سمت پال،
نیو ایج اسلام
16 نومبر 2022
"قاتل اپنے مذہب کے حساب
سے قتل نہیں کرتا۔ وہ قتل کرتا ہے اسے لمحے کے وقت اسکی دماغی کیفیات کے حساب سے۔"
جسٹس ہدایت
اللہ، انقلاب، 1961
یہ بات پریشان کن ہے کہ کس طرح
لوگ، سوشل میڈیا کے اس دور میں، مسلمانوں کے ساتھ گھناؤنے جرائم کو جوڑ رہے ہیں اور
ان کی مذمت کر رہے ہیں۔
-----
ایک نوجوان 'ہندو' خاتون شردھا
کے تازہ ترین خون آلود قتل کے معاملے میں، قاتل اس کا لیو ان پارٹنر ایک کھوجا مسلم
تھا، جس نے اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔
ایک ماہ قبل، ایک ظالم نے کیرالہ
میں دو ادھیڑ عمر خواتین کے قتل کا منصوبہ بنایا اور ان کی لاشوں کے لاتعداد حصے کر
دیے۔ وہ بھی ایک مسلمان تھا۔
Aftab Amin Poonawala, accused to
have murdered his live-in partner Shraddha Walkar, being brought to the
Mehrauli forest area, in New Delhi, Tuesday, Nov. 15, 2022. | Photo Credit: PTI
-----
اس سے لوگوں کو یقین ہو چلا ہے
کہ یہ مخصوص قوم اور اس کے افراد ہر قسم کے خونی جرائم کے عادی ہیں۔ یہ سراسر غلط خیال
ہے۔ کیا اندرانی مکھرجی مسلمان ہیں؟ اس پر جوش خاتون کی اپنی بیٹی شینا بورا کو انتہائی
دردناک انداز میں قتل کر دیا گیا۔ کیا یوتھ کانگریس کا ایک ہونہار لیڈر سشیل شرما مسلمان
تھا، جس نے 90 کی دہائی میں اپنی بیوی نینا ساہنی کی لاش کو نئی دہلی کے ایک مشہور
ہوٹل کے تندور میں قتل کر کے جلا دیا تھا؟ بلا اور رنگا سکھ تھے جنہوں نے 1978 میں
اپنی بہن اور اپنے بھائی سنجے اور گیتا چوپڑا کے ساتھ بد کرداری کی اور انہیں قتل کر
دیا اور بالآخر 1982 میں انہیں پھانسی دے دی گئی۔ دہلی کے ایک مشہور آئی سرجن ڈاکٹر
این ایس جین جو اس وقت کے صدر ہند وی وی گری کی آنکھوں کے سرجن تھے، 1973 میں اپنی
بیوی ودیا جین کو قتل کرنے کے لیے کرائے پر کرتار سنگھ اور اجگر سنگھ نامی قاتلوں کو
کرائے پر لیا۔ اس نے قاتلوں کو خاص ہدایت دی تھی کہ میری بیوی پر خوب وار کرنا! مزید
برآں، اس نے کرائے کے قاتلوں کو ایک معمولی رقم ادا کی (اس نے انہیں صرف 500 روپے ادا
کیے!) جنہیں تہاڑ سنٹرل گول میں پھانسی بھی دی گئی۔
مسولینی، ہٹلر اور اسٹالن بھی مسلمان
نہیں تھے۔
ایڈورڈ ڈبلیو سعید نے یہ کہہ کر
فلسفیانہ انداز میں سنجیدگی سے جرائم سے متعلق اس ناقص تصور کی وضاحت کی کہ،
"جرائم کے حوالے سے یہ دقیانوسی تصور انسانوں کو انسانوں سے دور کر دے گا۔ انسان
کا مذہب یہ فیصلہ نہیں کرتا کہ بندوق، چاقو یا تلوار کس طرح اور کس انداز میں لوگوں
کا خاتمہ کرے گی۔"
سوشل میڈیا کے اس انتہائی متحرک
دور میں ایسا لگتا ہے کہ ہم سب انسانی فطرت کے فیصل بن چکے ہیں، اور اپنے گھر کی چہار
دیواری میں بیٹھ کر بڑے آرام سے لوگوں کے رویے پر فیصلے کرتے ہیں۔ اس بیوقوفی کو بند
کیا جائے اور سب کے ساتھ ان کے مذہب سے قطع نظر یکساں سلوک کیا جائے۔
English
Article: Crime Has No Religion: Individual's Religion Doesn't
Play Any Role In Making Them Blood-Thirsty
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism