اداریہ
اداریہ ہم لکھ چکے تھے مگر پشاور چرچ کا دلخراش سانحہ پیش آیا جس کی وجہ سے بدلنا پڑا۔ آج کل قوم کامزاج کچھ اس قسم کا ہوگیا ہے کہ انسان کی لکھائی توکیا، اللہ کی لکھائی کو بھی قابل توجہ نہیں سمجھا جاتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا (32۔5) جس کسی نے خون کے بدلے خونی اور زمین پر فساد پھیلانے والے کے علاوہ کسی اور کو قتل کیا اس نے گویا تمام انسانیت کو قتل کیا اور اگر کسی کی جان بچائی تو اس نے گویا پوری انسانیت کو زندگی بخش دی۔ یہ تو ہوئی اللہ کے ہاں انسانی جان کی اہمیت۔ ملاحظہ فرمائیے اللہ کے ہاں عبادت گاہوں کی اہمیت۔
وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ (40۔22) اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعہ سے نہ ہٹا تا رہتا تو یہ خانقاہیں، چرچ ، سنا گاؤ گ اور مسجدیں جن میں اللہ کا نام لیا جاتا ہے ڈھادی جاتیں ۔ مسجدوں کے ساتھ ساتھ چرچ سناؤ گاؤگ کا تذکرہ اور پھر یہ کہنا کہ ان میں اللہ کا نام کثرت سے لیا جاتا ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانوں کو اہل کتاب کے معاہد کو بنظر احترام دیکھنے کی تعلیم دی گئی ہے۔
مسلمانوں اور اہل کتاب یعنی مسیحیوں اور یہودیوں کے درمیان تو کبھی نزاع ہونا ہی نہیں چاہیے تھا حضرت مسیح علیہ السلام کہکشاں انبیاء کا ایک چمکتا ہوا ستارہ ہیں۔ قرآن کریم ہمیں اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ اہل کتاب کے ساتھ مشترکہ محاذ ترتیب دیں انہیں دعوت دیں ( یا اہل الکتاب تعالو الیٰ کلمۃ سواء ) اور وہ باتیں جو ہمارے اور ان میں مشترک ہیں انہیں زیر بحث لائیں ۔ قرآن کریم نے ہمیں واضح طور پر بتایا ہے کہ ۔ لَيْسُوا سَوَاءً مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أُمَّةٌ قَائِمَةٌ يَتْلُونَ آيَاتِ اللَّهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ (113۔3) ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو راہ راست پر قائم ہیں راتوں کو اللہ کی آیات پڑھتے ہیں۔ مسلمانوں کو اللہ نے واضح طور پر اہل کی عورتو ں سے مناکحت کی اجازت دی ہے۔
جب نجاشی کی وفات کی خبر مدینہ پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑا قلق ہوا کہا جاتاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غائبانہ نماز جنازہ پڑھی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ آج تمہارا ایک بھائی مر گیا ۔ ان کے ہاں کا کھانا اللہ نے مسلمانوں کے لئے جائز ٹھہرایا ۔ ہجرت کے وقت مسلمانوں کو شاہ حبشہ نے پناہ دی تھی اورعزت سے پیش آئے تھے ۔
مگر چرچ میں دھماکہ کرنے والے یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ عیسائی امریکہ جو ہمارے گاؤں کے گاؤں تباہ کررہا ہے بچوں، عورتوں، بوڑھوں کو نہیں چھوڑ رہا ہے۔ اسے انسانیت کا درس کیوں نہیں دیتے۔ آخر ہم اپنے گھر بار چھوڑ کر کہاں جائیں۔ بہتر ہے کہ طاقت کے نشے میں چور امریکہ بھی مسلمانوں کو معاف کر دے تاکہ لوگ امن سے زندگی گزار سکیں۔
نومبر، 2013 بشکریہ : ماہنامہ صوت الحق ، کراچی
URL:
https://newageislam.com/urdu-section/place-worship-extermination-/d/14292