New Age Islam
Sat Oct 05 2024, 11:48 PM

Urdu Section ( 18 Dec 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Jewish Control over Media میڈیا پر یہودیوں کا قبضہ

 

 

 

اسد مفتی

12 دسمبر، 2013

میرے اس کالم  کا محرک کے شاہ عبداللہ کا یہ بیان ہے ۔ ‘‘ فلسطین عربوں کا مسئلہ ہے اس لئے غیر عرب اس سےالگ ہی رہیں تو بہتر ہے ’’۔ تو آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ عرب کون ہیں اور کیا ہیں؟

اسرائیل کے ارد گرد چار ‘‘ اسلامی ملک’’ شاد آباد ہیں ۔ مصر جس کے بغیر مشرق وسطیٰ میں جنگ نہیں ہوسکتی ۔ دوسرا شام، جس کے بغیر مشرق وسطیٰ میں صلح نہیں ہوسکتی ۔ تیسرا اردن، جس کی موجودگی کی وجہ سے اسرائیل اور فلسطینیوں میں کوئی تنازع طے نہیں ہوسکتا اور چوتھا لبنان ، جس کے سیکولرازم کی امید کی جاسکتی ہے۔ان چاروں ملکوں کا مجموعی 20 ہزار کلو میٹر رکھنے والی ننھی منی اسرائیل ریاست کے سامنے بے بس اور لاچار ہیں ۔ ان چار ملکوں میں بسنے والے دس کروڑ 25 لاکھ مسلمان 35 لاکھ یہودیوں کے سامنے یا مقابل محض گوبھی کے پھولوں  کی حیثیت  رکھتے ہیں یعنی ڈیڑھ ارب مسلمان اور 35 لاکھ یہودی  ، ہے کوئی مقابلہ؟

سوال یہ ہے کہ یہودیوں کے تعداد میں کم ہونے کے باوجود  انہیں آج  دنیا میں ان مشکلات اور مصائب  کا سامنا کیوں نہیں  جن کا مسلمانوں کو کثیر  تعداد  میں ہونے  کے باوجود ہے ۔ 58 اسلامی ممالک کامجموعی  جی ڈی پی 2 کھرب ڈالر کے لگ بھگ  بتایا جاتا ہے جب کہ  صرف امریکہ  کا جی ڈی پی 14 کھرب ڈالر ہے ۔

آج ساری عرب دنیا جن میں 22 ملک شامل ہیں میں  سالانہ 330 کتابیں عربی زبان میں ترجمہ کی جاتی ہیں  جب کہ یورپ کے صرف ایک چھوٹے سےملک یونان میں اس پانچ گنا سے بھی زیادہ کتابیں یونانی زبان ترجمہ  کی جاتی  ہیں بتایا جاتا ہے  کہ خلیفہ مامون رشید  کے عہد حکومت  میں اتنی ہی کتابوں  کا ترجمہ ہوا تھا جتنا کہ آج سال بھر میں اسپین میں کتابوں کا ترجمہ ہوتا ہے ۔

آ ج بالخصوص عربوں  بالعموم ملت اسلامیہ کا یہ حال ہے کہ معمولی آزمائش  اور حرص و طمع بھی ہمارے  قدم ڈگمگا دیتی ہے ۔ 68 اسلامی یا مسلم ملکوں  میں بہترین قدرتی و سائل مسلمانوں کے ہاتھ میں ہیں، دفاعی نقطہ  نظر سے اہم زمینی فضائی اور بحری  راستے مسلم  ممالک کی ملکیت  ہیں ۔ دولت  و ثروت میں ترقی  یافتہ ممالک  بھی ان کی ہمسری کرنے سے قاصر ہیں اس کےباوجود  خوف کا یہ عالم ہے کہ امریکہ کےمظالم پر زبان بھی کھولنے کو تیار نہیں ہیں ۔ اسرائیل  اور یہودی کمپنیوں ، اداروں اور ذرائع ابلاغ  کے بائیکاٹ کا بھی یارا نہیں کر پاتے  بلکہ اس خبر کے مطابق اب تو خلیجی  ممالک  میں آئمہ مساجد  ، یہود و انصار کے خلاف بددعا کرتے ہوئے بھی گھبراتے ہیں، اتنی سی بات کیلئے بھی قاصر ہیں ۔

میرے حساب سے آج اسلام کو جتنے چیلنجوں  کا سامنا ہے اس میں سر  فہرست میڈیا کی یلغار ہے جس پر سو فیصد صیہونیت کا قبضہ ہے ، ٹیلی ویژن ، ریڈیو، اخبارات اور انٹر نیٹ وغیرہ  جیسے ذرائع ابلاغ ہیں، عالمی سطح پر سب کے سب صیہونیوں  کی دسترس میں ہیں وہ جس طرح چاہتے ہیں  انہیں استعمال  کرتے ہیں ۔ یہ میڈیا کے ‘‘مافیا’’ ہیں جو یہ فیصلہ  کرتے ہیں  کہ کس قسم کے میڈیا پر کون سی خبریں یا مناظر دکھائے جاتے ہیں اور کن واقعات سے دنیا کو  اندھیرے میں رکھنا  ہے ۔ اگر عالمی سطح پر الیکٹرانک میڈیا کے کاروبار کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن  کی 99 فیصد  صنعت یہودیوں  کے قبضہ  میں ہے  جب کہ فلم انڈسٹری کا 80 فیصد  حصہ یہویوں کے پاس ہے۔ پرنٹ میڈیا کا جائزہ لیں تو اندازہ ہوگا کہ اس وقت امریکہ سے 2 ہزار اخبارات  شائع ہورہے ہیں ۔ ان میں 75 فیصد اخبارات  کے مالک یہودی ہیں ۔ ایک یہودی  فرم 50،50 اخبارات او رمیگزین شائع کررہی ہے۔

‘‘ نیوز ہاؤس’’ اشاعتی ادارہ ہے جو بیک وقت 26 روز نامے  اور 24 میگزین  شائع کررہا ہے۔ اس کے علاوہ نیو یارک ٹائمز ، وال اسٹریٹ جرنل، واشنگٹن  پوسٹ، دنیا کے تین بڑے اخبار ہیں ۔ نیو یارک ٹائمز روزانہ 95 لاکھ تعداد میں شائع ہوتا ہے اس کے علاوہ تین بڑی نیوز ایجنسیاں جن میں رائٹر جیسی دیو قامت ایجنسی بھی شامل ہے ، یہودیوں کی ملکیت  ہیں ،اس وقت دنیا  میں پانچ  بڑی میڈیا  فر میں ہیں ۔ والٹ ڈزنی  ، ٹائم وارنر ، وایا کام یاوا یا پیرا ماؤنٹ ، نیوز کارپوریشن اور سونی ۔ والٹ  ڈزنی دنیا  کی سب سے بڑی میڈیا کمپنی ہے اس کے پاس دنیا کے تین بڑے ٹیلی ویژن چینلز ہیں ۔ اےبی سی نام کادنیا کاسب سے زیادہ دیکھا جانےوالا کیبل نیٹ ورک ہے صرف امریکہ میں اس کے ایک کروڑ 50 لاکھ کنکشنز  ہولڈرز ہیں ( ناظرین کااندازہ آپ خود لگالیں) دو ریڈیو پروڈکشن کمپنی، 3 فلمیں  بنانے والی  کمپنیاں، دو آرٹ کے ٹی وی چینلز ، گیارہ  ریڈیو اسٹیشن  اور دس ایم یف چینلز   ہیں ۔ دنیا کی  225 ٹیلی ویژن کمپنیاں  ‘‘والٹ ڈزنی کمپنی’’ سے وابستہ  ہیں، علاوہ  ازیں یورپ کے بے شمار  چینلز اور اسٹیشن  اس کےقبضہ  قدرت  میں ہیں ۔ اس میڈیا فرم کاچیف  ایگزیکٹو ایک یہودی  ہے جب کہ اس کے 99 فیصد ڈائر یکٹر ، پروڈیوسر، رائٹرز، منیجر ز اور جنرل منیجر سب کےسب یہودی ہیں ۔

میرے اس مختصر سے جائزے سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ عملاً پوری دنیا میں میڈیا پر یہودیوں کاقبضہ ہے اور دنیاکاتمام سرچ انجن ان کے ہاتھوں میں ہے،دنیا کو چلانے والے ‘‘ کی بورڈ’’ پر یہودی بیٹھے  ہوئے ہیں ۔ ان حالات میں مسلمانوں یا ملت اسلامیہ سے میرا مطالبہ  ہے کہ حالات چھپانے سے ان میں تبدیلی  نہیں آتی،  حالات  منظر عام پر  لائے بغیر اور اپنی کو تاہیوں  و کمزوریوں سے آنکھیں  چار کئے بغیر ہم کس طرح  جان سکتے ہیں کہ ہم کہا  پیچھے  رہ گئے  ہیں؟  یہ بات طے ہے کہ ملت یا امہ کی پسماندگی اور جہالت  میں صرف مرثیے پڑھنے سے تبدیلی نہیں آئے گی۔

آسمانوں  سے پکار ے جائیں گے

ہم اسی دھوکے میں مارے جائیں گے

12 دسمبر، 2013  بشکریہ : روز نامہ جدید خبر ، نئی دہلی

URL:

https://newageislam.com/urdu-section/jewish-control-media-/d/34890

 

Loading..

Loading..