New Age Islam
Sun Feb 09 2025, 10:47 PM

Urdu Section ( 20 Sept 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Tolerance in Islam اسلام میں رواداری

 

 عاطف نور خان

13 ستمبر، 2013

دنیا میں آج عدم رواداری عروج پر ہے جس کی وجہ سے موت ، نسل کشی ، تشدد، مذہبی ظلم و ستم اور  ساتھ ہی ساتھ مختلف سطحوں پر مقابلہ آرائیاں ظہور  پذیر ہو رہی  ہیں  ۔ کبھی کبھی یہ عدم رواداری نسلی ہوتی ہے، کبھی کبھی یہ مذہبی اور نظریاتی ہوتی ہے  اور کبھی یہ سیاسی اور سماجی ہوتی ہے ۔ بہر حال میں یہ بری اور تکلیف دہ ہے۔ عدم رواداری کے اس مسئلے کو ہم کس طرح حل کر سکتے ہیں ؟ دوسروں کے متعلق عدم روادار نبے بغیر ہی  ہم کس طرح اپنے عقائد اور عہدوں پر قائم رہ  سکتے ہیں؟ آج کی دنیا میں ہم کس طرح رواداری پیدا کر سکتے ہیں؟ رواداری اسلام کا بنیادی اصول ہے۔ یہ ایک مذہبی اخلاقی ذمہ داری ہے ۔ اس کا مطلب  " رعایت، انکساری  یا شفقت نہیں ہے  ۔ " اس کا مطلب اصولوں کا فقدان یا کسی کے اصولوں کے تئیں سنجیدگی کی کمی نہیں ہے۔ کبھی کبھی یہ کہا جاتا ہے  کہ " لوگ ان چیزوں کے تئیں  روادار ہیں جن کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ہے " لیکن اسلام میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اسلام کے مطابق رواداری کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ہم یہ یقین کر لیں کہ تمام مذاہب ایک جیسے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم دیگر مذاہب اور نظریات پر اسلام کی بالادستی میں یقین نہیں کرتے ۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم دوسروں کو اسلام کا پیغام نہیں دیتے  اور ان کے مسلمان بننے کی خواہش نہیں کرتے  ۔ قرآن تمام انسانیت  کے بنیادی وقار کے بارے میں ہمیں بتاتا ہے۔ حضور اکرم (صلی الہ علیہ وسلم ) نے تمام انسانیت کی، ان کی نسل، رنگ، زبان یا نسلی پس منظر سے  قطع نظر، مساوات کی بات کی ۔ شریعت تمام لوگ کی زندگی ، جائیداد، خاندان، عزت اور ضمیر کے حقوق کو تسلیم کرتی ہے۔ اسلام مساوات اور انصاف کے قیام پر زور دیتا ہے، یہ دونوں اقدار کچھ رواداری کے بغیر قائم نہیں کئے جا سکتے۔ اسلام نے شروع سے ہی عقیدہ یا مذہب کی آزادی کے اصول کو تسلیم کیا ہے ۔ اس نے انتہائی واضح طور پر یہ بیان کر دیا کہ ایمان اور عقیدے کے معاملات میں کسی بھی طرح کے جبر کی  کوئی اجازت نہیں ہے ۔ قرآن مجید کا فرمان ہے " دین میں کوئی جبر نہیں ہے۔ (البقرہ  256)

وہ مسلمان جو جبر نہیں کرتے انہیں  لوگ کے سامنے اسلام کے پیغام کو  انتہائی دلنشین  اور واضح ترین انداز میں پیش کرنا چاہئے ، ان کو حق کی دعوت دینی چاہئے  اور انسانیت کے سامنے  خدا کے پیغام کو پیش کرنے اور پہنچانے میں اپنی بہترین کوشش کرنی چاہئے ، لیکن اسے قبول کرنا یا  مسترد کرنا لوگوں پر  منحصر ہے ۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے، "اور فرما دیجئے کہ  حق آپ کے رب کی جانب سے ہے، لہٰذا جو چاہے ایمان لائے اور جو  چاہے وہ انکار کرے۔ " (النحل 29) لہٰذا اب سوال یہ پیدا ہوتا  ہے  کہ اگر اللہ نے ایمان لانے یا نہ لانے کا اختیار دیا ہے تو پھر اس نے قوم نوح،  عاد ، ثمود ،لوط، شعیب اور فرعون اور اس کے پیروکاروں کو سزا کیوں دی ؟ جواب قرآن مجید میں ہی ہے۔ ان لوگوں کو صرف ان کے کفر کی وجہ سے سزا نہیں دی گئی تھی ۔

انہیں سزا اس لئے  دی گئی تھی کہ  وہ ظالم بن گئے تھے ۔ انہوں نے اللہ کے نیک اور صالح بندوں کے  خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا تھا، اور اللہ کی راہ میں آنے سے  دوسروں کو روکا تھا ۔ دنیا میں ایسے بہت سے لوگ موجود تھے جنہوں نے اللہ کا انکار کیا تھا ، لیکن اللہ نے ہر ایک کو سزا نہیں دی۔ ایک عظیم مسلم اسکالر ابن تیمیہ نے کہا کہ  ، " ریاستیں اپنے  باشندوں کےکفر کے باوجود عرصہ دراز تک باقی رہ سکتی ہیں، لیکن اگر لوگ  ظالم ہو جائیں تو وہ  زیادہ دنوں تک  نہیں رہ سکتے۔ "جہاد کے بارے میں ایک اور سوال اٹھایا جاتا ہے ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ‘‘ کیا جہاد کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری نہیں ہے ؟ ’’ لیکن جہاد کا مقصد لوگوں کو اسلام میں داخل کرنا  نہیں ہے۔

اسلام انفرادی، اجتماعی  اور ریاستی ہر سطح پر رواداری کی تعلیم دیتا ہے ۔ یہ سیاسی اور قانونی طور پر ضروری ہونا چاہئے۔ رواداری ایک ایسا طریقہ کار ہے جو انسانی حقوق، تکثیریت ( بشمول ثقافتی تکثیریت کے) اور قانون کی حکمرانی کو بلند کرتا ہے ۔ قرآن مقدس انتہائی واضح انداز میں کہتا ہے  ‘‘ہم نے ہر ایک اُمت کے لئے ایک شریعت مقرر کردی ہے جس پر وہ چلتے ہیں تو یہ لوگ تم سے اس امر میں جھگڑا نہ کریں اور تم (لوگوں کو) اپنے پروردگار کی طرف بلاتے رہو۔ بےشک تم سیدھے رستے پر ہو،اور اگر یہ تم سے جھگڑا کریں تو کہہ دو کہ جو عمل تم کرتے ہو خدا ان سے خوب واقف ہے، جن باتوں میں تم اختلاف کرتے ہو خدا تم میں قیامت کے روز ان کا فیصلہ کردے گا (76-69 )

(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ  ،  نیو ایج اسلام)

ماخذ: http://pakobserver.net/detailnews.asp?id=217947

URL for English article:

https://newageislam.com/islam-tolerance/tolerance-islam/d/13533

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/tolerance-islam-/d/13595

 

Loading..

Loading..