By Dr Md Samiuddin Mateen
In
this article on Eid Miladun Nabi, the writer advises Muslims not to indulge in
pomp and show while celebrating the Prophet’s birthday as he (PBUH) advised us
not to spend unnecessarily and to be spendthrift. According to Sachar Committee report the
Muslims of the country are very backward financially. But they spend lavishly
in decorations and lightings of mohallahs and mosques which is discouraged by
Islam. Instead the money could be spent on providing food and clothing of the
needy and education to those who cannot afford the expenses. The full article
is being presented in Urdu below:
Source:Munsif,
Hyderabad
URL:
http://www.newageislam.com/urdu-section/celebrate-eid-miladun-nabi-but…/d/4129
میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منائیں لیکن.......
ڈاکٹر محمد سمیع الدین متین
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے
کلام میں فرماتا ہے ”کھاؤ پیو، لیکن اصراف (حد سے تجاوز) مت کرو“ او راللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اصراف کو پسند نہیں فرمایا لیکن گزشتہ چند سالوں سے ہم
دیکھ رہے ہیں کہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر لاکھوں روپئے صرف برقی
اور سجاوٹ ہر خرچ کیے جارہے ہیں جب کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے
مسلمان بہت زیادہ پسماندہ ہیں اور آج ہم اخبارات اور خبروں میں دیکھ رہے ہیں کہ
مسلمان معاشی طور پر اتنے پریشان ہیں کہ بھوک اور فاقہ کشی سے مررہے ہیں،مجبور
ہوکر خود کشی کررہے ہیں، یہاں تک کہ اپنے جسم فروش کررہے ہیں تو کیاہماری یہ ذمے
داری نہیں ہے کہ ہم اپنی قوم کی تکلیف کودور کریں؟ وہ رقم جو ہم
لائٹوں اور سجاوٹ پر خرچ کررہے ہیں اس کے بجائے اگر ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ
وسلم کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے خرچ کریں تو کتنا بہتر ہوگا؟ اگر ہم میلاد
النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کتابیں،آڈیو اور ویڈیو کیسٹ اور اسلامی لٹریچر تقسیم
کریں تو کتنابہتر ہوگا؟اسی طرح سڑکوں پر کھانا کھلانے کی بجائے اگر ہم غریب مریضوں
کو دواخانوں میں کھانا پہنچائیں یا میوے تقسیم کریں اور بتائیں کہ آج رحمت اللعالمین
صلی اللہ علیہ وسلم تمام جہانوں کے لیے رحمت بن کر تشریف لائے تو کتنا بہتر ہوگا
اور غیر مسلمو ں پر بھی اچھا اثر پڑے گا اور کتنے غریبوں کی دعائیں لگیں گی۔اگر آپ
مسلمانوں کی مجبوری او رپریشانی دیکھنا چاہتے ہیں تو ذرا سرکاری دواخانوں،ریلوے
اسٹیشنوں،فٹ پاتھوں کے چکر لگائیں تو آپ کو احساس ہوگاکہ غریبی او رمجبوری کیا ہوتی
ہے،کوئی دوا کے پیسوں کے لیے ترس رہا ہوگا تو کوئی روٹی کے لیے تڑپ رہا ہوگا تو
کوئی کپڑوں کے لیے مجبور ہوگا۔ ہم صفابیت المال کی جانب سے میوے تقسیم کرنے کے لیے
عثمانیہ دواخانہ گئے۔ وہاں ایک شخص کو دیکھا جو سڑک حادثے میں زخمی ہوگیا تھا جس کی
وجہ سے اس کی یاد داشت چلی گئی اور ایک ہاتھ ایک پیر سے معذ ور ہوگیا تھا اور کئی
دن سے دواخانے میں پڑا ہوا تھا۔ اسے لینے اس کا کوئی رشتے دار دواخانے نہیں آیا کیونکہ
وہ ایک بوڑھا شخص تھا اور شاید اولاد پر بھی بوجھ تھا اور وہ شخص دواخانے کے ایک
کونے میں برہنہ پڑا ہوا تھا، اس کے جسم پر دواخانے کی ایک چادر ڈال دی گئی تھی جو
اکثر جسم سے سرک جاتی۔ ایسے آپ کو سینکڑوں واقعات ملیں گے جن کو دیکھ کر آنکھ میں
آنسوں آجاتے ہیں،لیکن آج ہم ہیں کہ اپنی زندگی میں اتنے مگن ہیں کہ ہمیں غریبوں کی
طرف دیکھنے کی فرصت نہیں ملتی اور ہم جو کرتے ہیں سمجھ لیتے ہیں کہ بہت اچھا کررہے
ہیں۔
دل میں سوز نہیں روح میں
احساس نہیں
کچھ بھی پیغام محمد صلی
اللہ علیہ وسلم کا تمہیں پاس نہیں
کیا ہم اس کے ذمے دار نہیں
ہیں؟ کیا قوم کے رہنماؤں سے نہیں پوچھا جائے گا کہ قوم کی صحیح رہنمائی کیوں نہیں
کی؟ نہ جانے کتنی غریب لڑکیاں آج گھروں میں بوڑھی ہورہی ہیں۔محض اس لیے کہ ان کے
والدین کے پا س بیٹی کی شادی کے لیے پیسے نہیں ہیں او ربعض مسلم لڑکیاں ایسی بھی ہیں
جو مجبور ہوکر غیر مسلم لڑکوں سے شادیا کررہی ہیں۔ آپ کورٹ میں جاکر دیکھ سکتے ہیں،
کتنی کورٹ میریج او ربین مذہبی شادیاں ہورہی ہیں،اس کے ذمے دار ہم سب ہیں۔
ہماری علماء مشائخین،رہبر
اور خطیب حضرات سے استدعا ہے کہ خدارا نوجوانوں کو اس بات پر زوردیں کہ وہ میلاد
النبی صلی اللہ علیہ وسلم سادگی سے منائیں اور وہی پیسہ مسلمانوں کے فلاحی کاموں
پر خرچ کریں۔ آج ہماری قوم کے نوجوانوں کا حال عیسائی قوم کی طرح ہوگیا ہے جو دھوم
دھام سے کرسمس تو مناتی ہے مگر عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کو چھوڑ چکی ہے۔ ہم
بھی زور و شور سے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم مناتے ہیں،لیکن ہمارے آقا صلی
اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے کوسو ں دور ہیں کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کی محبت میں کررہے ہیں جب کہ بناعمل کے محبت کا دعویٰ جھوٹا ہے، جس کو
مولانا محمد حمید الدین حسامی عاقل نے بڑی خوبصورتی سے شعر میں ڈھالا تھا:
زیبا نہیں ہے دعویٰ عشق
نبیؐ ابھی
صورت بنی ان کی نہ سیرت
بنی ابھی
غفلت میں عمر کٹ گئی کچھ
کر لے نیکیاں
عاقل ہے تیرے قبضے میں
کچھ زندگی ابھی