New Age Islam
Tue Mar 28 2023, 05:54 AM

Urdu Section ( 28 May 2017, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Why Are We Silent? !ہم خاموش کیوں ہیں

ڈاکٹر علی خان محمودآباد

27مئی،2017

ہم خاموش کیوں ہیں؟ ہم خاموش ہیں جب ایک ایسے شخص کو نولکھا ہار پہنا یا جس نے کھل کر کے کہا کہ اسلام ہمارا دشمن ہے؟ کیا ہم یہ بھول گئے ؟ کیا ہم کو پروا نہیں ہے؟ کیا ہم بھی بک گئے؟ ہم خاموش کیوں ہیں جب دنیاوی مفاد کے لیے ایک ایسی حکومت امریکہ سے اسلحہ جات خرید رہی ہے جس نے حج اور عمرہ کی ذمہ داری پر اپنا حق سمجھتا ہے؟ جواپنے خادم الحرامین کہتے ہیں ؟ ہم کیو خاموش ہیں جب ان ہی اسلحوں کا استعمال مسلمانوں ہی کے خلاف ہوگا ؟ کیا یہ منافقت نہیں ہے؟ پل بھر میں اسرائیل اور امریکہ کے خلاف ہم سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے لگتے ہیں لیکن کیا ہم کو ان تقاضوں کے خلاف آواز نہیں بلند کرنا چاہئے جن کی سرپرستی امریکہ کرتاہے؟ ہاں یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ دشمن کا دشمن ہمارا دوست لیکن پھر یہ بتائیے کہ دشمن کا دوست ہمار ا کیا ہوتا ہے؟

آج ہم کو شرم سے سر جھکانا چاہئے کہ اس پاک سرزمین پر ایک ایسے شخص کی جس کی صرف آمد ہوئی بلکہ اس کا اتنے شان و شوکت سے استقبال ہوا جس نے مسلمانوں اور اسلام کو برا کہنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ہم کس منہ سے مغربی ملکوں کی منافقت کا ذکر کرسکتے ہیں جب عالم اسلام کے تمام سربراہان اور برسراقتدار لوگ ایک ایسے شخص کی تقریر سننے کے لیے جمع ہوتے ہیں جس نے کہا کہ ہم سوچتا ہوں کہ اسلام ہم سے نفرت کرتا ہے۔یہ تو بات رہنے دیجئے ٹرمپ کو مسلمانوں اور اسلام میں فرق معلوم ہی نہیں ہے،ٹرمپ نے استعال انگیز باتیں ایک بار نہیں یکے بعد دیگر مختلف مواقع پرکہی ہیں ، ملاحظہ ہو۔

مارچ 2011میں اوباما کی شہریت کو مشکوک ثابت کرنے کے لیے کہا کہ شاید اوباما کے پاس برتھ سرٹیفکیٹ نہیں ہے اور اگر ہے بھی تو شاید ان کے لیے اس کو عام کرنا خطرناک ہوگا، شاید مذہب کی جگہ مسلمان لکھا ہو۔

ستمبر2015میں انتخابات کے دوران نیو ہمشائر میں ایک شخص نے کھڑے ہوکے کہا کہ ہمارے ملک کے اصل دشمن مسلمان ہیں۔ ان کے ٹریننگ کیمپ ہیں ۔ ان کو ہم کب نکالیں گے؟ٹرمپ نے جواب دیا ہاں بہت لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ بہت خراب خراب چیز یں ہورہی ہیں لیکن ہمارا ردّ عمل مختلف ہوگا، الگ ہوگا او رہم اس کو باریکی سے دیکھیں گے۔

ستمبر 2015ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ وہ امریکہ میں ایک مسلم صدر جمہوریت کے منتخب ہونے سے مطمئن ہوں گے۔ جواب نہ دیتے ہوئے کہا کہ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ ایک مسلمان مستقبل میں منتخب ہو لیکن ابھی اس کے سلسلے میں بات کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ۔

ستمبر2015ایک ریلی میں ٹرمپ نے کا کہ اگر وہ جیت گئے تو تمام سیریا کے پنا گزیں کونکال دیا جائے گا کیونکہ وہ شاید داعش کے سپاہی ہوں ۔

دسمبر 2015میں فاکس نیوز پر کہا کہ وہ اس پر غور کریں گے کہ امریکہ کی تمام مسجدیں بند کردیں جائیں ۔

دسمبر 2015ٹرمپ نے کہاکہ مسجدوں سے لوگ جب نکلتے ہیں تو ان کے دلوں میں امریکہ کے لیے نفرت ہوتی ہے لہٰذا امریکہ میں مسلمانوں کی آمد پر مکمل پابندی لگا دینا چاہئے۔

فروری 2016ٹیلی ویژن کے ایک انٹر ویو کے دوران ٹر مپ نے وفعتاً پوچھا 9/11کس نے کروایا؟ عراقیوں نے تو نہیں کروایا ،سعودیوں نے ،آپ کا غذات کامطالعہ کیجئے۔

مارچ 2016ٹرمپ نے سی این این چینل پر کہا شاید اسلام ہم سے نفرت کرتاہے۔

مئی 2016ٹرمپ نے کہا کہ ان لوگوں (مسلمانوں) کو ہمارے حوالے کرناپڑے گا جو ہوائی جہازوں پر بم داغتے ہیں۔

2015-2016-2017میں متواتر بار ٹرمپ نے اسلامی دہشت گردی کا ذکر کیا جب کہ اوباما حتیٰ بش جس نے افغانستان اور عراق پر حملہ کیا ایسی اصطلاح نہیں استعمال کرتے تھے بلکہ متشدد دہشت گردی کہتے تھے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے کئی بار ان تین برسوں میں ایک امریکی جنرل کی مثال دی ۔ جنرل بلیک جیک پارشنگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 1899-1902تک جب امریکہ فلپائن میں اپنا سکہ جما رہا تھا تو انہوں نے مسلم باغیوں کو نیست و نابود کرنے کے لیے اپنی فوج کے بندوق کے کارتو س کا خنزیر کے خون میں ڈبو کر پھر استعمال کروایا، مورخین کا کہنا ہے کہ یہ قصہ ایک فسانہ ہے لیکن ٹرمپ نے اس کو ایک تاریخی واقعہ کے طور پر پیش کیا کہ آج جنرل کے ان اقدام کی نقل کرناچاہیے ۔

مئی 2017ٹرمپ سعودی عرب گئے جہاں ان کے ساتھیوں نے مشورہ دیا کہ وہ اسلامی انتہاپسندی نہ کہہ کر اسلامی انتہا پسندی کہیں ۔ ظاہراً دونوں اصطلاحوں میں زیادہ فرق نہیں ہے لیکن اسلامک یعنی اسلام سے متعلق او راسلامسٹ یعنی سیاسی اسلام سے متعلق ۔ٹرمپ نے آخر کار اسلامک ہی کہا ۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے کہا کہ اسلام دنیا کے عظیم مذہب میں سے ایک مذہب ہے۔

اول تو عجیب و غریب بات یہ ہے کہ ایک سال کے اندر ٹرمپ نے سعودی عرب کے متعلق اپنی رائے بدل دی ۔ جب مسلمانوں کی امریکہ میں آمد پر پابندی لگی تو سعودی عرب کے باشندوں پر بین لگا جو کہ 9/11میں19میں سے 15لوگ سعودی عرب کی شہریت رکھتے تھے ۔ بین کس پر لگا؟ سیریائی ، عراق، یمن اور دیگر غریب او رجنگ کے مارے لوگ عرب ممالک کے لوگوں پر۔ یہ سب مکر و فریب تو سامنے کی بات ہے لیکن آپ خود پوچھیں کہ کوئی اس کے بارے میں تبصرہ کیوں نہیں کررہا ہے؟آج یمن میں ہیضہ او ربھوک کی وجہ سے دسیو ہزار لوگ مررہے ہیں ۔ سعودی عرب نے امریکی اسلحوں کو استعمال کیا اور ایک پورے ملک کو تباہ کردیا۔لیکن ہم خامو ش ہیں۔ ہم کو صرف غیر مسلم کی باتوں کی پروا ہوتی ہے۔ مسلمان چاہے جو بھی اسلام کے نام پر کرے ہم سے کیا مطلب؟ یاد رہے ایک اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن پاک میں سخت تاکید کی ہے کہ منافق کافر سے بھی بدتر ہوتا ہے۔

آج ہندوستان کے مسلمان مصائب و مشکلات میں مبتلا ہیں لیکن ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ہم اپنی بے بسی او ربے چارگی کے باوجود دنیا میں اپنے بھائیوں او ربہنوں کی نہیں بھولتے ہیں ۔ ہمارا فرض بنتا ہے کہ جہاں بھی ظلم ہو ہم اس کے خلاف آواز بلند کریں ۔ آج ٹرمپ او رسعودی عرب کے بادشاہ کے تجارتی معاملات ہمارے لیے باعث عبرت ہوناچاہئے کہ اصول اور ضمیر کس طرح سے دنیاوی مفاد کے لیے بیچ جاتے ہیں۔ آج فقط ہندوستان میں نہیں دنیا میں طاغوتی طاقتیں مسلمانوں کو آپس میں لڑانے پر آمادہ ہیں۔ شیعہ کو سنی سے لڑایا جارہا ہے اور صوفی کو سلفی سے لیکن ایک تواقف کر کے یہ سوچیے کہ جب ہم ایک دوسرے کو مار کاٹ کر تمام کردیں گے تو فائدہ کس کا ہوگا۔ طاغوت سے ہاتھ ملا نا اور اس سے مصالحت کرنا اسلامی اصول کے خلاف ہے چاہے مشرق وسطیٰ میں سعو دی عرب کرے او رچاہے ہندوستان میں بعض شیعہ اور سنی ۔ دنیا ہم کو تب کہ منافق سمجھے گی جب تک ہم اپنے گریبان میں جھانک کر نہ دیکھیں او ربرے کو برا کہیں اور اچھے کو اچھا خواہ وہ کسی بھی مکتب فکر یا مسلک کا ہو۔

27مئی،2017 بشکریہ : انقلاب ، نئی دہلی

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/silent--/d/111317

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..