ڈاکٹر راحت مظاہری
8مئی، 2012
پادری پاسٹر ٹیری جونس کے
ذریعہ مئی 2012میں قرآن سوزی کی حرکت کو اگر عیسائی مذہب کی روشنی اور عیسائیت کےمطالعہ
کی روشنی میں بھی دیکھا جائے تو حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ پادری کی اس مزموم حرکت سے نہ
صرف مسلمانان عالم کے دلوں کو ایک بڑا صدمہ پہنچا ہے بلکہ حضرت یسوح مسیح کی شان میں
بھی بڑی گستاخی انجام دی گئی ہے، حالانکہ عیسائی دنیا کی جانب ابھی اس اقدام کی مذمتی
خبریں بھی موصول نہیں ہوسکیں ،کیو نکہ دنیا جانتی ہے کہ قرآن کریم اللہ کا ایک ایسا
کلام ہے ، جہاں اس میں قیامت تک آنے والے انسانوں کو خدائی احکامات کی تعلیم پیش کی
گئی ہیں۔
وہیں ا س میں اللہ کا نام بار ہا
مقامات پر ہے، اور اکثر اقوام عالم خدا کے وجود کی قائل ہیں، جو اس کو اپنا رب مانتی
ہیں ، اور جن پیغمبر حضرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ قرآن ناز ل ہوا ، ان کا
نام نامی صرف پورے قرآن میں دوبار ہے تو بلا اختلافات بابائے انسانیت ابو البشر حضرت
آدم علیہ السلام کا نام قرآن کی 11سورتوں میں 25بار ، یہود ،عیسائی دنیا وموجود ہ
تمام آسمانی مذاہب کے قائل لوگوں کے باپ حضرات ابراہیم کا نام 25سورتوں کی 63آیات
میں ہے، حضرت اسحٰق کاذکر 7سورتوں سورۂ مریم ، سورۂ حجر اور سورۂ صٰفتّٰ ،انعام
الذّٰ ریات ، سورۂ جن، میں ان کی نبوت ،پیدائش ، صفات وغیرہ کا ذکر بکثرت ہے، حضرت
یعقوب علیہ السلام کا نام قرآن کی 10سورتوں 14بار ، حضرت سلیمان جن کا اہم کارنامہ
تکمیل تعمیر بیت المقدس ہے اس پر آج یہود دنیا کے جھگڑے کھڑے کررہی ہے ان کا نام مبارک
7سورتوں میں 16مقام پر موجود ہے، موسیٰ علیہ السلام جو کہ حضرت ابراہیم کی 7ویں پشت
میں ایک اولو العز پیغمبر ہیں ان کا نام
26سورتوں میں 128بار آیا ہے، اور اللہ کے کلمے کنواری مریم کے فرزند اور عیسائی دنیا
کے چہیتے پیغمبر حضرت عیسیٰ کا ذکر مبارک قرآن کی 14سورتوں میں موجود ہے ، اور جب
جونس نے قرآنی نسخے کو نذرآتش کیا تو کیا اس نے اس نام کے اوراق اپنی حرکت شنیع سے
پہلے اس نام کو قرآن سے نکال لیا تھا ؟
قرآن سوزی کی گھناؤنی حرکت
انجام دینے والے عیسائی مذہبی پیشوا جن ٹیری کو اپنے ناپاک عمل کو عملی جامہ پہنانے
سے پہلے کیا یہ بات با لکل یاد نہیں آئی، یہ قرآن وہی قرآن ہے جو کہ عیسیٰ مسیح
کی معصومیت و بے گناہی اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہ السلام کی پاکیزگی کا علمبردار
اور چیخ چیخ کر اعلان ا س وقت سے آج تک کرتا آرہا ہے، جس وقت کہ عیسیٰ مسیح کے پیدائش
کے بعد عیسائیت کے موجود ہ یہودی لوگ حضرت عیسیٰ کو ولد الزنا اور پاک مریم کو زانیہ
کہہ کہہ کر اپنی بڑا س نکال رہے اور ان دونوں ماں بیٹوں زندگی کا قافیہ تنگ کررہے تھے،
جیسا کہ قال انی عبداللہ اتٰنی الکتٰب وجعلنی نبیا (مریم :30)(Jesus)
said “Indeed, I am the servant of Allah. He has given me the Scripture and made
me a Prophet. ،
یا کہ اس نے اس کو قصداً بھلادیا تھا کہ جیسا کہ مشہور ہے کہ ،، معتر ض کا نا ہوتا
ہے ،، جون ٹیری کی ایک آنکھ نہیں بلکہ شاید دونوں پھوٹ گئی تھیں ، اسی لئے اس کو قرآن
سوزی کے وقت حضرت عیسیٰ مسیح کی عزت و حرمت بھی نظر نہ آسکی ، حالانکہ جس کسی سے کو
عقیدے و محبت ہوتی ہے وہ اس کے نام کو آنکھوں سے لگاتا ، ہونٹوں سے چومتا ۔
اور خدانخواستہ کہیں راستے میں
گرا ملتا یا ہوا کے جھونکوں سے گندی نالی میں چلا جاتا ہے تو فوراً اس کو اٹھا کر دھوتا
صاف کرتا اور اس کی حفاظت کرتا ہے جیسا کہ دنیا جانتی ہے کہ مسلمانوں کا بچہ بچہ قرآن
کریم کے گرے پڑے پرُزوں کے ساتھ یہی عمل دہراتا اور اس کو اپنی خوش بختی تصور کرتا
ہے، مگر افسوس ہے کہ عیسائیت کے علمبردار اور حضرت عیسیٰ اور ان کی والدہ کو خدا کا
درجہ دینے والا ایک عیسائی فردان کے پاک ناموں
کو نذر آتش کر اپنے لئے باعث فخر ،ذریعہ نجات او راہم کار نامہ سمجھنے کےجہل مرکب میں اس قدر مدہوش ہے کہ اس کو اپنے برے بھلے کی
بھی تمیز وشعور باقی نہیں رہا، اس مرض کا نام ہے مالیخولیا مراتی جس میں پادری پاسٹر
ٹیری جون مبتلا ہے’
پھر قرآن کریم کا اعجاز کہ وہ دنیا کی آخری کتاب ہوتے
ہوئے اپنے سے پہلے تمام انبیا کی تصدیق و تائید کرتا اور ان کی بھی عزت و آبرو کی
تلقین کرتا ہے جیسا کہ تِلکَ اُلرُّ سُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلیَٰ بَعضِِ(بقرہ
253) Those messengers –some of caused to exceed others
Indeed, the example of Jesus to Allah is like that ان مثل عیسیٰ عنداللہ کمثل آدم (آل عمران)Adam.
He created Him from dust ; then He said to him “Be”, and he was خاص طور سے عیسیٰ علیہ السلام کے لئے اِنَّمَا اُلْمَسِیحُ عِیسیَ اُبْنُ مَرْیَمَ رَسُولُ
اُللہِ وَکَلِمَتُہُ اَ لْقَھآ اَلَیٰ مَرْیَمَ وَ رُوحُُ مِّنْہُ( نسا: 171)Jesus
the son 01 Mary, was but a messenger of Allah and and His word which He
directed to Mary and a soul ( created at a command)from Himاگر
اس کے پاس جواب ہے توضرور اپنی حجت دنیا کے سامنے لائے ،غلطی پر مزید غلطی کہ اس نے
اپنی حرکت کو ایران میں قید ، 32سالہ عیسائی پادر ،ییوسف نادر خانی Youcef
(Nadarkhani)جس
کو 2009میں حکومت اور قانون کی خلاف ورزی کے
مبینہ جرم میں عدالت نےخاطی قرار دینے کے سبب سزائے موت سنائی تھی، مگر ایرانی سپریم
کورٹ نے فروری 2012میں اس کے وارثین کی جانب سے رحم کی اپیل پر شنوائی کرنے کے بعد
مجرم کی سزا میں تخفیف کرتے ہوئے عمر قید میں تبدیل کردیا ہے۔
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ
صیہونی طاقتیں قرآن سوزی یا بنی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرضی خاکے کے شائع کر کے اپنی
مزموم حرکات اسی لئے انجام دیتی ہیں کہ مسلمانوں کے جذبات اس طرح مجروح کر کے ان کو
سڑکوں پر اترتے ، روڈ جام کرنے او روائے ویلا کرنے پر اکسائیں ،لہٰذا دنیا بھر کے مسلمانوں
کو ان لوگوں کے ناپاک عزائم کا قلع قمع کرنے اور ان کی دلی مرادوں او رقلبی تمناؤں
پر پانی پھیر نے کےلئے اس طرح کے اقدامات سے کلی طور پر گریز کر کے دامن صبر ضبط کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھنا چاہئے
، کیو نکہ ان کا در پردہ مقصد قرآن سوزی کی حرکتیں انجام دینے سے نہ قرآن کریم کے
نسخوں کی دنیا میں قلت پیدا کرنا ہے، اور نہ ہی لوگوں سے قرآن جیسی مقدس کتاب چھیننا
اس کی یا تلاوت کرنے والوں کیلئے کوئی مسائل کھڑا کرنا ہے، نیز یہاں اس بات کی یاد
دہانی بھی شاید معلومات سے خالی نہ ہو کہ سال گزشتہ ٹوئین ٹاور پر دہشت گردانہ حملے
کی دسویں برسی کے موقع پر بھی اسی پادری جو ن ٹیری نے اپنے 20ہم نواؤں کے ساتھ قرآن
سوزی کی حرکت انجام دینے کا اعلان کیا تھا، مگر لوگوں کی فہمائش یا امریکی حکومت کے
انتباہ کے سبب اس لعنتی حرکت کے انجام دینے میں وہ اس وقت ناکام رہ گیا تھا، جس کی
دلی بھڑاس اس نے اس قت اپنے دل کے چھالے پھوڑ کر نکالی ہے، دوسری جانب اس کے پس پردہ
انکشاف کے لئے مبصرین کی یہ بھی رائے ہے کہ اس وقت اوبامہ حکومت اس حال میں نہیں تھی
کہ دنیا کو یہ باور کرانے کی پوزیشن میں ہوکہ وہ مذکورہ پادری کو اس کام سے روکنے میں
بے بس ہے ۔
مگر اب جس وقت امریکہ میں صدارتی
الیکشن کا بگل بج چکا ہے ، جس کا مطلب صاف طور سے یہ ہوتا ہے کہ اب حکومت ایسا کوئی
الزام اپنے سر نہیں لے سکتی جس سے اس پر یہ
الزام آئے کہ اوبامہ لابی نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے، لہٰذا حکومت کی جانب سے اب ایسے سر پھروں کے کوئی نکیل بھی نہیں لگائی
جاسکتی ، آپ کو یاد ہوگا کہ گزشتہ دنوں جب افغانستان میں امریکی فوج کی جانب سے قرآن
سوزی کی حرکت کی خبر آئی تھی جس کے خلاف ہندوستان میں تحریری طور پر امت مسلمہ کے
بیدار مغز حضرات او رفعال ملی تنظیموں نے تحریری او رتقریری احتجاج تو درج کرائے تھے
مگر اپنی پرانی اور سابقہ روایات کی تقلید میں نہ تو سڑکوں ہی پر اترے ، او رنہ ہی
کسی کے خلاف روڈوں پر نعرے بازی کی ،اس بار بھی ہمارے وطن عزیز ہندوستان میں تاہنوز
تحریری وتقریری کارروائیاں ،جن میں احتجاجی خبریں ، مذمتی قرار دادیں ، مذمتی مضامین
وغیرہ کا سلسلہ تو جاری ہے اور ہونا بھی چاہئے ، کیونکہ احتجاج کا بنیادی واساسی مقصد
کسی کی جائیداد ،پراپرٹی ،اور عوامی یا سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ ظالم
کے ظلم وستم کے خلاف اپنی آواز کو بلند کرنا، او رلوگوں کو اس کے ظالمانہ رویہ سے
آگاہ وباخبر کرنا ہوتا ہے ،تو تہذیب و اخلاق کے دائرے میں رہ کر اس طرح کا عمل اسلامی
نصوص ،اور سماجی اصول کے عین مطابق ومفید ہے، جیسا کہ ایک واقعہ کتب احادیث وذخیرہ
ٔ اسلامی تاریخ میں منقول ہے کہ ایک صاحب نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے
پڑوسی کے ظلم وستم کی شکایت کی تو آپ نے پہلے
ان صاحب کو صبر وضبط کرنے کی تلقین فرمائی مگر جب انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب میں آزما چکا ہوں اور اب آگے آزمانے یا اس کے ظلم برداشت
کرنے کی قوت او رہمت ،میں اپنے اندر مزید نہیں پاتا ،اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے ان سے فرمایا کہ ٹھیک ہے اگر تم اب برداشت نہیں کرسکتے تو ایسا کرو کہ اپنا سارا
سامان ،مکان کے اندر سے باہر نکال کراپنے گھر کے سامنے روڈ پرلاکر رکھ دو، او رجو کوئی
پوچھے کہ بھائی کیا بات ہے ،کیا معاملہ ہے؟
کہ گھر کا سارا سامان باہر
کیوں نکال رکھا ہے؟ تو اس کا بتانا کہ بھائی میں ایک کمزور آدمی ہو،میرا پڑوسی مجھ
سے طاقتور وتوانا ہے میں اپنے اندر اس سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں پاتا ،لہٰذا میں
اب محلّہ چھوڑ کر کہیں اور جانا چاہتا ہوں ، تو ان بیچارے نے ایسا ہی کیا، چنانچہ جس
نے بھی ان سے پوچھا تو غریب نے سب کو یہی جواب دیا جیسا سرکارنے فرمایا تھا، لہٰذا
ابھی دوپہر بھی نہ ہوا تھا کہ پڑوسی نے آکر خود ہی اس کے آگے ہاتھ جوڑ لئے او رمعافی
تلافی کرلی، لہٰذا وہ احتجاجی طریقہ جس سے کہ ہمارے کسی اقدام سے کسی غیر متعلق آدمی
پر ضرب نہ پڑے، کسی کا وقت ضائع نہ ہو، کسی کا راستہ نہ رکے ، سرکار ی یا جنتا کی املاک
نذر آتش نہ کی جائے، بسوں اور گاڑیوں کے شیشے او رکھڑکیاں نہ توڑی جائیں، او رلوگوں
کو ظالم کے ظلم کی خبر بھی ہوجائے تو اسلام میں اس کی اجازت ہے، اس وقت امریکی پادری
پاسٹر ٹیری جونس کی قرآن سوزی کے بعد امریکی حکومت کی خاموشی بھی کم معنیٰ خیز نہیں
بلکہ بقول شاعر خموشی ہزار معنیٰ دارد،کے پس پردہ کچھ نہ کچھ بھید اس پردہ نگار ی میں
لازمی طور پر پوشیدہ ہے، نیز ہوسکتا ہے ۔
جیسا کہ بعض مبصرین نے پادری
اور اس سے پہلے افغانستان وغیرہ میں اس ناپاک حرکت دینے والوں کی جانب سے امت مسلمہ
کے سادہ لوح فرزند وں کے ایمان پر اس طرح بھی ڈاکہ ڈالنے کا منصوبہ بنارکھا ہو کہ جس قرآن کو تم یہ کہتے ہو کہ قیامت تک اس کی حفاظت
کا وعدہ خود اللہ نے فرمایا ہے تو دیکھو کہا ں سے تمہارا وہ خدا جو اس کتاب کی حفاظت
کا ذمہ دار ہے؟ تو عیسا ئی دنیا کو معلوم ہونا چاہئے کہ آیت شریفہ کا مقصد مجموعی
طور پر یہ ہے کہ جیسے اس سے پہلے آسمانی کتابوں
میں تبدیلی و تحریف کردی گئی تھی قرآن میں وہ ممکن نہیں ، نیز اگر تم کہتے ہو کہ وہ
خدا جس نے اس کی حفاظت کاوعدہ کررکھا ہے وہ اب کہاں چلا گیا تھا؟ تو اس کا جواب ہم پر نہیں بلکہ خود تم
ہی پر واجب وعائد ہوتا ہے کیو نکہ اسلامی عقیدے
نہیں بلکہ خود تمہارے عیسائی عقیدے کے مطابق خدا اسے اپنے بیٹے عیسیٰ کو قاتلوں سے
نہیں بچا سکا، اور وہ بے کسی و بے دردی کے عالم میں قتل کردئے گئے ، حالانکہ یہ گفتگو
اس وقت خارج از بحث ہے،بہر حال خلاصہ کلام یہ ہے کہ عیسائیوں کے ہاتھوں قرآن کریم
کی بے حرمتی یا اس کو نذرآتش کرنا صرف قرآن کریم کے ساتھ زیادتی ہے بلکہ حضرت عیسیٰ
علیہ السلام کی شان میں بھی ایک انتہائی احمقانہ گستاخی ہے، جس کے کیفر کردار تک پہنچنے
او ر عیسیٰ مسیح کے رب کی پکڑ اور اس کے عذاب الیم لقمہ بننے کے لئے ا ن کو ہر دم تیار
ومنتظر رہنا چاہئے ۔
بشکریہ : روز نامہ صحافت ،
نئی دہلی
URL: https://newageislam.com/urdu-section/the-misadventure-burning-quran-/d/7274