نیو ایج اسلام اسٹاف رائٹر
23 مئی 2023
اسلام میں شراب اور دیگر منشیات
حرام ہیں کیونکہ شراب کو تمام برائیوں کی جڑ سمجھا جاتا ہے۔ قرآن میں شراب کی حرمت
پر حکم موجود ہے اور حدیثوں میں شراب نوشی پر سزا کا بھی ذکر ہے۔جدید دور میں شراب
کے ساتھ افیم، گانجہ اور چرساور اس کی دیگر اقسام بھی بڑے پیمانے پر مستعمل ہیں۔ انہیں
مجموعی طور پر ڈرگس کہتے ہیں۔ ڈرگس شراب سے بھی زیادہ نشہ آور اور مہنگے ہوتے ہیں۔
ان کا عادی زندگی بھر اسے ترک نہیں کرپاتا اور رفتہ رفتہ موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔۔چونکہ
یہ ڈرگس کافی مہنگے ہوتے ہیں اس لئے ڈرگس کے عادی اس کے لئے چوری ، چھنتائی حتی کہ
ڈکیتی بھی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ڈرگس کے لئے یہ لوگ کسی کا قتل کرنے سے بھی دریغ
نہیں کرتے۔ لہذا، ہر ملک نے ڈرگس کے استعمال اور اس کے کاروبار پر پابندی لگادی ہے
اور ڈرگ نوشی یا ڈرگ کا کاروبار کرنے پر سخت سزا کی بھی تجویز رکھی گئی ہے۔
اس کے باوجود بین الاقوامی
ڈرگ مافیاخفیہ طور پر ڈرگ کی سپلائی کرتے ہیں۔ اور نوجوانوں کو ڈرگس کا عادی بناتے
ہیں۔
گزشتہ چند برسوں سے ملک کی
مختلف ریاستوں کے نوجوانوں خصوصا مسلم نوجوانوں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے چلن کی خبریں
آرہی ہیں۔ کچھ ماہ قبل کیرالہ میں مسلمانوں میں منشیات کی بڑھتی ہوئی لت کی خبر آئی
تھی۔ اب آسام سے ایسی ہی رپورٹ آئی ہے۔آسام میں مسلم نوجوانوں میں منشیات کی بڑھتی
ہوئی لت کو روکنے کے لئے ضلع ناگاؤں کے جوریا میں مسجد اور قبرستان کمیٹی نے منشیات
کے عادی افراد یا منشیات کے کاروبار سے جژے مسلمانوں کی موت پر ان کی نماز جنازہ نہ
پڑھانے کا فیصلہ لیا ہے۔ مسجد اور قبرستان کمیٹی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ منشیات
کے عادی افراد اور منشیات کے کاروبار میں ملؤث افراد کی نماز جنازہ میں شریک نہ ہوں۔
قبرستان کمیٹی کے صدر عمران حسین کے مطابق کمیٹی کو یہ انتہائی قدم اس لئے اٹھانا پڑا
ہے کہ برسوں سے کمیٹی کی طرف سے مسلمانوں کو منشیات کی لت چھوڑنے کا مشورہ دیا جاتارہا
ہے لیکن ان کی اپیل کا ان پر کوئی اثر نہیں ہورہا ہے۔ پولیس انہیں گرفتار کرکے لے جاتی
ہے لیکن چند مہینوں میں وہ چھوٹ جاتے ہیں۔
جوریا مسجد کمیٹی نے بھی اپنی
میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا ہے کہ منشیات کے عادی افراد کی موت پر مسجد سے ان کی موت کا
اعلان نہیں کیا جائیگا اور ان کے جنازے کے لئے کھاٹ نہیں دی جائیگی اور کوئی امام اس
کی نماز جنازہ نہیں پڑھائے گا۔
مسجد وقبرستان کمیٹی کے عہدیاران
واراکین کا مسلمانوں میں بڑھتی ہوئی نشہ خوری کی لت سے پیدا ہونے والے سماجی مسائل
پر فکر مند ہونا لازمی ہے اور اس برائی کے خاتمے کے لئے مناسب قدم اٹھانا بھی ضروری
ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مسجدو قبرستان کمیٹی کی طرف سے منشیات کے عادی افراد کی
نماز جنازہ پڑھانے پر پابندی عائد کرنا شرعی طور پر جائز ہے اور کیا قرآن اور حدیث
میں نشہ خوروں کے تعلق سے اس طرح کے احکام ہیں؟ قرآن میں شراب نوشی سے منع کیا گیا
ہے کیوں کہ اس میں بہت سے نقصانات ہیں۔۔لیکن شراب نوشی پر کسی مسلمان کے سماجی بائیکاٹ
یا نماز جنازہ نہ پڑھانے کا حکم نہیں ہے۔ حدیثوں میں شراب نوشی پر سزا کا ذکر ہے۔ ایک
حدیث ملاحضہ ہو:
"ہم سے حمص بن عمر حوضی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام دستوائی نے
انہوں نے قتادہ بن دعامہ نے انہوں نے انس سے انہوں نے آنحضرت ﷺ سے دوسری سند اور ہم
سے آدم بن ابی ایاس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہم
سے قتادہ نے انہوں نے انس بن مالک سے کہ آنحضرت ﷺ نے شراب میں جوتوں اور چھڑیوں سے
مارا اور ابو بکر صدیق رضی اللہ نے اپنی خلافت میں چالیس کوڑے لگائے ۔"(کتاب الحدود
صحیح بخاری 946)۔
شراب نوشی سے متعلق ایک اور
حدیث یہ ہے :
۔"ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے
ایوب سختیانی سے انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے، انہوں نے عقبہ بن حارث سے ، انہوں نے کہا
نعیمان یا نعیمان کابیٹا آنحضرت ﷺ کے پاس لایا گیا۔ اس نے شراب پیا تھا۔۔(نشہ۔میں تھا).
آنحضرت ﷺ نے گھر میں جو لوگ تھے ان کو حکم دیا اس کو حد مارو۔ انہوں نے مارا۔ عقبہ
کہتے ہیں میں بھی ان لوگوں میں تھا۔جنہوں نے اس کو جوتوں سے مارا۔۔"۔
ایک حدیث میں حضور پاک ﷺ نے
شراب پینے والوں پر سزا کے بعد لعنت کرنے سے منع فرمایا ہے۔۔ صحیح بخاری کی وہ حدیث
ملاحظہ فرمائیں:
" ہم سے یحیی بن بحیر نے بیان کیا کہا مجھ سے لیث نے کہا مجھ سے
خالد بن یزید نے ، انہوں نے سعید بنابی ہلال۔سے ، انہوں نے زید بن اسلم سے ، انہوں
نے اپنے والد سے ، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ، ایک شخص تھا آنحضرت ﷺ کے زمانے
میں ، لوگ اس کو عبداللہ حمار کہا کرتے تھے۔ وہ آنحضرت ﷺ کو ہنسایا کرتا تھا۔ آنحضرت
ﷺ نے اس کو شراب کی حد بھی لگائی تھی۔۔ایک بار ایسا ہواکہ لوگ اس کو لیکر آئے ( اس
نے شراب پی تھی۔ یہ واقعہ خیبر میں ہوا تھا۔)۔آپﷺ نے حکم۔دیا۔ اس کو کوڑے لگائے گئے۔
اتنے میں لوگوں میں ایک شخص بول اٹھے۔ اےا اللہ اس پر لعنت کر۔ کمبخت کتنی بار شراب
کی علت میں آچکا یے۔۔(بار بار پئے جاتا ہے باز نہیں آتا)۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اس پر
لعنت مت کرو۔ خدا کی قسم میں تو یہی جانتا ہوں ۔ کہ یہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت
رکھتا ہے۔"(کتاب الحدود صحیح بخاری 949)۔
مندرجہ بالا احادیث سے یہ
ثابت ہوتا ہے کہ نشہ کرنے والے پر حد تو لگائی جائے گی یعنی اسے ملک کے قانون کے مطابق
سزا تو دی جائے گی لیکن اس پر لعنت کرنا منع ہے کیونکہ شراب پینے والا اللہ اور اس
کے رسول کا منکر نہیں ہے۔ ایک دوسری حدیث میں لونڈیوں کے لئے بھی یہی حکم ہے۔ حدیث
ملاحظہ ہو۔:
۔"۔ہم سے عبداللہ بن یوسف تبیسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن
سعد نے انہوں نے سعید مقبری سے انہوں نے اپنے والد( کیسان ) سے انہوں نے ابو ہریرہ
رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا آنحضرت ﷺ نے فرمایا لونڈی کی حرام کاری جب کھل جائے
تو اس کو کوڑے لگائے۔ زبان سے سخت سست نہ کہے۔ پھر اگر زنا کرائے تو پھر کوڑے لگائے۔اور
زبان سے ملامت نہ کرے۔ پھر اگر تیسری بار زنا کرائے تو اس کو (جو دام۔ملے) بیچ ڈالے۔
بالوں کی ایک رسی کے ہی بدل سہی۔لیث کے ساتھ اس حدیث کو اسماعیل بن امیہ نے بھی سعید
مقبری سے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت کیا۔ انہوں آنحضرر ﷺ سے۔"(کتاب
المحاربین باب 980)۔
یہاں شریعت نے یہ بھی واضح
کردیا ہے کہ شرعی سزا مل جانے کے بعد گناہ کا کفارہ ہوجاتا ہے۔ اس سلسلے میں ایک حدیث
ہے:
۔"ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ
رضی اللہ عنہ نے ، انہوں نے زہری رضی اللہ عنہ سے انہوں نے ابو ادریس خولانی سے ، انہوں
نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے کہا ہم۔ایک مجلس میں آنحضرت ﷺ پاس بیٹھے
ہوئے تھے۔اتنے میں آپﷺ نے فرمایا ۔ مجھ سے ان باتوں پر بیعت کرو ، اللہ کے ساتھ کسی
چیزکو شریک نہ بنانا ، چوری نہ کرنا ، زنا نہ کرنا ، اور یہ آیت ( سورہ۔ممتحنہ کی
) ، پڑھی یا ایہانبی ازا جاءکالمومنات اخیر تک ، فرمایا پھر جو کوئی ان شرطوں کو پورا
کرے۔اس کو اللہ پاس ثواب ملے گا۔ اور جو ان گناہوں میں سے کسی گناہ میں پھنس جائے پھر
اس کو دنیا میں سزا مل جائے (حد کھائے) تو وہ اس کے گناہ کا کفارہ ہو جائے گی۔ اور
جو کوئی ان گناہوں میں سے کوئی گناہ کر بیٹھے لیکن اللہ تعالی دنیا میں اس کا قصور
چھپائے رکھے تو آخرت میں اللہ کو اختیار ہے اگر چاہے اس کا گناہ بخش دے ، چاہے اس کو
منا سب سزا کرے۔"(کتاب الحدود باب 952 صحیح بخاری 1689)۔
ان احادیث کی روشنی میں شریعت
کا مؤقف واضح ہو جاتا ہے کہ شراب یا کوئی دوسری منشیات کے عادی شخص کو یا پھر کسی دوسرے
گناہ کے مرتب شخص کو سزا مل جانے کے بعد اس پر لعنت پھٹکار کرنا ممنوع ہے اور دنیا
میں گناہ کی سزا مل جانے سے اس کے گناہ کا کفارہ ہوجاتا ہے۔ آسام کے جو مسلمان منشیات
کے عادی ہیں ان کے متعلق قبرستان کمیٹی کے صدر نے کہا ہے کہ انہیں پولیس گرفتار کرکے
لے جاتی ہے اور پھر انہیں سزا ملتی ہے۔ لہذا، وہ مسلمان نشہ خوری کی سزا کاٹ کر جیل
سے باہر آتے ہیں۔ اس کے بعد مسلموں کے ذریعہ ان کا سماجی بائیکاٹ کرنا اور ان کی نماز
جنازہ نہ پڑھنا متذکرہ بالا حدیثوں کی روشنی میں ان کے ساتھ زیادتی ہے۔ کیونکہ وہ لوگ
مسلمان ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت رکھتے ہیں۔ رپورٹ میں مسجد اور قبرستان
کمیٹی کے فیصلے کے لئے کسی فتوی کا حوالہ بھی نہیں دیا گیا ہے جس سے یہ معلوم ہوتا
کہ کس بنیاد پر یہ انتہائی قدم اٹھایا گیا ہے۔
مسلم معاشرے میں منشیات کا
پھیلتا ہوا دائرہ واقعی تشویشناک ہے۔ پورے ملک میں مسلم اکثریتی علاقوں میں منشیات
کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔اس کے لئے ان کی نماز جنازہ پڑھنے پر پابندی کوئی
مؤثر حل نہیں ہے۔ یہ فیصلہ تو ان لوگوں کی موت سے متعلق ہے جو منشیات کے عادی ہیں۔
جو لوگ منشیات کے عادی ہیں اور زندہ ہیں ان کی زندگی کو اس فیصلے سے بہتر نہیں بنایا
جاسکتا۔ اس کے لئے اجتماعی طور پر منصوبہ بند تربیتی اور تعلیمی اقدامات کرنے ہوں گے
۔ان کے لئے بڑے پیمانے پر ڈی ایڈیکشن پروگرام شروع کرنے ہونگے۔اصلاح معاشرہ تحریک چلانی
ہوگی اور مسلمانوں میں منشیات کے نقصانات اور سماج پر اس کے نقصانات کےمتعلق بیداری
لانی ہوگی۔ اس کے لئے مقامی اور ریاستی پولیس اور متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کرنا
ہوگا۔ مختصر طور پر مسلمانوں میں پھیلتی ہوئی منشیات کی لت کو ختم کرنے کے لئے مسلمانوں
کے سبھی طبقات کو مل کر منظم کوشش کرنی ہوگی۔ نشہ خوروں کی نماز جنازہ پر پابندی اس
کا کوئی حل نہیں ہے بلکہ مرنے والے کے مذہبی حقوق کی پامالی ہے۔
-----------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism