New Age Islam
Fri Mar 31 2023, 12:33 AM

Urdu Section ( 5 Dec 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Concept of God in Islam اسلام میں خدا کا تصور

 

Arab News

8 نومبر 2013

ہر زبان میں ایک یا چند ایسے اصطلاحات ہیں جن کا استعمال اللہ کے لئے کیا جا تا ہے  اور  ان کا استعمال کبھی کبھی چھوٹے دیوی دیوتاؤں کے لئے بھی کیا  جاتا ہے ۔یہ مسئلہ لفظ اللہ کے ساتھ نہیں ہے جو کہ ایک سچے خدا کا نام ہے ۔کسی اور بھی چیز کو اللہ نہیں کہا  جا سکتا ۔ اس لفظ کا نہ تو جمع کا کوئی صیغہ ہوتا ہے  اور نہ ہی اس کی کوئی جنسیت ہوتی ہے ۔ جب  اس کا موازنہ لفظ ‘god’ سے کیا جاتا ہے تو اس کی انفرادیت عیاں ہو جاتی ہے  کیونکہ اس کے جمع کا صیغہ‘gods’ اور مؤنث کا بھی صیغہ ‘goddess’ بنایا جا تا سکتا ہے ۔یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں کہ اسم ‘اللہ ’ کا ذکر  عیسیٰ مسیح کی زبان آرامی میں بھی ہے جو کہ عربی کی ہم اصل زبان ہے ۔

ایک حقیقی خدا اس منفرد تصور کی ایک عکاسی ہے جو اسلام خدا کے ساتھ منسلک کرتا ہے ۔ ایک مسلمان کے لئے اللہ قادر مطلق ، کائنات کا خالق اور پروردگار ہے۔ وہ لاشئی کی طرح ہے اور لاشئی اس کا ہم پلہ ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے ہم عصروں نے اللہ کے بارے میں سوال کیا جس پر   اس کا جواب قرآن کی ایک چھوٹی سی صورت کی شکل میں براہ راست خدا نے دیا ۔ ‘‘اے نبئ مکرّم!) آپ فرما دیجئے: وہ اﷲ ہے جو یکتا ہے،اﷲ سب سے بے نیاز، سب کی پناہ اور سب پر فائق ہے،نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ ہی وہ پیدا کیا گیا ہے،اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے۔’’(112:1-4)

اسلام میں اللہ کا تصور یہ ہے کہ وہ رحمٰن و رحیم ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سورۃ توبہ کے علاوہ باقی تمام سورتوں کا آغاز اس آیت سے ہوتا ہے ، ‘‘ اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان اور انتہائی رحم والا ہے ۔’’

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ‘‘اللہ کی  محبت اور اس کی رحمت اس کے بندوں کے لئے اس سے کہیں زیادہ ہے جو ایک ماں کی محبت اور رحمت اس کے بچے کے لئے ہوتی ہے ’’۔

اسلام میں خدا عدل و انصاف کا نمونہ ہے ۔ اسی لئے  بدکاروں اور گنہگاروں کو اس کی سزا ملے گی اور نیکوکار اس کی مدد اور رحمت  کے مستحق ہوں گے ۔ دراصل اللہ کے رحمٰن و رحیم ہونے کی صفت اس کے عادل و منصف ہونے کی صفت میں مکمل طور پر نمایاں ہے ۔ جو لوگ اس کی خاطر اپنی پوری زندگی مصائب و آلام کا سامنا کرتے ہیں انہیں اللہ کے اس رویہ کا شکار نہیں ہونا پڑے گا جو   دوسروں کا استحصال اور ان پر جبر و اکراہ  کرنے والوں پر ہے ۔ ان کے لئے ایسی جزا کی امید رکھنا  اس عقیدے کے  خلاف ہے کہ آخرت میں لوگ اپنے اپنے عمال کے لئے جوابدہ ہوں گے  ، لہٰذا اس دنیا  میں ایک بااخلاق اور نیک زندگی  گزارنے کی  تمام تحریکات و ترغیبات سے انکار کرنا لازم آئے گا ۔

اس معاملے میں مندرجہ ذیل آیتیں انتہائی واضح اور دوٹوک ہیں : ‘‘بے شک پرہیزگاروں کے لئے ان کے رب کے پاس نعمتوں والے باغات ہیں،کیا ہم فرمانبرداروں کو مجرموں کی طرح (محروم) کر دیں گے،تمہیں کیا ہو گیا ہے، کیا فیصلہ کرتے ہو۔’’

اسلام کسی بھی انسانی شکل میں خدا کی تصویر پیش کرنے اور  دولت ، طاقت یا نسل کی بنیاد پر  اسے کسی خاص فرد یا جماعت کا طرفدار بیان کرنے  کی تردیدی کرتا ہے ۔ اس نے تمام انسانوں کو برابر پید ا کیا ہے ۔ لوگ صرف تقویٰ اور نیکی کے ذریعہ ہی خود کو ممتاز کر سکتے ہیں اور اس کی نصرت و حمایت کے حقدار  ہو سکتے ہیں ۔

یہ تصورات کہ اللہ نے تخلیق کے ساتویں دن آرام کیا ، اللہ نے اپنے ایک سپاہی سے کشتی کی ہے ، اللہ انسانوں کے خلاف سازش کرنے والا ہے اور خدا کسی انسانی شکل میں مجسم ہے ، ان تمام تصورات کو اسلام میں توہین سمجھا جاتا ہے ۔

لفظ اللہ  اسلام میں معتقدات کی طہارت اور پاکیزگی پر تاکید کی ایک جھلک ہے ۔اور اللہ کے تمام پیغمبروں کے پیغامات کا خلاصہ ہے۔اسی لئے کسی دیوتا یا کسی شخصیت کو خدا کے ساتھ شریک کرنے کو اسلام میں ایک ایسا گناہ سمجھا جاتا ہے جسے خدا کبھی معاف نہیں فرمائے گا  ،اس حقیقت کے باوجود کہ وہ چاہے تو دوسرے تمام گناہوں کو معاف فرما دے ۔

خالق  حقیقی کی ماہیت کا مخلوق سے مختلف ہونا ضروری ہے اس لئے کہ اگر دونوں کی ماہیت ایک ہی ہو تو خالق  حقیقی کا  عارضی اور فانی ہونا لازم آئے گا جو کہ ایک خالق  کا محتاج  ہوگا ۔ اگر خالق  حقیقی عارضی اور فانی نہ ہو تو وہ ضرور ابدی ہو گا ۔ لیکن اگر وہ ابدی ہے تو مسبب نہیں بن سکتا ،  اور اگر اس کے وجود اور اس کے وجود کے دوام   کا کوئی خارجی  سبب نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ خود کفیل ہے ۔  اور اگر وہ اپنے وجود کی بقاء  میں کسی چیز کا محتاج نہیں ہے تو پھر اس کے وجود کی کوئی انتہاء نہیں ہے ۔ خالق حقیقی  ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا : ‘‘وہی (خدا ) اول بھی ہے اور آخر بھی ۔’’

اللہ خود کفیل ہے  یا قرآن کی اصطلاح میں القیوم ہے ۔ اللہ چیزوں کی تخلیق صرف اس معنیٰ میں نہیں کرتا کہ انہیں وجود بخشتا ہے بلکہ خدا انہیں محفوظ بھی کرتا ہے اور وجود سے باہر بھی لے جاتا ہے اور ان کے ساتھ جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کا حتمی  سبب وہی ہے۔

(انگریزی سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)

ماخذ : http://www.arabnews.com/news/474046

URL for English article:

https://newageislam.com/islam-spiritualism/concept-god-islam/d/14362

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/concept-god-islam-/d/34742

 

Loading..

Loading..