ڈاکٹر عامر لیاقت حسین
آپریشن راہِ راست تو جاری ہےمگر یہ نہیں معلوم کہ کتنے گمراہ، راہِ راست پر آگئے ہیں البتہ مرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ضرور ہورہا ہے ... اور اب تو اس میں ‘‘راہ نجات’’ کی اتنی اونچی آواز بھی شامل ہوگئی ہے جو بہت دور کسی سرنگ میں دبکے ہوئے بیت اللہ محسود کی سماعتوں میں اعلانیہ یہ پیغام دے آئی ہے‘‘ کہ ہوشیار ہوجاؤ یا تو بھاگ جاؤ کیونکہ اب نشانے پر تم ہو’’....ویسے بھی چوپایوں کے دیکھنے اور سننے کی حس انسانوں سے زیادہ حساس ہوتی ہے اور انسان ،جو پایا کب بنتا ہے؟ اس فلسفے کو الاعراف کی 179ویں آیت میں خالق کائنات نے اس طرح سمجھایا ہے کہ ‘‘اور تحقیق ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کیے ہیں، ان کے دل تو ہیں (مگر) وہ ان سے (حق گو) سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں تو ہیں(مگر) وہ ان سے (حق کو) دیکھتے نہیں اور ان کے کان تو ہیں (مگر) وہ ان سے (حق بات) سنتے نہیں ، وہ تو چوپایوں کی طرح ہیں، بلکہ (ان سے بھی ) زیادہ گمراہ ہیں، ۔ یہی لوگ غافل ہیں’’...
بہتر ہوتا کہ غفلت کے مزے لوٹتے ہوئے ایسے غافلوں پر اچانک حملہ کیا جاتا ، مرنے کی خبر چھپنے سے پہلے چھپنے کی جگہ نہ ملتی، یہ بیج اسی طرح اچانک مرجاتے جس طرح مساجد ،امام بارگاہوں ،گذرگاہوں اور شاہراؤں پر نماز پڑھتے ، معمولات زندگی نمٹاتے پھر شام ڈھلتے ہی اپنے اپنے گھر کی طرف جاتے ہوئے بے ضرور بے گناہ شہر ی شہید ہوجاتے ہیں۔ انہیں بھی اسی درد کی شدت میں تڑپنا چاہئے جو ایک ماں کو اپنے جگر کے ٹکڑوں کے ٹکڑے دیکھ کر ہوتا ہے مگر ‘‘عقل مندوں’’ نے اپنی دانش اور فہم کے بل پر نادانی میں اس پر رحم کھالیا جس کی پیدائش ابلیس کے وہم وگمان میں بھی نہ تھی.... نہ جانے اس قوم کو سود اور بیت اللہ محسود سے کب چھٹکارا ملے گا؟... یہ وہ ‘‘امریکی عفریت’’ ہے جو خون پیتا ہے اور ڈالر کھاتا ہے ،اس کا مذہب طاقت، اختیار اور دولت ہے اور اس پر یہ کسی ‘‘کلمے ’’ کو ترجیح نہیں دیتا ....اپنے آقاؤں کی خواہش پر سرجھکاتے ہوئے اس نے ہمیشہ ‘‘مداخلت’’ کے حالات پیدا کیے ہیں، ڈالرز اس شقی سے کلام کرتے ہیں اور یہ کم ظرف ان ہی کے احکام پر بڑی وفاداری سے عمل کرتے ہوئے ‘‘طالب’’ کے روپ میں اسلام پر غالب آنے کی ایک غیر فطری کوشش کررہا ہے....اس زر خرید پتلے نے شجر سلامتی کی ہر اس شاخ پر نفرت کے وار کیے جن کو اغیار کبھی پھلتے پھولتے نہیں دیکھ سکتے....اس نے جہاد کوبدنام کیا ،شعائر اسلام پر انگلی اٹھوائی اور اسلاف کی تعمیر میں تخریب کے کچوے لگائے ....رفاعی پیغام کو اس نے دفاعی کنارےپر لا کھڑا کیا اور آج اس کی تشریح کے سبب یہود نصاریٰ کے ممالک میں اسلام کا نام لینے والے زکوٰۃ وخیرات کی ادائیگی سے بھی محروم کیے جارہے ہیں ....دین کے چوتھے رکن کی پاسداری کرنے والوں سے طرح طرح کے سوالات کیے جارہے ہیں اور زکوٰۃ کے منتظر غریب رشتے دار اور مستحق قرابت دار اپنی آنکھیں دہلیز پر رکھے خوشیوں کی راہ تک رہے ہیں۔
تہذیب یافتہ قوم ہونے کے دعوے داروں کو قاتل کو قاتل اور دہشت گرد ہی کہنا چاہئے ...دلوں میں کدورتیں اس وقت جنم لیتی ہیں جب مجرم کے مذہب اور اس کی پہچان پر متعصبانہ وار کیے جاتے ہیں...ہٹلر نے تو کسی مدرسے میں تعلیم حاصل نہیں کی تھی، وہ تو کبھی سوات یا شانگلہ نہیں گیا تھا، اس کے اساتذہ میں تو ‘‘دیوبند’’ کاکوئی عالم نہیں تھا پھر یہ 56ہزار یہودی اس نے کس تعصب کی بنا پر مار ڈالے؟ اسٹالن یا مسولینی نے تو التوبہ ،احفال یا الضف کے احکامات پر کبھی عمل در آمد نہیں کیا ،وہ تو اسلام کی خوشبو کے قریب سے بھی نہیں گذرے تھے پھر ان کے حسد کے بھبھکوں اور برتری کی سڑا ند کو کس مذہب کا نام دیا جائے گا؟ اگر کوئی خبطی ،جنونی، پاگل ،امریکا کے کسی اسکول میں علی الصباح داخل کر 40بچوں کو فائرنگ کا نشانہ بنانے کے بعد خود کو بھی گولی مار کے ختم کرلے تو کیا اس گھناؤنے جرم کا مرتکب اس کی جیب سے برآمد ہونے والے شناختی کارڈ پر لکھے ہوئے ‘‘نام’’ سے جھلکتے مذہب کو بنایا جائے گا یا پھر اسے صرف ایک وحشی قاتل کہاجائے گا؟اس طرح اگر آج Savior of Humanityنے اپنے ‘‘بڑے مقاصد’’کے لیے ایک کمیونٹی کے چند ‘‘چھوٹے لوگوں’’کو کسی ‘‘پہچان ’’ کا حصہ بنا دیا ہے تو کیا وہ پہچان بری ہے یا اسے اختیار کرکے ظلم کرنے والے؟ بگنے والوں کے بگنے کو اسلام سمجھ لینا کیا پوری امہ کی توہین نہیں ؟ اگرکوئی دیوانہ عمامہ پہن کر یا داڑھی رکھ کر خود کش حملہ کرے تو کیا نفرت اس کے عمل سے کرنی چاہئے یا جس کی وضع وقطع سے ؟ ذلیل سفلی نظریات کے پجاری یہ جنرل ڈائر ،اڈیف ہٹلر ،جو زف اسٹالن ،بینی تو مسولینی ،جم جونز ،اناطولی انو پر ینکو ،مارٹن برینٹ ،تھامس ہملٹن ،جیک برڈ ، جان جارج ہیگ (انسانو ں کو تیزابی غسل دے کر ہلاک کرنے والا)، جیک دی رپر ،فریڈ رک کو ان اور رچرڈ اسپیگ سمیت کم وبیش 200ایسے سفاک اور نسلی تعصب پر ایمان رکھنے والے شیطان ،قمیض ،پینٹ اور کوٹ یا جیکٹ پہنتے تھے تو پھر اگر ہم ہر پینٹ ،قمیض ،کوٹ اور ٹائی پہنے والے مہذب کو ‘‘ہشت گرد’’ سمجھنے لگیں تو اس میں غلط ہی کیا؟اور پھر ان میں سے بیشتر مسیحی اور یہودی تھے تو پھر کیوں نہ مسیحیت اور یہودیت کو دہشت کا نام دے دیا جائے؟ یقیناً ایسا کرناجہالت ہی نہیں بلکہ انسانوں کے اعتقاد کے رخسار پر وحشیانہ طمانچہ ہے اور ہم ‘‘غیر مہذب مسلمانوں’’کے دین میں ایسی کسی بے ہودہ حرکت کا کوئی تصور موجود نہیں ہے.....
البتہ میرے وطن میں فساد کے ٹھیکے دینے والوں نے اپنی دولت اور تعیش کی رونمائی کرا کے دین ومذہب کے غداروں کو ایک نیا Conttactضرور دیا ہے....کہ اب اس ملک میں اہل سنت (بریلویوں) کو دیوبندیوں سے لڑادو....امام اعظم ابوحنیفہ ؒ کے مقلدوں کو مسلکی تقسیم کی بنیاد پر ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر کے آگ وخون کی نئی ہولی کھیلو اور یہ مناظر دکھا کر ہمارے دلوں کو ٹھنڈک پہنچاؤ کہ امریکی پرچم کی جگہ اس بار مسجد یں جلتی ہوئی دکھائی دیں ، بش اور ابامہ کے پتلوں پر جوتوں کی بارش کے بجائے بریلوی اور دیوبندی عقیدوں کے قتلے بکھرے ہوں.....ڈالر اور صحافت کے ‘‘نازیوں’’ سے عداوت بھرے کا لم لکھواؤ ،اس ملک میں اتنا فساد ،اس قدر بے چینی اور شدید بے یقینی اس طرح پھیلادو کہ جو گردنین اب تلک ہماری جانب نہیں مڑی ہیں وہ مڑبھی جائیں اور جھک بھی جائیں.....یہ مسلمان اور بالخصوص پاکستانی مسلمان بڑے سخت جان ہیں، یقین اور ایمان کے پکے اور مصطفیٰ ﷺ آپریشن راہِ راست تو جاری ہے مگر یہ نہیں معلوم کہ کتنے گمراہ ،راہِ راست پر آگئے ہیں البتہ مرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ضرور ہورہا ہے..... اور اب تو اس میں ‘‘راہِ نجات ’’ کی اتنی اونچی آواز بھی شامل ہوگئی ہے جو بہت دور کسی سرنگ میں دبکے ہوئے بیت اللہ محسود کی سماعتوں میں اعلانیہ یہ پیغام دے آئی ہے ‘‘کہ ہوشیار ہوجاؤ یا بھاگ جاؤکیونکہ اب نشانے پر تم ہو’’.....ویسے بھی چوپایوں کے دیکھنے اور سننے کی حس انسانوں سے زیادہ حساس ہوتی ہے اور انسان ،چوپایا کب بنتا ہے؟ اس فلسفے کو الاعراف کی 179ویں آیت میں خالق کائنات نے اس طرح سمجھایا ہے کہ ‘‘اور تحقیق ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کیے ہیں ، ان کے دل تو ہیں (مگر ) وہ ان سے (حق کو) سمجھتے نہیں اور ا ن کی آنکھیں تو ہیں (مگر )وہ ان سے (حق کو ) دیکھتے نہیں اور ان کے کان تو ہیں (مگر) وہ ان سے (حق بات) سنتے نہیں ، وہ تو چوپایوں کی طرح ہیں، بلکہ (ان سے بھی ) زیادہ گمراہ ہیں ،یہی لوگ غافل ہیں’’........
(بشکریہ ڈیلی جنگ ،اسلام آباد)
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/god-knows-when-get-rid/d/1484