New Age Islam
Tue Feb 11 2025, 01:54 AM

Urdu Section ( 18 March 2014, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Was Salman Farsi Iraq's Rafdy? کیا حضرت سلمان فارسی عراق کے رافدی تھے؟

 

 

باسل حجازی، نیو ایج اسلام


18 مارچ، 2014

سورہ مائدہ کی آیت 69 میں آیا ہے:

 إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئُونَ وَالنَّصَارَ‌ىٰ مَنْ آمَنَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ‌ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

ترجمہ: جو لوگ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان لائیں گے اور عمل نیک کریں گے خواہ وہ مسلمان ہوں یا یہودی یا ستارہ پرست یا عیسائی ان کو (قیامت کے دن) نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ غمناک ہوں گے۔۔

آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ چونکہ یہود ونصاری اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں لہذا ان میں سے جو کوئی بھی نیک عمل کرے گا انہیں کسی خوف وغم کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جس کے لیے انہیں مسلمان ہونے کی بھی کوئی ضرورت نہیں مگر صابئین کا کیا؟ انہیں خوف کیوں نہیں؟ کیا وہ اہلِ کتاب ہیں جو انہیں خوف نہیں؟ آخر اس کی کیا توجیہ ہوسکتی ہے؟ کیا صابئین کا تعلق فارس سے تھا؟ کیا وہ بت پرست نہیں تھے؟ ابن کثیر نے مذکورہ بالا آیت کی تفسیر میں لکھا ہے کہ یہ آیت حضرت سلمان فارسی کے دوستوں پر نازل ہوئی تھی، چونکہ حضرت سلمان فارسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت قریب تھے لہذا ایک دن وہ حضور کے پاس بیٹھ کر انہیں صابئین کے بارے میں بتانے لگے کہ وہ آپ کی آمد سے پہلے آپ پر ایمان لے آئے تھے جس پر رسول اللہ نے فرمایا کہ صابئین اہلِ جہنم میں سے ہیں، یہ سن کر حضرت سلمان فارسی ان کے لیے بہت دکھی ہوئے جس پر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی اور بتایا کہ صابئین پر کوئی خوف نہیں تاہم نا تو فارس کی تاریخ اور نا ہی دریافت شدہ آثارِ قدیمہ سے یہ بات کسی طرح سے ثابت ہوتی ہے کہ صابئین کسی آسمانی مذہب کے پیروکار تھے یا وہ حضرت محمد کی آمد سے پہلے ان پر ایمان لے آئے تھے۔۔ لہذا معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ بالا آیت میں صابئین کو یہود ونصاری کی فہرست میں جن پر کوئی خوف نہیں حضرت سلمان فارسی کو راضی کرنے کے لیے شامل کردیا گیا کیونکہ جب رسول اللہ نے حضرت سلمان فارسی کو یہ بتایا تھا کہ وہ جہنم میں جائیں گے تو وہ ان کے لیے بڑے دکھی ہوئے تھے۔

ابنِ کثیر لکھتے ہیں کہ اسلام سے قبل حضرت سلمان فارسی کا مذہب صابئی تھا اور یہ کہ صابئیوں کا تعلق فارس سے تھا، تاہم زیادہ تر تاریخی مصادر کے مطابق اس مذہب کے پیروکاروں کا تعلق فارس سے نہیں بلکہ بلاد الرافدین سے تھا۔۔

ابن الندیم کہتے ہیں کہ موجودہ مذاہب میں صابئیت سب سے قدیم مذہب ہے اور اس کی جڑیں بابلیوں کی باقیات اور ان کے علم فلک اور ستاروں کے علوم میں پیوست ہیں۔۔

تاریخی حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت سلمان فارسی مختلف علوم خاص کر علمِ لاہوت میں کافی گہری معلومات رکھتے تھے، سچ کی تلاش میں انہوں نے کافی سفر کیا اور بہت سارے علاقے دیکھے اور اپنے زمانے کے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے علمائے دین سے ملاقاتیں کیں۔

تاریخ کے سادہ سے مطالعہ سے ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ بلاد الرافدین یا جسے آج کل عرفِ عام میں میسوپوٹیمیا کہا جاتا ہے متنوع المذاہب خطہ تھا، زیادہ تر مذاہب خاص کر آسمانی مذاہب نے اس خطہء زمین سے بہت سارے قصے اخذ یا نقل کیے جیسے قصہء تخلیق، خداؤوں اور فرشتوں کے نام وغیرہ، فراس السواح نے اپنی کتاب مغامرۃ العقل الاولی میں اس موضوع پر تفصیل سے بحث کی ہے اور قصہء تخلیق کو سومریوں سے لے کر کلدانیوں تک حتی کہ توریت کا ان قصوں سے اقتباس کو بھی بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے۔

تاریخ کی زیادہ تر کتابوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس مذہب کے ماننے والے بلاد الرافدین یا میسوپوٹیمیا میں رہے ہیں، سلیم مطر اپنی کتاب الذات الجریحۃ میں رقمطراز ہیں کہ رافدین کی کچھ آبادی نے عرب فاتحوں کو غصہ دلانے کے لیے جنہوں نے کسانوں کا استحصال کیا تھا اور ان پر جزیہ لاگو کیا تھا فارسی نسب کا دعوی کیا۔۔۔ ایک اور جگہ لکھتے ہیں کہ در حقیقت اہلِ فارس عراقی مذاہب سے متاثر تھے نا کہ اس کا الٹ جیسا کہ سمجھا جاتا ہے یعنی فارس کے مذاہب میں در حقیقت عراقی مذاہب کا ثر تھا۔

سلیم مطر صابئیوں کے بارے میں مزید لکھتے ہیں کہ ان کی اصل زبان آرامی تھی جو کہ عام طور پر اس خطہ یعنی میسوپوٹیمیا کی زبان تھی اور یہ کہ مانی جو مانوی مذہب کا بانی تھا نے بھی کچھ عرصہ تک صابئیت اختیار کی تھی۔۔ مزید برآں امام اعظم ابو حنیفہ ان سے شادی کے جواز کا فتوی دیا اور انہیں موحد قرار دیا۔۔!؟

عزیز سباہی اپنی کتاب اصول الصابئۃ المندائیین میں لکھتے ہیں کہ صابئی ادب چھ حصوں میں منقسم ہے، اس میں پہلے نمبر پر کاہنوں کے خفیہ متون آتے ہیں جنہیں دیوان کہا جاتا ہے، دوسرے نمبر پر عبادات کی تشریح کے مُتون آتے ہیں جبکہ تیسرے نمبر پر نعتیں آتی ہیں جو عبادت کے وقت پڑھی جاتی ہیں، انہیں نینانی کہا جاتا ہے، چوتھے نمبر پر قصہء تخیق اور خیر وشر کی ابدی لڑائی کا بیان ہے جس میں ان کی مشہور کتاب کنز ربا اور دراشہ دیہیا یعنی یحیی کی کتاب آتے ہیں۔۔ پانچویں نمبر پر علمِ فلک وبروج جبکہ چھٹے نمبر پر تعویذ اور دعائیں ہیں۔۔

صابئی ادبیات کے قاری کو اس میں توریت سے کافی مماثلت نظر آئے گی۔۔ رفیق النمری الرسالات السماویۃ میں لکھتے ہیں کہ یہودیوں نے بابلی غلامی سے آزادی کے بعد اپنے وطن واپس جا کر توریت لکھی جس میں انہوں نے اہل رافدین کا نہ صرف قصہء تخلیق بلکہ ابرام سومری اور اس کی بہن سارای کے قصہ کو بھی نبی ابراہیم اور سارہ سے بدل کر توریت میں شامل کر دیا۔

عبد الرزاق الحسنی اپنی کتاب الصابئۃ قدیماً وحدیثاً میں لکھتے ہیں کہ یہ مذہب دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے جو اب تک باقی ہے، اس میں نہ صرف سیاروں اور ستاروں کی عبادت کی جاتی ہے بلکہ صابئیوں نے بہت پہلے اللہ اور فرشتے دریافت کر لیے تھے۔۔ صفحہ 24 پر وہ لکھتے ہیں کہ حالیہ صابئیوں کی تاریخ سے معلوم ہوتا ہے جو قدیم صابئین سے بہت ملتے جلتے ہیں کہ یہ لوگ دجلہ اور فرات کے کنارے رہا کرتے تھے، اس مذہب کے ارتقائی مراحل پر روشنی ڈالتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ آغاز میں انہوں نے طبعی قوتوں اور ستاروں اور سیاروں کی عبادت کی، دوسرے مرحلے میں ان سیاروں اور ستاروں کی تجسید کرتے ہوئے بتوں کی پوجا کی گئی جس کے بعد یہ مذہب کتابوں اور سفر ناموں کے مرحلے میں داخل ہوا جو اس کے ارتقاء کا تیسرا مرحلہ تھا۔

مذکورہ بالا حوالوں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اس مذہب کے ماننے والے بلاد الرافدین یعنی میسوپوٹیمیا کے خطہ میں رہا کرتے تھے، حتی کہ لفظ سلمان خود ایک آرامی لفظ یا نام ہے فارسی نہیں۔

نیو ایج اسلام کے کالم نگار  باسل حجازی کا تعلق پاکستان سے ہے۔ فری لانسر صحافی ہیں، تقابل ادیان اور تاریخ ان کا خاص موضوع ہے، سعودی عرب میں اسلامک اسٹڈیز کی تعلیم حاصل کی، عرب سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں، لبرل اور سیکولر اقدار کے زبردست حامی ہیں، اسلام میں جمود کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اسلام میں لچک موجود ہے جو حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جمود پرست علماء اسلام کے سخت موقف کے باعث دور حاضر میں اسلام ایک مذہب سے زہادہ عالمی تنازعہ بن کر رہ گیا ہے۔  وہ سمجھتے ہیں کہ جدید افکار کو اسلامی سانچے میں ڈھالے بغیر مسلمانوں کی حالت میں تبدیلی ممکن نہیں۔

URL:

https://newageislam.com/urdu-section/salman-farsi-iraq-rafdy-/d/56167

 

Loading..

Loading..