New Age Islam
Sat Mar 25 2023, 01:59 PM

Urdu Section ( 22 Jan 2016, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Uniting To Prevent Violent Extremism متشدد انتہا پسندی کو روکنے کے لئے اتحاد کا قیام

 

 

 

 بان کی مون

21 جنوری، 2016

متشدد انتہا پسندی اقوام متحدہ کے چارٹر پر براہ راست حملہ اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔

داعش، بوکو حرام اور دیگر دہشت گرد جماعتوں نے پوری بے حیائی کے ساتھ نوجوان لڑکیوں کو اغوا کیا ہے، منظم طریقے سے خواتین کے حقوق کو مسترد کیا ہے، ثقافتی اداروں کو تباہ کیا ہے، مذاہب کے پرامن اقدار کو تباہ کر دیا ہے، اور دنیا بھر میں ہزاروں معصوم لوگوں کو بے رحمی کے ساتھ قتل کیا ہے۔

یہ جماعتیں غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں کے لیے مقناطیس بن گئی ہیں جو ان کے سائرن اور مذہبی نغمے کا آسانی کے ساتھ شکار ہو جاتے ہیں۔

متشدد انتہا پسندی کا خطرہ کسی ایک مذہب، قوم یا نسلی گروہ تک ہی محدود نہیں ہے۔ آج دنیا بھر میں متاثرین کی بڑی اکثریت مسلمان ہے۔

اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک متحد رد عمل کی ضرورت ہے اور ہم اس طرح کام کرنے پر مجبور ہیں کہ جس سے مسئلہ حل ہو۔

کئی سالوں کے تجربے سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ تنگ نظری پر مبنی پالیسیوں، ناکام قیادتوں، سخت نقطہ نظر اور صرف سیکورٹی اقدامات پر یکطرفہ توجہ اور انسانی حقوق سے یکلخت صرف نظر نے اکثر حالات کو بدتر بنا دیا ہے۔

ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ  دہشت گرد جماعتیں نہ صرف پر تشدد کارروائی کرنے کی کوشش میں ہیں، بلکہ ایک سخت ردعمل بھی بھڑکانا چاہتی ہیں۔

ہمیں حکمت اور فہم و فراست سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ ہم پر کبھی بھی خوف کا غلبہ نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی ان لوگوں کی سازش پر بھڑکنا چاہیے جو اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

متشدد انتہا پسندی کا مقابلہ برعکس نتائج کا حامل نہیں ہونا چاہئے۔

اس ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں میں نے متشدد انتہا پسندی کو روکنے کے لئے کارروائی کی ایک منصوبہ بندی پیش کی ہے، جس کے تحت اس لعنت کے محرکات سے نمٹنے کے لئے ایک عملی اور جامع نقطہ نظر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ متشدد انتہا پسندی پر مرکوز ہے جو کہ دہشت گردی کے لئے موزوں ہو سکتی ہے۔

یہ منصوبہ پانچ باہمی منسلک نکات پر مبنی، عالمی، علاقائی اور قومی سطح پر اجتماعی کارروائی کے لئے 70 سے زائد سفارشات پر مشتمل ہے۔

ہمیں سب سے پہلے دہشت گردی کی راہیں مسدود کرنے کی ضرورت ہے

بین الاقوامی برادری کو جائز ذرائع استعمال کرتے ہوئے اس خطرے کے خلاف دفاع کرنے کا پورا حق حاصل ہے، لیکن اگر ہم اس مسئلہ کو ایک طویل مدت کے لیے حل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں متشدد انتہا پسندی کی وجوہات کا سامنا کرنے پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔

متشدد انتہا پسندی کی طرف لے جانے کا کوئی ایک راستہ نہیں ہے۔ لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ جب انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو انتہا پسندی پروان چڑھتی ہے، سیاسی گنجائش تنگ ہو چکی ہے، ہم آہنگی کی خواہشات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، اور بہت سے لوگوں اور خاص طور پر نوجوانوں میں ان کی زندگی کی مقصدیت کا فقدان ہے۔

جیسا کہ ہم شام، لیبیا اور دوسری جگہوں پر دیکھ رہے ہیں کہ متشدد انتہا پسندوں نے انتہائی دیرینہ حل طلب مسائل اور تنازعات کو اور بھی زیادہ پیچیدہ کر دیا ہے۔

ہم کامیابی کے لئے اہم عناصر سے بھی واقف ہیں۔ جس میں اچھی حکومت، قانون کی بالادستی۔ سیاسی تعاون۔ معیاری تعلیم، مہذب ملازمت اور انسانی حقوق کا مکمل احترام شامل ہیں۔

ہمیں نوجوان تک رسائی حاصل کرنے اور امن ساز کی حیثیت سے ان کی صلاحیت کو تسلیم کرنے کے لئے بھی ایک خاص کوشش کرنے کی ضرورت۔ خواتین کو تحفظ فراہم کرنا اور انہیں بااختیار بنانا بھی ہماری کوششوں کا مرکز ہونا چاہیے۔

اصولی قیادت اور موثر ادارے

زہریلے نظریات باریک ہوا سے نہیں ابھرتے۔ ظلم، بدعنوانی اور نا انصافی ناراضگی کی اصل وجہ ہیں۔ انتہاپسند وحشت و بربریت کی کاشت میں ماہر ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ میں ایسے اجتماعی اداروں کی تعمیر کے لئے رہنماؤں کو سخت محنت کرنے پر زور دے رہا ہوں جو لوگوں کے سامنے صحیح معنوں میں جوابدہ ہیں۔ میں اب بھی رہنماؤں کو اپنی عوام کی شکایات پر توجہ دینے اور پھر ان سے نمٹنے کے لئے کام کرنے کی ہی ترغیب دوں گا۔

انتہا پسندی کا سد باب اور انسانی حقوق کا فروغ ایک ساتھ ہونا چاہیے

اکثر، قومی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی قانون کی بالادستی کے لئے مناسب عمل اور احترام جیسے بنیادی عناصر کے فقدان کا شکار ہے۔

دہشت گردی یا تشدد آمیز انتہا پسندی کی واضح اصطلاح اکثر حزب اختلاف، سول سوسائٹی تنظیموں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے جائز اقدامات کو جرم قرار دینے کےلیے استعمال کی جاتی ہیں۔ حکومتوں کو حملہ کرنے یا اپنے ناقدین کو خاموش کرنے کے بہانے اس طرح کی اصطلاح کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔

ایک بار پھر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ متشدد انتہا پسند جان بوجھ کر اس طرح کا انتہائی رد عمل بھڑکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمیں اس کا شکار نہیں بننا چاہیے۔

ایک ہمہ گیر نقطہ نظر

یہ منصوبہ ایک "کل حکومتی" نقطہ نظر کی تجویز پیش کرتا ہے۔

ہمیں اقوام متحدہ سمیت قومی، علاقائی اور عالمی سطح پر امن اور سلامتی، پائیدار ترقی، انسانی حقوق اور انسانیت پسند نمائندوں کے درمیان جمود و تعطل کو دور کرنا ضروری ہے۔

اس منصوبہ میں یہ بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ "تمام مسائل کے ایک ہی حل" کا کوئی وجود نہیں ہے۔ ہمیں فنون لطیفہ، موسیقی اور کھیلوں سمیت میڈیا اور نجی شعبے کے مذہبی رہنماؤں، خواتین رہنماؤں، نوجوانوں کے گروپ کے رہنماؤں سمیت اس میں پورے معاشرے کو شامل کرنا ضروری ہے۔

اقوام متحدہ کی شمولیت

میں متشدد انتہا پسندی کے اسباب و محرکات سے نمٹنے کے لئے اراکین ریاستوں کی کوششوں کی حمایت کے لیے اقوام متحدہ کے نظام کے وسیع نقطہ نظر کو مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ منصوبہ تمام پیچیدگیوں اور الجھنوں کے بیچ اس لعنت سے نمٹنے کے لئے ناگزیر اتحاد اور کارروائی کا مطالبہ کرنے کا ہے۔

آئیں ایک ساتھ مل کر ہم پر تشدد انتہا پسندی کو روکنے کے لئے ایک نئی عالمی شراکت داری قائم کرنے کا عہد کرتے ہیں۔

بان کی مون اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہیں۔

ماخذ:

thedailystar.net/op-ed/politics/uniting-prevent-violent-extremism-204643

URL for English article: https://newageislam.com/islam-terrorism-jihad/uniting-prevent-violent-extremism/d/106063

URL for this article: https://newageislam.com/urdu-section/uniting-prevent-violent-extremism-/d/106086

New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Womens in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Womens In Arab, Islamphobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism,

 

Loading..

Loading..