New Age Islam
Thu Jun 05 2025, 11:43 PM

Urdu Section ( 10 May 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Hazrat Shaikh Ruknuddin Ismail Chishti of Bihar: A Quiet Torchbearer of Chishti Silsila بہار کے حضرت شیخ رکن الدین اسماعیل چشتی: چشتی سلسلہ کے ایک خاموش مشعل بردار

 

 عدنان فیضی، نیو ایج اسلام

 3 مئی 2025

آپ کا شمار ان چند ہندوستانی صوفی شخصیات میں ہوتا ہے، جنہیں چشتی سلسلہ کی نظامی اور اسماعیلی دونوں شاخوں سے خلافت حاصل تھی، اور جو بہار-اتر پردیش کے علاقے میں اپنی چلہ کشی اور پرسکون روحانی میراث کے لیے مشہور ہیں۔

 اہم نکات:

 1. اپ بہار کے سرحدی علاقے سے تعلق رکھنے والی چشتی شخصیت ہیں۔

 2. انہیں نظامی اور اسماعیلی چشتی دونوں شاخوں میں خلافت حاصل تھی۔

 3.  ایک جنگل میں 40 دن تک چلہ کشی کی۔

 4. ان کا روحانی نسب اور معمولات تاریخِ مشائخِ چشت میں درج ہے۔

 5.    ان کے مزار پر آج بھی لوگ حاضری دیتے ہیں، حالانکہ ان کی عوامی شہرت محدود ہے۔

 -----

 تعارف

 حضرت شیخ رکن الدین اسماعیل چشتی ہندوستان میں چشتی سلسلے کے، ایک کم معروف لیکن روحانی طور پر ایک عظیم صوفی بزرگ ہیں۔ ان کا نام تاریخ مشائخ چشت میں آتا ہے، جہاں ان کا سلسلہ نسب، تربیت اور معمولات زندگی کا مختصراً ذکر ملتا ہے۔ اگرچہ وسیع پیمانے پر تحریری شکل میں موجود نہیں ہے، لیکن ان کی میراث بہار اور مشرقی اتر پردیش کے بعض روحانی حلقوں میں زندہ و تابندہ ہے۔

 ابتدائی زندگی

 رکن الدین ان کا پیدائشی نام ہے، ’اسماعیل‘ ان کا لقب ہے جو انہیں اسماعیلی چشتی سلسلے سے جوڑتا ہے۔ ان کا تعلق بہار-اتر پردیش کے سرحدی علاقے کے ایک نیک گھرانے سے تھا، اور ان کی پرورش تصوف و روحانیت سے بھرے ماحول میں ہوئی۔ ان کے ابتدائی سال تنہائی میں مطالعہ اور روحانی مراقبے میں بسر ہوئے۔

 تعلیم و تربیت، بیعت اور خلافت

 حضرت شیخ رکن الدین نے، ایک معزز نظامی چشتی صوفی سے روحانی تربیت حاصل کی، حالانکہ ان کے شیخ کا صحیح نام درج نہیں ہے۔ وہ بیعت کے ذریعے چشتی نظامی سلسلے میں داخل ہوئے، اور اپنی پوری زندگی تصوف و روحانیت کے لیے وقف کر دی۔ بعد میں، انہیں اسماعیلی چشتی سلسلے کے ایک بزرگ سے خلافت بھی حاصل ہوئی، جس سے چشتی سلسلے کی دونوں شاخوں کا مجمع ہونے کی، ان منفرد حیثیت اجاگر ہوتی ہے۔

 نظامی چشتی سلسلہ، جسے حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء بدایونی دہلوی نے قائم کیا تھا، محبت اور خدمت پر زور دیتا ہے، جبکہ اسماعیلی چشتی شاخ باطنی حکمت اور روحانی بیداری پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔

 روحانی معمولات اور اثر و رسوخ

 حضرت شیخ رکن الدین کی زندگی کا ایک اہم لمحہ جنگل میں ان کا 40 روزہ چھلہ تنہائی تھا، جو ان کے روحانی سفر میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ ذکر خفی، مراقبہ اور فقر کے ان کے طرز عمل نے بہت سے لوگوں کو متاثر کیا۔ اگر چہ ان کے چند ہی مرید تھے، لیکن ان میں سے کم از کم دو کو چشتی سلسلے میں بنلد و بالا مقام حاصل ہوا۔

 وصال اور زندہ و تابندہ میراث

 حضرت شیخ رکن الدین کی وفات کی صحیح تاریخ واضح نہیں ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ وہ 15ویں صدی میں گزرے ہیں۔ بہار-اتر پردیش سرحد کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں میں واقع ان کے مزار پر، اب بھی لوگ حاضری دیتے ہیں، حالانکہ ان کی وراثت کو بڑے پیمانے پر دستاویزی شکل نہیں دی گئی ہے۔

 ------

English Article: Hazrat Shaikh Ruknuddin Ismail Chishti of Bihar: A Quiet Torchbearer of Chishti Silsila

URL: https://newageislam.com/urdu-section/hazrat-shaikh-ruknuddin-ismail-chishti-silsila/d/135486

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

 

Loading..

Loading..