By Firoz Bakht Ahmed
Vastanvi's ouster isn't good for the reputation of India's Muslims and Darul Uloom Deoband.
It's sad that Maulana Ghulam Mohammed Vastanvi has become a victim of shoora (governing council). The seminary has lost a progressive cleric who wanted to reform Madrasa education in India.
Text of the original article in English:
http://www.newageislam.com/the-war-within-islam/maulana-vastanvi--a-good-man-put-down/d/5127
ایک اچھے آدمی کو نیچا دکھایا گیا
فیروز بخت احمد
27جولائی، 2011
بہت افسوس کی بات ہے کہ مولانا غلام محمد وستانوی دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کی سازش کے شکار بن گئے ۔ دارالعلوم دیوبند نے ایک روشن خیال شخص کو کھودیا ، جو مدارس کے نظام میں اصلاح کرنا چاہتا تھا۔ دہلی کےکچھ اردو اخباروں کی وفاداری کو مدنی فیملی نے مولانا وستانوی کو بدنام کرنے کےلئے خرید لیا تھا ،تاکہ انکی جگہ پرکسی اپنے کو مہتمم بنایا جاسکے۔ وہ اعتدال پسند مسلمان کے طور پر مشہور تھے، اس کے علاوہ مدرسہ میں گجراتی وستانوی کے باہر ہونے کا مدعہ تھا، اور اس تک اس مدرسہ کی قیادت اتر پردیش یا بہار کےمسلمان نے کی تھی۔
ان اخباروں نے مولانا وستانوی کو زبردست نقصان پہنچایا اور انہیں آر ایس ایس کی کٹھ پتلی ،یہودی اورہندو ایجنٹ کے طور پر پیش کیا ۔ مولانا وستانوی اپنے خلاف پروپیگنڈہ کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے ۔ وہ اپنے دیوبندی ساتھیوں کو یہ سمجھنے میں مصروف رہے کہ مودی کی تعریف کے معاملے میں ٹائمس آف انڈیا نے ان کے بیان کو غلط ڈھنگ سے پیش کیا ۔ صرف کچھ اردو اخبار ہی متوازن تھے۔ ہندوستان ایکسپریس نے بہادری کے ساتھ ان کا بچاؤ کیا۔ اخبار کا کہنا تھا کہ ان کے مخالف زرد صحافت میں شامل ہیں یا تو اسے فروغ دے رہے ہیں۔
مولانا و ستانوی دارالعلوم کے ماضی کے یا مودجودہ مہتمم سے الگ ہیں۔ ان کی سوچ میں اصول پرستی زیادہ ہے اور وہ سماجی اعتبار سے لوگوں سے کافی تعلق رکھتے ہیں۔ دنیا کے سب سے بااثر اور قدامت پسند مدرسہ میں اصلاح کے لئے یہ خصوصیات ضروری ہے۔ مولانا وستانوی کی مخالفت کا مدنی فیملی کے پاس حقیقت میں کیا جواز ہے؟ وہ اعلیٰ ذات سے تعلق نہ رکھنے والے دارالعلوم کے پہلے مہتمم تھے۔ حالانکہ ذات غیر اسلامی ہے اور پھر بھی کئی مسلمانوں کے فیصلے کو متاثر کرتی ہے۔ اس حقیقت نے بھی ان کے خلاف کام کیا کہ وہ قاسمی نہیں ہے بلکہ مدرسہ مظاہر العلوم کے فارغ ہیں۔
زیادہ تر طالب علموں سے جب پوچھا گیا تو ان لوگوں نے کہا کہ وہ اس بات پر مطمئن تھے کہ مولانا وستانوی نئے نصاب کو زیادہ بامعنی اور طالب علموں کے لئے کار آمد بنانے میں کامیاب ہوتے ۔ نیو ایج اسلام ویب سائٹ پر شکیل خان نے لکھا ہے کہ مولانا وستانوی کا باہر جانا ان کے مخالفین کے اخلاقی او ر دانشور انہ دیوالیہ پن کو ظاہر کرتا ہے۔ اس بات کی فکر کئے بغیر کہ اس سے عام مسلمانوں کا کیا نقصان ہوگا، مدنی فیملی سیاسی سازش اور گروہ بندی کی بنیاد پر ترقی کے منازل طے کررہی ہے۔
سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ اس قضیہ نے ہندوستانی مسلمانوں اور دارالعلوم کوبدنام کیا ہے۔
دہلی میں رہنے والے فیروز بخت احمد سماجی اور تعلیمی مسائل کے مبصر ہیں
مصنف کے اظہار کئے گئے خیالات نجی ہیں۔
انگریزی سے اردو ترجمہ۔ سمیع الرحمٰن ،نیو ایج اسلام ڈاٹ کام
بشکریہ ۔ ہندوستان ٹائمس
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/maulana-vastanvi-good-man-put/d/5133