باسل حجازی، نیو ایج اسلام
22اپریل، قرآن کہتا ہے کہ : ان اللہ یدافع عن الذین آمنوا - اللہ ان لوگوں کا دفاع کرتا ہے جو ایمان لائے ہیں - سورہ الحج آیت 38۔
اگرچہ آیت میں صراحتاً یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ ہی ایمان لانے والوں کا دفاع کرتا ہے تاہم پھر بھی مؤمنین نے اپنے ناتواں کاندھوں پر اللہ کے دفاع کا بوجھ اٹھا رکھا ہے جیسے اللہ کو اپنے دفاع کے لیے کسی کی ضرورت ہو، قرآن کے اس صریح متن کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ مؤمنین کا کتابوں، فیس بک کے صفحات اور بلاگوں پر ملحدین سے بحث اور اللہ کے وجود کو ثابت کرنے کی کوششیں اللہ کی صریح توہین ہیں، کیونکہ یہ حقیقی اللہ کا دفاع ہے ہی نہیں جسے کسی کے دفاع کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ تو اس ذہنی اللہ کا دفاع ہے جو صرف ایسے احمقوں کے ذہنوں میں ہی بستا ہے جنہوں نے خود کو حق پر ثابت کرنے کے لیے اس اللہ کو اپنی انا کا ایسا اوزار بنا دیا ہے جس کے ذریعہ یہ لوگ نہ صرف اپنے اس عقیدے کی بد صورتی کو چھپاتے ہیں بلکہ عام مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسول کے وہمی دفاع میں مصروف کر کے انہیں تہذیبِ نفس اور وجدان کی تقویت سے دور کرتے ہیں۔
دوسری طرف ملحدین ہیں جو اپنے موقف کے دفاع اور مذہب کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنے اور الحاد کی طرف دعوت میں حق بجانب ہیں کیونکہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ اس خدا نے نہ صرف ان کی بلکہ دوسرے لوگوں کی زندگی تباہ کر کے رکھ دی ہے اور ان کے دلوں میں خوف اور معاشروں میں دہشت گردی کو فروغ دیا ہے، لہذا جب ملحدین الحاد کا دفاع کرتے ہیں تو یہ دفاع اپنی نفسیاتی گہرائی میں دراصل لوگوں، زندگی اور انسانی حقوق کا دفاع ہوتا ہے، اس معنی میں یہ لوگ حقیقی اللہ اور اس کے ارادے اور رحمت اور لطافت کا دفاع کر رہے ہوتے ہیں، الحاد کے دفاع میں ان کا مقصد سوائے اس کے اور کچھ نہیں ہوتا کہ مذہب پرستوں کے ہاں دہشت گردی اور تعصب کا خاتمہ ہو۔۔ اللہ اور مذہب کے تئیں ان کا یہ موقف در حقیقت ان ساری کاروائیوں کا ردِ عمل ہے جو مذہب پرست اور ان کے پیچھے کھڑے ان کے مذہبی رہنما ان کے خلاف کرتے ہیں۔۔ کیا ہم مغرب کی کلیسا کی بنائی ہوئی وہ تفتیشی عدالتیں بھول گئے جن کا کام مفکرین کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر زندہ جلانا تھا اور جس کے ردِ عمل کے طور پر بعد میں الحاد کی ایک ایسی ضخیم لہر اٹھی جس نے خدا اور مذہب کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا مطالبہ کر دیا۔۔ یہ تو فطرت کا قانون ہے کہ ہر عمل کا ایک ردِ عمل ہوتا ہے جو عمل کی مخالف سمت میں اسی قوت سے کارفرما ہوتا ہے۔۔۔
میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ان بے وقوف مذہب پرستوں خاص کر اسلام کے وڈے وڈے ٹھیکہ داروں کے مقابلے میں یہ ملحدین اللہ اور اس کی رحمت سے کہیں زیادہ قریب ہیں کہ بے وقوف دوست سے عقل مند دشمن کہیں زیادہ بہتر ہوتا ہے، اس قول کی سچائی اب حقیقی زندگی میں بھی نظر آنے لگی ہے، مؤمنین کے عمل اور مفتیانِ اسلام کے مضحکہ خیز فتاوی کی وجہ سے لاکھوں لوگ اللہ سے نفرت کرنے لگے ہیں اور ایمان کی راہ سے بھٹک رہے ہیں، وہ سیکولروں اور ہر اس شخص پر کفر کے فتوے لگا رہے ہیں جو ان کا مضحکہ خیز عقیدہ نہ رکھتا ہو حالانکہ سیکولر یا ملحد کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ آپ کا عقیدہ کیا ہے، وہ تو بس آپ سے یہ چاہتا ہے کہ آپ اس پر اور لوگوں پر اپنی رائے نہ تھوپیں تاکہ ان کی آزادی فکر کی حفاظت کی جاسکے جو اللہ بھی چاہتا ہے، مگر مذہب پرست لوگوں کی آزادی سلب کر کے اپنی خطرناک رجعت پذیر فکر کو ہر طریقہ سے لوگوں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔۔ ایسے میں خود ہی فیصلہ کیجیے کہ اللہ کے زیادہ قریب کون ہے۔۔؟
عارفین کی تعریف میں اللہ کو کسی کے دفاع کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ اسی نے ہی چاہا کہ دنیا اسی شکل میں ہو، اور یہ بھی اسی کی ہی مشیت تھی کہ زندگی اس صورت میں ہو جس میں مختلف مذاہب، قومیتوں اور فکر کے لوگ خوشی سے زندگی بسر کریں اور تعاون ومحبت سے زندگی سے لطف اندوز ہوں، اللہ ایک سورج کی مانند ہے جو اپنی روشنی کے ساتھ ساری دنیا پر ابھرتا ہے، اللہ بارش ہے جو سب پر یکساں برستی ہے اور سب بلا استثناء اس سے فیض حاصل کرتے ہیں اسے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی اس کا شکر بجا لاتا ہے یا نہیں، سورج بھی ہمیں روشنی اور حرارت دیتا ہے اور اگر وہ تھوڑی دیر کے بادلوں سے ڈھک جائے اور کوئی اس کے وجود کا انکار کردے تو اسے کوئی فرق نہیں پڑتا، اللہ بھی اپنی خلقت کے ساتھ ایسے ہی ہے لہذا کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ زمین پر اللہ کا خود ساختہ نمائندہ بن کر لوگوں پر اللہ کے نام پر پابندیاں عائد کرے۔
نیو ایج اسلام کے کالم نگار باسل حجازی کا تعلق پاکستان سے ہے۔ فری لانسر صحافی ہیں، تقابل ادیان اور تاریخ ان کا خاص موضوع ہے، سعودی عرب میں اسلامک اسٹڈیز کی تعلیم حاصل کی، عرب سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں، لبرل اور سیکولر اقدار کے زبردست حامی ہیں، اسلام میں جمود کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اسلام میں لچک موجود ہے جو حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جمود پرست علماء اسلام کے سخت موقف کے باعث دور حاضر میں اسلام ایک مذہب سے زہادہ عالمی تنازعہ بن کر رہ گیا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جدید افکار کو اسلامی سانچے میں ڈھالے بغیر مسلمانوں کی حالت میں تبدیلی ممکن نہیں۔
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/folly-god-defence-/d/76660