New Age Islam
Wed Dec 17 2025, 07:32 AM

Urdu Section ( 16 Feb 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Discovering Common Values Across Religions مذاہب عالم میں مشترکہ قدر کی تلاش

محمد صادر ندوی

14 فروری،2023

حالیہ کئی دنوں سے بین مذہبی مکالمات،مذاکرات کی بحث زور وشور سے میڈیا اور صحافت کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ جس کی ابتداء انقلاب کے ایڈیٹر ودود ساجد کے کالم (مکالمہ) سے ہوئی ہے۔ اس کالم میں وشو ہندو پریشد کے صدر جناب آلوک کمار نے جہاں بہت سے اعتراضات پیش کیے، وہیں انہوں نے مسلم تنظیموں سے گفت وشنید کی بھی حمایت کی، مزید برآں صدر آلوک کمار نے ہندومسلم کے درمیان میل جول کے روابط بڑھانے کے لئے مشترکہ قدر پر بھی زور دیا تھا۔ اسی سلسلہ کی دوسری اہم کڑی مولانا سید ارشد مدنی کے انٹرویو کی شکل میں آئی، جس میں انہوں نے گزشتہ مکالمہ کے ضمن میں اٹھائے گئے کئی اہم سوالات کا تشفی بخش جواب دیا اور ساتھ میں اس سلسلہ (بین مذہبی مذاکرات) کو آگے بڑھانے کی بھی ہمت افزائی کی۔ حقیقت یہ ہے کہ ان دونوں انٹرویوز کو ہندو مسلم منافرت،قومی عصبیت،بدگمانی اورغلط فہمی کے ازالہ میں آپسی گفت وشنید اور مذاکرات سے بہتر کوئی راستہ نہیں ہوسکتا،جیسا کہ آلوک کمار نے اپنے انٹرویو میں خود اس کا اعتراف کیا ہے کہ آپس میں مل جل کر بیٹھ جانے سے بھی بہت سے مسائل خود بخود حل ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ پیچیدہ مسائل کے حل، ظلم وفساد کے خاتمہ، مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کے جاننے، ایک ووسرے کو سمجھنے سمجھانے میں بھی مذاکرات کا نمایا کردار رہا ہے۔

ایک اہم سوال یہ ہے کہ وہ کوئی مشترکہ قدر ہے جس پر تمام مذاہب کوماننے والے کو اتفاق کرلینا چاہئے اور اسی کی بنیاد پر دوسرے بہت سے ایسے مسائل بھی از خود حل ہوجائیں جو صدیوں سے عقدہئ لاینحل کی حیثیت سے اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لیے جب ہم تمام ادیان ومذاہب کی کتابوں پر سرسری نظر ڈالتے ہیں تو ایک چیز قدر مشترک کے طور پر تمام کتابوں میں نظر آتی ہے، جس کو توحید(ایک خدا کا تصور) کا نام دیا گیا ہے۔ ایک خدا کا تصور ادیان ومذاہب کی ایسی مشترکہ حقیقت ہے جس کا انکار کسی بھی صورت ممکن نہیں۔ جن مذاہب کا آسمانی ہونامعلوم ہے، ان کا ذکر تو دور، خود ہندومت جن کے حاملین کے یہاں 33کروڑ خداؤں کے تصور کی بات کہی جاتی ہے، ان کی مقدس کتابیں بھی ایک خدا کے تصور سے خالی نہ رہ سکیں، جابجا ایسے منتر موجود ہیں جو انیک ایشور کے بجائے صرف ایک ایشور کی عبادت پر ابھارتے ہیں۔ اس کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں:

(وہ اکیلا اددتیہ اور سب کا سہائے کرنے والا ہے)(رگ وید، حصہ اوّل۔منڈل 1، سوگت7، منتر10) اپنشدمیں ہے: (وہ صرف ایک ہے دوسرے کے بغیر)(چند وگیا اپنشد:1۔2۔6)یجر وید میں ہے: (وہ کسی سے پیدا نہیں ہوا، وہی ہماری عبادت کا مستحق ہے، اس کاکوئی عکس نہیں، یقینا اس کی شان سب سے بلند ہے) (یجروید، دیوی چند ایم اے فلسفہ،ص 377) رگ وید میں ہے: (اے دوستو! اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، صرف وہی ایک خدا ہے) (رگ وید،سوامی ستیہ پرکاش سرسوتی حصہ 5، ص1،2)۔ایک جگہ ایک ایشور کی نعمتوں کا تذکرہ ان الفاظ میں آیا ہے: (جو سب سنسار کو بنانے والا پرمیشور ہے،  اس نے نرنتر اچھی پرکار(چرکال تک) دیکھنے کے لئے سب پدارتھوں کے پرکاش ہونے کے نمت سوریہ لوک کو سب لوگوں کے اوپر ستھا پت کیا ہے۔(رگ وید،حصہ اوّل۔ منڈل 1، سوگت 7، منتر 3)اس منتر کے بھاؤ ارتھ میں پنڈت آشورام آریہ لکھتے ہیں: جو سب کا سوامی، انتر یامی، ویاپک سب ایشوریہ کا دینے والا،جس میں کوئی دوسرا ایشور اور جس کو کسی دوسرے ایشور کی سہائیتا کی اچھا ہی نہیں ہے، وہی سب منشیوں کو اشٹ بُدھی سے سیوا کرنے یوگیہ ہیں، جو منش اس پر میشور کو چھوڑ کر اشٹ دیوتا مانتاہے، وہ بھاگیہ ہین بڑے بڑے دکھوں کو پراپت کرتاہے۔(یجروید، حصہ اوّل،ص 183)بھگوت گیتا کا شعر ہے: (جن کی بُدھی اس یا اُس کامنا سے بہک جاتی ہے، وے اپنی ہی پر کرتی پریرنا سے طرح طرح کے انوشنٹھان کرتے ہوئے دوسرے دیوتاؤں کی اُپاسنا کرتے ہیں۔)(بھگوت گیتا،ادھیائے 7، منتر 20)۔

قرآن کریم نے جگہ جگہ اس بات کا اعلان کیا ہے کہ دنیا کی پیدائش کے بعد سے انبیاء کرام کا ایک طویل سلسلہ ہے، جس کی ابتداء حضرت آدم علیہ السلام سے ہوتی ہے، سب نے ایک ہی چیز کی دعوت دی ہے کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کی جائے۔ قرآن کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ دنیا کی کوئی قوم ایسی نہیں ہے جس میں خدا کا پیغمبر نہ آیا ہو۔ اس سے ثابت ہوا کہ قوموں کے درمیان اصل قدر مشترک تصور توحید ہے، انہیں سب سے پہلے اسی کو موضوع گفتگو بنانا چاہئے، جب اس پر تمام لوگ اتفاق کرلیں اور حقیقی گھر واپسی کرلیں تو لازمی طور پر ان کے درمیان سے نفرت کی دیوار خود بخود ختم ہوجائے گی۔ تصور توحید کے بعددوسری سب سے بڑی قدر مشترک انسانیت ہے۔ دنیا میں پھیلے ہوئے انسانوں کی آبادی چاہئے کتنی بڑھ جائے اور ان کے درمیان کتنی ہی سرحد یں حائل ہوجائیں۔لیکن اس بات پر کسی کو اختلاف نہیں ہوناچاہئے کہ تمام انسان ایک ہی نسل سے ہیں، انسانوں کے بنانے والے نے اس کے اندر تنوع کا ایسا مادہ رکھا ہے کہ نوع انسانی میں ہمیشہ اختلافات ہوتے رہیں گے، لیکن کوئی طاقت لوگوں کے ذہن کو ایک جیسا نہیں بناسکتا، ایک گھر کے افراد کے خاندان میں چھوٹے چھوٹے مسائل میں الگ الگ رائیں پائی جاتی ہیں، لیکن اس کا مطلب تو نہیں ہے کہ ان میں فکر وسوچ کے اختلاف کی وجہ سے دوریاں بن جائیں اور اپنے ہی جیسے انسانوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جائے۔

14 فروری،2023، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

-------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/discovering-common-values-across-religions/d/129116

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..