New Age Islam
Sun Mar 26 2023, 02:40 AM

Urdu Section ( 8 Nov 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Being Hindu Indian or Muslim Indian ہندو ہندوستانی یا مسلم ہندوستانی

 

چیتن بھگت

1 نومبر 2013

عام طور پر لوگ  مذہب پر کالمز لکھنے سے ہر وقت خائف رہتے ہیں ۔ غلط تعبیر و  تشریح کے خوف سے اکثر  ہندوستانی عوامی مقاما ت پر اس معاملے پر گفتگو نہیں کرتے ۔ صرف پرجوش متشدد ہی مذہب کے معاملے میں گفتگو کرتے ہیں ۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں تشدد پسند لوگوں کا مذہب پر کنٹرول ہے اور  سیاستدان اس کی دلالی کرتی ہے۔

اور اس عمل میں اہم مذہبی معاملات کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔اسی طرح کا ایک مسئلہ جدید معاشرے میں اپنے مذہب کی تعبیر و تشریح اور   اس کے مقام کے حوالے سے نوجوانوں کے ذہنوں میں پائی جانے والی پریشانی ہے۔

شرعات ہندوازم سے کرتے ہیں ۔  ہندوؤں میں ایک فرقہ ایساہے جو خدا کو خوش کرنے کے لئے اپنے آپ کو  قطع  و برید کرنے پر یقین رکھتا ہے ۔ وہ اپنے گالوں میں نیزہ داخل کرتے ہیں ۔وہ دھات کے ہک کو اپنے پیٹھ سے پھنسا کررتھ  کو کھینچتے ہیں ۔ہندو سادھو تارک الدنیا کی زندگی گزار تے ہیں ۔

جب کہ کڑورو ہندو  صرف کبھی کبھار ہی مندر جاتے ہیں ۔ وہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں ،تاہم وہ ہندو دھرم کی مقدس کتابوں میں مذکور  تمام ارشادات و ہدایات  سے نہ تو واقف ہیں اور نہ ہی ان پر عمل کرتے ہیں ۔بہت سارے ہندوگوشت  کھاتے ہیں اور شراب پیتے ہیں لیکن وہ خدا کی عبادت کرتے ہیں اور  بڑے تہوار  بھی مناتے ہیں ۔

لہٰذا ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ   ہندو کون ہے ؟  کیا گالوں میں سریا ڈالنے والا ایک معیاری ہندو ہے ؟ کیا ایک سادھو ایک مثالی ہندو ہے ؟ یا ایک متوسط طبقے کا انسان جو بینک  میں کام کرتا ہے ، گوشت کھاتا ہے ،شراب پیتا ہے اور کبھی کبھی مندر جاتا  ہے وہ  بھی ایک اچھا ہندو ہے ؟

ظاہر ہے کہ اس کا کوئی واضح جوب نہیں ہے ۔ اوپر  مثال میں مذکور ہر شخص ایک ہندو ہے۔ لہٰذا ہندوستان میں ایک ہندو ہونے کا کیا مطلب ہے ۔ ہم صرف کوشش کر سکتے ہیں لیکن جدید ہندو اقدار کی فہرست میں یہ  ایک کوشش ہے۔

جدید ہندو ہندو خداؤں کی عبادت کرتے ہیں اور کچھ ہندو تہوار مناتے ہیں ۔ وہ کم از کم کچھ ایسے ہندو معمولات پر عمل کرتے  ہیں جو لوگوں کے لئے ایک دوسرے سے مختلف ہیں ۔وہ اپنے معمولات اور معتدات  کو دوسروں پر نہیں تھوپتےاور دوسروں کے معتقدات کے تئیں رودار ہوتے ہیں  ۔ وہ ہماری مقدس کتابوں میں موجود ایسے رجعت پسندانہ معتقدات کو نظر انداز کرتے ہیں  جن سے جنسی عدم مساوات، ذات پات پر مبنی بھید بھاؤ کی طرف اشارہ ملتا ہے ۔

مذکورہ بالا فہرست نہ تو جامع ہے اور نہ ہی درست ہے اس لئے کہ ہم نے کبھی بھی دانشورانہ طریقے سے اس بات پر گفتگو ہی نہیں کی ہے کہ  اکیسویں صدی کے ہندوستان میں ہندو ہونے کا مطلب کیا ہے ۔بڑے پیمانے پر گفتگو اور بحث مباحثہ کے بعد ہی اس کی صحیح اور حتمی فہرست تیار کی جا سکتی ہے۔ تاہم ایک فہرست کی ضرورت ہے،اس  لئے کہ اس سے ہمارے معاشرے میں مذہب کے مقام  پر ایک عملی اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔

تاہم ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ اس فہرست میں صرف مذہبی احکام و ہدایات ہی شامل نہیں ہیں بلکہ اس میں اجتماعی طور پر ملک کی خواہشات اور ترقی کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ مثال کے طور پر  اگر ہم 16 ہویں صدی میں سخت قدامت پسند ہندوازم کا مطالعہ کریں  تو وہ ہمیں آج کی  اس آفاقی دنیا کا ایک حصہ بننے سے روکے گا ۔

دوسرے مذاہب کے لئے بھی اسی طرح کی گفتگو  کرنے اور ان کے اقدار کی ایک فہرست تیار کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ہندوستان کا دوسرا اہم مذہب اسلام کے بارے میں ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس دنیا میں تقریباً 50 ممالک ایسے ہیں جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں ۔ تا ہم اسلام کی کوئی ایک تشریح نہیں پائی جاتی ۔

مثال کے طور پر سعودی عرب کو ہی دیکھ لیں جہاں 97%فیصد مسلمانوں کی آبادی ہے ۔ سعودی کے قانونی نظام میں کوئی الگ سے آئین نہیں ہے بلکہ اس میں شرعی قانون کی ایک سخت اور فرسودہ ترجمانی شامل ہے ۔ عوامی مقامات پر پردہ کرنا ، ایک عورت کی شہادت کا قانوناً معتبر نہ ہونا ،(یا مردوں کے مقابلے میں اس کی اہمیت کا کم ہونا)، اور مختلف جرائم کی پاداش میں سر قلم کرنے ، کوڑے لگانے اور سنگسار کرنے جیسی سزائیں سعودی قوانین کی مثالیں ہیں ۔

قوانین کا نفوذ سختی کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ ایک سعودی اسکول میں آتش زدگی کے معاملے میں فائر مین نے مبینہ طور پر لڑکیوں کو صرف اس وجہ سے   عمارت سے نہیں نکلنے دیا  کیونکہ وہ اچھی طرح سے باپردہ نہیں تھیں ۔بہت سارے لوگوں نے سعودی سسٹم کو تنقید کا نشانہ بنایا  جب کہ کچھ لوگوں نے وہاں جرائم کی کمی کے لئے اس کی تعریف کی ۔

اس کی مزید مثال میں ترکی کو ہی دیکھ لیں ، یوروپین یونین کی رکنیت کے مقابلے کے لئے  ترکی اپنے شہریوں کو بکثرت ذاتی آزادی عطا کرتا ہے ۔ وہاں مذہب اور سیات الگ ہیں ۔ قانونی نظام ایک سیکولر آئین کے سانچے میں ڈھلا ہوا ہے۔ حیرت کی بات یہ  ہے کہ وہاں99% فیصد  مسلم آبادی ہونے کے باوجود یونیورسیٹیوں اور سرکاری عمارتوں میں حجاب پہننا ممنوع ہے (اگر چہ فی الحال اس میں کچھ رعایت دی گئی ہے ) جیسا کہ کچھ لوگ اسے مذہب کی ایک علامت کے طور پر دیکھتے ہیں جسے ریاستی ادارں سے الگ رکھنا ضروری ہے ۔

مشرق وسطیٰ میں دسرے ایسے ممالک ہیں جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے ۔ملیشا کچھ حد تک آزاد خیال ہے لیکن ایران ایسا نہیں ہے  جبکہ پاکستان درمیان میں ہے ۔ یہاں بھی ہمارے ذہن میں یہی سوال پید اہوتا ہے کہ مذکورہ مثال کی روشنی میں کون زیادہ یا کم مسلمان ہے ؟

ظاہر  ہے کہ اس کا بھی کوئی ایک صحیح جواب نہیں ہے ۔ ہم صرف یہ جانتے ہیں کہ ایک ترکی کا مسلمان ایک سعودی مسلمان سے  مختلف رویہ پیش کرے گا ۔ لہٰذا ہمیں یہ سوال کرنے دیں کہ ایک ہندوستانی مسلمان سے کیسا  ہونے کی توقع کی جانے چاہے ؟ کیا ہندوستانی مسلمان ، ترکی مسلمان ، سعودی مسلمان یا مشرق وسطیٰ میں کہیں  اور کے  مسلمان کی طرح ہونا چاہے ؟

میں کوئی جواب دینے کی کوشش نہیں کروں گا کیوں کہ  یہاں یہ میرا کام نہیں ہے ۔ جواب خود معاشرے سے ملے گا ۔ اس کا جواب کے ہم ہندوستانی معاشرے کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں ؟ کیا ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہم ترقی کریں اور ایک  ایسا ملک تعمیر کریں جہاں ہمارے نوجوان اپنی خواہشات کو پوری کر سکیں ؟  کیا ہمیں اپنے مذہبی کتابوں کی رجعت پسند اور پرتشدد تشریحات  سے کوئی تکلیف نہیں ہے ؟ یا ایسا کرنا دست ہے کہ ہم منتخبہ طور  پر وہ چنیں جو  معاشرے کے لئے مفید  ہے ؟

ایسے مباحثے اور گفتگو کی ضروت ہے  ،لیکن افسوس کی بات ہے کہ پھوٹ ڈالنے والے ہمارے سیاست دانوں نے ایسے مباحثے اور گفتگو کی حوصلہ شکنی کی ہے ۔ہندوستان کے ایسے بااثر شخصیات اور دانشوران کو ان مسائل پر کام کرنے کی ضرورت ہے جنہیں تمام مذاہب پر مشتمل معاشرے کی فکر ہے ۔ اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں تو تشدد پسند لوگ مذہبی مباحثے اور گفتگو کو  اغوا کر لیں گے اور پھوٹ ڈالنے والے سیاست دان اس پریشانی کا اس حد تک  غلط فائدہ اٹھاتے رہیں گے کہ ہمارا ملک خطرے میں پڑ جائے گا ۔(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)

ماخذ: http://blogs.timesofindia.indiatimes.com/The-underage-optimist/entry/being_hindu_indian_or_muslim_indian

URL for English article:

https://newageislam.com/current-affairs/being-hindu-indian-muslim-indian/d/14257

https://newageislam.com/urdu-section/being-hindu-indian-muslim-indian/d/14371

 

Loading..

Loading..