سہیل ارشد ، نیو ایج اسلام
30 مارچ 2023
مشرقی افریقہ کے اسلامی ملک
صومالیہ میں ان دنوں قحط سالی کی وجہ سے انسان اور مویشی فاقوں سے مررہے ہیں۔ مشرقی
افریقہ میں انسانوں کی لائی ہوئی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تو خشک سالی تو عام
طور پر ہوتی رہتی ہے لیکن اس بار گزشتہ پانچ برسوں سے لگاتار کم بارش ہونے کی وجہ سے
صومالیہ میں شدید خشک سالی ہے۔ اس خشک سالی کی وجہ سے آبی ذرائع سوکھ چکے ہیں اور انسان
اور مویشی غذااور پانی کی شدید قلت کی وجہ سے مررہے ہیں۔ پانچ برس سے کم کے بچے زیادہ
تعداد میں مررہے ہیں کیونکہ انہیں ان کے والدین غذامہیا کرنے سے قاصر ہیں۔
صومالیہ کی اس قحط سالی اور
غذائی بحران کے پیچھے ماحولیاتی تبدیلی کے ساتھ ساتھ گزشتہ تین دہائیوں سے جاری خانہ
جنگی اور دہشت گردی بھی ہے جس کی وجہ سے یہاں غذائی اجناس کی پیداوار نصف رہ گئی ہے۔
الشباب اور دیگر انتہا پسند تنظیموں کی انتہا پسندانہ کارروائیوں کی وجہ سے بھی عوام
کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ فلاحی تنظیمیں انتہا پسندوں کے قبضے والے علاقوں میں
راحت رسانی کا کام انجام نہیں دے سکتیں کیونکہ دہشت گرد تنظیمیں ان علاقوں میں راحت
رسانی کے کام میں رخنہ ڈالتی ہیں ۔وہ غذائی اجناس کو جلادیتی ہیں اور آبی ذرائع میں
یا تو زہر ڈال دیتی ہیں یا پھر انہیں تباہ کردیتی ہیں۔۔
قحط سالی اور فاقہ کشی کی
وجہ سے صومالیہ کے لوگ یا تو اندرون ملک نقل مکانی کررہے ہیں یا پھر ہمسایہ ممالک ایتھوپیا
اور کینیا ہجرت کررہے ہیں جہاں پہلے سے حالات خراب ہیں اور مہاجرین کی ایک بڑی تعداد
پہلے سے وہاں موجود ہے۔ 2022 کے اواخر تک تقریباً تیس لاکھ لوگ اندرون ملک نقل۔مکانی
کرچکے ہیں اور تقریباً دولاکھ صومالی شہری کینیا اور ایتھوپیا منتقل ہوچکے ہیں۔
صومالیہ کے لوگ فاقہ کشی اور
غذائی قلت کی وجہ سے اپنے کمسن بچوں اور بچیوں کی شادی کرنے پر مجبور ہیں ۔ اس کے علاوہ
وہ پیسوں کے لئے اپنے اعضا بیچنے پر بھی مجبور ہیں۔
ایسا اندازہ لگایا جارہا ہے
کہ وسط 2023 تک صومالیہ کی نصف آبادی غذائ بحران کا شکار ہوگی کیونکہ امسال بھی بارش
کا امکان کم ہے اور خانہ جنگی کی شدت میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہی ہوا ہے۔ وبائی
امراض سے بھی تعداد اموات میں اضافک ہوا ہے۔ صومالی وزارت کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق
2022 میں 43000 اموات زیادہ ہوئی ہیں۔بچے ڈائریا، خسرہ اور ملیریا سے مررہے ہیں ۔ ہر
روز لوگ بھوک سے مررہے ہیں یا پھر بھوک کی اذیت جھیل رہے ہیں۔
صومالیہ کی غذائی قلت یوکرین
اور روس کے مابین جنگ کی وجہ سے بھی سنگین ہوگئی ہے کیونکہ صومالیہ 90 فی صد گیہوں
روس اور یوکرین سے درآمد کرتا ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے گیہوں کی دستیابی پر اثر پڑا ہے۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ اور فلاحی تنظیموں نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ
اگر عالمی برادری نے صومالیہ کی مدد نہ کی اور حالات بگڑتے رہے تو وسط 2023 میں قحط
سالی اور غذائی قلت سے بڑی تباہی آسکتی ہے۔ گزشتہ دو برسوں میں کورونا وبا کی وجہ سے
عالمی مندی نے بھی اقوام متحدہ اور فلاحی تنظیموں کے سامنے فنڈ کی فراہمی کا مسئلہ
پیدا کردیا ہے۔ لہذا ، گزشتہ فروری میں اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کاؤنسل نے عالمی برادری
سے اپیل جاری کی تھی جس میں صومالیہ ، ایتھوپیا اور کینیا کی مدد کے لئے 137 ملین ڈالر
کی عطیات کی درخواست کی تھی۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ صومالیہ
کی مدد کے لئے اقوام متحدہ اور دیگر یوروپی فلاحی تنظیمیں فکر مند ہیں لیکن اسلامی
ممالک جو خوش حال ہیں وہ صومالیہ کے حالات سے تجاہل عارفانہ کا مظاہرہ کررہے ہیں جبکہ
صومالیہ عرب لیگ کا بھی ممبر ہے اور او آئی سی کا بھی ۔ دنیا کے پچاس سے زائد مسلم
ممالک 17 ملین کی آبادی والے مسلم ملک صومالیہ کی مدد نہیں کرسکتے۔ یہ عالمی اسلامی
برادری کے لئے ایک المیہ ہے۔
----------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism