New Age Islam
Sun Mar 16 2025, 12:05 PM

Urdu Section ( 11 Jan 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

California Fire From the Perspective of the Quran کیلی فوریا کی آگ قرآن کے تناظر میں

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

11 جنوری 2025

کیلی فورنیا کی آگ گزشتہ تین دنوں سے انتہائی تیزی کے ساتھ نئے علاقوں کواپنی لپیٹ میں لیتی جارہی ہے اور اسے سرکاری مشنری اور فوج مل کر بھی قابو میں کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اب تک پلی سیڈس کی 19000 ایکڑ زمین ایٹون کی 13000 ایکڑ زمین اور وینچورا کاؤنٹی کی 960 ایکڑ زمین اس تباہ کن آگ کی زد میں آچکی ہے اور اس علاقے کے ہزاروں مکانات خاکستر ہوچکے ہیں۔ تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ان میں لاس اینجلس میں رہائش پذیر ہالی ووڈ کے کئی بڑے اداکار اور اداکارائی بھی شامل ہیں۔

یہ آگ بدھ کو پلی سیڈس کی پہاڑیوں مین چیژ کے خشک جنگل میں لگی اور پھر 160 کیلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی شیطانی ہواؤں نے اس آگ کو تیزی سے پھیلنے میں مدد دی۔غور طلب امر یہ ہے کہ سال کے اس مرحلے میں یہاں برف باری ہونے کی توقع تھی لیکن برف باری کی جگہ یہاں گرم ہوائیں چلنے لگیں اور نمی کی عدم موجودگی کے باعث خشک پیڑ کے پتوں میں گرم اور خشک ہواؤں سے آگ لگ گئی۔ یہ آگ تند ہواؤں کی وجہ سے پورے علاقے میں پھیل گئی اور ایک حشر کا منظر پیش کرنے لگی۔

ماہرین ماحولیات و موسمیات اس سانحے کو موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں اور بے مہار صنعتی اور سائنسی ترقی کو اس المئے کا سبب تصور کرتے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ انسانوں نے اپنی آسائش کے لئے اور مادی ترقی کے نشے میں چور ہوکر قدرتی وسائل کو برباد کیا ہے اور قدرتی وسائل کو اپنی آسائشوں کے لئے لوٹا ہے جس کی وجہ سے قدرت کا ایکو سسٹم یا توازن بگڑنے لگا ہے اوراس کے نتیجے میں موسموں میں بے ترتیبی آنے لگی ہے۔ کیلی فورنیا کی آگ کو موسم کی اسی بے ترتیبی کا مظہر تصور کیا جارہا ہے۔لیکن دوسری طرف مذہبی نقطہء نظر سے قدرتی آفات کو دیکھنے والے لوگ کیلی فورنیا کی تباہی کو قدرت کا انتقام سے بھی تعبیر دے رہے ہیں۔ امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس کے مکان کا بھی اس آگ کی زد میں آجانا علامتی اہمیت رکھتا ہے۔ مذہبی نقطہء نظر سے قدرتی آفات کو دیکھنے والے اسے امریکہ سے قدرت کا انتقام بھی قرار دے رہے ہیں۔ گزشتہ کئی دہائیوں میں امریکہ نے دنیا کے درجنوں ممالک کو اپنے فوجی اور سیاسی مفاد کے لئے تباہ کیا ہے۔ وہاں اس نے اسی طرح آگ برسائی ہے جس طرح آج کیلی فورنیا میں قدرتی آگ تباہی مچارہی ہے۔ امریکہ نے اسی طرح شہر کے شہر تباہ کئے ہیں جس طرح آج اس کے کئی شہر بالکل تباہ ہوچکے ہیں اور کھنڈر کا نظارہ پیش کررہے ہیں۔ امریکہ نے کمزور ممالک کے معصوم اور بے بس عوام کو گھربار چھوڑ کر دوسرے شہروں حتی کے ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور کیا ہے ۔آج اسی طرح خود اس کے شہری قدرت کے اس عذاب سے بچنے کے لئے گھر چھوڑکر بھاگنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ آج امریکہ اس قدرتی آگ کے سامنے اتنا بے بس ہے کہ اس کے فوجی جہاز جو کبھی کمزور ممالک پر آگ برساتے تھے اپنے علاقے کی آگ بجھانے کے لئے پانی برسانے کے لئے استعمال کئے جارہے ہیں پھر بھی اس آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔

جو لوگ اس قدرتی آگ کو سائنسی نقطہء نظر سے پیش کر کے اسے فطرت سے انسانی چھیڑ چھاڑکا ردعمل بتارہے ہیں ان کے پاس قوم عاد پر بھی اسی طرح کی طوفانی ہواؤں کے عذاب کی کیا تعبیر ہے۔ اس زمانے میں نہ سائنسی ترقی ہوئی تھی اور نہ ہی صنعتی ترقی کے نتیجے میں جنگلوں اور پہاڑوں کو کاٹا جاتا تھا۔ قوم ثمود بھی بجلی کی کڑک سے ہلاک ہوئی تھی اور قوم لوط پر پتھروں کی بارش ہوئی تھی۔ ان سب آفات ارضی و سماوی کی کونسی سائنسی تاویل و تعبیر دی جاسکتی ہے۔ برصغیر میں ہڑپا موہن جو داڑو کی تہذیب بھی تباہ ہو گئی ۔ یہ تباہی بھی کسی قدرتی آفت کے نتیجے میں ہی آئی تھی۔ موہن جو داڑو کا لفظی معنی موت کا ٹیلہ ہے۔ ایک ترقی یافتہ تہذیب کسی آفت کے نتیجے میں موت کا ٹیلہ بن گئی تھی۔

دراصل کیلی فورنیا کی آگ قرآن اور دیگر آسمانی صحیفوں میں بیان کئے گئے مختلف قوموں پر آنے والے عذاب کی توثیق کرتی ہے۔ جب آج کے ترقی یافتہ اور سائنسی دور میں بھی عین سردی کے موسم میں خشک اور گرم ہوائیں تباہی مچا سکتی ہیں تو ازمنہء قدیم میں بھی قوموں کو تباہ کرنے والی ہوائیں اسی طرح بے موسم چلی ہونگی اور انکی گرمی سے آبادیاں تباہ و برباد ہو گئی ہونگی۔ بجلی کی کڑک نے انہیں غیر متوقع طور پر آلیا ہوگا یا پتھروں کی بارش بھی ان کے لئے بے موسم کا واقعہ ہوگی۔

آفات ارضی و سماوی ہمیشہ سے ہی غیر متوقع اور ناقابل پیش بینی رہی ہیں۔ زلزلے کی تحقیق پر اربوں روپئےخرچ کرنے کے باوجود جدید سائنسی ان کی کوئی سائنسی تاویل نہیں پیش کرسکی ہے۔صنعتی ترقی کے لئے قدرتی وسائل کی انسان کے ہاتھوں تباہی قدرتی آفات کی ایک وجہ ہوسکتی ہے واحد وجہ نہیں ہے۔قدرت کے بہت سے امور آج بھی سائنسی تاویلات سے پرے ہیں تہذیبوں کا عروج وزوال ایک تاریخی حقیقت ہے۔ فراعنہ مصر نے ایک ہزار سال حکومت کی۔ ترقی یافتہ تہذیبیں ایک مدت کے بعد زوال پذہر ہوتی ہیں اور بالآخر معدوم یا تباہ ہوجاتی ہیں۔ کیلی فورنیا میں حالیہ تباہی کا آغاز گزشتہ سال دسمبر میں ہوگیا تھا۔ وہاں دسمبر میں زلزلہ آیا تھا جس کے بعد سونامی الرٹ جاری کیا گیا تھا۔اس زلزلے کے دو تین دنوں کے بعد جنگل کی آگ نے تباہی مچائی تھی جسے ایک ہفتے میں قابو پایا گیا تھا۔

لہذا، کیلی فورنیا کی آگ جدید تہذیب کے لئے تنبیہہ کے طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔ اول تو یہ کہ ترقی یافتہ قومیں کمزور قوموں پر ظلم اور استحصال کی پالیسی سے دستبردار ہوں اور دوما وہ اندھادھند صنعتی اور فوجی ترقی کے لئے قدرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔

-----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/california-perspective-quran/d/134302

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..