New Age Islam
Wed Mar 29 2023, 02:54 AM

Urdu Section ( 8 Dec 2017, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Here Is Why Donald Trump Has No Idea about Islamist Terrorism صدرِ امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کو اسلامی دہشت گردی کی کوئی سمجھ نہیں ہے

ارشد عالم ، نیو ایج اسلام

22 مئی 2017

ڈونالڈ ٹرمپ نے صدر کے لئے انتخابات کی مہم کے درمیان مسلمانوں کے بارے میں ایک ایسا بیان دیا تھا جس کی وجہ سے یوروپ میں خود ان کے ہمنواؤں کو بھی شرمندگی ہوئی تھی۔ مسلمانوں کو دشمن قرار دیتے ہوئے انہوں نے امریکی عوام کو بتایا تھا کہ وہ ہم سے نفرت کرتے ہیں ، وہ 'امریکہ' کو تاخت و تاراج کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے مذہب میں کچھ بنیادی خامیاں ہیں۔ کچھ وقت کے لئے ایسا معلوم ہوا کہ اسلام اور مسلمان امریکہ کے لئے پرائے ہو چکے ہیں۔ پولرازئنگ کی یہ مہم انہیں نان ڈیموکریٹک کا بھی ووٹ دلانے میں معاون ثابت ہوئی جنہیں ہر روز عیسائی امریکہ پر مسلم قبضہ سے ڈرایا جا رہا تھا۔

جو شخص امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی کی باتیں کرتا تھا وہ اب مکمل طور پر اپنا رنگ بدل چکا ہے اور اب وہ مسلمانوں کو انتہا پسند تعلیمات کو اپنے معاشروں سے نکالنے کی نصیحتیں دے رہا ہے۔ سعودی عرب کے اندر ان کی تقریر غیر واضح ہے جس سے صرف اس امر کی عکاسی ہوتی ہے کہ وہ ان مسائل سے بے خبر ہیں جن کا سامنا آج اس دنیا کو اسلامی دہشت گردی کے نام پر ہے۔

اور سب سے پہلے مسئلہ کا تعلق خود مقامی لوگوں کی ترجیحات سے ہے۔ ٹرمپ اپنے اس مفروضہ میں غلط ہیں کہ سعودی عرب مسلم دنیا کی نمائندگی کرتا ہے۔ شیعہ ہمیشہ سعودی عرب سے نفرت کرتے ہیں اور اس کی بنیاد سعودی عرب کا وہ رویہ ہے جس کا مظاہرہ اس نے شیعوں کے ساتھ کیا ہے۔ خود سعودی عرب کی شیعہ اقلیتی آبادی شہریوں کے طور پر ان کے حقوق کو سلب کرنے پر سعودی ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھا چکی ہے۔ جب شیعہ برادری کے معمولی مطالبات کو بھی حل کرنے کی بات آتی ہے تو سعودی ریاست کا رویہ ان کے ساتھ سفاکانہ اور ظالمانہ ہوتا ہے۔ شیعہ رہنما نمر باقر النمر اور دیگر بے شمار لوگوں کا قتل صرف یہی ثابت کرتا ہے کہ سعودی عرب کو اختلاف رائے کی ہلکی سی بو بھی برداشت نہیں ہے۔ سنی بغاوت کے لئے اس کی حمایت کے شواہد جس میں کبھی کبھی شام اور یمن میں دہشت گردانہ طریقوں کا بھی سہارا لیا گیا ہے اچھی طرح سے دستاویزی شکل میں موجود ہے۔ سعودی عرب شاید شیعہ بغاوت کو روکنے کے لئے ایک دیگر ملک (بحرین) پر حملہ کرنے والا واحد ملک ہے۔ مشکل ترین امر یہ ہے کہ سعودی عرب شیعوں کو بالکل ہی مسلمان تسلیم نہیں کرتا اور اس وجہ سے ان کے خلاف ایک فرقہ وارانہ جنگ کی قیادت میں پیش پیش ہے۔

یہاں تک کہ سنی ممالک کے اندر بھی مسلمانوں کی اکثریت سعودی ریاست کو اپنا محسن و مددگار نہیں سمجھتی۔ یہاں تک کہ سخت گیر جماعت اسلامی کے کچھ طبقے بھی خاندانی حکمرانی نظام کو بڑھاوا دینے کے لحاظ سے سعودی عرب کے غیر جمہوری طرز عمل پر سعودی حکومت کی تنقید کرتے ہیں۔ اس حقیقت کو دنیا بھر کے سنی مسلمان اب بھی نہیں بھولے کہ سعودی عرب نے اپنے ہی اسلامی ورثہ کو منہدم کیا ہے، جس میں مسلمانوں کی سب سے پہلی قبرستان (جنت البقیع) بھی شامل ہے جہاں سعودی حکومت نے ہوٹل اور بیت الخلاء تعمیر کیا ہے۔ لاکھوں مسلمانوں نے سعودی ریاست کے اس تاریخی اقدام پر روشنی ڈالتے ہوئے پٹیشن پر دستخط کیے ہیں اور سعودی ریاست سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلم دنیا کی مذہبی علامات کو ختم کرنے کا سلسلہ روکے۔ اور ظاہر ہے کہ خود امریکی صدر کو بھی یہ معلوم نہیں ہے کہ بڑے پیمانے پر سعودی امداد ہی ان کے اپنے ملک میں تباہی و بربادی کے لئے ذمہ دار ہے؟ اس حقیقت کے بارے میں وہ کیا رائے رکھتے ہیں کہ 11/9 کے حادثہ میں اغواکاروں میں اکثر لوگ سعودی عرب سے تھے۔ سعودی حکومت سے دہشت گردی کے بارے میں کچھ کرنے کی توقع رکھنا پھانسی دینے والے جلاد سے کسی کی زندگی بخشنے کی درخواست کرنے جیسا ہے۔ ہم یہ مانتے ہیں کہ دہشت گردی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے لیکن جب دنیا یہ مان چکی ہے کہ اسلام کی وہابیت پسند تعبیر بنیادی طور پر دہشت گردی کو فروغ دینے میں ملوث ہے تو پھر ٹرمپ کیا کرنے سعودی عرب گئے تھے؟

لہٰذا مبینہ طور پر دہشت گردی کے ساتھ روابط پر ٹرمپ کی ایران کو الگ رہنے کی نصیحت مضحکہ خیز ہے۔ عراق کی تباہی کے لئے امریکہ کی اپنی پالیسی کی وجہ سے ایران عراق جنگ کے دور کے مقابلے میں آج کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ اس کے علاوہ ایران کو صرف اس بنیاد پر دہشت گردی سے منسلک نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ اس شیعہ آبادی کی حمایت میں کھل کر اپنی آواز بلند کر رہا ہے جسے سنی حکمران اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کی مذمت کرنے میں ایران سب سے آگے رہا ہے۔ یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اگر امریکہ ایران کو ہٹانا چاہتا ہے تو ایسا کرنا اس کے لئے بہت مشکل ہو گا۔ ایران عراق یا سعودی عرب نہیں ہے جہاں حکمران کم یا بغیر کسی جواز کے حکومت کرتے ہیں۔ ایرانی حکومت کی حمایت انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ ایک انقلاب کی پیداوار ہے اور امریکہ اگر اسے حاشیہ پر ڈالنا چاہتا ہے تو اسے اس سیاسی فرق کو نظر میں رکھنا بہتر ہو گا۔

لیکن شاید ٹرمپ کے یہ تمام بیانات سعودی عرب کو ایک بڑی مقدار میں ہتھیار فروخت کرنے کا صرف ایک حیلہ ہے۔ سعودی عرب میں ملٹی نیشنل کارپوریشنوں کے سربراہوں کی موجودگی اس دعوی کو یقینی بناتی ہے کہ بنیادی طور پر ٹرمپ ایک کاروباری دورے پر تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ نے 'اسلامی دہشت گردی' اور 'اسلام پسند دہشت گردی' کو خلط ملط کر دیا ہے اور اس نظریاتی ناہم آہنگی پر بولتے ہوئے انہیں خود اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ کون سی نظریاتی اصطلاح استعمال کی جائے اور ان سب باتوں سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے لئے یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔ دنیا کو یہ بتانا کہ امریکہ دہشت گردی سے نمٹنے کے بارے میں سنجیدہ ہے اور ساتھ ہی ساتھ سعودیوں کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے پر دستخط کرنا منافقت کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

----

URL for English article: https://newageislam.com/islam-west/here-donald-trump-no-idea/d/111238

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/here-donald-trump-no-idea/d/113501


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..