New Age Islam
Thu Oct 10 2024, 12:23 AM

Urdu Section ( 22 Apr 2014, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Misconceptions Associate Secularism with Atheism غلط فہمیوں کی وجہ سے سیکولرازم کو لادینیت سے موسوم کر دیا گیا

  

خالد الجینفوی

26 جنوری 2014

اسلامی اصول فقہ میں چند اصول ایسے بھی ہیں جن کی بنیاد پر سیکولر ازم کو بے حرمتی یا جو اسلام میں ‘‘ مقدس و معظم ہیں ان کی خلاف ورزی یا ان کا غلط استعمال’’ سمجھا جاتا ہے۔ در اصل لفظ سیکولر لاطینی زبان کے لفظ "saeculum" سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ایک دور یا ایک نسل ہے۔ "سیکولر" ہونے کا مطلب "عام(civil)" ہونا ہے جس کا تعلق کسی مذہبی ادارے سے نہ ہو۔

اس کے علاوہ، سیکولر ازم سے مراد ‘‘اس دنیا سے متعلق یا موجودہ زندگی’’ بھی ہو سکتا ہے (ویبسٹر 1138)۔ بلا شبہ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ سیکولر ازم دنیاوی اور دینی امور کے درمیان ایک راستہ ہے۔

تاہم اسلامی ممالک میں مدنی اور معاشرتی مخالف گفتگو نے سیکولر ازم کا تعارف مزید ایک اور ایسی مغربی شرارت کے طور پر کیا ہے جس کا نشانہ براہ راست اسلامی ممالک ہیں! مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے پاس اب بھی یہ اختیار ہے کہ ہم اپنے طرز کا مدنی معاشرہ بنائیں۔ لیکن پھر بھی اس اسلامی سول سوسائٹی کو انصاف، مساوات اور عالمی حقوق انسانی کے آفاقی اصولوں کا پابند ہونا ہوگا۔

سیکولر نظریہ ہمارے اسلامی ورثے کے خلاف کوئی خطرہ نہیں پیدا کرتا۔ گزشتہ اسلامی ادوار میں اگر سینکڑوں نہیں تو دسیوں مسلم علماء کو مغربی سیکولرازم کے ساتھ فلسفیانہ اور دانشورانہ مباحث منعقد کرنے میں کوئی مشکل اور پریشانی نظر نہیں آئی۔

ہماری اسلامی تاریخ میں بین الاقوامی تعاملی مراحل نے زیادہ پائیدار سائنسی اور فلسفیانہ نظریات کو جنم دیا ہے۔ لیکن آج اسلامی معاشروں میں متعصبوں کے لیے ان عرب اور مسلم دانشوروں کو لبرل رجحانات کے ساتھ سیکولر بتا کر معاشرے سے ان کو دور کرنے کی کوشش کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ لبرل مسلمان اور عرب دانشوران کی وجہ سے معاشرے میں مذہبی تعلیمات کے استحصال کے خلاف ایک سنگین خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

مذہبی متعصبوں کواس بات کا خطرہ لاحق ہے کہ لبرل مسلم دانشوران اسلامی مذہبی تعلیمات پر سے ان کی تاریخی اجارہ داری کو ختم کر دیں گے۔ انتہا پسند اور مذہبی متعصبوں نے ہمیشہ عام لوگوں کو بہکانے اور بھٹکانے کے لیے اسلامی تعلیمات کا غلط استعمال کیا ہے اور انتہا پسند کے سیاسی مقاصد کے حصول کی خاطر ان کی حقیقی روحانیت کا استحصال کیا ہے۔ ایک عرب لبرل مفکر، ایک مسلم دانشور جو رواداری، مساوات اور اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتا ہے وہ صرف جہالت کے خلاف خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔

سیکولر عرب اور مسلمان اپنے ساتھی عربوں یا مسلمانوں کو مذہبی اور نسلی اختلافات کے تئیں رواداری اختیار کرنے کی تعلیم دیکر اپنے معاشروں کی ترقی میں تعاون پیش کر رہے ہیں۔

تاہم، عرب اور اسلامی دنیا میں سیکولر ازم کے بارے میں مصنوعی غلط فہمیوں کی اشاعت کی وجہ سے کوئی بھی فرد سیکولر نظریہ کو غلط طریقے سے لادینیت کے ساتھ منسلک کر دیتا ہے۔ اس کے باوجود بھی ایک انسان سچا مسلمان رہ سکتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ سیاست سے مذہبی اداروں کی علیحدگی کا اپنا مطالبہ جاری بھی رکھ سکتا ہے۔

مذہب اور روحانیت انسانی سرگرمیوں کے انتہائی نجی پہلو ہیں۔ کسی کے ایمان، دین اور روحانی جھکاؤ کا قانون پسند، امن پسند اور مہذب شہری کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری کو پوری کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے۔

انتہاپسند اور متعصب ہمیشہ ان لوگوں کے خلاف تصورات کو مسخ کرنے پر اصرار کریں گے جو ان کے ساتھ متفق نہیں ہیں۔ لبرل دانشوران سول سوسائٹی کے قیام کے حوالے سے عام نفسیات میں ایک ڈرامائی تبدیلی کا مطالبہ نہیں کرتے۔ لبرل دانشوروران ہمیشہ اسلام کے اندر اور باہر "دوسروں" کے بارے میں غلط تاریخی تصورات سے خود کو آزاد کرنے کی ضرورت پر اصرار کریں گے۔

(انگریزی سے ترجمہ: مصباح الہدیٰ، نیو ایج اسلام)

ماخذ:  http://www.arabtimesonline.com/NewsDetails/tabid/96/smid/414/ArticleID/203210/reftab/36/Default.aspx

URL for English article:

https://newageislam.com/islam-politics/‘misconceptions-associate-secularism-with-atheism’/d/35609

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/misconceptions-associate-secularism-with-atheism/d/76665

 

Loading..

Loading..