بی بی سی اردو
اتوار 26 فروری 2012
ایران میں ایک روایت کے مطابق شادی سے قبل ایسا معاہدہ کیا جاتا ہے جس کے تحت دونوں میں طلاق ہونے کی صورت مرد اپنی بیوی کو اس کے وزن کے برابر سونا دیتا ہے۔
دورِ جدید کے لوگ یا آپس میں بہت پیار کرنے والے جوڑے اس اختیار کا استعمال نہیں کرتے لیکن روایتی خاندانوں میں عام طور پر طلاق ہونے پر حق مہر کی صورت میں سونے کے سکوں کی ایک تعداد مقرر کی جاتی ہے۔
زیادہ تر لوگ یہ طے کرتے ہیں کہ بیوی کو اس کے وزن کے برابر سونے کے سکے دیے جائیں گے تاہم یہ وزن وقت کے مطابق کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔
گزشتہ سال چھ ماہ کے دوران ایران میں طلاق کی شرح میں ساڑھے پانچ فیصد تک اضافہ ہوا ہے اور اس معاہدے پر عمل کرنے میں ناکام ہونے والے ایران کے ہزاروں مردوں کو جیل جانا پڑا۔
ایران کی شہری رجسٹریشن یونٹ کے مطابق ایرانی سال کے نئے کیلنڈر کے پہلے چھ ماہ میں طلاق کی شرح میں پانچ اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
طلاق کی صورت میں طے کی جانی والی رقم ادا نہ کرنے کی پر لوگوں کو جیل جانا پڑتا ہے۔ ایک افسر کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں اس رقم کی ادائیگی نہ کرنے پر تقریبا بیس ہزار لوگوں کو جیل بھیجا گیا ہے۔ اس وقت بھی تقریباً ساڑھے تین ہزار افراد جیلوں میں بند ہیں۔
نہ صرف ایران میں طلاق کی شرح میں اضافہ ہوا ہے بلکہ افراطِ زر میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ایران میں ایک سونے کے سکے کی قیمت گزشتہ کچھ ماہ میں دوگنا ہوئی ہے اور اس وقت ایک سکے کی قیمت سات سو پانچ امریکی ڈالر ہے۔
ایران میں ایک اوسط خاتون کا وزن ستاون کلو ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ طلاق ہونے پر اس کے شوہر کو اسے چالیس ہزار ایک سو پچاسی ڈالر دینا ہوں گے۔ یعنی پاکستانی روپوں میں چھتیس لاکھ سولہ ہزار سے زائد کی رقم ادا کرنا ہوگی۔
بشکریہ: بی بی سی اردو
URL: