتی ہے۔
اس طرح کے بے شمار واقعات
ہوں گے جو ذرائع ابلاغ میں نہیں آپاتے ہیں
کیونکہ ہندوستانی ڈرائع ابلاغ کی ہی طرح پاکستانی میڈیا عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے
کے لئے بھوک ، غربت اور بے روزگاری کی تصویریں دکھانے کی بجائے لیڈروں کی جذباتی اور
کھوکھلی تقریریں سناتا ہے اور لیڈروں کی گرفتاری اور رہائی کو ہی قوم کا اہم مسئلہ
بنا کر پیش کرتا ہے۔
پاکستان کے لیڈران اس بحران
سے نکلنے کے لئے کیا کرسکتے ہیں یہ تو آنے والا وقت بتائےگا لیکن عالمی اسلامی برادری
اس بحران کے ملی اور اخلاقی پہلو سے دامن نہیں بچا سکتی۔ اسلامی برادری اس بحران کو
پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دے کر خاموش تماشائی نہیں بنی رہ سکتی۔لیکن افسوس اس
بات پر ہے کہ پاکستان کے بھوکے عوام کے تئیں ابھی تک عالمی اسلامی برادری کی طرف سے
کسی فکر مندی کا عملی اظہار نہیں ہوا ہے۔ اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئ سی نے پاکستان
کے غذائی بحران اور عوام کی فاقہ کشی اور اموات پر لوئی اجلاس نہیں بلایا ہے اور دنیا
کے امیرمسلم ممالک نے پاکستانی عوام کے لئے غلے اور دیگر اشیائے خوردنی بھجوانے کے
لئے سرکاری طور پر کوئی اقدام نہیں کیا ہے جبکہ پاکستانی عوام کی فاقہ کشی اور بھوک
سے اموات و خودکشی بھی زلزلے اور سیلاب کی ہی طرح ایک سنگین بحران ہے۔ا س کے باوجود
اس مسئلے پر اسلامی برادری کی طرف سے جو رد عمل آنا چاہئے تھا وہ اب تک نہیں آیا ہے۔
پاکستان میں صرف مسلمان نہیں
بستے، وہاں ہندوؤں ، عیسائیوں، اور مسلمانوں کے ہی دیگر فرقوں کی بھی قابل لحاظ آبادی
ہے۔ وہ فاقہ کشی سے مسلمانوں سے زیادہ متاثر ہیں کیونکہ وہ معاشی طور پر زیادہ پسماندہ
ہیں۔لہذا، عالمی برادری اس بحران کو صرف ایک اسلامی ملک کا بحران تصور نہ کرے ۔ اگر
پاکستان کا ایک عیسائی بھی فاقہ کشی سے مرگیا تو اس کی ذمہ داری پاکستان کے حکمرانوں
پر تو ہوگی ہی عیسائی ممالک بھی اس کے لئے ذمہ دار ہوں گے۔ اگر ایک شیعہ بھی فاقہ سے
مرگیا تو پاکستان کے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ شیعوں سے ہمدردی کا دم بھرنے والے ایرانیوں
اور پوری دنیا کے مسلمانوں پر بھی اس کا وبال ہوگا۔ اگر پاکستان کا ایک ہندو فاقہ سے
مرگیا تو اس کا وبال پاکستانی حکمرانوں کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے حکمرانوں اور ہندوؤں
کے سر پر بھی ہوگا۔
عوام کی بنیادی ضروریات کی
تکمیل کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔اور عوام کی خبرگیری کرنا بھی حکومت
کی ذمہ داری ہے۔خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ اس ذمہ داری کو سمجھتے تھے اور انہوں نے
ایک رات ایک ضعیفہ کے گھر اپنی پیٹھ پر آٹے کی بوری ڈھوکر پہنچائی تھی کیونکہ اس کے
گھر میں اناج نہیں تھا اور وہ اپنے بچوں کو چولہے پر پانی ابال کر بہلا رہی تھی۔آج
کم و بیش ایسی ہی صورت حال پاکستان کے بیشتر گھروں میںہے جہاں مائیں بچوں کو پانی پلاکر
سلارہی ہیں اور یہ دلاسا دے رہیں ہیں کہ کل صبح روٹی دوں گی۔
لیکن یہ ذمہ داری صرف حکومت
کی نہیں ہے۔ہرمسلمان کا فرض ہے کہ وہ اپنے اپنے پڑوس کے غریبوں اور مسکینوں کو کھانا
کھلائے۔قرآن میں کئی سورتوں میں غریبوں ، مسکینوں اور یتیموں کو کھانا کھلانے کی تاکید
آئی ہے۔ سورہ الواقعہ کی آیت نمبر 12-16، سورہ الدھر کی آیت نمبر 8، سورہ المدثر کی
آیت نمبر 43-44، سورہ الحاقہ کی آیت نمبر 32 اور سورہ الفجر کی آیت نمبر 18 میں غریبوں
اور مسکینوں کو کھانا کھلانے کی تاکید آئی ہے۔سورہ الحاقہ میں تو یہ بھی اشارہ ہے کہ
مسلمان خود بھی کھلائیں اور دوسروں کوبھی تاکید کریں ایسا نہ کرنے پر اللہ کے عذاب
کی وعید سنائی گئی ہے۔
اس صورت حال۔میں ہندوستان
کی حکومت اور ہندوستان کے عوام خصوصا ہندوستانی مسلمانوں کا آخلاقی و ملی فرض ہے کہ
وہ پاکستان کے فاقہ کش عوام۔کے لئے راحت رسانی کا فیصلہ کریں۔ ہندوستانی مسلمانوں کی
تنظیمیں اور فلاحی ادارے اس سلسلے میں آگے آئیں اور غذائی اجناس اکٹھا کرکے اسے حکومت
ہند کی معرفت پاکستانی عوام کے لئے بھیجنے کا انتظام۔کریں۔ حکومت ہند نے جس طرں ترکی
کے زلزلہ زدگان کی مدد کے لئے راحت رسانی کی اسی طرح پاکستان کے ہندوؤں مسلمانوں سبھوں
کے لئے غذائی اجناس بھجوانے کا انتظام۔کر کے ہمسائیگی کا,حق ادا کرے۔وہاں کے حکمرانوں
کے معاملات ان پر چھوڑدیں۔ ان سے کسی بھلائی کی توقع فضول ہے۔ اگر ہم۔نے آج اس بحران
کی گھڑی میں پاکستانی بچوں تک کھانا نہیں پہنچایا تو اس کا وبال کل ہمارے سر بھی آسکتا
ہے۔وقت کے تیور بدلتے دیر نہیں لگتی۔
آدمی کو چاہئے وقت سے ڈر کر
رہے
کون جانے کس گھڑی وقت کا بدلےمزاج
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism