New Age Islam
Tue Mar 21 2023, 05:32 AM

Urdu Section ( 12 Aug 2011, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Happy Ramadan to You All آپ سبھوں کو رمضان مبارک

To the millions of Muslim Americans across the United States and more — the more than one billion Muslims around the world, Ramadan is a time of reflection and a time of devotion. It’s an occasion to join with family and friends in celebration of a faith known for its diversity and a commitment to justice and the dignity of all human beings. So to you and your families, Ramadan Kareem. -- US President Barack Obama during Iftar Dinner

URL: https://newageislam.com/urdu-section/happy-ramadan-all-/d/5246

باراک حسین اوبامہ

آپ کو گڈ ایوننگ اور وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید ۔ آج کی رات یہاں وائٹ ہاؤس میں بہت سے عقائد کے لئے مقدس دنوں اور اس تنوع کی تقریب منانے کی نہایت عمدہ روایت کا ایک حصہ ہے جس سے ایک قوم کی حیثیت سے ہماری شناخت ہوتی ہے۔لہٰذا یہ اپنی اصلیت میں خالصتاً امریکی تقریبات ہیں ۔ جب مختلف عقائد سے وابستہ لوگ ایک دوسرے کے لئے اپنی ذمے داریوں کا اعادہ کرنے کی خاطر انکسار کے ساتھ اپنے خالق کے حضور یکجا ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ اس بات سے قطعی نظر کہ ہم کون ہیں یا ہم کس طرح عبادت کرتے ہیں ، ہم سب ایک محبت کرنے والے خدا کے بچے ہیں ۔ اس سال پورا رمضان اگست میں آیا ہے ۔ اس کا مطلب ہے ،دن لمبے ہیں ، موسم گرم ہے اور آپ کو بھوک لگی ہے۔(قہقہے )۔

لہٰذا میں اختصار سے کام لوں گا۔ میں یہاں موجود بیرونی سفارتی ارکان، دو مسلمان امریکی ارکان کانگریس EllisonKeithاور Carson Ander سمیت کانگریس کے ارکان اورلیڈروں اور اپنی انتظامیہ کے عہدے داروں کا خیر مقدم کرتا ہوں۔آپ سب کی تشریف آوری کا شکریہ ۔ براہ کرم ،ان کے لئے زوردار تالیاں ۔(تالیاں)۔

امریکہ کے طور وعرض میں لاکھوں مسلمانوں اور اس سے بھی زیادہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں کے لئے یہ وقت ہے غور وفکر کرنے اور خود کو وقف کردینے کا ۔ یہ موقع ہے خاندان اور دوستوں کے ساتھ مل کر ایک ایسے مذہب کی خوشیاں منانے کا جو اپنے تنوع اور تمام انسانوں کے لئے انصاف اور وقار کے عزم کے باعث معروف ہے۔ لہٰذا آپ کو اور آپ کے خاندانوں کو رمضان مبارک ۔ آج کی شام ہمیں ایک عظیم مذہب کی ابدی تعلیمات اور ایک عظیم قوم کی آزمودہ قوتوں ، دونوں کی یقین دہانی ہوتی ہے۔دوسرے کئی مذاہب کی مانند ، اسلام ہمیشہ ہمارے امریکی خاندان کا حصہ بنا رہا ہے اور امریکی مسلمان طویل عرصے سے ہر شعبۂ زندگی میں ہمارے ملک کی طاقت اور پہچان کو تقویت فراہم کرتے رہے ہیں۔ مہینہ بھر میں ہم ان ہولناک حملوں کی 10ویں برسی منائیں گے، جن سے ہمارے دلوں کو اتنا زیادہ صدمہ پہنچا تھا۔ یہ وقت ہوگا ہدیۂ عقیدت پیش کرنے کا ،ان کو جو ہم سے جدا ہوگئے ، ان خاندانوں کو جو ان کی یادوں کو بوجھ سنبھالے ہوئے ہیں ، ان بہادروں کو ،جو اس دن مدد کے لئے فوراً پہنچ گئے اور ان تمام لوگوں کو جنہوں نے ایک مشکل عشرے کے دوران، ہمیں محفوظ رکھنے کے لئے خدمات انجام دیں۔ اور اس رات یہ بات یاد رکھنے کے لائق ہے کہ یہ امریکی ، اپنے آٖ پر نازاں اور محبت وطن امریکی مسلمانوں سمیت کئی مذاہب سے تعلق رکھتے تھے ۔ ان طیاروں کے بے گناہ مسافروں میں ایک ایسے نوجوان شادی شدہ جوڑے سمیت ، جو اپنے پہلے بچے کی پیدائش کا منتظر تھا، امریکی مسلمان بھی شامل تھے۔ وہ ٹوئن ٹاورز میں کام کرتے تھے۔ پیدائشی طور پر امریکی اور اپنی مرضی سے امریکی ، وہ تاریکی وطن ، جنہوں نے اپنے بچوں کو بہتر زندگی فراہم کرنے کیلئے سمندر پار کیے تھے ۔ ان میں باروچی اور ویٹرز ، اورتجزیہ نگار اور اعلیٰ منتظم سب ہی شامل تھے۔ ان ٹاورز میں جہاں وہ کام کرتے تھے، وہ روزانہ نمازوں کے لئے اور افطار کے وقت کھانے کے لئے یکجا ہوتے تھے۔ان کی نظریں مستقبل پر تھیں۔ شادی کرنے پر ، اپنے بچوں کو کالج بھیجنے پر ، اور ایک ایسی ریٹائرڈ زندگی سے لطف اندوز ہونے پر ، جس کے بخوبی مستحق ہوتے۔ اور آج وہ اپنے خاندانوں میں اور اس قوم کی محبت بھری یادوں میں زندہ ہیں جوانہیں کبھی فراموش نہیں کرے گی۔اور آج رات ہم گہرے انکسار کے ساتھ 11/9کے بعض خاندانوں کے ساتھ یہاں موجود ہیں اور میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ براہ کرم کھڑے ہوجائیں تاکہ حاضرین انہیں دیکھ سکیں۔(تالیاں)

مدد کے لئے سب سے پہلے پہنچنے والوں میں امریکی مسلمان شامل تھے۔ و ہ سابق پولیس کیڈٹ جو مدد کے لئے دوڑ پڑا اور پھر جب ٹاورز اس کے ارد گرد منہدم ہوئے تو اپنی جان سے گیا، ایمر جنسی میں کام کرنے والے طبی کارکن جنہوں نے اتنے زیادہ لوگوں کو خطرے سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچایا، وہ نرس جس نے کتنے ہیں متاثرین کی دیکھ بھال کی، پینٹے گان میں بحریہ کا وہ افسر جو شعلوں میں گھس گیا اور زخمیوں کو بحفاظت نکال لایا۔ آج دسویں برسی پر ، ہم ان مردوں اور عورتوں کو اس لئے خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ وہ سب امریکی ہیرو ہیں۔نہ ہی ہمیں یہ بات بھولنی چاہئے کہ گذشتہ دس برسوں میں ہرروز ، مسلمان امریکیوں نے پولیس افسروں اور آگ بجھانے والوں کی حیثیت سے ہماری کمیونیٹوں کو محفوظ بنانے میں مدد دی ہے۔ان میں سے کچھ آج یہاں ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ ہماری وفاقی حکومت کے ہر شعبے میں ، وہ ہمارے وطن کو محفوظ رکھتے ہیں، وہ ہماری انٹیلی جنس اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں رہنمائی کرتے ہیں، اور وہ تمام امریکیوں کے شہری حقوق اور شہری آزادیوں کے علمبردار ہیں۔ لہٰذا اس میں کوئی شک نہ کیجئے کہ امریکی مسلمان ہمیں محفوظ رکھنے میں ہماری مدد کرتے ہیں ہمیں یہ جذبہ فوجی وردیوں میں ملبوس اپنے ان بہادر مردوں اور عورتوں میں نظر آتا ہے ، جن میں ہزاروں مسلمان امریکی شامل ہیں۔ جنگ کے زمانے میں انہوں نے یہ جانتے ہوئے رضا کارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کیں،کہ انہیں خطرناک مشن پر بھیجا جاسکتا ہے ۔ ہمارے سپاہی ہمارے ملک کے ہر کونے سے آتے ہیں ۔ ان کے پس منظر ، اور ان کے عقائد مختلف ہیں۔ لیکن ہر روز وہ ایک امریکی ٹیم کی حیثیت سے اکٹھے ہوتے ہیں، اور اکٹھے کامیابی حاصل کرتے ہیں ۔ جنگ کے دس کٹھن برسوں کے دوران ، ہمارے فوجیوں نے نہایت عمدہ کارکردگی اور وقارکے ساتھ خدمات انجام دی ہیں۔ ان میں سے کچھ نے اپنی جانیں تک قربان کردیں۔ ان میں آرمی اسپیشلسٹ کریم خان بھی شامل ہیں۔ نائن الیون کے واقعے نے ان میں اپنے ملک کی خدمت کا جذبہ پیدا کیا ۔ انہوں نے عراق میں جان دی اور اب وہ آرلنگٹن کے قبرستان میں اپنے ساتھی ہیروز کے ساتھ ابدی نیند سو رہے ہیں۔ اور ہم کریم کی والدہ ، الشیبہ کے ممنون ہیں کہ و ہ آج شب پھر یہاں موجود ہیں۔(تالیاں) ۔کریم کی طرح ،اس نسل نے تاریخ میں اپنا مقام حاصل کرلیا ہے، اور میں آج شب اپنی مسلح افواج کے تمام ارکان سے نائن الیون کی نسل کے ارکان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کھڑے ہوجائیں اور اپنے امریکی ہم وطنوں کا ہدیہ تشکرقبول کریں۔(تالیاں)۔

اس سال اور ہر سال ہمیں اپنے آپ سے لازماً پوچھنا چاہئے : ہم ان محب وطن لوگوں کو کس طرح خراجِ عقیدت پیش کریں ان لوگوں کو جنہوں نے اپنی جانیں دیں اور جنہوں نے ملک کی خدمت کی؟ یادیں تازہ کرنے کے ان دنوں میں ، اس سوال کا جواب وہی ہے جو دس ستمبر کو دس سال پہلے تھا۔ ہمیں لازمی طور پر ایسا امریکہ ہونا چاہئے جس کے لئے وہ زندہ رہے اور جس کے لئے انہوں نے جان دی ، وہ امریکہ جس کے لئے انہوں نے قربانی دی۔ ایسا امریکہ جو مختلف پش منظر اور عقائد کے لوگوں کو محض برداشت نہیں کرتا ، بلکہ ایسا امریکہ جس میں ہم اپنے تنوع سے مالا مال ہوتے ہیں۔ ایسا امریکہ جس میں ہم ایک دوسرے کے ساتھ احترام اور وقار سے پیش آتے ہیں، اور یہ بات یاد رکھتے ہیں کہ یہاں امریکہ میں کوئی ’وہ ‘ یا ’ہم‘ نہیں ہیں۔یہاں سب ہم ہی ہم ہیں۔ ایسا امریکہ جہاں ہماری بنیادی آزادیاں اور ناقابل تنسیخ حقوق صرف محفوظ نہیں رکھے جاتے، بلکہ ان کی مسلسل تجدید ہوتی رہتی ہے اور انہیں مسلسل تازہ کیا جاتا ہے ۔ ان میں ہر شخص کا یہ حق شامل ہے کہ وہ جس طرح چاہے عبادت کرے۔ایسا امریکہ جو پوری دنیا کے لوگوں کی عزت ووقار،اور لوگوں کے حقوق کے لئے سینہ سپر ہے، چاہے وہ کوئی ایسا نوجوان ہو جو مشرق وسطیٰ یا شمالی افریقہ میں اپنی آزادی کا طلب گار ہے، یا قرنِ افریقہ میں کوئی بھوکا بچہ ہو، جہاں ہم زندگیاں بچانے کیا جد وجہد کررہے ہیں۔ سیدھے سادے الفاظ میں ہمیں ایسا امریکہ ہونا چاہئے جو ایک خاندان کی طرح آگے بڑھے ،جیسا کہ ہم سے کئی نسلوں پہلے ہوا تھا ، یعنی آزمائش کی گھڑی میں ہم یکجا ہوجائیں ، اپنی بنیادی اقدار کا پاس کریں، اور پہلے سے بھی زیادہ مضبوط بن کر ابھریں ۔ یہی ہماری اصل پہچان ہے اور ہمیں لاذمی طور پر ہمیشہ ایسا ہی رہنا چاہئے۔ آج کی شب،جب ہم ایک دکھ بھری برسی منانے کے قریب ہیں، میں اپنے ملک کے لئے اس سیز یادہ موزوں خواہش کا تصور نہیں کرسکتا ۔ آپ سب پر اور ریاستہائے متحدہ امریکہ پر خدا کی برکتیں ناز ہوں ۔ آپ کا شکریہ ۔(تالیاں)

(وائٹ ہاؤس میں منعقد دعوت افطار کی تقریب سے صدر امریکہ کا خطاب کامتن)

URL: https://newageislam.com/urdu-section/happy-ramadan-all-/d/5246

Loading..

Loading..