New Age Islam
Mon May 12 2025, 07:41 PM

Urdu Section ( 23 Jul 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Concept of Hikmah (Wisdom) In Islam: Literal and Quranic Meaning of Hikmah – Part 1 اسلام میں حکمت کا تصور: حکمت کا لغوی اور قرآنی مفہوم

کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام

(حصہ 1)

اردو لغت میں حکمت موقع و محل اور سیاق کے اعتبار سے متعدد معانی میں استعمال ہوتے ہیں۔ ان میں چند مندرجہ ذیل ہیں:

حکمت کے معنی عقل، دانش اور دانائی کے ہیں۔ انتظار حسین کا شمار ارد کے اہم افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے ان کے ناول اور افسانے ادب کی بلندی پر فائز ہیں ۔ وہ اپنی کتاب  ‘‘علامتوں کا  زوال’’ میں لفظ حکمت کا استعمال عقل و دانش کے معنی میں کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "وہ حکمت و دانائی کی تلاش میں چین تک کا بھی سفر کر سکتے تھے۔"۔ ( 1976ء، علامتوں کا زوال، 191 )

حکمت کے معنی مصلحت، خوبی، بھلائی اور  بہتری کے بھی مراد لیے جاتے ہیں ۔

دائرۃ المعارف الاسلامیہ یا انسائیکلوپیڈیا آف اسلام کا اردو زبان میں ترجمہ کیا گیا جس کا نام  "اردو دائرہ معارف اسلامیہ" رکھا گیا ۔  اس سے قبل اردو زبان میں کوئی دائرۃ المعارف اسلام، تاریخ اسلام اور مشاہیر اسلام کے حوالے سے موجود نہ تھا۔ اس کتاب میں حکمت کا معنی بھلائی مراد لیا گیا ہے  ،مثلا  "مفکرین اسلام میں سے جس کسی نے اعمال پر زور دیا ہے .... ان کے پیش نظر یہی حکمت تھی۔"، ( 1968ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، 735:3 )

حکمت کے معنی طباعت، علاج، معالجے کا علم بھی ہے ۔ اردو کے بلند پایہ صحیفہ نگار سید  محفوظ علی بدایونی  جو مولانا محمد علی جوہر کے  اخبار ‘‘ہمدرد اخبار ’’ میں کام کرتے تھے ۔وہ ایک مقام پر حکمت کا استعمال علاج کے معنی میں کرتے  ہوئے لکھتے ہیں: "یہ کام ان پرچوں کے لیے چھوڑ دیا جائے جن کا مبحث مطلقاً طب و حکمت ہے۔"، ( 1943ء، محفوظ علی بدایونی، طنزیات و مقالات، 334 )

حکمت کا استعمال کسی چیز کی حقیقت، ماہیت اور اصل کے معنی میں ہوتا ہے ۔مثلا کلیات ولی میں مذکور ایک شعر میں حکمت اسی معنی میں مستعمل ہے: حکمت عشق بوعلی سوں نہ پوچھ۔۔۔۔۔۔۔ نئیں وہ قانون شناس اس فن کا، ( 1707ء، ولی، کلیات، 24 )

حکمت کے معنی تدبیر، چال اور  ترکیب کے بھی ہیں، مثلا ، معاشی اور تجارتی جغرافیہ نامی کتاب میں حکمت اسی معنی میں مستعمل ہے : "برف اور سردی کی شدت سے محفوظ رہنے کے لیے بہت سی حکمتیں ہیں۔"، ( 1975ء، معاشی اور تجارتی جغرافیہ، 268 )

حکمت اس علم کو بھی کہا جاتا ہے  جس میں مشاہدہ، غوروفکر، دلیل و برہان سے حقائق کو معلوم کیا جائے، جیسے  منطق، فلسفہ، سائنس۔ (دیکھیے سید اکبر نقوی کی کتاب: کیسے کیسے لوگ، 11 )

حکمت کے معنی علاقانہ مقولہ، حکیمانہ قول، عقل و دانش کی بات کے بھی ہیں، مثلا  "نون تیل بھی بیچتے جاتے اور رامائن اور مہا بھارت میں لکھی ہوئی حکمتیں بھی سناتے جاتے۔"، ( 1979ء، بستی، 10 )

حکمت کے معانی ڈھنگ، طور طریقہ، مطلب، انتظام، کفایت شعاری، معجزہ، راز، بھید کے بھی ہیں۔ (جامع اللغات)

علم  تصوف میں  حقائق و اوصاف اور  احکام اشیاء کا جاننا جیسا کہ وہ نفس الامر میں ہیں،  اسباب کا مسبب کے ساتھ ارتباط کو جاننا ،  اورحقائق الہٰی اور علم  و  عرفان کے جاننے کو بھی حکمت کہا جاتا ہے ۔ (ماخوذ: مصباح التصرف، 104)

قرآن کریم میں حکمت کا معنی و مفہوم

قرآن کریم لفظ حکمت کا استعمال متعدد مقامات پر ہوا ہے ۔ان میں چند حسب ذیل ہیں:

قرآن کریم کی دوسری سورت (سورہ بقرہ) کی آیت نمبر ۲۶۹ میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ

ترجمہ: وہ جسے چاہے حکمت عطا فرماتا ہے اور جسے حکمت دی گئی تو بیشک اسے خیر کثیر دی گئی۔ (البقرہ ۲ : ٢٦٩)

آیت کریمہ میں مذکور لفظ حکمت سے کیا مراد ہیں؟ اس سلسلے میں صحابہ کرام ، فقہائے عظام اور تابعین کے اقوال ملاحظہ فرمائیں:

علامہ ابوالحیان اندلسی لکھتے ہیں :

حضرت ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) ‘ مجاہد ‘ ضحاک اور مقاتل نے کہا: حکمت سے مراد قرآن ہے۔

حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہ ) نے فرمایا: ‘‘قرآن مجید کے ناسخ اور منسوخ، محکم اور متشابہ اور مقدم اور مؤخر کی معرفت کا نام حکمت ہے۔

سدی نے کہا : حکمت سے مراد نبوت ہے۔

ابراہیم، ابوالعالیہ اور قتادہ نے کہا: حکمت سے مراد فہم قرآن ہے۔

لیث نے مجاہد سے روایت کیا: حکمت  سے مراد علم اور فقہ ہے۔

ابن نجیح نے مجاہد سے روایت کیا: حکمت سے مراد قول اور فعل کا درست ہونا ہے۔

حسن نے کہا: حکمت  سے اللہ کے دین میں تقوی مراد ہے۔

ربیع بن انس نے کہا: حکمت  سے مراد خشیت (خوف خدا) ہے۔

ابن زید نے کہا: حکمت سے مراد اللہ کے حکم میں تعقل ہے۔

شریک نے کہا: حکمت سے مراد  فہم ہے۔

ابن قتیبہ نے کہا: حکمت سےمراد علم اور عمل کا مجموعہ ہے۔

مجاہد نے کہا :حکمت سے مراد کتابت ہے۔

ابن المقنع نے کہا: حکمت وہ چیز ہے جس کی صحیح ہونے کی گواہی عقل دے۔

امام قشیری نے کہا: حکمت  سے مراد  اللہ تعالی  کے احکام میں غور وفکر کرنا اور ان احکام کی  اتباع کرنا ہے ۔ نیز انہوں نے کہا کہ حکمت سے مراد  اللہ کی اطاعت، فقہ، دین اور اس پر عمل کرنا ہے ۔

عطاء نے کہا: حکمت سے مراد  مغفرت ہے۔

ابوعثمان نے کہا: حکمت اس نور کو کہتے ہیں جس کی وجہ سے وسوسہ اور الہام میں فرق ہو۔

قاسم بن محمد نے کہا: اپنی خواہشات کی بجائے حق کے مطابق فیصلہ کرنے کا نام حکمت ہے ۔

بندار بن حسین نے کہا: سرعت کے ساتھ صحیح جواب دینا حکمت ہے ۔

مفضل نے کہا: کسی چیز کو صحت کی طرف لوٹانا حکمت ہے ۔

کتانی نے کہا: جن باتوں  سے روحوں کو سکون ملے اسے حکمت کہا جاتا ہے  اور وہ باتیں یہ ہیں: ہرحال میں حق کی گواہی دینا، دین کی بہتری اور دنیا کی اصلاح کرنا، علم لدنی، اللہ تعالیٰ کی ذات میں تفکر کرنا اور الہام کا مورد بننے کے لیے باطن کی صفائی کرنا۔

(حکمت کے تعلق سے ) یہ کل پچیس اقوال ہیں۔ (البحر المحیط ج ٢ ص ٦٨٤۔ ٦٨٣ مطبوعہ دارالفکر ‘ بیروت ‘ ١٤١٢ ھ)۔

مذکورہ بالا حکمت کے تعلق سے تمام اقوال پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ حکمت کے معانی میں بظاہر تعارض ہے لیکن یہ تعارض محض لفظی ہے ، کیونکہ ان معانی کے حقائق پرتدبر کرنے سے منکشف ہوتا ہے کہ یہ سب  ایک ہی جگہ جمع  ہیں اور ان کے آپس میں ایک گہرا ربط ہے ، جس میں کوئی تعارض نہیں ۔دوسرے لفظوں میں یوں کہنے دیجیے کہ حکمت ایسا جامع لفظ ہے جو ان تمام معانی کو اپنے اندر جمع کیے ہوئے ہے  اور اس میں تضاد و تعارض نہیں۔

(جاری)

URL: https://newageislam.com/urdu-section/concept-hikmah-islam-quranic-meaning-hikmah-–-part-1/d/127552

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..