ڈاکٹر سید ظفر محمود
16 مارچ، 2017
میں 22 جنوری کو ایک ویڈیومیں یوپی کہ مسلم ووٹ 100 فیصد پڑنا چاہیے او رمسلمان متحد ہوکے ووٹ دیں، بہت لوگوں نے میری اپیل کو پسند کیا لیکن پیغام کو شاید آگے کم بڑھایا اور کچھ نے کہا کہ اس طرح تو اغیار کا ووٹ بھی متحد ہوجائے گا ،آئیے اب پوسٹ مارٹم کرلیں جس کا اصل مقصد ہوتا ہے ایسی تفتیش و طبی تحقیقات تاکہ آئندہ ان مہلک امراض کا بہتر علاج ہوسکے۔ اس سے قبل او راس کے بعد بار بار قارئین کو میں یاد دلاتا رہا ہوں کہ یوپی میں 68 اسمبلی نشستیں ایسی ہیں ، جہاں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مسلم ووٹ 35-78 فیصد ہیں اور 89سیٹوں میں مسلم ووٹ 20-30فیصد ہے۔ ان سیٹوں کے نام بھی میں نے اپنے گزشتہ مضامین میں پیش کیے ہیں۔ اگر ہم متحد ہو جاتے تو وہاں یا تو مسلمان امیدوار یا مسلمانوں کی توہین نہ کرنے والے دیگر امیدوار جیت سکتے تھے ۔ ایسا نہیں کیا گیا اور نتیجتاً صوبہ کی آبادی کا پانچواں حصہ دودھ کی مکھی بن گیا۔ کیا اسی لیے اللہ نے ہمیں مسلمان بنایا ہے کہ ہم لاپروائی اور ڈھیٹ پن سے اپنی بھی بھداڑوائیں اور باقی ملت کو بھی شرمندہ کریں۔ یو پی کے ان تمام مسلم ووٹروں کواپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا ہوگا ، جنہوں نے ووٹ نہیں دیا اور دیا تو لا پروائی کے ساتھ او رملی مفاد کا لحاظ نہ کرتے ہوئے ووٹ دیا اورجنہوں نے ذاتی مفاد کو ملی مفاد پربرتر مانا ان سے تو اللہ ہی سمجھے گا۔ ہمیں اپنا قومی مزاج بدلنا ہو گا۔ ہم میں سے جو لوگ عمر کی آخری تہائی میں داخل ہوچکے ہیں ، ان کو خاص طور پر متحرک ہونا پڑے گا، ان کے علاوہ ہر عمر کے لوگوں کواپنے کام کاج میں سے ہی ملت کے لیے روز وقت نکالنا ہوگا۔ چلئے آسانی کے لیے ہم انہیں کیمیاگر کا نام دے دیں، ان کے ذریعہ ملت کو ملک میں اپنے مقام کی نشو و نما اپنے ہاتھ میں لینی ہوگی اور اس کو بنانے، سنوارنے او رپروان چڑھانے کا کام خود کرنا ہوگا۔ لیکن اس انقلابی مہم میں شامل ہونے والے ہر شخص کو شروع سے آخر تک ذاتی طور پر اپنے کو ہمیشہ ملت سے کمتر سمجھنا ہوگا، اس کام میں ذاتی انا کا کوئی دخل نہیں ہوسکتا ہے۔ کیمیا گر (Alchemist) اقبالیات کی اصطلاح ہے جس کا مفہوم ہے کچے تانبے کو سونے میں تبدیل کرنے والا۔
تمام انتخابی حلقوں میں وہاں کے کیمیاگروں کو بے غرضی سے متحرک ہوکر بے لوث لیڈر شپ کا رول ادا کرنا ہوگا۔ آپ اپنے انتخابی حلقہ میں 10-12اشخاص پر مشتمل ایک گروپ کی فوراً تشکیل کرلیں، اس کو KGP(کیمیا گر پولیٹیکل) کا نام دیا جاسکتا ہے اس کے دفتر کے لیے اپنے گھروں میں ہی کہیں فی الحال ایک کمرے کو مقرر کردیں اور کام شروع کردیں۔ اپنے انتخابی حلقہ میں مسلمانوں کی صحیح تعداد او رکل آبادی کا مسلم فیصد مردم شماری کے قومی رجسٹرار یا الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے معلوم کرلیں ۔ پھر قومی ، صوبائی او رمقامی سطح پر مسلمانوں کے مثائل سے تفصیلی آشنائی کرلیں او ران مسائل کے ممکنہ حل پر کام کرنا شروع کردیں۔ ایک پنج سالہ منصوبہ بنائیں اور پانچ عدد سالانہ منصوبے ۔اگلا پالیمانی الیکشن ڈھائی برس بعد ہوگا ۔ اسمبلی کے او رمیونسپل کارپوریشن ، میونسپل بورڈوں او رپنجایت کے الیکشن تو ملک میں وقتاً فوقتاً ہوتے ہی رہتے ہیں ۔ بہر حال کیمیا گر وں کا یہ گروپ ڈیڑھ دوبرس کے اندر ہی اتنا ٹھوس کام مسلمانوں کے حق میں کرچکا ہو او رمسلمانوں کو اس گروپ پر اتنا زبردست اعتماد ہوچکا ہو کہ اب جب بھی اگلا الیکشن ہوتو جس امیدوار کو او رجس پارٹی کو یہ گروپ کہے گا، اسی کو مسلمان ایک جٹ ہوکر اپنا ووٹ دیں۔ ساتھ ہی اس گروپ کے افراد علاقہ کے قابل ترین نویں سے بارہویں جماعت کے طلبا کی نشاندہی کرکے انہیں ابھی سے سول سروسز کی طرف مائل کرنے او رابھی سے انہیں روز 3گھنٹے اس کی تیار ی میں لگانے کے لیے معقول ادارہ سازکی تگ و دو کریں۔ یہ بچے روز اسکول یا کالج جائیں شام کو کھیلیں بھی لیکن پڑھائی اور ہوم ورک کے علاوہ روز 3گھنٹے لگا کر مستقبل کے سول سروس امتحان کی تیاری کے لیے 3اضافی کام کریں۔ این سی آر ٹی کی سائنس ، حساب، انگریزی اور سماجیات کی نویں ، دسویں، گیارہویں او ربارہویں جماعتوں کی 16کتابیں (NCRT class 9th to 12th book of Science Math English and Social Studies) ہر بچے کو دی جائیں او ران کی دیکھ بھال وکفالت کرنے والے صاحب (کیمیا گر) بھی اپنے پاس ایک ایک سیٹ رکھیں گے۔ ان 16کتابوں کی پڑھائی ان بچوں کواگلے 5برس میں کرنی ہے۔ اگر ایک کتاب کا ایک سبق (Lesson) بچے تین روز تک ایک ایک گھنٹہ پڑھیں گے او راس پر ڈائریکٹر کی موجودگی میں بچوں کا ہفتہ وار تبادلہ خیال ہوجائے اوراس پر بچے اپنے رجسٹر میں ٹوٹس (Notes) تیار کرلیں تو پوری عمر کے لیے وہ مضمون ان کے ذہن کے دریچوں میں جذب ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ سول سروس امتحان کے لیے معلومات عامہ (General Studies) کی ایک ایک کتاب ٹی ایم ایچ یا پئیرسن (TMH or Person)کی ہر بچہ کو مہیا کی جائے۔ اس کتاب میں سے ہر بچہ ہر دن تھوڑا سا پڑھ کر یاد کرلے۔ مثلاً دنیا کے تمام ممالک او رہندوستان کے تمام صوبوں کے دارالحکومت کا نام، دنیا و ہندوستان میں بولی جانے والی زبانوں اور ان کے حرف تحریر (Script) کے نام وغیرہ۔ اس کتاب کے اجزا کو بھی 5برس کے وقفہ میں تقسیم کیا جائے۔ تیسرے اضافی کام کے لیے انگریزی روز نامہ ہندوبچہ کوبلاناغہ مہیا کیا جائے ۔ اس کے علاوہ ایک کاپی ڈائریکٹر کے گھر پر بھی آئے ، روز اس کا بڑے انہماک سے مطالعہ ہو۔
بچہ کو آکسفوڈ یا کیمرج کی بڑی ڈکشنری اور ایک موٹا سامضبوط رجسٹر دیا جائے جس میں بچہ خود پہلے سے ہی ہر پیج پر نمبرڈال دے۔ شروع کے 10پیج فہرست مضامین (Index) کے لیے چھوڑ دیے جائیں۔ اخبار کا روز کا روز جو سنجیدہ مطالعہ ہو اس سے متعلق نوٹس (Notes) اس رجسٹر میں بچہ لکھے اور اس تحریر کا فہرست مضامین میں اندراج بھی کرے۔ اس رجسٹر میں موجودمواد کی بنیادپر بچہ ہر پندرہ روز پر کسی ایک متعلقہ عنوان پر ایک مضمون بھی لکھے۔ ایک الگ رجسٹر میں روز پڑھے جانے والے نئے انگریزی الفاظ کے (Etymology) کا بھی اندراج کیا جائے۔ اس طرح حاصل شدہ علم کی روشنی میں ہر ماہ بچوں کا مقابلہ بھی ہوا کرے، جس میں جیتنے والے بچہ کو انعام سے نوازا جائے ۔ بڑوں کی نگرانی میں ٹی وی، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کا بھی انتظام کہو۔ یہ بچے اپنا پلس ٹو Plus Twoپاس کریں گے پھر گریجویشن کریں گے اور پھر یہ سول سروس کے امتحان میں حصہ لیں گے۔ اس طرح 5برس کی طویل تیاری کے بعد ممکن نہیں ہے کہ ان بچوں کو سول سروس کے امتحان میں کامیابی نہ ملے۔ یہ بھی طے ہے کہ اس نکتہ بہ نکتہ وسیع و جامع تیاری کے بعد یہ بچے کسی بھی ٹسٹ یا انٹرویو میں نمایاں کامیابی انشاء اللہ ضرو ر حاصل کرسکیں گے ۔ یاد رکھئے کہ اس سہولت کا اصل مقصد صرف ملت کے نوجوانوں کو روزگار دلوانا نہیں ہے بلکہ اس مہم کا اصل مقصد ہے پوری ملت کو با اختیار بنانا، ایمپاور (Empower) کرنا ہے۔ یہی بچے حکومت کے کرسیوں پر بیٹھیں گے ، یہ ووٹنگ مشینوں کے ذریعہ گڑبڑی نہیں ہونے دیں گے ، یہ لا ء کمیشن میں سکریٹری ہوں گے اور کسی طبقہ کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔ وزارت تعلیم میں سکریٹری بنیں گے او رمسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار ختم نہیں ہونے دیں گے۔ پولیس کے اعلیٰ عہدوں پر بیٹھیں گے اور بیجا انکاؤنٹر نہیں ہونے دینگے ،وغیرہ ۔KGPاور KGAکو بے غرض کار کردگی کی بنا پر جلد ملت کے حق میں انشاء اللہ ملک گیر مثبت اثرات نظر آنا شروع ہوجائیں گے ۔ پھر ہم ملی فلاح کی اسکیموں کے نفاذ کے لیے افسر شاہی پر اثر اندازہوسکتے ہیں اوراپنے آئینی حقوق کی استواری کو یقینی بنا سکتے ہیں ۔
16مارچ،2017 بشکریہ : روز نامہ راشٹریہ سہارا ، نئی دہلی
URL: https://newageislam.com/urdu-section/let-revive-impoverished-community-/d/110464
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism