بلال احمد میر: ترال
12 جنوری،2022
فاطمہ شیخ نے ہندوستان
میں تحریک نسواں کی بنیاد رکھی بلکہ عورتوں کی بہبودی کے لئے عملی کام کیا بیٹی
بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ انہوں نے ڈیرھ صدی قبل ساوتری بائی پھولے کے ساتھ اس وقت
دیا جب عورتوں کے لئے تعلیم حاصل کرنا کفر مانا جاتا تھا۔ خاص کر دبی کچلی اور
نچلی طبقے کی عورت کے وجود کو منحوس تصور کیا جاناتھا۔فاطمہ شیخ 9 جنوری،1831 میں
مہاراشٹر کے پونے علاقے میں پیدا ہوئی۔ وہ پہلی ہندوستانی خاتون تھی جو ٹیچر بنی
او رلڑکیوں کے لئے اسکول شروع کیا۔ وہ ایک روشن خیال خاتون تھی جو ساوتری بائی
پھولے اور جیوتی راؤ پھولے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی تھی۔ اس نے پھولے کے بھیدے واڑ
اسکول میں لڑکیوں کو پڑھانے کا کام کیا، گھر گھر جاکر چھوٹے بڑے خاندانوں کا اپنی
لڑکیوں کو اسکول بھیجنے او راسکولوں کے معاملات کو سنبھلانے کی ترغیب دی جب جیوتی
راؤ اور ساوتری پھولے جوڑے نے نچلی ذاتوں،دلت لوگوں اور خصوصاً خواتین کو پڑھانا
شروع کیا تو ان سے کہا گیا کہ وہ یا تو یہ رواج بند کردیں یا اپنا گھر چھوڑ دیں۔
ساس اور سسر نے ان کو گھر چھوڑنے پر مجبور کیا اس جوڑے نے اپنا گھر چھوڑنے کا
فیصلہ کیا تو فاطمہ شیخ او راس کے بھائی عثمان شیخ نے انہیں اپنے گھر میں رہنے کے
لئے جگہ دی۔ لڑکیوں کا پہلااسکول ”انڈیلیجنس لائبریری“ قائم کرنے میں مدد کی۔ وہ
اونچی ذات کے ہندوؤں کے ساتھ ساتھ قدامت پسند مسلمان دونوں کے خلاف جاری تھی۔اعلیٰ
طبقے کے تقریباً تمام افراد ان کی اس حرکت سے ناراض تھے اور سماجی طور پر پریشان
کرکے ان کو روکنے کی کبھی کوشش کی لیکن ایسے وقت میں فاطمہ شیخ آہنی دیوار بن کر
کھڑی ہوگئی اور ساوتری بائی کی ہر ممکن مددکی۔ فاطمہ شیخ کے بھائی عثمان شیخ اس
تحریک سے متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکے۔ اس دور کے دستاویزوں کے مطابق عثمان شیخ نے
ہی فاطمہ شیخ کو تعلیمی میدان میں کام کرنے کا مشورہ دیاتھا۔
اب فاطمہ اور ساوتری بائی
نے جیوتی بائی کے اسکول میں جانا شروع کیا تو لوگ ان کو ستاتے اور روکتے تھے۔ ان
کو سنگسار کیا گیا اور ان پر گوبر پھینک کر ان کا راستہ کانٹوں سے بھر دیا۔مگر
انہوں نے پھر بھی ہمت نہیں ہاری بلکہ اپنے مقصد میں آہنی دیوار بن کر کھڑے ہوئے
اور ان ظالموں کا مقابلہ کرنے لگے جو نچلی، دبی او رمسلم عورت کی تعلیم کے خلاف دن
رات سازشوں میں محو رہتے تھے۔ فاطمہ شیخ کی زندگی اس لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ
انہوں نے دلتوں اورمسلمانوں کی پہلی مشترکہ جد وجہد شروع کی۔ فاطمہ شیخ کی زندگی
میں آنے والی جد وجہد کا ابتدائی پیش خیمہ ثابت ہوئی۔ فاطمہ شیخ ہندوستان میں ایک
آئیکن بن گئیں۔ فاطمہ شیخ نے خواتین کے حقوق کے لئے بھی کام کیا او رپونے شہر میں
مسلم لڑکیوں کے لئے ایک اسکول کی بنیاد رکھی۔ فاطمہ شیخ نے ساوتری بائی پھولے کے
اسکول میں دلت او رمسلم لڑکیوں کو بھی پڑھایا۔ ساوتری بائی اور فاطمہ دونوں ہی Aim
for Education
مہم کا حصہ تھیں۔ فاطمہ شیخ ہندوستان او رامریکہ میں ایک ممتاز شخصیت تھی۔فاطمہ
شیخ نے یونیورسٹی آف پنسلوانیا اور ہارورڈ کے کالج آف ایجوکیشن میں اسسٹنٹ پروفیسر
کے طور پر کام کیا۔ اس کے کام نے بہت سی خواتین کو ان کیریئر اور ان کی ذاتی زندگی
سے متاثر کیا۔ وہ ہندوستان کی پہلی مسلمان ٹیچر تھیں۔ وہ مسلم اور دلت لڑکیوں کے
لئے دو مختلف اسکولوں میں پڑھاتی تھیں۔ 2014 میں،بھارتی حکومت نے شیخ کو نصابی کتب
میں شامل کیا۔ فاطمہ شیخ کی کہانی خواتین کو مساوی حقوق کے لیے لڑنے کی تحریک دیتی
ہے۔ شیخ نے مسلم اور دلت خواتین کے لئے اسکول جانے کے لئے ملک کے دروازے کھولنے
میں مدد کی۔ وہ ہندوستان میں غریبوں کی تعلیم میں بھی پیش پیش تھیں۔ لیکن بد قسمتی
سے فاطمہ شیخ کو تاریخ نے فراموش کیا ہے۔ انٹر نیٹ پر دنیا کے ایک بہت بڑے سرچ
انجن یعنی گوگل نے بھی گوگل ڈوڈل میں ان کی تصویر لگا کر ان کی 191 جنم دن پر
فاطمہ شیح کو مبارکباد دی۔ جس سے ان کو واقعی اعزاز ملا۔
12 جنوری،2022، بشکریہ: چٹان، سری نگر
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism