New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 04:54 PM

Urdu Section ( 6 Dec 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Afghan Tragedy Unfolds in Pakistan افغانستان المیہ کا ظہور پاکستان میں

 اسد مرزا، نیو ایج اسلام

 4 دسمبر 2023

 حکومتی ہدایت کے مطابق پاکستان سے افغان مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجے جانے سے افغان مہاجرین کو بے انتہا مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ وہ پاکستان میں گزشتہ 20سال سے مقیم ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ فیصلہ اس وقت پاکستان کو درپیش مالی بحران پر مبنی ہے جبکہ اس میں دیگر عناصر بھی کارفرما ہیں۔

 گزشتہ دو ماہ سے پوری دنیا کی توجہ غزہ کے موجودہ بحران پر مرکوز ہے، لیکن اس کے پس منظر میں پاکستان میں ایک اور انسانی المیہ سامنے آ رہا ہے، جس کا احساس انسانیت پسند اداروں کو چھوڑ کر صرف چند لوگوں کو ہی ہے۔

 اطلاعات کے مطابق، یکم اکتوبر سے، جب پاکستان نے دس لاکھ سے زائد غیر دستاویزی مہاجرین کو نکالنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، جن میں زیادہ تر افغان ہیں- اب تک 370,000 سے زیادہ افغان پاکستان سے فرار ہو چکے ہیں۔

 تاہم، پاکستان کی سپریم کورٹ نے 2 دسمبر 2023 کو ایک اہم فیصلے میں کہا کہ پاکستان مہاجرین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے اعلامیے پر دستخط کرنے والا ملک ہے اور یہ معاہدے پاکستان کو مہاجرین کے حقوق کے تحفظ کے لیے پابند بناتے ہیں۔

 اس سے قبل، عبوری وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں ایک اعلیٰ کمیٹی نے 3 اکتوبر 2023 کو کہا تھا کہ یہ غیر ملکی باشندے 31 اکتوبر تک از خود پاکستان سے نکل جائیں ورنہ انہیں مجبورا ملک بدر کر دیا جائے گا۔

 اطلاعات کے مطابق، یہ حکم بنیادی طور پر پاکستان کے تقریباً 1.7 ملین افغان مہاجرین کے لیے تھا اگر چہ اس میں چین کے ایغور اور میانمار کے روہنگیا سمیت دیگر مظلوم و ستم رسیدہ طبقوں کو بھی شامل کر لیا گیا۔

 اگرچہ افغانستان پر سوویت یونین کے قبضے کے بعد سے ہی پاکستان میں رہنے والے 40 لاکھ سے زائد افغان باشندوں کی اکثریت ملک میں ہے، لیکن یہ مانا جاتا ہے کہ 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد 600,000 سے 800,000 کے درمیان افغانی پاکستان آئے تھے۔

پاکستان کا کریک ڈاؤن

 میڈیا رپورٹوں کے مطابق، پولیس اور دیگر اہلکاروں نے افغانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کاروائیاں کی ہیں جن میں ان کا حراست میں لیا جانا، ان پر چھاپے اور ان کے ساتھ مار پیٹ کیا جانا شامل ہے۔ انہوں نے ان کی املاک اور ان کے مویشیوں کو قبضے میں لے لیا اور ان کے گھروں کو بلڈوز کر دیا ہے۔ انہوں نے ان سے رشوت لیے، ان کے زیورات ضبط کیے اور ان کے شناختی دستاویزات کو بھی تباہ کر دیے۔ پاکستانی پولیس نے بعض اوقات افغان خواتین اور لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں بھی کیا ہے اور انہیں جنسی زیادتیوں کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔

 جن لوگوں کو ملک بدر کیا گیا یا ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ان میں وہ لوگ شامل ہیں جنہیں افغانستان میں جان و مال کا زیادہ خطرہ ہے، جن میں خواتین اور لڑکیاں، انسانی حقوق کے محافظ، صحافی، اور سابق سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں، جو اگست 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان سے فرار ہو گئے تھے۔

 خطرے سے دوچار افراد میں سے کچھ کو پہلے امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور کینیڈا میں دوبارہ آباد کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن دوبارہ آبادکاری کے عمل تیزی سے آگے نہیں بڑھ رہے ہیں۔

 اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ افغانستان میں لاکھوں افراد کی آمد کا "اس سے برا وقت نہیں ہو سکتا تھا،" کیونکہ ملک کو ایک طویل معاشی بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دو تہائی آبادی انسانی امداد کی محتاج ہے، اور اب موسم سرما بھی شروع ہونے والا ہے۔

 نئے آنے والے اکثر خالی ہاتھ آتے ہیں، کیونکہ پاکستانی حکام نے افغانوں کو 50,000 پاکستانی روپے (175 امریکی ڈالر) سے زیادہ اپنے ساتھ لے جانے سے منع کیا ہے۔ انسانیت پسند اداروں نے آنے والوں کے لیے خیموں اور دیگر بنیادی خدمات کی کمی کی شکایت کی ہے۔

 طورخم کا علاقہ - پاکستان اور افغانستان کے درمیان کراسنگ پوائنٹ -، جلال آباد شہر کے بالکل باہر واقع ہے۔ طالبان کی حکومت نے پاکستان سے آنے والوں کو آباد کرنے کے لیے اس علاقے کو شہری سہولیات سے خالی ایک بڑی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے۔

 پاک-افغان تعلقات کی تلخی

2021 کے بعد سے، پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد کو بند کرنے کی کوشش کی ہے جس میں اسے کچھ خاص کامیابی نہیں ملی۔ بظاہر، جیسا کہ توقع کی جا رہی تھی، افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات حسب توقع کام نہیں کر رہے۔

 اب کے طالبان پہلے والے طالبان کی طرح نہیں ہیں۔ اس بار وہ پر اعتماد ہیں اور آئی ایس آئی کے ذریعے پاکستانی حکم پر عمل کرنے کے بجائے، طالبان نے اپنا ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے۔

 جب طالبان کی نئی حکومت نے ڈیورنڈ لائن کی سرحد پر باڑ لگانا شروع کی تو افغان-پاکستان تعلقات اور بھی کشیدہ ہو گئے۔ اس کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارت کا مسئلہ بھی تھا، جو گزشتہ دو سالوں میں دو بار پاکستان کے راستے افغانستان میں سامان کی آمد و رفت میں رکاوٹ کا سبب بنا۔ پاکستان نے افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (ATTA) کو سخت کرنے کے لیے کئی اقدامات بھی کیے ہیں، جن کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کا استعمال پاکستان میں سامان کی اسمگلنگ کے لیے کیا گیا ہے۔

 مزید برآں، گزشتہ ایک سال کے دوران، پاکستان کے اندر عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جن میں سے زیادہ تر کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے، جو کہ افغان طالبان کی قریبی اتحادی ہے۔ پاکستانی حکام نے حملوں میں اضافے کے لیے جزوی طور پر افغان مہاجرین کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

 گزشتہ ہفتے ہی، صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میانوالی میں فضائیہ کے ایک اڈے پر حملہ ہوا، حالانکہ زیادہ تر حملے افغانستان کے ساتھ طویل سرحد کے قریب ہوتے ہیں، جسے اسلام آباد ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہ مانتا ہے۔

افغان مہاجرین کی ملک بدری کا فیصلہ سنائے جانے کے وقت عبوری وزیر سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ رواں سال پاکستان میں ہونے والے 24 خودکش حملوں میں سے 14 افغان شہریوں نے انجام دیے تھے۔

 کابل میں طالبان حکومت نے اس میں ملوث ہونے سے انکار کیا جبکہ اسلام آباد کے سیکورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔ کسی بھی پناہ گزین کو واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے، کابل نے اسلام آباد کے وطن واپسی کے منصوبے کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

 پاکستان کے اس اقدام پر بھڑکے ہوئے افغان عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند نے مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے پاکستان کے فیصلے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، جب کہ ان کے نائب شیر محمد عباس ستانکزئی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ "ہمیں اس اقدام پر ردعمل کا اظہار کرنے پر مجبور نہ کرے۔"

افغانوں کے خلاف نفرت اس قدر گہری ہے کہ صوبہ بلوچستان کے نگراں وزیر جان اچکزئی نے کہا ہے کہ مہاجرین کا نکالا جانا جاری رہے گا، "خواہ انتخابات کے بعد کوئی بھی سیاسی پارٹی اقتدار کی کرسی پر بیٹھے"۔ موجودہ نگراں حکومت کی مدت فروری 2024 میں ختم ہونے والی ہے۔

 خدا کرے کہ حکومت پاکستانی اسلام کی ابتدائی تاریخ سے مہاجرین کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے کچھ سبق سیکھے۔ اسلام کی تعلیم مہاجرین اور شہریوں کے درمیان باہمی تعاون کی فضا قائم کرنے کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے۔ قرآن پاک اور پیغمبر کے ارشادات میں ایسے پرامن معاشروں کی بہت سی مثالیں موجود ہیں جن کی خمیر مہاجرین اور علاقائی شہریوں سے مل کر تیار ہوئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند نہ کرو جو اپنے لیے چاہتے ہو۔ اگر واقعی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے سبق حاصل کریں تو اس معاملے میں زیادہ انسانیت پسندانہ رویہ اختیار کرسکتے ہیں۔

 اگرچہ موجودہ صورت حال، موجودہ طالبان کے ساتھ پاکستان کے تلخ تعلقات کے علاوہ، پاکستان کی اپنی معاشی پریشانیوں کی پیداوار ہے، مگر اس کا سب سے زیادہ نقصان عام افغانوں کو ہوگا۔ اس پس منظر میں انسانیت پسند بین الاقوامی ایجنسیوں اور مغربی حکومتوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس مسئلے پر توجہ کریں اور افغان شہریوں کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے کچھ اقدامات شروع کریں اور دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔

English Article: Afghan Tragedy Unfolds in Pakistan

URL: https://newageislam.com/urdu-section/afghan-tragedy-unfolds-pakistan/d/131264

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..