ایمن ریاض، نیو ایج اسلام
(انگریزی سے ترجمہ ۔ مصباح الہدیٰ
، نیو ایج اسلام )
جانور نہ صرف ہمیں قید و بند
میں ہمیں جھیل رہے ہیں، بلکہ کھلی فضامیں بھی
ہمیں جھیل رہے ہیں ۔ ہم اپنی آسائش اور تفریح کے لئے ان پرتشدد کرتے ہیں ۔ "بیل
کی لڑائی" نامی ایک کھیل کے بارے میں کوئی سوچ سکتا ہے ، جہاں ایک آدمی اپنے ہھتیار
کے ساتھ ایک بیل سے لڑتا ہے ، اور تکلیف دہ
طور پر آہستہ آہستہ بیل کو زخمی کرتا ہے یہاں تک کہ وہ گر پڑتا ہے اور ہلاک ہو جاتا ہے ۔ یہ کھیل آج یورپ میں بہت مقبول ہے۔ "مرغ
کی لڑائی"، کے بارے میں سوچیں جہاں کتوں
کی لڑائی کی طرح ، دو مرغ مرتے دم تک ایک دوسرے
سے لڑنے کے لئے لائے جاتے ہیں اور ان پر داؤ لگائے جاتے ہیں۔
اللہ نے جانوروں کو ہماری
طرح معاشرے میں رہنے کے لئے پیدا کیا ہے ۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے ان کے لئے بات چیت اور افہام و تفہیم کے ذرائع پیدا
کئے ہیں۔ جانور ہماری طرح معاشرے میں رہتے
ہیں، اور وہ ہماری طرح خدائے تعالی کی عبادت کرتے ہیں لیکن اپنے طریقے سے ، جوکہ خدا
تعالی نے ان کے لئے مقرر کیا ہے اور یہی انہیں ایک آزاد زندگی کا حق دار بناتا ہے
۔
جانوروں کے حقوق کے بارے میں اسلام کا کیا کہنا ہے؟
ہمیں جانوروں کا احترام کرنا
چاہئے کیونکہ وہ بھی ہمارے شریک خلقت ہیں۔ اللہ کا کہنا ہے کہ جانور بھی ہماری طرح
معاشرے میں رہتے ہیں۔
اور (اے انسانو!) کوئی بھی
چلنے پھرنے والا (جانور) اور پرندہ جو اپنے دو بازوؤں سے اڑتا ہو (ایسا) نہیں ہے مگر
یہ کہ (بہت سی صفات میں) وہ سب تمہارے ہی مماثل طبقات ہیں، ہم نے کتاب میں کوئی چیز
نہیں چھوڑی (جسے صراحۃً یا اشارۃً بیان نہ کردیا ہو) پھر سب (لوگ) اپنے رب کے پاس جمع
کئے جائیں گے (قرآن مقدس ، 6:38)۔ "
اور وہ بھی اپنے طریقے سے
اللہ کی عبادت کرتے ہیں ۔
"کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے
وہ (سب) اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں اور پرندے (بھی فضاؤں میں) پر پھیلائے ہوئے (اسی
کی تسبیح کرتے ہیں)، ہر ایک (اللہ کے حضور) اپنی نماز اور اپنی تسبیح کو جانتا ہے،
اور اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو وہ انجام دیتے ہیں (قرآن مقدس ، 24:41)۔
"
" کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ ہی کے لئے (وہ ساری مخلوق) سجدہ
ریز ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور سورج (بھی) اور چاند (بھی) اور ستارے
(بھی) اور پہاڑ (بھی) اور درخت (بھی) اور جانور (بھی) اور بہت سے انسان (بھی)، اور
بہت سے (انسان) ایسے بھی ہیں جن پر (ان کے کفر و شرک کے باعث) عذاب ثابت ہو چکا ہے،
اور اﷲ جسے ذلیل کر دے تو اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ہے۔ بیشک اﷲ جو چاہتا ہے کر
دیتا ہے، (قرآن مقدس ، 22:18) ۔
محمد رسول اللہ (صلی اللہ
علیہ وسلم) نے براہ راست جانور کے ساتھ بے
رحمی اور انہیں قید کرنے سے منع فرمايا ہے۔
ابن عمر سےروایت ہے :
"نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک
عورت اس ایک بلی کی وجہ سے (جہنم) کی آگ میں داخل ہو ئی جسے اس نے باندھ دیا تھا
اور نہ تو اسے کھانا دیا اور نہ ہی آزاد چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے کھا سکے ۔ (ترجمہ ،صحیح بخاری مخلوق کا آغاز، حصہ4 ، کتاب 54 ، نمبر 535)
ابوہریرہ سے روایت ہے:
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،" ایک آدمی نےایک کتے کو دیکھا کہ وہ
پیاس (کی شدت) سے کیچڑ کھا رہا تھا ، اس آدمی
نے ایک جوتا لیا اور اس میں پانی بھر کے اس کتے کےاوپر بہاتا رہا
یہاں تک کہ اس کی پیاس بجھ گئی ۔ لہٰذا
اللہ نے اس کے اس فعل کو قبول کر لیا
اور اسے جنت میں داخل کر دیا ۔ (صحیح بخاری کاترجمہ (با ب الوضوء)،حصہ 1 ، کتاب
4 ، نمبر 174)
جانوروں کی قربانی کا اسلام میں
کیا مقام ہے؟
اسلام میں جانور قربانی صرف
غریب اور ضرورت مندوں کے لئے ہے۔
" اور قربانی کے بڑے جانوروں (یعنی اونٹ اور گائے وغیرہ) کو ہم
نے تمہارے لئے اﷲ کی نشانیوں میں سے بنا دیا ہے ان میں تمہارے لئے بھلائی ہے پس تم
(انہیں) قطار میں کھڑا کر کے (نیزہ مار کر نحر کے وقت) ان پر اﷲ کا نام لو، پھر جب
وہ اپنے پہلو کے بل گر جائیں تو تم خود (بھی) اس میں سے کھاؤ اور قناعت سے بیٹھے رہنے
والوں کو اور سوال کرنے والے (محتاجوں) کو (بھی) کھلاؤ۔ اس طرح ہم نے انہیں تمہارے
تابع کر دیا ہے تاکہ تم شکر بجا لاؤ، ہرگز نہ (تو) اﷲ کو ان (قربانیوں) کا گوشت پہنچتا
ہے اور نہ ان کا خون مگر اسے تمہاری طرف سے تقوٰی پہنچتا ہے، اس طرح (اﷲ نے) انہیں
تمہارے تابع کر دیا ہے تاکہ تم (وقتِ ذبح) اﷲ کی تکبیر کہو جیسے اس نے تمہیں ہدایت
فرمائی ہے، اور آپ نیکی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں، بیشک اﷲ صاحبِ ایمان لوگوں
سے (دشمنوں کا فتنہ و شر) دور کرتا رہتا ہے۔ بیشک اﷲ کسی خائن (اور) ناشکرے کو پسند
نہیں کرتا (قرآن مقدس ،38 - 36 : 22)
"۔
خلاصہ
اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو
جانوروں کے احترام اور ان کے لئے رحمت سے بھرا ہوا ہے ۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم
) صرف مسلمان یا عرب یا انسانیت کے لیے ہی نہیں بھیجے گئے تھے، انہیں
تمام مخلوقات کی طرف رحمت بنا کر بھیجا گیا تھا۔
‘‘ بیشک اس (قرآن) میں عبادت گزاروں کے لئے (حصولِ مقصد کی) کفایت و
ضمانت ہے، اور (اے رسولِ محتشم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لئے رحمت
بنا کر ،"[قرآن مقدس : [ 107- 106 :
21]۔
کسی چیز پر مطلع ہوئے بغیر بھی ایک معمولی اور غیر اہم عمل ہماری قسمت کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ بجز خدا کے کوئی
نہیں جانتا کہ کون جنتی ہے اور کون جہنمی ۔ ایک ایسا شخص ہے جو دن میں پانچ مرتبہ نماز
ادا کرتا ہے ، رمضان کے مہینے میں روزے رکھتا ہے ، زکوة دیتا ہے اور تمام اچھے اعمال
کرتا ہے لیکن اس کا ارادہ نیک نہیں ہے، اس
کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دنیا اسے ایک نیک
انسان کے طور پر دیکھے اور اسے تسلیم کرے۔ اس کے ذہن اور دل و دماغ میں اس قسم
کی چھوٹی اور معمولی سوچ بڑی پریشا نی پیدا کرسکتی ہے اور آخر کار وہ جہنم میں جھونکا
جا سکتا ہے ۔ اسی طرح ایک وہ شخص ہے جس نے
اپنی ساری زندگی گناہوں میں گزاری لیکن
صرف موت سے پہلے اس نے توبہ کر لیا اور ایک
سچے دل کے ساتھ اللہ کے حضور حاضر ہوا ، تو
ہو سکتا ہے کہ اللہ اسے معاف کر دے اور وہ
ہمیشہ کے لئے جنت کے پھل سے لطف اندوز ہو ۔ ہمیں
ہمیشہ کمال کی طرف جد وجہد کرنی چاہئے ،صرف کامل ہونا
ہی خوش آئند پہلو نہیں ہے ، لیکن اسے حاصل کرنے کی سمت میں کوشش کرنا اچھا ہے ۔
URL
for English article: https://newageislam.com/islam-environment/mercy-respect-animals-islam/d/8209
URL: