ڈیوڈ اگنیشس
5 فروری، 2016
ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک صدارتی امیدواروں کو خارجہ پالیسی کی اس سنگین حقیقت پر اتفاق کرنا ہو گا کہ: یہ لہر اسلامی ریاست کے خلاف جنگ میں تبدیل نہیں ہوئی۔ ان 18 مہینوں میں کہ جس میں امریکہ نے اس جماعت کو "تباہ کرنے میں" خرچ کیے ہیں ، یہ جماعت ایک عالمی طاقت بن چکی ہے جو یورپ، ایشیا، افریقہ اور امریکہ میں حملے انجام دے سکتی ہے۔
خود ساختہ خلافت جس کا اعلان جون 2014 میں عراق اور شام میں مقامی سطح پر کیا گیا تھا اب اس کے 21 ممالک میں تقریبا 50 ملحقہ تنظیمیں یا حمایتی جماعتیں ہیں۔ انہوں نے ان ممالک میں سے 11 میں 33 "سرکاری صوبوں" اعلان کیا ہے۔
اگر چہ اس نے عراق اور شام میں اپنے عروج کے دور میں جتنے علاقوں پر قبضہ کیا تھا ان میں سے تقریبا 25 فیصد علاقوں کو کھو دیا ہے لیکن بین الاقوامی سطح پر اور سائبر اسپیس میں اس نے اپنی گرفت کو مضبوط کر لیا ہے۔
سائٹ انٹیلی جنس گروپ کے شریک بانی ریٹا کاٹز کا کہنا ہے کہ "آپ داعش کو فالو کریں تو آپ کو اس عظیم لہر کا اندازہ ہو گا جس کا فائدہ پوری دنیا میں یہ اٹھا رہا ہے اور اس کے لیے وہ اسلامی ریاست کی ایک علامتی اصطلاح کا استعمال کر رہے ہیں۔ داعش کے خلاف جنگ میں حکومت کا پہلا قدم جہادیوں کا تعین محض گاڑیوں میں غنڈوں کی جماعت میں کرنے سے رکنا ہوگا۔ بلکہ انہیں عالمی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا جانا چاہیے۔"
صدر اوباما اور ان کے مشیروں نے حالیہ ہفتوں میں امریکی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی بات کی ہے، لیکن انٹیلی جنس اور فوجی حکام کا کہنا ہے کہ اضافی اقدامات محدود ہیں۔ پینٹاگون نے عراق میں 200 فوجیوں پر مشتمل گرفتاری اور قتل کے اسپیشل آپریشنز کا اعلان کیا ہے۔ لیکن یہ جوائنٹ اسپیشل آپریشنز کمانڈ فورس کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے جسے عراق میں القاعدہ کے چھوٹے چھوٹے باغی گروہوں کے خطرے سے نمٹنے کے لئے ایک دہائی قبل وہاں تعینات کیا گیا تھا۔
اوبامہ کو سب سے زیادہ جو چیز اس کی طرف متوجہ کرتی ہے وہ جہادی روایات و معمولات کا مقابلہ کرنا ہے اس لیے کہ یہ اسلام اور مغرب کے درمیان ایک جنگ ہے۔ انہوں نے بالٹیمور کی ایک مسجد میں اس ہفتے ایک تقریر میں رواداری کے لئے اس معاملے کو ایک فصیح انداز میں پیش کیا ہے۔ لیکن اس بات کے ثبوت بہت کم ہیں کہ مسلمانوں تک رسائی حاصل کرنے کا یہ پیغام اسلامی ریاست کی ترقی کی کوئی تحقیق کر رہا ہے۔
نیویارک ٹائمز میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق لیبیا میں داعش نے گزشتہ سال کے دوران اپنی موجودگی 5ہزار سے 6ہزار پانچ سو کے درمیان اپنے جنگجوؤں میں اضافہ کیا ہے۔ اس اخبار کے مطابق وہ مخالف قوتیں جو جہادیوں کو چیلنج پیش کر سکتی تھیں وہ غیر معتبر، غیر منظم اور خطے اور قبیلے میں منقسم ہیں۔ اسی طرح کے مسائل نے شام اور عراق میں ایک مضبوط سنی حزب اختلاف کی تعمیر میں امریکی کوششوں کو متاثر کیا ہے۔
وزیر خارجہ جان کیری نے اس ہفتے لیبیا کے تیل سے مالا مال علاقوں کو خطرے سے خبردار کیا اور کہا کہ: "دنیا میں جو سب سے آخری چیز آپ چاہتے ہیں وہ تیل کی آمدنی سے اربوں ڈالر کی مالک ایک جھوٹی خلافت ہے۔" لیکن کئی سالوں سے لیبیا کے بارے میں امریکہ کی بڑھتی ہوئی تشویش کے باوجود، امریکی ردعمل اب تک کمزور رہا ہے۔
انڈونیشیا میں داعش نے پیرس کے طرز پر دہشت گرد آپریشن انجام دیا اور 14 جنوری کو جکارتہ میں جنگجوؤں نے ایک مصروف شہر کے مرکز میں سڑک پر ایک ٹریفک چوکی پر بم دھماکوں سے حملہ کیا ۔ جس میں آٹھ افراد جاں بحق ہوئے اور 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ایشیائی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ جکارتہ حملے انڈونیشیاء، ملیشیا اور فلپائن جیسے میں عام طور پر موجودہ ساکت و جامد مسلم آبادی میں داعش کی مقبولیت کا ثبوت ہیں۔ جون 2014 کے اواخر میں ابو بکر البغدادی کے اعلان خلافت کے بعد انڈونیشیاء نے سب سے پہلے اس کے ساتھ اتحاد کا اعلان کیا اور اپنا سرکاری نام اسلامی ریاست رکھا۔
اسلامی ریاست کے آپریشن کی رفتار اور اس کے پروپیگنڈے کی مہارت اس کے "البیان" آن لائن نیوز سروس کے ذریعہ ہمیں روز معلوم ہوتی ہے۔ اس ہفتے ہر روز البیان نے کم از کم چھ مختلف مقامات پر حملوں کا اعلان کیا ہے۔ اس ہفتے کے اعلان کی کارروائیوں میں چار ممالک کا اضافہ کیا گیا۔ جس میں ہدف اکثر حریف مسلمان یا مقامی سیکورٹی اہلکار تھے۔
اسلامی ریاست نے اپنی آن لائن میگزین ‘‘دابق’’ کے تازہ ترین شمارے میں "سان بیرنارڈینوں’’ بمباروں کی تعریف کرتے ہوئے خبردار کیا کہ : "امریکہ کی قیادت میں صلیبیوں خلافت کے خلاف جنگ جاری رکھیں گےتب تک زیادہ سے زیادہ مسلمان اپنی قیمتی چیزوں کی قربانی پیش کرنے پر اپنی رضامندی کا مظاہرہ جاری رکھیں گے۔"
امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو ایک لامتناہی عالمی زمینی جنگ میں گھرے بغیر دانشمندی کے ساتھ اسلامی ریاست کا مقابلہ کس طرح کرنا چاہئے؟ ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ خارجہ پالیسی۔ اب تک کے اکثر سیاسی مباحثے پائدار پیش قدمی کی طرف کے جانے والے تجزیہ کے کے بجائے محض تقاریر تک ہی محدود ہے۔ یہ مسئلہ ختم نہیں ہو رہا ہے؛ بلکہ بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے۔
(c) 2016, Washington Post Writers Group
ماخذ:
realclearpolitics.com/articles/2016/02/05/the_islamic_state_is_still_on_the_rise_129568.html
URL for English article: https://newageislam.com/islam-terrorism-jihad/the-islamic-state-still-rise/d/106256
URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/the-islamic-state-still-rise/d/106314