New Age Islam
Thu May 15 2025, 12:43 PM

Urdu Section ( 10 Sept 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Increasing Drug Addiction among Muslims a Matter of Concern مسلمانوں میں منشیات کی لت میں اضافہ تشویشناک ہے

 کیرالہ کے مسلمان اس خطرے سے آگاہ ہو چکے ہیں۔

 اہم نکات:

 1. مسلم نوجوان منشیات کی لت سے بری طرح متاثر ہیں

 2. کیرالہ میں آئس کریم پارلروں اور جوس کارنروں میں منشیات مفت دستیاب ہیں

 3.  پڈوکاڈ کی مسلم برادری نے منشیات کے عادی افراد کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے

 4. مسلمانوں میں منشیات کی لت تیزی سے پھیل رہی ہے

 ----

 نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر

 29 اگست 2022

 ملک میں منشیات کی لت پاؤں پسار رہی ہے اور قوم مسلم بھی منشیات کی دستیابی سے متاثر ہوئی ہے۔ حالیہ برسوں میں، ملک میں منشیات کی تجارت میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ حالیہ مہینوں میں ملک کے مختلف حصوں سے منشیات کی بڑی کھیپ پکڑے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ منشیات کی تجارت خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے جس سے نوجوان متاثر ہو رہے ہے۔

 حال ہی میں، کیرالہ کے ضلع تھریسور میں پڈوکڈ مسلم برادری کو اپنے افراد یہ انتباہ کرنا پڑا کہ اگر وہ نشے کی لت میں پڑے تو ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ قصوروار افراد برادری کی تقریبات میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔ یہاں تک کہ ان کی شادیاں بھی نہیں کی جائیں گی کیونکہ اس کے لیے مسجد کمیٹی سے سرٹیفکیٹ درکار ہوتا ہے۔

 منشیات کی لت پر اس طرح کی سخت کارروائی مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ حیرت کی بات ہے کہ کیرالہ کی مسلم برادری مالی طور پر کافی مستحکم ہے۔ منشیات کی لت عام طور پر مسلم برادری میں پائی جاتی ہے جہاں غربت، بے روزگاری اور ناخواندگی عروج پر ہے۔ لیکن کیرالہ کے مسلمانوں کا بڑے پیمانے پر منشیات کا شکار ہونا کچھ سوالات کو جنم دیتا ہے۔ مسلمانوں میں منشیات کے استعمال کا رواج اتنا وسیع ہے کہ ستمبر 2021 میں جوزف کالرنگٹ نامی ایک بشپ نے کیرل کے مسلمانوں پر الزام لگایا تھا کہ وہ غیر مسلموں خصوصاً عیسائیوں کو اسلام میں داخل کرنے کے لیے 'منشیاتی جہاد' چھیڑ رہے ہیں۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا تھا:

"منشیاتی جہاد غیر مسلموں بالخصوص نوجوانوں کو نشے کا عادی بنا کر ان کی زندگی کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔ سخت گیر جہادیوں کے زیر انتظام آئس کریم پارلروں، ہوٹلوں اور جوس کارنروں میں طرح طرح کی منشیات کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ وہ غیر مسلموں کو خراب کرنے کے لیے طرح طرح کی منشیات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں"۔

 اگرچہ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ نے بشپ کو ان کے بے بنیاد تبصرے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور یہاں تک کہ دوسرے بشپوں نے بھی انہیں ہندوتوا قوتوں کے پروپیگنڈے میں بہنے سے خبردار کیا تھا، لیکن رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آئس کریم پارلروں، ہوٹلوں اور جوس کارنروں میں منشیات مفت دستیاب ہیں۔ یہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی ناکامی ہے۔ گلیوں میں بنے آئس کریم پارلر اور جوس کارنر میں منشیات کیسے دستیاب ہو سکتی ہے؟

 صورتحال اگرچہ ملک کے دوسرے حصوں میں کیرالہ کی طرح سنگین نہیں ہے، لیکن کچھ زیادہ مختلف بھی نہیں ہے۔ مغربی بنگال میں، جہاں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی بستی ہے، مسلم محلوں میں منشیات کی تجارت اور منشیات کی لت کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ پولیس اکثر منشیات سپلائی کرنے والوں کو گرفتار کرتی رہتی ہے جن میں مسلمان بھی شامل ہوتے ہیں۔ حال ہی میں ایک برازیل کے منشیات سپلائی کرنے والے کو کلکتہ ایئرپورٹ پر کسٹم افسران نے گرفتار کیا جس کے پاس سے 450 گرام کوکین ضبط کی گئی۔

 یہ امر تشویشناک ہے کہ نشہ کی لعنت نے ملک کے مسلمانوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور مسلمان دیگر برادریوں کے نوجوانوں کے ساتھ اس لعنت کا شکار ہو رہے ہیں باوجود اس کے کہ قرآن و حدیث میں شراب اور دیگر نشہ آور چیزیں حرام ہیں۔ دنیا بھر میں مسلمانوں کو ایک ایسی قوم جانا جاتا ہے جو اپنی مذہبی قدروں پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ کیرالہ کے مسلمان اس وقت جاگے جب اس بیماری نے تمام حدیں پار کر دیں اور مسلم نوجوانوں کی زندگی اور ان کے کیریئر کو خطرے میں ڈال دیا۔ دوسری ریاستوں کے مسلمانوں کو ابھی تک مسلم نوجوانوں میں منشیات کی لت کے خطرے کا احساس بھی نہیں ہے۔

منشیات کی لت کے عام ہونے کی وجہ معاشرے میں اصلاحی تحریکوں کا نہ ہونا ہے۔ اگرچہ مسلمانوں میں مذہبی اور اخلاقی اصلاح کے لیے متعدد اسلامی تنظیمیں ہیں، لیکن منشیات کی لت، شراب نوشی، جوا بازی وغیرہ کے بنیادی مسائل ان کے اہداف میں شامل نہیں ہیں۔ ان کا تعلق زیادہ تر فرقہ وارانہ مسائل سے ہے۔ منبروں سے اور میلادوں میں شعلہ بیان تقریروں سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ نشہ مکتی پروگرام پر مبنی ایک مضبوط مہم اس وباء پر قابو پانے میں معاون ہو سکتی ہے۔ اس کے لیے پولیس اور مقامی دانشوروں کی ملی جلی کوشش کی ضرورت ہے۔ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ مسلم محلوں میں منشیات کی لت یا منشیات کی دستیابی کے معاملے کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔ بلکہ اسے مکمل طور پر مقامی انتظامیہ کے اوپر چھوڑ دیا گیا ہے۔

 لیکن منشیات کی لت کا مسئلہ محض قانونی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق مسلم معاشرے کی اخلاقی اور مذہبی تعلیمات سے ہے۔ بلدیاتی نمائندے منشیات کا معاملہ اس لیے نہیں اٹھاتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ان کی نہیں بلکہ پولیس کی ذمہ داری ہے۔

 مسلمانوں میں منشیات کی لعنت کو روکنے کے لیے علمائے کرام کو اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور مسلم معاشرے کو منشیات کی لت اور شراب نوشی کی لعنت سے نجات دلانے کے لیے ایک طویل مدتی منصوبہ تیار کرنا چاہیے۔ مسلم نوجوانوں کو منشیات اور شراب اور دیگر نشہ آور مادوں کے مضر اثرات سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ ایسے محلوں میں نشہ چھڑانے کے مراکز قائم کیے جائیں اور منشیات فراہم کرنے والوں کی نشاندہی کرکے پولیس کو اطلاع دی جائے۔

English Article: Increasing Drug Addiction among Muslims a Matter of Concern

URL: https://newageislam.com/urdu-section/drug-addiction-muslims-concern/d/127917

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..