New Age Islam
Thu Mar 30 2023, 11:51 PM

Urdu Section ( 1 Jul 2019, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Mob Lynching A Black Spot On The Face Of A Civilized Society ماب لنچنگ مہذب سماج کے چہرے پر بدنماداغ


ڈاکٹر سید شہباز عالم

1جولائی،2019

گذشتہ کچھ دنوں سے ایک بار پھر ماب لنچنگ کی واردات میں اضافہ ہوا ہے اور ملک کے مختلف خطوں میں ماب لنچنگ کی وارداتیں رونما ہورہی ہیں۔ ابھی حال ہی میں جھارکھنڈ ریاست کے سرائے کیلا ضلع کے کھرساواں میں تبریز انصاری کے ساتھ ماب لنچنگ کا واقعہ رونماہوا،لوگوں نے اسے پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس واقعہ کے بعد بہار، بنگال، جھارکھنڈ سمیت ہندوستان کے مختلف علاقوں میں احتجاج کی صدا بلند ہوئی اور اس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔مختلف سیاسی، سماجی تنظیموں نے اس طرح کی واردات پر سخت احتجاج کا اظہار کیا ہے اور کسی نے بھی اس طرح کی و ارادات کو مہذب سماج کے لئے  اچھی بات قرار نہیں دی ہے، چاہے ان تنظیموں کا تعلق کسی بھی مذہب سے کیوں نہ ہو؟ ہر مذہب میں بے قصور لوگوں کا قتل کسی بھی حال میں جائز قرار نہیں دیاگیا ہے، سارے لوگ اس چیز کی مذمت کرتے ہیں۔

این ڈی اے 1کے عہد میں 2015میں اخلاق کا قتل دادری میں صرف اس لئے کردیا گیا تھا کہ کچھ شر پسندوں نے افواہ پھیلا ئی تھی کہ ان کے گھر بیف پکایا گیا ہے۔ اس کے بعد سے اس طرح کا سلسلہ چل پڑا اور گؤ رکشا کے نام پر پورے ملک میں جگہ جگہ غنڈہ گردی شروع ہوگئی اور سیکڑوں لوگ اس طرح کی وارداتوں میں موت کے گھاٹ اتار دئے گئے۔ سب سے زیادہ وارداتیں جھارکھنڈ میں پیش آئیں وہاں بھارتیں جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔ اس کے علاوہ ابھی چند دنوں قبل اس طرح کی واردات علی گڑھ میں بھی پیش آئی۔ وہاں بریلی میں پڑھنے والے قاسم پور پاور ہاؤس کے طالب علم نگر کے ایک طالب علم کے ساتھ کچھ شرپسندوں نے بدسلوکی کی اور مذہبی نعرے لگا کر طالب علم مجیبالرحمٰن عرف فرمان کو چلتی ٹرین سے پھینک دیا۔اس معاملے میں جب سے این ڈی اے 2بر سر اقتدار ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی یا وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے اس طرح کی واردات کی مذمت اب تک نہیں ہوئی ہے۔ حالانکہ این ڈی اے 1میں وزیر اعظم نریندر مودی نے سخت الفاظ میں دیر سے ہی صحیح مذمت کی تھی۔ ابھی حال میں پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھی اس واقعہ کی گونج سنائی دی اور مختلف ارکان نے اس طرح کی واردات کی مذمت کی۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر وزیراعظم کے علاوہ مختلف سرکاری حکام کی جانب سے سخت کارروائی کی یقین دہانی کے باوجود اس طرح کی واردات تھمنے کا نام کیوں نہیں لے رہی ہے؟ آخر وہ کون سے لوگ ہیں جو قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر ملک میں بد نظمی اور فرقہ وارانہ خطوط پر سماج میں نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ متاثرین کے ساتھ انصاف نہیں کیا جارہا ہے۔ اس کی وجہ سے شرپسندوں کے حوصلے بلند ہوتے جارہے ہیں۔ ابھی حال ہی میں پہلو خان پر ظلم و تشدد کے بعد ان کے رشتہ داروں پر چارج شیٹ داخل کردی گئی جب کہ پہلو خان کے ہلاک کرنے والوں کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی گئی۔ اس معاملے پر مولانا آزاد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے نا انصافی قرار دیا ہے۔ بتایا جاتاہے کہ راجستھان پولیس کی جانب  سے پہلو خان اور ان کے 2بیٹوں کے خلاف فرد جرم داخل کی گئی ہے۔ اس طرح کی واردات جہاں زخموں پر نمک چھڑکتی ہے وہیں قصور واروں کے اندر انتظامیہ سے نفرت بھی پیدا کرتی ہیں۔دنیا اس بات کی گواہ ہے کہ جب جب لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے وہاں سے تشدد پھوٹ پڑا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک اس بات کے گواہ ہیں کہ جب جب بے قصو روں کے خلاف کارروائی کی گئی او رانہیں قتل و غارت گری کا نشانہ بنایا گیا تب تب کہیں نہ کہیں سماج میں بے چینی اور بے اطمینانی کی فضا قائم ہوئی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والے این ڈی اے کوملک کے عوام نے بڑے پیمانے پر ووٹ دے کر دوبارہ اقتدار سونپا ہے اور اس حکومت سے لوگوں کی امیدیں کافی بڑھی ہیں۔لوگ چاہتے ہیں کہ وہ موجودہ انتظام میں امن و چین کے ساتھ جی سکیں اور اپنے کاروبار کرسکیں۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے لوگوں پر سخت لگام لگائی جائے جو سماج میں بد امنی اور انتشار پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔ خاص  طور سے ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے جو لوگ مذہب کے نام پر تشدد برپا کرتے ہیں۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ کوئی مذہب تشدد اور نفرت نہیں سکھاتا آخر اس کے ماننے والے نفرت کا ماحول کیوں قائم کررہے ہیں؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ نفرت اورقتل وغارت گری میں ملوث ہیں ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے نہیں ہے۔ اس لیے انہیں سختی سے کچلنے کی ضرورت ہے تاکہ سماج کومتحد رکھا جاسکے۔ آج اگر سماج کا تانا بانا بکھر گیا تو ملک میں خوشحال او رامن کے ساتھ ساتھ ہندوستان کو ترقی کے راستے پر تیزی سے لے جاکر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کا وزیر اعظم نریند رمودی اور مختلف سیاسی، سماجی تنظیموں کاخواب ادھورا رہ جائے گا او رملک نفرت اور انتشار کا ماحول قائم ہوجائے گا۔ مرکزی حکومت کے پاس آج بھر پور مینڈٹ ہے اس کا استعمال اسے سماج کو جوڑنے کے لیے کرنا چاہیے اور سماج توڑنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانا بھی اس کا فرض منصبی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت اپنے فرائض نبھانے میں کامیاب ثابت ہوگی کیونکہ وزیر اعظم نے حال ہی میں واضح کردیا ہے کہ سماج کے اندر مذہب، فرقہ یا ذات پات کے نام پر انتشار کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔

1جولائی،2019، بشکریہ: روز نامہ سہارا، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/mob-lynching-black-spot-face/d/119048

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism



Loading..

Loading..